ساری حدیں پار کرتا انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ!
ای ڈی یعنی انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے کام کے طریقہ کار کو لیکر اپنے اختیارات کا بیجا استعمال بغیر شفافیت اپنائیت اور سیاسی بیجا استعمال جیسے سوالوں پر بار بار سوال اٹھتے رہے ہیںاور کئی بار عدلیہ اس کو خبردار بھی کرچکی ہے لیکن یہ ماننے کو تیار نہیں اور بغیر سوچے سمجھے صحیح جانچ کرے کہیں بھی پہنچ جاتے ہیں ۔ای ڈی پر اپوزیشن پارٹیوں پر ناجائز دباو¿ ڈالر کر یہاں تک کہ الزامات لگے ہیں کہ وہ چنی ہوئی حکومتوں کو بھی گرانے میں مدد کرتی ہے ۔اور ایک بار ای ڈی کو عدالت میں کتنے کیسز میں الزام ثابت کرنے کا ٹریک ریکارڈ نہایت خراب ہے۔درج معاملوں میں قصوروار کی شرح ہونے پر بھی سوال اٹھتا ہے ۔یہ سوال تب اور سنگین ہو جاتے ہیں ،جب کچھ معاملوں میں عدلیہ کی جانب سے بھی ایجنسیوں کے طریقہ کار کو شبہہ سے دیکھا جاتا ہے ۔تازہ مثال وکیلوں کو طلب کرنے کا معاملہ ہے ۔سپریم کورٹ نے جانچ کے دوران قانونی صلاح دینے یا موکلوں کی نمائندگی کرنے والے وکیلوں کو ای ڈی کے ذریعے طلب کرنے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے پیر کو کہا کہ ای ڈی ساری حدیں پارکررہا ہے۔چیف جسٹس وی آر گوائی اور جسٹس ونود چندن کی ڈویژن بنچ عدلیہ پیشہ کی آزادی...