بہار یونہی نہیں جمہوریت کا جنم داتہ !
پولنگ کے پہلے مرحلے میں جمعرات کو ہوئی بمپر پولنگ نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ بہار یونہی نہیں جمہوریت کا جنم داتہ ۔64.46 فیصد پولنگ بتارہی ہے کہ یہاں کے جمہوری اصولوں کی کتنی اہمیت ہے ۔اگر کئی پولنگ مراکز پر لائٹ نہ جاتی اور کئی مقامات پر ای وی ایم خرابی کی شکایتیں نہیں آتیں تو یہ فیصد دو تین فیصد اور بڑھ جاتا ۔پولنگ میں جنتا کی ساجھیداری زیادہ ہونے کا مطلب صاف ہے کہ بھارت میں ابھی بھی جمہوریت زندہ ہے ۔اس کا ایک مطلب یہ بھی نکلتا ہے کہ عوام سیاست سے مایوس نہیں ہے۔جمہوریت میں ایسا ہی ہونا چاہیے ۔سال 2025 کے بہار اسمبلی چناو¿ کے پہلے مرحلے کی 121 سیٹوں پر جمعرات کو پہلی بار کے مقابلے 31 لاکھ 81 ہزار 885 زیادہ ووٹ پڑے ۔بہار کے چیف الیکشن آفیسر (سی ای او) ونود سنگھ گنیال نے بتایا کہ ووٹر بیدار ، ووٹر لسٹ کی صفائی اور خواتین ،نوجوان اور بزرگ ووٹروں کے جوش کی وجہ سے ووٹ فیصد بڑھانے میں معاون بنا۔انہوں نے امید جتائی کہ دوسرے مرحلے کی پولنگ میں بھی ووٹروں کا جوش بڑھ چڑھ کر ووٹ کرے گا ۔سی ای سی نے کہا کہ بہار میں دیش کو راہ دکھائی ہے پہلے مرحلے میں مہا گٹھ بندھن کے سی ایم عہدے کے امیدوار تیجسوی یادو اور ڈپٹی وزیراعلیٰ وجے کمار سنہا ، سمراٹ چودھری سمیت کئی بڑے لیڈروں کی قسمت داو¿ پر لگی ہے ۔اس مرحلے میں بہار میں دو دہائیوں سے بر سر اقتدار نتیش کمار یا ان کی جگہ کوئی اور اس دور کے چناو¿ میں ایک بڑی بحث کا اشو رہا ۔حالیہ چناو¿ میں یہ سوال اتنی مضبوطی کے ساتھ کبھی نہیں پوچھا گیا ۔جنتاجو بھی فیصلے لے گی وہ ریاست کی سماجی ،سیاسی سمت طے کرے گی۔سب سے مثبت بات یہ رہی کہ بہار کی عوام نے اس بات کو سمجھا اور 2020 کے مقابلے میں تقریباً 14 فیصد زیادہ ووٹ دیا ۔بہار کے 18 اضلاع میں پھیلی 121 سیٹوں کے لئے ریکارڈ پولنگ پر دونوں اتحادی لیڈر ورکروں کے ذریعے تجزیہ کرنے میں لگے ہیں ۔دونوں ہی طرف سے حالانکہ جیت کے دعوے پہلے ہی کر دیے گئے ہیں ۔این ڈی اے نیتا بمپر ووٹنگ کو خواتین ووٹروں کے معجزے کی شکل میں دیکھ رہے ہیں تو مہا گٹھ بندھن اپنے لئے بہتر مان رہا ہے ۔پولنگ مراکز پر خواتین ووٹروں کی لمبی قطاریں نظر آنے کے بعد این ڈی اے میں کہا جارہا ہے یہ سی ایم نتیش کمار کے ذریعے خواتین روزگار یوجنا کے ذریعے ایک کروڑ چالیس لاکھ عورتوں کو دیے گئے 10-10 ہزار روپے کے بعد پیدا بھروسہ کے لئے وہ اٹھ رہے ہیں ۔سی ایم کی یہ اسکیم آگے بھی جاری رہنی ہے ۔اور اس کے علاوہ پی ایم مودی کی مرکزی حکومت کے ذریعے کئے جارہے کاموں پر بھی بھروسہ کا ووٹ ہے ۔لیکن آر جے ڈی سے تیجسوی یادو کے ذریعے سرکار بنتے ہی آنے والی مکر سکرانتی پر 14 جنوری کو 30 ہزار روپے (ہر ماہ ) دو ہزار روپے کی اسکیم دینے کے وعدے کے لئے کیا گیا ووٹ ہے ۔کانگریس کو بھروسہ ہے نوجوان طبقہ نے ووٹ چوری کے اشو کو لے کر حکمراں اتحاد کے خلاف ووٹ دیا ہے ۔اس بار چناو¿ میں ایس آئی آر اور ووٹ چوری بھی اشو رہے ۔نوجوان طبقہ میں بے روزگاری سب سے بڑا اشو تھا اور لگتا بھی ہے کہ اس بار 18-25 برس (زین جی ) کے نوجوانوں نے بھی بڑھ چڑھ کر ووٹ دیا ہے ۔یاد رہے کہ ووٹنگ کے ایک دن پہلے ہی راہل گاندھی نے چناو¿ کمیشن پر نئے الزام لگائے پھر ایس آئی آر کے سبب پہلے مقابلے 47 لاکھ ووٹ کم تھے ۔اس کے باوجود جنتا نے پولنگ بوتھوں پر پہنچ کر اپنی رائے زور شور سے جتائی ۔چناوی دھاندلیوں کے الزام بھی لگ رہے ہیں۔کہیں تو اسٹارنگ روم میں غیر مجاز لوگوں کی اینٹری بتائی جارہی ہے کہیں وی وی پیٹ کی پرچیاں سڑکوں پر پھینکی جار ہی ہیں تو کہیں پر ووٹنگ مشین خراب ہونے بجلی کاٹنے کے الزام لگ رہے ہیں ۔نیتاو¿ں کو بھگایا جارہا ہے۔تو گوبر تک پھینکا گیا ۔این ڈی اے سرکار کو ہر مورچہ پر ناکام بتاتے ہوئے لالو پرساد یادو کی رائے زنی زور دار رہی ۔اپنے ایکس ہینڈل پر لالو نے لکھا توے پر روٹی پلٹتی رہنی چاہیے نہیں تو جل جائے گی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں