اشاعتیں

فروری 5, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پہلے مرحلے کی پولنگ سے کانگریس اور سپا میں زیادہ جوش

اترپردیش میں اسمبلی چناؤ کا پہلا دور پورا ہوگیا ہے۔بارش کے باوجود بدھوار کے روز ووٹوں کی بھی برسات ہوئی۔ اسمبلی چناؤ کے پہلے مرحلے میں پولنگ کے دوران بارش اور سرد ہوائیں بھی ووٹروں کا جوش ٹھنڈا نہیں کرسکیں۔ اسے ووٹروں کی بیداری کہیں یا انا ہزارے و چناؤ کمیشن کی مہم کا نتیجہ۔ آزادی کے بعد ریاست میں پہلی بار 62 فیصدی پولنگ ہوئی ہے۔ خاص بات یہ بھی رہی کہ پولنگ پوری طرح پرامن رہی نہیں تو یوپی چناوی تشدد کے لئے مشہور ہے لیکن پہلے فیس میں کہیں سے بھی تشدد تو دور چھوٹے موٹے جھگڑوں کی بھی شکایت نہیں ملی۔ بھاری پولنگ کو سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے ڈھنگ سے لے رہی ہیں اور اپنے انداز سے مطلب نکال رہی ہیں۔ پہلی بات تو یہ مانی جارہی ہے کہ ساری پولنگ کبھی بھی حکمراں پارٹی کو نہیں بھاتی مانا یہ ہی جاتا ہے کہ ووٹر اقتدار کے تئیں ناراضگی جتانے کیلئے ہمیشہ جذبہ دکھاتا ہے۔اس بار کے چناؤ میں سب سے بڑی پہیلی یہ ہے کہ اترپردیش کے قریب 46 فیصدی نوجوان ووٹر (18 سے39 برس) سے تقریباً55 لاکھ ووٹر 18 برس کے ہیں ۔ ایک کروڑ سے اوپر ایسے ووٹر ہیں جو پہلی بار اپنا ووٹ ڈالیں گے۔ اہم اشو یہ بھی ہے کہ نوجوان طبقے کا یہ ووٹ ک

کرناٹک ودھان سبھا میں ’ڈرٹی پکچر‘ کا قصہ

بھاجپا زیر اقتدار کرناٹک سرکار نے ایک بار پھر پارٹی کی جم کر فضیحت کروادی ہے۔ وہ بھی ایسے وقت جب اترپردیش میں ودھان سبھا چناؤ کے ووٹ ڈلنے شروع ہوگئے ہیں۔سنسکرتک راشٹرواد کی جھنڈا بردار اس پارٹی کو کرناٹک کے اعلی نیتاؤں نے خاصہ کرارا جھٹکا دیا ہے۔ سرکار کے تین منتری ودھان سبھا میں ننگی لڑکیوں کی تصویریں یعنی بلو فلم دیکھتے ہوئے پکڑے گئے۔ ایک مقامی ٹی وی چینل نے اپنے کیمرے میں ان تین منتریوں کی کرتوت پکڑی۔اس سے جم کر ہنگامہ ہوا۔ اترپردیش کے چناؤ کو دیکھتے ہوئے پارٹی اعلی کمان نے بغیر دیری کے تینوں کے استعفے مانگ لئے جو منظور بھی ہوگئے ہیں۔ کرناٹک ودھان سبھا میں منگلوار کو جس وقت پاکستانی جھنڈا لہرانے پر بحث ہورہی تھی ٹھیک اسی وقت یہ تینوں نیتا اپنے موبائل کی کلیپنگ دیکھ رہے تھے۔ یہ ہی نہیں کچھ ہاٹ تصویریں دیکھ کر یہ ایک دوسرے سے اشلیل اشارے بھی کررہے تھے۔ یہ سب حرکتیں کیمرے میں قید ہوگئیں۔ مقامی چینل نے ان میں سے کچھ تصویریں شائع بھی کردیں۔ شرمسار کر دینے والی اس گھٹنا کے ایک دن پہلے ہی اس بات کو لیکر بحث جاری تھی کہ سرکار نے منگلور کے سمندری کنارے پر ریو پارٹی کی اجازت کیسے دی؟ الزام لگ

مغربی ممالک اپنی رائے سیریا پر نہیں تھونپ سکتے

سیریا کے اندرونی حالات بہت خراب ہیں۔وہاں ایک گرہ یدھ چھڑا ہوا ہے۔ وہاں راشٹرپتی برارالاسد کی فوج اور ان کا تختہ پلٹنے میں لگے باغیوں میں جم کر لڑائی ہورہی ہے۔منگلوار کو مختلف شہروں میں ہوئی کارروائی میں درجنوں لوگ مارے گئے۔ راشٹرپتی اسد کے فوجیوں نے ہومز شہر میں مورٹارڈ سے حملہ کیا جبکہ راجدھانی کے نزدیک ایک شہر میں بھی جارحانہ کارروائی کی۔ادھر سرکاری میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ مغربی عندلیب صوبے میں ہتھیار بند دہشت گردانہ حملے میں تین فوجی مارے گئے۔ سرکاری فوج مخالفوں پر ہیلی کاپٹروں اور ٹینکروں سے کارروائی کررہے ہیں۔ راجدھانی دمشق کے ارد گرد کے شہر باغیوں کے قبضے میں آگئے ہیں۔گذشتہ مارچ سے قریب سات ہزار اشخاص کی موت ہوچکی ہے۔ پچھلے دسمبر کو ارب لیگ نے سنگھرش روکنے کیلئے 200 آبزرور بھیجے تھے لیکن یہ بھی لڑائی روکنے میں ناکام رہے۔ باغیوں کی مدد امریکہ اور کچھ مغربی دیش کررہے ہیں۔ سیریا میں اپنے شہریوں کی حفاظت کو لیکر پریشان امریکہ نے اپنی امبیسی بن کردی ہے۔ امریکی ودیش منترالیہ کے ترجمان وکٹوریہ جولینڈ نے منگلوار کو کہا کہ سیریا میں امریکی امبیسڈر رابرٹ فوڈ سمیت امبیسی کی س

کیا جنرل سنگھ کے خلاف حکمت عملی کے تحت سازش رچی گئی؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 9th February 2012 انل نریندر بری فوج کے سربراہ جنرل وی کے سنگھ کی عمر کے تنازعے کے پیچھے کیا اقتدار میں بیٹھے کچھ لوگوں نے سازش رچی تھی؟ کم سے کم آر ایس ایس کے مطابق تو یہ سارا تنازعہ ایک حکمت عملی کے تحت کھڑا کیا گیا ہے۔ آر ایس ایس نے اپنے اخبار آرگنائزر میں ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ اس کے مطابق اقتدار میں بڑے عہدوں پر بیٹھے لوگوں نے جنرل وجے کمار سنگھ کو وقت سے پہلے ریٹائرڈ کرنے کی سازش پچھلے سال ہی تیار کرلی تھی۔ سنگھ نے اخبار آرگنائزر کے ذریعے سے فوج کے سربراہ کی کھل کر حمایت کی ہے اور ان کے خلاف سرکار کے سخت رخ کو جنرل سنگھ کی ایمانداری کا نتیجہ بتایا ہے اور کہا کہ کانگریس پارٹی کے لئے وہ ڈیفنس سودے میں آڑے آرہے ہیں۔ فوج کے سربراہ کے خلاف سرکار کے اندر اور باہر خاص طور سے کانگریس پارٹی کے اندر بیٹھے لوگوں کی سازش کا یہ دعوی ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سپریم کورٹ نے عمر کے تنازعے پر ان کی عرضی پر سرکار کو اپنا حکم واپس لینے کو کہا ہے۔ قانونی ماہرین اور واقف کار ذرائع نے اس بات کاپختہ امکان ظاہر کیا ہے کہ سرکار اپنا 30 دسمبر

ششی کلا نے رچی تھی جے للتا کا تختہ پلٹ کی سازش

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 9th February 2012 انل نریندر اقتدار کا نشہ بہت بری چیز ہے۔ ایک بار اس کا چسکا لگ جائے تو نہ تو رشتے داری آڑے آتی ہے اور نہ ہی دوستی۔ تاملناڈو کی وزیر اعلی جے للتا اور ان کی سہیلی ششی کلا کی کہانی پچھلے 25 سالوں سے سیاست کے گلیاروں میں سنی جارہی ہے۔ لیکن اچانک خبر آئی کہ جے للتا نے نہ صرف ششی کلا بلکہ ان کے سارے رشتے داروں کو اپنے گھر سے ہی نکال دیا ہے۔ آخر دونوں سہیلیوں کے درمیان ایسا کیا ہوا کہ کبھی ششی کلا کے لڑکے کی شادی پر کروڑوں روپے خرچ کرنے والی جے للتا نے ایسا سخت قدم اٹھایا۔ ''تہلکہ'' میگزین نے دعوی کیا ہے کہ ششی کلا نے صرف جے للتا کے چاروں طرف اپنے آدمی بٹھا رکھے تھے اور سرکار کے ہر فیصلے میں وہ دخل دے رہی تھیں بلکہ جے للتا کو سلو پوائزن دے کر تاملناڈو کا تاج پانے کی سازش رچی تھی۔ گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی اور بھاجپا کی کرناٹک سرکار نے جے للتا کو بروقت آگاہ کر انہیں بچا لیا۔ جے للتا کو زہر دینے کا کام ششی کلا اپنی خاص نرس کی مدد سے انجام دے رہی تھی۔ مودی کے بتانے پر جے للتا نے ششی کلا اور ا

یووراج ایک بورن فائٹر ہیں جیت ضرور ان کی ہی ہوگی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 8th February 2012 انل نریندر ٹیم انڈیا کے دھرندربلے باز یووراج سنگھ کو کینسر ہے ،پیر کو پھیلی اس خبر نے سب کرکٹ شائقین کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔تمام اخباروں میں ٹی وی چینلوں میں بس ایک ہی خبر چھائی رہی اور وہ یہ کہ 30 سالہ یووراج سنگھ کو پھیپھڑے کا کینسر ہے اور وہ امریکہ کے شہر بوسٹن میں واقع کینسر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں علاج کروا رہے ہیں۔ میڈیا میں بتایا گیا کہ یووراج کو کہاں کینسر ہے اور کیسے ان کا علاج جاری ہے۔ جب میں نے ٹی وی چینلوں پر یہ خبر دیکھی تو مجھے پہلی بات تو یہ محسوس ہوئی ہ یووراج کی بیماری کے بارے میں ان کے فیزیو جتن چودھری بڑی باریکی سے سمجھ رہے تھے کہ یووراج کو کیا ہوا ہے اور کیسے ان کی کیموتھریپی چل رہی ہے۔ مجھے تھوڑا عجیب سا لگا، کیونکہ ایسی سنگین بیماری میں بتانے کا کام ایک فیزیو تھریپس کا نہیں ہے۔ اگربوسٹن کا کوئی سرجن بتاتا توبات سمجھ میں آتی۔ ایک فیزیو ایسی تفصیلات بتانے کے لئے مجاز نہیں ہے۔ فیزیو کا کام تو آپریشن یا سرجری کے بعد شروع ہوتا ہے۔ منگل کا دن آتے آتے کچھ تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ تازہ خبر آئی ہے

اور اب پرفل پٹیل پر رشوت لینے کا الزام

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 8th February 2012 انل نریندر وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی دوسری پاری مشکلات سے بھری لگتی ہے۔ ایک پریشانی ختم نہیں ہوتی کہ دوسری سامنے آکر کھڑی ہوتی ہے۔ اگر پی چدمبرم معاملے میں تھوڑی راحت ملی تو لمبی چین کی سانس لینے کا زیادہ وقت نہیں ملا۔ اسی کڑی میں اب باری ہے مرکزی وزیر پرفل پٹیل کی یہ معاملہ کیا گل کھلائے گا؟ کینیڈا کے ایک بڑے انگریزی اخبار ''گلوب اینڈ دی میل'' نے پرفل پٹیل کو لیکر ایک سنسنی خیزخبر شائع کی ہے۔ اس میں الزام لگایا ہے کہ چار سال پہلے اس وقت کے وزیر شہری ہوابازی کی شکل میں پٹیل نے کروڑوں روپے رشوت کی شکل میں لئے تھے اس کے بعد بھی وہ کام نہیں کیا گیا جس کے لئے یہ موٹی رقم لی گئی تھی۔ کینیڈا پولیس نے اوٹاوا کی ایک عدالت میں پرفل پٹیل کو رشوت دینے کے الزام میں ہندوستانی نژاد کینیڈیائی شہری کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔اخبار کے مطابق کینیڈا میں ہندوستانی نژاد ایک تاجر نظیرکاریگر نے سابق وزیر شہری ہوا بازی پرفل پٹیل پر قریب 1.2 کروڑ روپے کی رشوت لینے کا الزام لگایا ہے۔ اس نے ایئر انڈیا سے متعلق

مصر کے پورٹ سعید فٹبال میچ میں تشدد کے پیچھے؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 7th February 2012 انل نریندر گذشتہ بدھوار کو ایک ایسا فٹبال میچ ہوا جیسا شاید ہی کبھی پہلے دیکھا گیا ہو یا ہوا ہو۔ مصر کے حالات پوٹ سعید میں مقامی المصری اور قاہرہ کی الاہلے ٹیموں کے درمیان میچ ہوا۔ الاہلے ٹیم کو الماصری نے 3-1 گول سے ہرادیا جس کے بعد حمایتی آپس میں بھڑ گئے۔ میچ ختم ہوتے ہی الماصری حمایتی میدان میں گھس گئے اور انہوں نے جم کر غنڈہ گردی مچائی۔ ان حمایتیوں نے پتھراؤ کیا، پٹاخے چھوڑے، بوتلیں پھینکیں جس سے کئی شائقین اور کھلاڑیوں کو چھوٹیں آئیں۔ چشم دید لوگوں نے بتایا کہ اس پورے میدان میں افراتفری پھیل گئی اور نہ صرف کھلاڑی بلکہ شائقین بھی خود کوبچانے کے لئے ادھر ادھر دوڑتے نظر آئے۔ میچ کے دوران بھڑکے تشدد میں کم سے کم74 لوگ مارے گئے جبکہ 1 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ مصر کے کھیل کی تاریخ میں یہ سب سے دردناک واقعہ ہے۔ اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ مصر میں سیاسی حالات ابھی بھی دھماکو بنے ہوئے ہیں۔ ایک عام سے فٹبال میچ میں اتنا تشدد ہوسکتا ہے۔ کیا یہ محض اتفاق تھا یا پھر سوچی سمجھی تشدد کرنے کی ایک چال تھی؟ بیشک زیادہ

پنجاب۔ اتراکھنڈ میں37 دنوں کیلئے حکومت و انتظامیہ ٹھپ

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 7th February 2012 انل نریندر بھارت کے چناؤ کمیشن نے اپنے فیصلے سے پنجاب اور اتراکھنڈ ریاستوں کے انتظامیہ کو ایک مہینے سے زیادہ وقت کے لئے پنگو بنادیا ہے۔ حالانکہ دونوں ریاستوں میں پولنگ ہوچکی ہے لیکن چناؤ ضابطہ ابھی بھی لاگو ہے۔ یہ چناؤ ضابطہ 37 دن کے لئے یعنی 6 مارچ تک چالو رہے گاجس دن ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ ایک پنجاب کے افسرکا تبصرہ تھا کہ ہم تو اپنا سارا وقت ٹی وی دیکھ کر گذار رہے ہیں، کام تو کوئی ہے ہی نہیں۔ پنجاب، اتراکھنڈ و منی پور تینوں ریاستوں میں چناؤ ہوچکے ہیں اور کسی کو صحیح سے معلوم نہیں کہ ریاست کا مالک کون ہے؟ وزیر اعلی،گورنر اور چیف الیکٹرول آفیسر یا چیف الیکشن کمیشن دہلی کون ہے، جس کے احکامات پر ریاست کا انتظام چلے؟ بدقسمتی یہ ہے کہ اس حالت کو پیدا ہونے سے بچایا جاسکتا اگر چناؤ کمیشن تھوڑی سی توجہ دیتا۔اگر پنجاب اتراکھنڈ میں چناؤ 3 مارچ کو ہوتے اور نتیجہ6 مارچ کو آتا تو اس بے یقینی کی صورتحال سے بچا جاسکتا تھا۔ سوال یہ پوچھا جاسکتا ہے کہ ایسی کونسی مجبوری تھی جس کی وجہ سے ریاستوں کے انتظامیہ کو پوری طرح ٹھپ

پہلے مرحلے کی پولنگ طے کرے گی یوپی کی سمت

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 5th February 2012 انل نریندر اترپردیش میں 16 اسمبلی چناؤ کیلئے پہلے مرحلے میں 55 سیٹوں کے لئے 8 فروری کو پولنگ ہوگی۔ پہلے مرحلے کے لئے سبھی سیاسی پارٹیوں نے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔ سبھی پارٹیاں اپنے کو ایک دوسرے سے بہتر بتانے میں لگی ہوئی ہیں لیکن اگر پچھلے پانچ انتخابات کے اعدادو شمار کو دیکھا جائے تو سرکار بنانے کے لئے کم سے کم30 فیصدی ووٹوں کا نمبر پار کرنا ضروری ہوگا۔ بہرحال یوپی اسمبلی چناؤ کی جنگ اپنے شباب پر پہنتی جارہی ہے۔ گنگا جمنا، گھاگرا، رابتی اور گومتی کے پانی کے اثر کی طرح سیاست میں بھی مسلسل تبدیلی آرہی ہے۔ سیاست آگے کیا گل کھلائے گی اور کس کا پلڑا بھاری ہوگا یہ تو ووٹر ہی طے کریں گے۔ حکمراں بسپا اپوزیشن پارٹی سپا کے علاوہ کانگریس بھاجپا ، پیس پارٹی، راشٹریہ لوک دل سبھی نے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔ حکمراں بسپا جہاں اپنی سرکار کے کام کے دم پر اور ذات پات کے تجزیئے کی بنیاد پر واپسی کا دعوی کررہی ہے وہیں سماج وادی پارٹی کو بھروسہ ہے کہ صوبے میں بڑی اپوزیشن پارٹی ہونے کے ناطے بسپا سرکار کی مبینہ ناکامیو

جھٹکوں پر جھٹکے جھیلنے کے عادی منموہن سنگھ اور ان کی حکومت

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 5th February 2012 انل نریندر منموہن سنگھ سرکار کو سپریم کورٹ سے مسلسل جھٹکے لگتے جارہے ہیں۔ سینئر عدالت کا یوپی اے II- کو یہ تیسرے جھٹکے کو ملا کر پانچواں جھٹکا ہے۔ جمعرات کا جھٹکا اس لئے زیادہ بے چین کرنے والا ہے کیونکہ سی اے جی نے 1.67 لاکھ کروڑ روپے کے ٹوجی گھوٹالے کو اجاگر کر سنسنی پھیلائی تھی۔ وزیر اعظم خود اے راجہ کے بچاؤ میں آئے تھے اور پوری سرکار پہلے سی اے جی پھر پی اے سی کے پیچھے پڑگئی تھی۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ یوپی اے سرکار نے بیش قیمتی اسپیکٹرم (کرنیں)کو ریوڑیوں کی طرح بانٹ دیا۔ سپریم کورٹ کا جمعرات کے روز سرکار کوتیسرا جھٹکا تھا۔ اس سے پہلے چیف ویجی لنس کمشنر پی جے تھامس کی تقرری کو سپریم کورٹ منسوخ کردیا تھا تب بھی وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی تنقید ہوئی تھی کیونکہ سی وی سی سلیکشن کمیٹی میں لیڈر اپوزیشن سشما سوراج کے اعتراض کو نظرانداز کردیا گیا تھا۔ یہ سیدھے طور پر وزیر اعظم کے لئے جھٹکا تھا۔ سپریم کورنے ٹو جی معاملے میں ہیں قصورواروں پر مقدمہ چلانے کی اجازت دینے میں دیر لگانے کو غلط قراردیا تھا اور اس میع