دیش نے ایک یگ پروش کھویا، ہم نے تو بہت کچھ کھو دیا
اٹل بہاری واجپئی کا جانا صحیح معنوں میں ایک دور کا خاتمہ ہے۔ ہندوستانی سیاست میں اٹل جی ایک ایسا خلا چھوڑ گئے ہیں جسے بھرنا آسان نہیں ہوگا۔ ہندوستانی جمہوریت نے جو بھی گنے چنے سیاستداں پیدا کئے ہیں اٹل جی ان میں سب سے اونچے مقام پر شمار کئے جاسکتے ہیں۔ اٹل بہاری واجپئی یعنی ایک ایسا نام جس نے ہندوستانی سیاست کو اپنی شخصیت، اپنے عمل سے اس طرح سے متاثر کیا جس کی دوسری مثال ملنی مشکل ہے۔ ایک عام خاندان میں پیدا ہوئے اس سیاستداں نے اپنی تقریر فن اور دل کو بھانے والی مسکان اور تحریر و آئیڈیالوجی ، فراخ دلی کا جو ثبوت دیا ہے وہ آج کی سیاست میں بہت اہم ہے۔ بھاجپا کے وہ ایک محض لیڈر تھے جنہیں آجات شترو کہا جاسکتا ہے۔ اٹل جی کا جتنا سنمان پارٹی میں تھا اس سے کہیں زیادہ دوسری پارٹیوں کے نیتا ان کا احترام کیا کرتے تھے۔ بہت متوازن، نپی تلی زبان اور دلچسپ انداز اور دلائل پر مبنی ڈھنگ سے اپنی بات رکھتے تھے۔ اٹل جی جب پارلیمنٹ میں بولتے تھے تو سبھی سیاسی پارٹیوں کے نیتا ان کی تقریروں کو پوری سنجیدگی کے ساتھ سنا کرتے تھے۔ پارٹی سے بالاتر ہوکر عزت حاصل کرنے والے اس اہم خوبیوں کے مالک وہ بھاجپا کوای...