اشاعتیں

جون 3, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اودھو پر فی الحال نہیں چلا شاہ کا جادو

بھاجپا 2019 کے آنے والے لوک سبھا چناؤ کے پیش نظر نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے ) کو مضبوط کرنے اور تنقید کررہے ساتھیوں کو منانے کی مہم پر آج کل بھاجپا پردھان امت شاہ نکلے ہوئے ہیں۔ اسی کے تحت بدھوار کو امت شاہ نے اپنے پرانے اور سب سے بڑبولے نکتہ چینی کرنے والی ساتھی پارٹی شیو سینا کو منانے کے لئے اس کے چیف اودھو ٹھاکرے سے ملے۔ امت شاہ اپنی ساری کوشش کے باوجود اودھو ٹھاکرے کو فی الحال منانے میں ناکام رہے۔ یہ تو لگ ہی رہا تھا کیونکہ جس دن یہ میٹنگ ہونی تھی اسی دن صبح شیو سینا نے اپنے اخبار ’سامنا‘ کے اداریہ میں بی جے پی پر تلخ حملے کئے اور دوہرایا کہ 2019 کا چناؤ پارٹی اکیلے لڑے گی۔ شیو سینا نے بی جے پی پر سال بھر میں ہوئے ضمنی چناؤ کے سام دام ڈنڈ بھید سے جیتنے کا الزام لگانے ہوئے اسے کسانوں اور پیٹرول کے بڑھتے داموں جیسے اشو پر گھیرا۔ پہلے شیو سینا ایم پی سنجے راوت کہہ چکے ہیں کہ مہمان کا خیر مقدم کرنا ماتوشری (اودھو کا گھر) کی روایت ہے لیکن اس ملاقات کے لئے شیو سینا کا اپنا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ مودی بیرونی ملک میں شاہ دیش میں حکومت چلا رہے سمپرک ابھیان کم سے کم مہاراشٹر میں فیل

ٹرین میں زیادہ سامان لے جانے پر جرمانہ

اگر آپ ٹرین میں زیادہ سفر کرتے ہیں تو آپ کے لئے یہ جاننا ضروری ہے، جی ہاں اب ٹرینوں میں سفر کے دوران زیادہ سامان لے جانے والے مسافروں کے لئے اچھی خبر نہیں ہے۔ اب آپ کو زیاہ سامان لے جانے پر جرمانہ دینا پڑسکتا ہے۔ ریلوے کے افسر نے بتایا ٹرین ڈبوں میں زیادہ سامان لے جانے کو لیکر لگاتار مل رہی شکایتوں کے پیش نظر بھارتیہ ریل نے اپنی تین دہائی پرانے سامان لے جانے کے قواعد کو سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس کے تحت مسافروں کو زیادہ سامان لے جانے پر مقرر رقم سے چھ گنا زیادہ پیسہ بطور جرمانہ دینا ہوگا۔ مقررہ ضابطوں کے مطابق سلیپر کلاس اور سیکنڈ کلاس میں مسافر بغیر مزید ادائیگی کے بسلسلہ 40 کلو گرام اور 35 کلو گرام تک سامان لے جاسکتے ہیں۔ اور پارسل آفس میں زیاہ پیمنٹ کر وہ 70 سے80 کلو گرام سامان لے جاسکتے ہیں۔ مزید سامان مال گاڑی میں رکھا جاتا ہے۔ ریلوے بورڈ کی انفورمیشن اینڈ پبلسٹی ڈائریکٹر وید پرکاش نے بتایا کہ اگر مسافرکو مقررہ حد سے زیادہ سامان لے جاتے ہوئے پایا گیا تو اس پر مقررہ رقم سے چھ گنا سے زیادہ ادائیگی کرنی پڑے گی۔ یہ قدم مسافروں کی سہولت کو یقینی بنانے اور ڈبوں کے اندر ہو

شیلانگ میں تشدد:پہلے کبھی نہیں سنا تھا

میگھالیہ کی راجدھان شیلانگ پچھلے کچھ دنوں سے تشدد کے دور سے گزر رہی ہے۔ حالات اتنے خراب ہوگئے کہ فوج اور نیم فوجی فورس کا سہارا لینا پڑا۔ مرکز نے سی آر پی ایف کے ایک ہزارجوان بھیجے ہیں۔ اس سے ہی حالات کی سنگینی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ پریشان کرنے والی بات یہ ہے کہ کشیدگی ہمیں اس ریاست اور نارتھ ایسٹ کے اس شہر میں دیکھنے کو مل رہی ہے جو ابھی تک اپنے پرامن ماحول کی وجہ سے پورے دیش کے لئے ایک مثال تھا۔ ایک معمولی سا واقعہ اتنا بڑا اور تشدد کی شکل اختیارکرلے گا شاید ہی کسی نے سوچا ہوگا ۔ شیلانگ میں تشدد کی وجہ ایک پرانا جھگڑا ہے۔ کہا جارہا ہے ابتدا کھاسی فرقہ کے ایک لڑکے اور پنجاب عورت کے درمیان جھگڑے سے ہوئی تھی۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کھاسی فرقہ کا لڑکا سرکاری بس میں تھا جسے اس کا رشتہ دار چلا رہا تھا۔ اس لڑکے کے ساتھ میٹور علاقہ کے باشندوں نے مار پیٹ کی تھی، یہ جھگڑا علاقہ میں بس کھڑی کرنے کو لیکر شروع ہوا تھا۔ اسی درمیان یہ افواہ پھیلا دی گئی کھاسی فرقہ کے جس لڑکے کو مارا گیا اس کی موت ہوگئی۔ پھر کیا تھا لوگ بھڑک اٹھے۔ واردات کچھ بھی ہو جھگڑے کے پیچھے کی وجہ پرانا تنازعہ ہے۔ کھاس

بندوقوں کے سائے میں گوگلی کے بادشاہ بنے راشد خان

آئی پی ایل ٹی۔ٹوئنٹی میچ میں وہ صرف 24 گیند پھینکتا ہے جس کے سامنے نہ وراٹ کوہلی کا بلہ چلتا ہے نہ ہی دھونی کی چالیں ، صرف 10 گیند میں وہ34 رن بنا کر میچ کا رخ پلٹ دیتا ہے اور جب وکٹ لیتا ہے تو چہروں پر بچوں کی سی معصومیت لئے دونوں باہیں پھیلا کر کچھ قدم دوڑتا ہے اور چہرہ آسمان کی طرف اٹھا کر اوپر والے کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ یہ کرکٹ کی دنیا میں نیا بادشاہ ہے راشد خان۔20 ستمبر 1988 کو افغانستان کے ناگرہار صوبہ کے جلال آباد میں پیدا ہوئے راشد خان ارمان کو بچپن سے ہی کرکٹ کا شوق رہا ہے۔ جن حالات میں وہ پیدا ہوئے وہاں سے یہاں تک پہنچنا عام بات نہیں ۔ بچپن کے دن پناہ گزیں کیمپ میں گزرے۔ ان دنوں افغانستان میں طالبان اور حکومت کے درمیان جنگ شباب پر تھی۔ خون خرابہ میں روزانہ لوگ مارے جارہے تھے۔ ہزاروں لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔ یہ سال2001 کی بات ہے حالات کچھ ایسے بگڑے کے راشد کے خاندان کو جان بچانے کے لئے پڑوسی ملک پاکستان میں پناہ لینی پڑی۔ ان کا بچپن پناہ گزیں کیمہ میں گزرا، تب راشد6 سال کے تھے۔ یہیں ایک دیگر پناہ گزیں کے پاس ٹی وی تھا جہاں بچے کرکٹ میچ دیکھنے کے لئے بیٹھتے تھے ، یہیں پ

کیا2019 لوک سبھا چناؤ عاپ اور کانگریس مل کر لڑیں گی

دہلی میں ایک دوسرے کی کٹر مخالف رہی عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے درمیان کچھ ضرور پک رہا ہے۔ دونوں پارٹیوں کے نیتاؤں نے ایسے اشارے دئے ہیں جس سے لگتا ہے کہ 2019 میں لوک سبھا چناؤ دہلی کی 7 سیٹوں پر دونوں کے درمیان بٹوارہ ہو سکتا ہے۔ کانگریس کے قومی صدر راہل گاندھی نے بی جے پی کے خلاف اپوزیشن اتحاد کی بات کہی ہے حالانکہ دہلی پردیش کانگریس صدر اجے ماکن نے صاف کردیا کہ پردیش کانگریس ورکر اور کانگریس کے سبھی نیتا عام آدمی پارٹی کے ساتھ آنے والے 2019 کے پارلیمانی چناؤ میں کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ دہلی کا چناوی ریکارڈ رہا ہے تکونے مقابلہ میں بی جے پی کو ہرانا دونوں کے لئے آسان نہیں رہا۔ 2015 کا اسمبلی چناؤ ایک معجزہ تھاجب مودی لہر کے بعدبھی عاپ نے دہلی میں بی جے پی کو بری طرح ہرایا تھا۔ لوک سبھا اور ایم سی ڈی چناؤ کے اعدادو شمار دیکھیں تو بی جے پی کا ووٹ فیصد ہمیشہ 30 فیصدی سے زیارہ رہا۔ ایسے میں آنے والے لوک سبھا چناؤ میں سہ رخی مقابلہ ہونے پر بی جے پی کا پلڑا بھاری ہوسکتا ہے۔ پچھلے دو چناؤ کی بات کریں تو 2015 اسمبلی چناؤ میں بھاجپا کو 32.2 فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ عاپ کو 54.3 فیصد ووٹ ا

ارباز نے ماناپانچ سال سے لگا رہا تھا سٹہ

15 مئی کو ممبئی کی اینٹی ایکسٹورشن سیل نے دلال سونو جالان کے چار ساتھیوں کی گرفتاری کر آئی پی ایل سٹے بازی ریکٹ کو بے نقاب کیا۔ 29 مئی کو گرفت میں آئے سونو کی ڈائری میں فلم اداکار اور سلمان خان کے بھائی ارباز خان سمیت کئی بالی ووڈ ہستیوں ،ٹھیکیداروں اور بلڈروں کے نام درج پائے گئے۔ ان میں خاص ہے ارباز خان کا نام۔ اس نے یہ اعتراف کرلیا ہے کہ پانچ چھ سال سے آئی پی ایل میچوں میں سٹہ لگا رہے تھے۔ ارباز کے مطابق سٹے کی لت کے سبب ہی ملائیکا اروڑہ سے ان کی طلاق ہوئی تھی۔ پولیس نے اب تک ارباز کے خلاف کوئی معاملہ درج نہیں کیا۔ارباز نے مانا کہ انہوں نے سٹے باز سونو جالان کے ذریعے سٹہ لگایا۔ وہ پچھلے تین سال میں 2.80 کروڑروپے ہار چکے ہیں۔ کافی قرض ہوگیا تھا ، لوگ پریشان کررہے تھے، کئی لوگ انکی بیوی ملائیکا کو بھی فون کرنے لگے تھے جس سے دونوں کے درمیان روز جھگڑے ہونے لگے۔ دونوں کا پچھلے سال طلاق ہوگیا۔ بھائی سلمان خان بھی ارباز سے ناراض تھے۔ حالانکہ ارباز نے ٹھانے پولیس کو بتایا کہ آئی پی ایل 2018 کے کسی میچ پرانہوں نے سٹہ نہیں لگایا۔ جمعہ کو پولیس نے ارباز کو سمن جاری کیا تھا۔ ارباز کے پہنچتے

بین الاقوامی سرحد پر جنگ بندی سے معاملہ حل نہیں ہوگا

ایک بار پھر سرحد پر امن کے لئے اتفاق رائے بنانے کی کوشش جاری ہے۔ کوشش تو پاکستان سے بات کی بھی ہورہی ہے۔ ہماری سکیورٹی فورسز کو صرف بین الاقوامی سرحد پر جنگ بندی نہیں چاہئے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے بیشک سرحدپر سیز بائر سے تھوڑی راحت فوجیوں اور سرحد پر رہنے والے شہریوں کو بھی ملے گی لیکن یہ مسئلے کا پورا حل نہیں ہے۔ ہماری فوج اس وقت تین محاذوں پر ایک ساتھ لڑرہی ہے۔ بین الاقوامی سرحد پر ، جموں کشمیر کے اندر درانداز دہشت گردوں سے اور پتھر بازوں سے۔ جب تک ان تینوں محاذ پر پاکستان سے کوئی ٹھوس بات چیت نہیں ہوتی ہماری رائے میں مسئلہ کا کوئی پائیدار حل نہیں نکلے گا۔ بین الاقوامی سرحد پر گولی باری تو رک جائے گی لیکن ریاست کے اندر ان دہشت گردوں اور ان کے حمایتیوں کا کیا ہوگا؟ پاکستان پر کتنا بھروسہ کیا جاسکتا ہے یہ الگ اشو ہے۔ پاکستان آئے دن اپنی بات سے مکرتا رہتا ہے۔ پانچ دن پہلے ہی دونوں ملکوں کی ڈی جی ایم او (ڈائریکٹر جنرل فوجی آپریشن) سطح پر بات چیت میں 2003 کی جنگ بندی معاہدے کو پوری طرح نافذ کرنے پراتفاق رائے جتانے کے بعد پاکستانی رینجرس نے ایتوار کی رات بین الاقوامی سرحد سے لگی ہندوستانی

کیرانہ ۔ نور پور میں بھاجپا منتری چلے نہ تنظیم

لوک سبھا چناؤ میں مغربی اترپردیش کا رول اہم ہوتا ہے۔ یوں تو سارے اترپردیش کا رول اہم ہے لیکن حال ہی میں ختم ہوئے ضمنی چناؤ کے نتیجے کے سبب بھاجپا کو نئے سرے سے سمجھنا ہوگا یہاں کا مزاج۔ پچھلے اعدادو شمار پر نظر ڈالیں تو یہ بھاجپا کے لئے بہت مفید رہا لیکن اس ضمنی چناؤ کے اعدادو شمار نے بھاجپا کو پھر سے مغرب کے مزاج کو دیکھتے ہوئے نئے سرے سے جائزہ لینے کو مجبور کردیا ہے۔ یہاں کا مزاج ذات پات اور مذہبی بنیاد پر زیاہ رہا۔ یہ الگ بات ہے کہ 2014 میں مودی لہر کے چلتے بھاجپا کو مغربی علاقے کی 14 اسمبلی سیٹوں پر ایک طرفہ جیت حاصل ہوئی تھی۔ پولارائزیشن کی دھار کا منتر اپوزیشن نے اس بار تلاش کرنا تھا۔مہا گٹھ بندھن اس میں سپا ، کانگریس، بسپا، آر ایل ڈی شامل ہوگئے ، کی پالیسی کے تحت ہی سپا لیڈر کو آرایل ڈی کے چناؤ نشان پر لڑایا گیا اور یہ تجربہ کامیاب بھی رہا۔ کیرانہ اور نور پور میں بھاجپا نے پوری طاقت جھونک دی لیکن نتیجہ نہیں بل سکی۔ سرکار کے وزرا اور تنظیم کے عہدیدان کا دونوں حلقوں میں جم جانا بھی پارٹی کے کام نہیں آیا۔ وزیر اعلی آدتیہ ناتھ یوگی نے کیرانا اور نور پور میں ایک ایک چناوی ریلی سے

لنگر،پرساد اور بھنڈارہ پر جی ایس ٹی کی راحت

مجھے یہ جانکاری بڑی خوشی محسوس ہوئی کہ مرکزی سرکار نے گورودواروں میں لنگر سمیت تمام ایسی دھارمک اداروں جو فری لنگر، پرساد یا بھنڈارہ کھلاتے ہیں ان کے سامان پر لگنے والی جی ایس ٹی کو ہٹا لیا گیا۔ قارئین کو بتادوں کہ میں نے اپنے اسی کالم میں ایک ناراضگی بھرا مضمون لکھا تھا جس کا عنوان تھا ’’گوردواروں میں لنگر سے جی ایس ٹی ہٹاؤ‘‘ یہ آرٹیکل دینک ویر اجن، پرتاپ اور ساندھیہ ویرارجن کے 25 مارچ 2018 کے شمارہ میں شائع ہوا تھا۔ سورن مندر کی رسوئی دنیا کی سب سے بڑی رسوئی مانی جاتی ہے۔ یہاں روزانہ تقریباً12 ہزار کلو آٹا، 14 ہزار کلو دال ،1500 کلو چاول اور 2ہزار کلو سبزیوں کا لنگر پکتا ہے۔ روٹی بنانے والی مشینیں اور شردھالو روز کی دو لاکھ روٹیاں بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھیر بنانے میں 5 ہزار لیٹر دودھ ، 1 ہزار کلو چینی اور 500 کلو گھی کا استعمال ہوتا ہے۔ یہاں بھی گورو کے لنگر پر جی ایس ٹی مار پڑ رہی تھی۔ گوردواروں کے 450 سال کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا کہ لنگر ٹیکس سسٹم سے متاثر ہورہا تھا۔ یہاں روزانہ تقریباً 1 لاکھ ملکی اور غیر ملکی شردھالو لنگر کھاتے ہیں۔ سنیچر ۔ایتوار اور تہواروں پر تو دو ل

آخر کیوں ہے اَن داتا سڑکوں پر

دیش کی چھ ریاستوں کے کسان جمعہ سے تحریک کے تحت سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ قرض معافی اور سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشیں لاگو کرنے سمیت 32 مانگوں کی حمایت میں راجستھان، پنجاب، ہریانہ، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش اور اترپردیش میں کسانوں نے سڑکوں پر دودھ بہایا اور سبزیاں پھینکیں۔ قومی کسان مزدور فیڈریشن کے چیئرمین شیو کمار شرما نے بتایا کہ آنولن کو ’’گاؤں بند‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کسان بار بار کھیت چھوڑ کر سڑکوں پر کیوں آرہا ہے؟ سیدھا مطلب ہے ان کے مسائل کے حل کے تئیں انہیں مطمئن نہیں کیا جاسکا۔ کسان لگاتار مشکل میں گھرتا گیا ہے اور سامان کی مہنگائی کے دور میں کھیتی۔ کسانی پہلی جیسی نہیں رہی۔ کسانوں کی حالت بہتر بنانے کے لئے 2004 میں مرکزی سرکار نے جانے مانے ماہر اقتصادیات ایم ایس سوامی ناتھن کی سربراہی میں نیشنل کمیشن آف فارمرس بنایا تھا اس نے 2006 میں کسانوں کی خوشحالی اور بہتر ترقی کے لئے کچھ سفارشیں دیں تھیں۔ یہ رپورٹ اقتدار کے کس گلیارے میں کھوگئی پتہ نہیں۔ تقریباً 50 سال پہلے دیش میں سبز انقلاب لانے والی مشہور زرعی سائنسداں سوامی ناتھن کی سربراہی میں 2004 میں اس وقت کی یوپی اے سر

جب سرحد پر جنازہ اٹھ رہے ہوں تو امن بات چیت کیسے ہوسکتی ہے

مودی سرکار کے چار سال پورے ہونے کے موقعہ پر وزیر خارجہ سشما سوراج نے صاف کردیا کہ جب تک سرحد پر لوگ مارے جاتے ہیں، جنازہ اٹھتے رہیں گے تب تک پاکستان کے ساتھ کسی طرح کی بات چیت نہیں ہوگی۔ انہوں نے صاف کہا جب تک دہشت گردی کو پڑوسی سے مدد ملتی رہے گی بات چیت ناممکن ہے۔ پاکستان کو یہ دو ٹوک سندیش دینا اس لئے بھی ضروری تھا کیونکہ پچھلے کچھ عرصہ سے پاکستان کی جانب سے یہ اشارہ دئے جارہے ہیں کہ وہ بھارت سے بات چیت کو تیار ہے کیونکہ یہ اشارہ خود پاکستانی فوج کے سربراہ کے حوالہ سے دیا گیا ہے اس لئے یہاں یہ تذکرہ کرنا اور بھی ضروری تھی کہ بھارت اس کو نظرانداز کرنے کو تیار نہیں۔ سرحد پر ہنگامے کے ساتھ جموں و کشمیر میں کسی طرح دہشت گردوں کی گھس پیٹھ کرائی جارہی ہے۔ آخر پاکستان یہ سوچ بھی کیسے سکتا ہے کہ اس کی طرف سے دہشت گردوں کی کھیپ بھیجنے کے بعد بھی بھارت اس سے بات چیت کے لئے تیار ہوجائے گا؟ دہشت گردی اور بات چیت دونوں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ سشما سوراج کی اس دلیل کے حق میں یا تو بہت سارے واقعہ گنائے جاسکتے ہیں لیکن ان کے بیان کے ایک روز پہلے کشمیر میں ہوئے دو تین واقعات کو تازہ پس منظر میں

ستیندر جین ہمیشہ تنازعات میں رہے ہیں

منی لانڈرنگ معاملہ میں گھرے کیجریوال سرکار کے وزیر صحت و پی ڈبلیو ڈی وزیر ستیندر جین ہمیشہ تنازعات میں رہے ہیں۔ سی بی آئی نے بدھوار کو ان کے گھر و دفتر پرچھاپہ ماری کی۔ جانچ ایجنسی نے یہ کارروائی پی ڈبلیو ڈی میں کریٹیو ٹیم میں 24 آر کٹیکٹ کی بھرتی میں کرپشن کے الزامات پر کی تھی۔ جین نے خود ٹوئٹ کر اپنے گھر پر چھاپہ ماری کی جانکاری دی۔ دہلی سرکار میں سب سے متنازعہ وزیر کی شکل میں ستیندر جین کی ساکھ خراب ہوتی جارہی ہے۔ ان پر کئی طرح کے الزام لگ چکے ہیں۔ اس وجہ سے انہیں وزیر کے عہدے سے ہٹائے جانے کی بھی مانگ اٹھ چکی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعلی اروند کیجریوال کے قریبی ہونے کے چلتے جین ابھی تک بچتے آئے ہیں۔ اگر جس طرح سے جین پر مختلف جانچ ایجنسیوں کا شکنجہ کستا جارہا ہے ایسے میں آنے والے وقت میں جین کا عہدے پر بنے رہنا آسان نہیں ہوگا۔جین کے ٹھکانوں پر سی بی آئی کا یہ پہلا چھاپہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی منی لانڈرنگ معاملہ میں بھی جانچ ایجنسی نے ان کے ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی تھی۔ سی بی آئی یہ دعوی کرچکی ہے کہ ان کے پاس سے بے نامی اثاثے کے دستاویزات برآمد ہوئے ہیں۔ چھاپہ ماری کے بارے می