اشاعتیں

جنوری 28, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

8ریاستوں کے چناؤ 2019 کا سیمی فائنل

2019 کے عام چناؤ سے پہلے 2018 مودی حکومت اور اپوزیشن کے لئے اپنی طاقت کا تجزیہ کرنے کا برس ہے۔ ان انتخابات کی وجہ سے بھاجپا اور آرایس ایس نے ہر قدم پھونک پھونک کررکھنے کی پالیسی اپنائی ہے۔ ذرائع کی مانیں تو 8 ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی چناؤ کے نتیجے طے کریں گے کہ بھاجپا اور مودی کی ہوا برقرار ہے یا نہیں اور اسے پسینہ بہانا ہوگا۔ مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ، تریپورہ، میگھالیہ، ناگالینڈ کے چناؤ کے نتیجوں کا دوررس اثر ہوگا اس میں مدھیہ پردیش ،راجستھان و چھتیس گڑھ میں بھاجپا کی حکومتیں ہیں اور کانگریس کے پاس کرناٹک ہی ایسی ریاست ہے جہاں ان کی حکومت ہے اس لئے 2019 میں این ڈی اے کو چیلنج دینے کے لئے کانگریس کو یہاں واپسی کرنی ہوگی۔ لیفٹ مورچہ کے لئے بھی آخری قلع تریپورہ کو بچانے کی چنوتی ہوگی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل نے حال ہی میں کہا کہ گجرات چناؤ کے نتیجوں نے کانگریس ورکروں کو یہ یقین دلایا ہے کہ بھاجپا کو ہرایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے یقین جتایا کہ پارٹی راہل گاندھی کی قیادت میں 2019 کا عام چناؤ جیتے گی ۔ اسمبلی چناؤ کے نتیجے یقینی طور پر 2019 کے چناؤ پر اثر انداز ہوں گے۔ م

افسپا ہٹانے کا وقت نہیں ہے

عرصہ سے شورش زدہ علاقوں میں فوجی مخصوص اختیار قانون (افسپا) ہٹانے کا معاملہ موضوع بحث رہا۔ جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں فوج کی گولی سے دو پتھربازو ں کی موت اور جموں پولیس کے ذریعے فوج کے جوانوں کے خلاف رپورٹ درج کرانے کا جو معاملہ گیا ہے اسے دیکھتے ہوئے فوج کے چیف جنرل وپن راوت نے بالکل ٹھیک کہا کہ فی الحال افسپا پر نظرثانی کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور ابھی اس کے بارے میں جائزہ لینے کا وقت نہیں آیا ہے۔ فوج جموں و کشمیر جیسی جگہ پر کام کرتے وقت انسانی حقوق کی حفاظت کرتے ہوئے کافی احتیاط برت رہی ہے۔جنرل راوت کا یہ بیان اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ ایسی خبریں آئی تھیں کہ افسپا کو ہٹانے یا کم سے کم کچھ اس کی نکات کو ہلکا کرنے پر وزارت دفاع اور داخلہ نے کئی دور کی اعلی سطحی بات چیت ہوچکی ہے۔ دراصل یہ قانون فوج کو دیش کے اندر شورش زدہ علاقوں میں تعیناتی کے دوران اس کی کارروائی پر کسی جانچ پڑتال یا ڈسپلن شکنی کی کارروائی سے آزادی دیتا ہے۔کشمیر میں بھی رہ رہ کر اس قانون کے خلاف آوازیں اٹھتی رہی ہیں۔ موجودہ پی ڈی پی۔ بھاجپا سرکار کے دوران بھی کہا گیا تھا کہ شورش زدہ علاقوں میں فوجیوں کی تعیناتی کم

2018 میں ہی لوک سبھا اور ودھان سبھا چناؤایک ساتھ ہوں گے

وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے حالیہ دنوں میں کئی مواقعوں پر ایک ساتھ اسمبلی و لوک سبھا چناؤ کرانے کی اپیل کے بعد پیر کے روز بجٹ سیشن کے پہلے دن صدر رام ناتھ کووند نے اپنے ایڈریس میں بھی اس کا ذکر کرکے کیا یہ اشارہ دے رہے ہیں کہ مودی حکومت وقت سے پہلے لوک سبھا چناؤ کرانے کے موڈ میں ہے؟ ا س کے ساتھ ہی سیاسی قیاس آرائیاں بھی شروع ہوگئی ہیں کہ کیا دیش اس کے لئے تیار ہے؟ کیا ہے اصل حالات ۔ ذرائع کے مطابق سال کے آخر میں عام چناؤ 6 مہینے پہلے کرانے کی کوشش ہوتی ہے تو ایسی صورت بن رہی ہے کہ آدھے سے زیادہ دیش میں ایک ساتھ چناؤ ہوجائے کیونکہ صدر کا ایڈریس سرکار کی پالیسی ساز دستاویز ہوتا ہے اس لئے ایک ساتھ چناؤ کا نظریہ شامل ہونا اور زیادہ اہم ہوجاتا ہے۔ پہلے ایسا ہوتا رہا ہے بعد میں حکومتوں کے میعاد پوری کرنے سے پہلے ہی گرجانے اور وسط مدتی چناؤ کی نوبت آنے کے سبب ایک آئینی روایت میں خلل پیدا ہوگیا۔ اس کی جگہ پر لوک سبھا اور ودھان سبھا چناؤ الگ الگ ہونے کی روایت نے اپنی جڑیں جما لیں۔ بار بار چناؤ ہونے سے نہ صرف پیسے کا بوجھ پڑتا ہے بلکہ ضابطہ لگانے سے ترقی بھی رک جاتی ہے۔ کانگریس نے کہا کہ

بے گھر جانوروں کی انسانی بستیوں میں گھسنے کی مجبوری

قدرتی کے وسائل کے بڑھنے کی دو وجوہات ہیں جنگلوں سے بے گھر جانور مجبوراً انسانی بستیوں میں گھس رہے ہیں۔ آئے دن ہم سنتے ہیں کہ فلاں جگہ پر تیندوا آگیا۔ حال ہی میں لکھنؤ کے تھانہ ٹھاکر گنج کے رہائشی علاقہ مسری باغ میں ایک گونگے بہروں کے مشنری اسکول (سینٹ اسٹیفن) میں صبح صبح ایک تیندوا گھس آیا۔ تیندوے کو لکھنؤ چڑیا گھر کی ریپڈ رسپانس یونٹ اور محکمہ جنگلات کے ملازمین نے پولیس محکمہ کی ٹیم کو اسے پکڑنے کے لئے خاصی مشقت کرنی پڑی۔ اس تیندوے کو پکڑنے میں آٹھ گھنٹے لگے۔ تیندوا اسکول کی اسمبلی اسٹیج کے نیچے بنے بیسمنٹ میں جا کر گھس گیا تھا۔ ممبئی کے نانی پاڑا علاقہ میں ایک تیندوا گھس گیا۔ اس دوران تیندوے کے حملہ میں چھ لوگ زخمی ہوگئے۔ پولیس کے ایک سینئر افسر کے مطابق تیندوا نانی پاڑہ میں صبح قریب سوا سات بجے دکھائی دیا۔ یہ علاقہ پہاڑوں اور جنگلوں سے گھرا ہوا ہے۔ تلسی پور تھانہ کے امر ہوا کلاں گاؤں میں برآمدے میں کھیل رہے پانچ سالہ بچے کو تیندوا اٹھا کر لے گیا۔ دیہاتیوں نے تیندوے کا پیچھا کر بچے کو چھڑالیا۔ تیندوا سامنے آجائے تو اچھے اچھوں کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں لیکن ماندو کے اڈہ کھا گاؤں کی ایک

آسیان ممالک میں راجہ اور ہیرو ہیں بھگوان رام

کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایشیا کے کئی ملکوں میں بھگوان رام اور راون موجود ہیں۔ بیشک ان کے نام دیش کے مطابق بدل جاتے ہیں کہیں رام ، راما تو کہیں فرا بن جاتے ہیں۔ویسے ہی راون فلپین میں بدل کر لاون ہوجاتا ہے، کہانی وہی رہتی ہے۔ رام نائک اور راون کھلنائک ایشیا میں الگ الگ دیشوں میں بھلے ہی ایشور کے اوتار نہیں دکھائی پڑتے لیکن رامائن مہا کاویہ کی کہانی کا اختصار وہی ہے سچ پر برائی کی جیت کا پیغام دیتے اس مہاکاویہ کو زبان، کلچر، پس منظرسے دیکھنے کا مقصد بھی اسی طرح کا احساس ہے۔ وہ اتفاق سے گزری20سے24 جنوری کوآسیان ملکوں کے چارروزہ رامائن مہوتسو میں رہا۔ اس کا انعقاد دہلی میں ہوا تھا۔ یہاں مشترکہ کلچر کی علامت بن چکے مہا کاویہ رامائن کو آسیان ملکوں نے ایک اسٹیج سے اپنے اپنے انداز میں کہا الگ الگ شکلوں ، زبانوں اور نرتیہ کی شیلیوں میں منچ پر آئے یہ کردار بار بار کہہ رہے تھے کہ رامائن برسوں پہلے دور دور تک فروغ پا چکی ہے۔ رامائن کے کردار صرف بھارت ہی نہیں ایشیا والوں کے دل میں بستے ہیں۔ رامائن مہوتسو میں آئے فلپین کے کیتھولک دھرم سے وابستہ پادری اسٹیون فرنانڈیز کہتے ہیں کہ اسکول ۔کالج میں ہمیں ر

کابل میں طالبان کا خوفناک حملہ

افغانستان کی راجدھانی کابل میں واقع ہندوستانی سفارتخانے سے محض400 میٹر کی دوری پر سنیچر کو ہوئے فدائی حملہ میں 91 لوگوں کی موت ہوگئی جبکہ 158 دیگر زخمی ہوگئے۔ حملہ کی ذمہ داری آتنکی تنظیم افغان طالبان نے لی ہے۔ یہ کتنا خطرناک حملہ تھا یہ اسی سے پتہ چلتا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں بے قصوروں کا مارا جانا اور زخمی ہونا۔جتنی بھاری تعداد میں لوگ مارے گئے یا زخمی ہوئے اس سے یہ حالیہ وقت کا سب سے زیادہ بڑا حملہ ہوگیا ہے۔ طالبان اگر اس کی ذمہ داری نہ بھی لیتا تو بھی شک کی سوئی اسی طرف جاتی۔ 20 فروری کو بھی طالبان نے کابل کے ایک ہوٹل پر حملہ کیا تھا جس میں 25 لوگ مارے گئے تھے۔ مرنے والوں میں زیادہ غیر ملکی تھے۔ افغانستان کی وزارت داخلہ کے ڈپٹی ترجمان نصرت رحیمی نے بتایا کہ حملہ آور دھماکوں سے لدی ایمبولینس میں سوار ہوکر آئے تھے۔ آتنکی پہلی جانچ ہو چکی مریض ہونے اور اسے جمہوریت اسپتال لے جانے کی بات کہہ کر ناکہ کو پار کر گئے تھے لیکن دوسری جانچ چوکی پر پہنچنے سے پہلے ہی سیکورٹی ملازمین کو حقیقت کا پتہ چل گیا۔ اس کا احساس ہوتے ہیں ایمبولنس میں بیٹھے حملہ آور نے دوسری چوکی پر پہنچتے ہی دھماکو ساما

کاسگنج تشدد کا ذمہ دار کون

جوترنگے ہمارے دیش کے اتحاد، سالمیت اوریکجہتی کی فخر کی علامت ہیں جب اسے ہی لیکر ٹکراؤ اور تشدد ہوتو یہ بہت ہی افسوسناک صورتحال ہے۔ کاسگنج میں ایسا ہی ہوا۔ ایک رپورٹ کے مطابق اترپردیش کے کاسگنج میں 26 جنوری کو ترنگا یاترا کے دوران دو فرقوں کے درمیان تشدد میں چندن پتر سشیل کمار کی موت ہوگئی۔ صبح ساڑھے سات بجے بھاری پولیس فورس کے ساتھ لاش کو کالی ندی پر انتم سنسکار کے لئے لے جارہے لوگوں نے جم کر بھارت ماتا کی جے اور وندے ماترم کے نعرے لگائے۔ آخری رسوم کے بعد جب لوگ واپس لوٹ رہے تھے تو ان میں بھاری ناراضگی تھی۔ اس کے بعد شہر میں تشدد بھڑک گیا۔ شہر کے ندرئی گیٹ پر بلوائیوں نے دو بسوں اور کئی دکانوں کو نذر آتش کردیا۔ یوم جمہوریہ پر کچھ بائیک سوار ترنگا یاترا نکال رہے تھے ان کی زد تھی یاترا اسی سڑک سے نکلے گی ، تو دوسری طرف پروگرام منعقدہ کرانے کی مہلت چاہے تھی۔ ٹکراؤ کے بڑھنے کی کئی اور بھی وجہ بتائی جارہی ہیں۔ کاسگنج میں جو ہوا وہ کیا منظم سازش کا حصہ تھا یا اتفاقی۔ اس بارے میں تصویر آہستہ آہستہ صاف ہونے لگی ہے۔ تشدد کو لیکر انتظامیہ کو بھیجی گئی خفیہ رپورٹ میں ہنگامہ کے لئے کچھ اپوزیشن ل

دیش کو نابینا کرکٹروں پر فخر ہے

ایک طرف جہاں انڈین پریمیرلیگ (آئی پی ایل) میں کرکٹروں پر پیسہ کی برسات ہورہی ہے وہیں دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ورلڈ کپ جیتنے والی ہندوستانی نابینا کرکٹ ٹیم کا کھلاڑی کوئی کھیتی مزدور ہے تو کوئی گھروں میں دودھ سپلائی کرتا ہے۔ کوئی آرکیسٹا میں جاکر گزر بسر کرتا ہے۔ دیش کو دنیا میں عزت دلانے والے یہ کھلاڑی تنگدستی کی زندگی بسر کررہے ہیں۔ حالت یہ ہے کہ دوسری بار ونڈے ورلڈ کپ جیتنے والی ہندوستانی ٹیم کے17 افراد میں سے 12 کے پاس کوئی مستقبل روزگار نہیں ہے۔ اس سب کے باوجود ان کی ہمت اور جذبہ میں کوئی کمی نہیں ہے۔ 2014 کی طرح اپنا جلوہ برقرار رکھ کر نابینا ٹیم نے ورلڈ کپ کرکٹ کپ پر قبضہ جما لیا۔ انہوں نے فائنل میں اپنی کٹر حریف ٹیم پاکستان کو دو وکٹ سے ہرا دیا۔ اس ورلڈ کپ کا آغاز 1998 میں بھارت میں ہی ہوا تھا اور اس کے فائنل میں پاکستان کو ہرا کر ساؤتھ افریقہ کے چیمپئن بننے کو چھوڑدیں تو باقی چاروں ورلڈ کپ کے فائنل بھارت اور پاکستان کے درمیان ہی کھیلے گئے۔ ان میں سے آخری دو 2014 اور 2018 کے ورلڈ کپ پر بھارت نے قبضہ جمایا ہے۔ بھارت کو جیتنے دلانے میں سنیل رمیش نے 93 رن بنا کر اہم رول نبھایا۔ ناب

پدماوت میں راجپوتوں کی آن بان شان ہی دکھائی گئی ہے

پچھلے کئی دنوں سے فلمسازسنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’پدماوت‘ اخبارات و ٹی وی چینلوں کی سرخیاں بنی ہوئی ہے۔ خود کو کرنی سینا کہنے والے کچھ مٹھی بھر لوگوں کی غنڈہ گردی، توڑ پھوڑ ، آگ لگانے سے پیدا خوف کے درمیان 13 ویں صدی کی یہ گورو گاتھا جمعرات کو سنیما گھرو ں میں ریلیز ہوگئی۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ فن اور خوبصورتی کے نظریئے کو دکھانے کیلئے مشہور بھنسالی کی اس فلم کے فن اور موقف سے زیادہ بحث اب اس بات کو لیکر ہورہی ہے کہ فلم میں ایسے کوئی مناظر ہیں یا نہیں جنہیں لیکر اتنا واویلا مچا ہوا ہے۔ اسی شک کو دور کرنے کے لئے میں نے یہ فلم دیکھی۔ میں ناظرین کو اور قارئین کو بتانا چاہتا ہوں کہ فلم میں ایسا کوئی منظریا مکالمہ نہیں ہے جسے رانی پدماوتی یا راجپوتو ں کی شان میں گستاخی کہا جائے۔ فلم میں زبردست ڈائیلاگ ہیں جو راجپوتوں کی جم کر تعریف کرتے ہیں۔ اس فلم میں راجپوتوں کی آن بان شان کو دکھایا گیا ہے جو چنتا کو تلواروں کی ناک پر رکھے ہوئے ہیں وہ راجپوت جو انگارے پر چلیں اور مونچھوں کو تاؤ دیں ، وہ راجپوت جس کا سر کٹ جائے لیکن اپنے دشمنوں سے لڑتے رہے وہ راجپوت۔ راجپوتوں کی آن بان شان دکھاتی ہے یہ فلم

لمبے ہوگئے لالو پرساد یادو

دن کے 11 بجے سی بی آئی (رانچی) کے اسپیشل جج سورن شنکر پرساد کورٹ روم میں داخل ہوتے ہیں۔ وہاں موجودہ لالو پرساد یادو اور دیگر ملزمان کے وکیلوں کو دیکھتے ہوئے جج پوچھتے ہیں سب لوگ آگئے ہیں؟ بتایا گیا ہے کہ کچھ لوگ آئے ہیں۔ جیل سے ابھی کچھ لوگ نہیں آئے ہیں۔ 11 بجکر 30 منٹ پر پہنچ جائیں گے۔ اس پر جج نے کہا آجانے دیجئے ،اس کے بعد فیصلہ سنائیں گے۔ 11 بجکر 30 منٹ پر جو لالو پرساد کورٹ میں پہنچتے ہیں اس کے بعد جج نے فیصلہ سنانا شروع کردیا۔ چناؤ لڑنے سے نااہل قرار دئے جانے کے بعد لالو کی سیاسی توقعات پر روک تو پہلے ہی لگ گئی تھی چارہ گھوٹالہ کے اس تیسرے معاملہ میں جج موصوف نے انہیں پانچ سال کی سزا سنا دی۔ چارہ گھوٹالہ میں پہلے معاملہ میں انہیں پانچ سال کی سزا ہوئی تھی۔ وہ ضمانت پر ہیں۔ دوسرے معاملہ میں ساڑھے تین سال کی قید کی سزا ہوئی، وہ رانچی کی بڑسا منڈا جیل میں کاٹ رہے ہیں اور اب تیسرے معاملہ میں انہیں پانچ سال کی سزا ہوئی ہے جبکہ اسی گھوٹالہ سے متعلق دور اور مزید معاملوں میں ف فیصلہ آنے والا ہے۔ بہار کے سابق وزیر اعلی رہ چکے جگناتھ مشرا کو چارہ گھوٹالہ کے پہلے معاملہ کے بعد تیسرے معاملہ