اشاعتیں

اگست 12, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دیش نے ایک یگ پروش کھویا، ہم نے تو بہت کچھ کھو دیا

اٹل بہاری واجپئی کا جانا صحیح معنوں میں ایک دور کا خاتمہ ہے۔ ہندوستانی سیاست میں اٹل جی ایک ایسا خلا چھوڑ گئے ہیں جسے بھرنا آسان نہیں ہوگا۔ ہندوستانی جمہوریت نے جو بھی گنے چنے سیاستداں پیدا کئے ہیں اٹل جی ان میں سب سے اونچے مقام پر شمار کئے جاسکتے ہیں۔ اٹل بہاری واجپئی یعنی ایک ایسا نام جس نے ہندوستانی سیاست کو اپنی شخصیت، اپنے عمل سے اس طرح سے متاثر کیا جس کی دوسری مثال ملنی مشکل ہے۔ ایک عام خاندان میں پیدا ہوئے اس سیاستداں نے اپنی تقریر فن اور دل کو بھانے والی مسکان اور تحریر و آئیڈیالوجی ، فراخ دلی کا جو ثبوت دیا ہے وہ آج کی سیاست میں بہت اہم ہے۔ بھاجپا کے وہ ایک محض لیڈر تھے جنہیں آجات شترو کہا جاسکتا ہے۔ اٹل جی کا جتنا سنمان پارٹی میں تھا اس سے کہیں زیادہ دوسری پارٹیوں کے نیتا ان کا احترام کیا کرتے تھے۔ بہت متوازن، نپی تلی زبان اور دلچسپ انداز اور دلائل پر مبنی ڈھنگ سے اپنی بات رکھتے تھے۔ اٹل جی جب پارلیمنٹ میں بولتے تھے تو سبھی سیاسی پارٹیوں کے نیتا ان کی تقریروں کو پوری سنجیدگی کے ساتھ سنا کرتے تھے۔ پارٹی سے بالاتر ہوکر عزت حاصل کرنے والے اس اہم خوبیوں کے مالک وہ بھاجپا کوای

سی ایم بنام سی ایس :چارج شیٹ کے بعد کیا

چیف سکریٹری انشوپرکاش بدسلوکی و مارپیٹ معاملہ میں دہلی پولیس نے وزیر اعلی اروندکیجریوال اور نائب وزیر اعلی منیش سسودیا و دیگر 11 ممبران اسمبلی کے خلاف پیر کے روزپٹیالہ ہاؤس کی اسپیشل عدالت نے 1533 صفحات کی چارج شیٹ دائرکی ہے۔ ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ13 الگ الگ دفعات لگائی گئی ہیں۔ ایڈیشنل چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ سمر وشال کی عدالت 25 اگست کو اس پر نوٹس لے گی۔ چیف سکریٹری انشوپرکاش کو اہم گواہ بنایا گیا ہے۔ وزیر اعلی کیجریوال کے اس وقت کے مشیر بی کے جین کو اہم چشم دید گواہ بنایا گیا ہے۔ وہیں چار دیگر آئی اے ایس افسر جو وزیر اعلی، نائب وزیر اعلی و دیگر وزرا کے برے برتاؤ کا شکار ہوئے ہیں انہیں بھی اہم گواہ بنایا گیا ہے۔ چارج شیٹ میں سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔1 کیجریوال ،سسودیا و دیگر ممبران نے مجرمانہ سازش کر چیف سکریٹری کو قتل کے ارادہ سے سنگین چوٹ پہنچائی۔2 افسرو ں کو قید کر ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی اور بے عزت کیا گیا۔ 3 سبھی ممبران نے حالات خراب کئے۔4 ان لوگوں نے چیف سکریٹری کو اپنی پبلک سروس کی ذمہ داری نبھانے سے روکا اور قید کیا۔ اگر یہ کیس پولیس ثابت کرنے میں کامیاب ہوجات

آپ لوگوں کو گھر کیلئے بھٹکا رہے ہیں، ہم آپ کو بے گھر کردیں گے

امرپالی گروپ کے ڈائریکٹروں اور پرموٹروں کو بدھوار کو سپریم کورٹ نے سخت الفاظ میں وارننگ دے دی ہے کہ اپنی حرکتوں سے باز آئیں۔ عدالت ہذا نے کہا اصلی مسئلہ یہ ہے کہ آپ نے مکانوں کا قبضہ دینے میں دیری کی ہے۔ اب زیادہ ہوشیاری نہ دکھاؤ آپ کو بے گھر کردیں گے۔ ادھورے ہاؤسنگ پروجیکٹوں کے لئے 5112 کروڑ روپے نہ اکھٹے کئے تو آپ کی ایک ایک پراپرٹی بیچ دیں گے۔ آپ لوگوں کو گھر کیلئے بھٹکا رہے ہیں ، ہم آپ کو بے گھر کردیں گے۔ اس تلخ تبصرہ کے بعد جسٹس ارون مشرا اور جسٹس یو یو للت کی بنچ نے امرپالی کے ڈائریکٹروں کو 15 دن کے اندر اپنی سبھی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں کی فہرست اور ان کی قیمت کتنی ہے یہ جانکاری دینے کو کہا ہے۔ عدالت نے امرپالی کے پروجیکٹوں کا رکھ رکھاؤ دیکھنے والی کمپنی اور ان کی طرف سے اکھٹے کئے گئے پیسے کی تفصیل بھی مانگی ہے۔ یہ ہی نہیں کورٹ نے موجودہ سرمایہ کاروں کے ساتھ 2008 میں اب تک کمپنی چھوڑ چکے ڈائریکٹروں کے بارے میں بھی جانکاری مانگی ہے۔ گروپ کے ڈائریکٹروں و پرموٹروں سے یہ بھی پوچھا ہے کہ ادھورے ہاؤسنگ پروجیکٹ پورے کرنے کے لئے 5112 کروڑ روپے کیسے اکھٹا کریں گے۔ اگلی سماعت جل

آج ہرشخص پریشاں سا کیوں ہے

آج کی تاریخ میں ہر آدمی پریشان ہے۔ میں نے زیادہ تر لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ آج خوش نہیں ہیں۔ ہر کوئی کسی نہ کسی مسئلہ میں گھرا ہوا ہے۔ بہت کم شخص ایسے ملیں گے جو یہ کہیں گے کہ آج کے حالات سے وہ مطمئن ہیں۔ میرا یہ نظریہ صحیح ثابت ہورہا ہے۔ ایک حالیہ سروے میں یہ بتایا گیا ہے کہ دیش میں 89 فیصدی لوگ کشیدگی کا شکار ہیں۔ اس شہر میں ہر شخص پریشاں سا کیوں ہے؟ قریب40 برس پہلے میٹرو زندگی کی بھاگ دوڑ میںیہ سوال پوچھا تھا لیکن آج عالم یہ ہے کہ بات شہر سے بڑھ کر دیش تک پہنچ گئی ہے۔ سروے میں شامل لوگوں میں سے ہر 8 کشیدگی سے متاثرہ لوگوں میں سے ایک شخص کو ان پریشانیوں سے نکلنے میں سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گھر، خاندان، سماج، دفتر سب جگہ لوگ اس کے شکار ہیں۔ بچے ،بوڑھے، بڑے کوئی بھی اس سے اچھوتا نہیں ہے لوگ کئی وجوہات سے اپنے اس مسئلہ کا علاج نہیں کرپاتے۔ ترقی یافتہ اور کئی ملکوں کے مقابلہ میں بھارت میں کشیدگی کی سطح بڑی شکل لے چکی ہے۔ اس سروے کے دوران دنیا کے مختلف ممالک میں رہنے والے 14467 لوگوں سے آن لائن انٹرویو لیا گیا جس کے بعد یہ سامنے آیا کہ بھارت مسلسل چوتھے برس کشیدگی کے معامل

راہل گاندھی کی قیادت صلاحیت پر سوالیہ نشان

کانگریس صدر راہل گاندھی ویسے تو مہا گٹھ بندھن بنانے کے بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں لیکن اس چھوٹے سے چناؤ میں تو جس طرح اپوزیشن نے جیتی ہوئی پاری ہاری ہے اس سے تو راہل گاندھی کی قیادت کی صلاحیت پر زیادہ بھروسہ نہیں قائم ہوتا۔ میں آج راجیہ سبھا ڈپٹی چیئرمین کے چناؤ میں کانگریس امیدوار وی کے ہری پرساد کی ہار کی بات کررہا ہوں۔ اپوزیشن کے پاس ممبران کی درکار تعداد نہ ہونے کے باوجود این ڈی اے کا امیدوار ہری ونش نرائن سنگھ چناؤ جیت گئے ہیں جبکہ این ڈی اے اکثریت سے کم ہونے کے بعد جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ این ڈی اے نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ مودی۔ امت شاہ کی جوڑی کے سامنے مضبوط اور کامیابی اپوزیشن کا تانا بانا قائم کرنا آسان نہیں ہے۔ ورنہ کیا بات ہے کہ این ڈی اے سرکار کے خلاف اپوزیشن کی صف بندی اس راجیہ سبھا میں بکھرگئی جہاں این ڈی اے کے پاس اپنے امیدوار ہری ونش کو جتانے لائق اکثریت کا جادوئی نمبر بھی نہیں تھا۔ موجودہ سیٹ کانگریس پارٹی کے ممبر اور سابق ڈپٹی چیئرمین پی جے کرین کے ریٹائر ہونے سے خالی ہوئی تھی۔ آئینی روایت کے لحاظ سے بھی وہ عہدہ کانگریس کے ہری پرساد کو ہی جانا چاہئے تھا

داغی کو ٹکٹ دینے والی پارٹی کا رجسٹریشن کیوں نہ منسوخ ہو

سنگین مجرمانہ مقدموں کا سامنا کررہے اشخاص کے چناؤ لڑنے پر پابندی کے لئے دائر عرضیوں پر سپریم کورٹ کی آئینی بنچ میں سماعت شروع ہوگئی ہے۔سپریم کورٹ کی واضح رائے کہ دیش کی سیاست میں جرائم پیشہ کی اینٹری نہیں ہونی چاہئے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس روہت نریمن، اجے، خان ولکر ،دھننجے چندرچوڑ، جسٹس اندو ملہوترہ کی آئینی بنچ نے جمعرات کو مرکزی حکومت سے پوچھا کیوں نہ مجرمانہ مقدمات جھیلنے والے اشخاص کو چناؤ لڑنے کا ٹکٹ دینے والی سیاسی پارٹیوں کا رجسٹریشن منسوخ کردیا جائے؟ عدالت عظمیٰ نے حکومت سے پوچھا کیا چناؤ کمیشن کو ایسا کرنے کی ہدایت دی جاسکتی ہے؟ سیاست میں جرائم کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونے کی بات کرتے ہوئے عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ جرائم سے پاک سیاست کے لئے کیا آئین سازیہ کو اس سلسلہ میں قانون بنانے کے لئے کہا جاسکتا ہے؟ پانچ نفرتی آئینی بنچ نے یہ سوال اس سلسلہ میں داخل مفاد عامہ کی عرضیوں پر سماعت کے دوران اٹھائے۔ بتادیں کہ 8 مارچ 2016 کو ایک تین نفری بنچ نے معاملہ آئینی بنچ کے حوالہ کردیا تھا۔ اس سے پہلے عدالت ایم پی اور ممبران اسمبلی پر چل رہے جرائم کے مقدموں کی سماعت اسپیشل فاسٹ ٹریک کور

چین کا دوہرا کردار اجاگر: 10 لاکھ مسلم قید میں

دہشت گردی کے مسئلہ پر خاص طور پر جماعت الدعوی عرف لشکرطیبہ کے چیف کے مسئلہ پر بین الاقوامی اسٹیج پر پاکستان کا لگاتار بچاؤ کرنے والے چین کا دوہرا کردار کے وہ خود کیسے اپنے دیش میں دہشت گردی سے نمٹتا ہے۔ اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ سے یہ ظاہر ہوا کہ چین نے 10 لاکھ سے زیادہ روہنگیا مسلمانوں کو مبینہ طور پر کٹرواد مخالف خفیہ کیمپوں میں قید کرکے رکھا ہوا ہے اور 20 لاکھ دیگر کو آئیڈیالوجی بدلنے کا سبق پڑھایا جارہا ہے۔ پوری دنیا میں اپنے یہاں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو لیکر بدنام چین کا اس طرح ایک اور خوفناک چہرہ سامنے آیا ہے۔ چین نے اپنی اکلوتی مسلم ریاست شنگ زیانگ میں 10 لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو دیش مخالف سرگرمیوں کے نام پر خفیہ اجتماعی حراست کیمپوں میں قیدی بنا کر رکھا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ نسلی امتیاز انسداد کمیٹی کے ممبرجے میک ڈوگل کے مطابق اس پر اقوام متحدہ انسانی حقوق پینل نے بھی تشویش ظاہر کی ہے۔ پینل نے اس سلسلہ میں چین کے حالیہ برسوں کے ریکارڈ کا جائزہ لیا ہے۔ معلوم ہو کہ اوئنگر مسلمان چین کے مغربی شنگ زیانگ صوبہ میں اکثریت میں ہیں اور چین نے اس صوبہ کو آزاد اعلان کررکھ

نئے آئین سے بدل جائے گی بھارتیہ کرکٹ

سپریم کورٹ کے جمعرات کو بھارتیہ کرکٹ کنٹرول بورڈ سے متعلق فیصلہ سے ہندوستانی کرکٹ کی شکل بدلنے کا امکان ہے۔ اس میں کئی اشو پر فیصلے دوررس اثر ڈالیں گے۔ سپریم کورٹ نے لوڈھا کمیٹی کی کچھ اہم سفارشوں میں تبدیلی کرتے ہوئے بی سی سی آئی کے نئے آئین کو ہری جھنڈی دے دی ہے۔ ایک ریاست ایک ووٹ کو عدالت نے ختم کردیا ہے۔ ساتھ ہیکولنگ آف پیریڈ میں سپریم کورٹ نے تبدیلی کرتے ہوئے بی سی سی آئی کو بڑی راحت دے دی ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی تین نکاتی بنچ نے بی سی سی آئی یا کرکٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداران کی میعاد کے درمیان کولنگ آف پیریڈ کے اصول کو تو صحیح مانا لیکن تبدیلی کرتے ہوئے اب ایک بجائے لگاتار دو میعاد کے بعد تین برس کاکولنگ پیریڈ کردیا ہے۔ ہر عہدیدار کی میعاد تین سال ہوگی حالانکہ بنچ نے کہا کہ کسی بھی عہدیدار کی کل میعاد 9 برس سے زیادہ نہیں ہوگی ساتھ ہی کوئی عہدیدار 70 برس سے زیادہ نہیں ہوگا۔ اور کوئی وزیر یا سرکاری نوکر یا پبلک آفس میں کام کررہے لوگ کرکٹ ایسوسی ایشن کے عہدیدار نہیں بن سکتے۔ بی سی سی آئی کے سابق بگ باس این سری نواسن کرکٹ ایڈمنسٹریٹر بنے رہنے کی لمبی لڑائی آخرکار ہا

بھیک مانگنا اب جرم نہیں

بھیک مانگنا اب جرم نہیں ہوگا۔ یہ فیصلہ دہلی ہائی کورٹ نے پچھلے دنوں دیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کی نگراں چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس سی ۔ ہری شنکر کی بنچ نے بھیک دھندے کو آئی پی سی کے زمرے میں رکھنے والے قانون کو غیر آئینی بتاتے ہوئے اسے منسوخ کردیا ہے۔ بنچ نے کہا بھیک مانگنے کو جرم ماننے والے بمبئی بھیک روک تھام قانون کے تقاضے آئینی جانچ میں ٹک نہیں سکتے۔ بنچ نے 23 صفحات کے فیصلہ میں کہا کہ اس فیصلہ کا نتیجہ یہ ہوگا کہ بھیک مانگنے والوں کا جرم مبینہ طور سے کرنے والوں کے خلاف قانون کے تحت مقدمات خارج کرنے لائق ہوں گے۔ عدالت ہذا نے کہا اس معاملہ میں سماجی اور اقتصادی پہلو پر تجربہ پر مبنی نظریہ کے بعد دہلی سرکار بھیک کے لئے مجبور کرنے والے گروہ پر کنٹرول کے لئے متبادل قانون لانے کو آزاد ہے۔ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران مرکزی سرکار نے کہا تھا کہ بمبئی بھیک دھندہ روک تھام ایکٹ 1959 میں کافی توازن ہے۔ اس قانون کے تحت بھیک مانگنا جرم کے دائرہ میں آتا ہے۔ دہلی سرکار اور مرکزی سرکار دونوں نے اکتوبر 2016 کو ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ سماجی انصاف و تفویض اختیارات وزارت نے بھیک دھندے کو جرم کے زمرے