چناؤ کمیشن کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں!

یہ کہنا ہے ترنمول کانگریس کے اس نمائندہ وفد کا جو چناؤ کمیشن کی پوری بنچ کے ساتھ دو دن پہلے ملا تھا ۔مغربی بنگال میں جاری ووٹر لسٹ نظر ثانی پروسیس کے درمیان ، ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی ڈیرک اوبرائن کی سربراہی میں پارٹی کے دس ممبری نمائندہ وفد نے چناؤ کمیشن سے ملاقات کی ۔اوبرائن نے میٹنگ کے بعد کہا کہ پارٹی نے چناؤ کمیشن کے سامنے پانچ سوال اٹھائے لیکن چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے ان کا کوئی جواب نہیں دیا ۔ترنمول کے ممبران کا کہنا تھا کہ اگر ایس آئی آر کا مقصد فرضی ووٹروں اور دراندازوں کا پتہ لگانا ہے تو پھر بنگال ہی کیوں ؟ ،میگھالیہ اور تریپورہ میںکیوں نہیں؟ جبکہ ان ریاستوں کی سرحدیں بھی بنگلہ دیش سے ملتی ہیں ۔حالانکہ ترنمول کانگریس ممبران پارلیمنٹ کی بات سننے کے بعد چناؤ کمیشن نے صاف کیا کہ ایس آئی آر سبھی ریاستوں میں ہونے ہے ۔ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ ہم ایس آئی آر کے آئینی جواز پر سوال نہیں اٹھارہے ہیں بلکہ اس کے طریقہ پر اٹھا رہے ہیں ۔جس طریقہ سے جلد بازی میں اسے نافذ کیا جارہا ہے اس پر اعتراض ہے ۔ایس آئی آر کے لئے انہوں نے وقت بڑھانے کے لئے مانگ کی تھی ۔ترنمول کانگریس کے نمائندہ وفد نے جب جمعہ کو چناؤ کمیشن کی پوری بنچ سے ملاقات کی تو انہوں نے کھل کر الزام لگایا کہ مغربی بنگال میں ایس آئی آر کے سبب کم سے کم چالیس لوگوں کی موت ہوئی ہے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ چیف الیکشن کمشنر کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں ہم نے پانچ سوال اٹھائے اور چناؤ کمیشن نے ایک گھنٹے تک بنا رکے ہم سے بات کی ۔جب ہم بول رہے تھے تب ہمیں بھی نہیں روکا گیا لیکن ہمارے پانچ سوالوں سے کسی کا جواب نہیں ملا ۔لوک سبھا ایم پی مہوا موئترا نے بتایا کہ نمائندہ وفد نے چیف الیکشن کمشنر نے مل کر انہیں چالیس ایسے لوگوں کی فہرست دی جن کی موت مبینہ طور پر ایس آئی آر پروسیس سے وابستہ تھی ۔حالانکہ انہون نے کہا چناؤ کمیشن نے انہیں صرف الزام کہہ کر خارج کر دیا ۔ممبران پارلیمنٹ کی چناؤ کمیشن سے قریب 40 منٹ میں کلیان بنرجی ،مہوا موئترا ،ممتا بالا ٹھاکر نے اپنی باتیں رکھیں ۔اور جو کہنا تھا وہ انہوں نے کہہ ڈالا انہوں نے کہا اس کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے ایک گھنٹے بغیر رکے ان سے بات کی ۔جب ہم بول رہے تھے تب ہمیں بھی نہیں ٹوکا گیا لیکن ہمیں ہمارے پانچ سوالوں میں سے کسی ایک کا بھی جواب نہیں ملا ۔ایس آئی آر کے دوسرے مرحلے کو لیکر تنازعہ بڑھتا جارہا ہے ٹی ایم سی ممبران کے سوالوں کا تشفی بخش جواب نہ دینا اس پروسیس کے جواز اور منصفانہ پر سوال اٹھ رہے ہیں ۔ایس آئی آر سے جڑے شک و شبہات کا دور نہ ہونا اچھا اشارنہیں ہے ۔ایس آئی آر کے سیاسی پہلو کو سمجھا جاسکتا ہے ۔خاص کر بنگال میں جہاں بی جے پی اور ترنمول کی سخت مقابلہ ہونے کا اندازہ ہے لیکن اس سے جڑی تشویشات کو بھی مسترد نہیں کر سکتے ۔ایس آئی آر کے جواز پر کوئی سوال نہیں ہے اور نہ ہی چناؤ کمیشن کے اختیار پر ۔سپریم کورٹ بھی یہ بات کہہ چکا ہے حالانکہ اپوزیشن کی تشویشات کو دور کرنا ہی چناؤ کمیشن کی ہی ذمہ داری ہے ۔اپوزیشن کو اگر ادارے کو نہ صرف ان کا تسلی بخش جواب دینا ہوگا ۔بلکہ آزادانہ اور منصفانہ چناؤ پروسیس بھی اپنانا ہوگا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘