اشاعتیں

اگست 25, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

فوڈ سکیورٹی بل یا ووٹ سکیورٹی بل؟

کانگریس صدر سونیا گاندھی کی نظروں میں غذائی سکیورٹی بل اتنا اہم گیم چینجر ثابت ہوگا کہ وہ بیماری کی حالت میں بھی لوک سبھا میں پاس کرانے کیلئے بیٹھی رہیں اور لوک سبھا سے ہی سیدھے ایمس ہسپتال گئیں جہاں ان کی جانچ کے بعد انہیں گھر بھیج دیا گیا۔ سونیا گاندھی نے بل پیش کرتے وقت سبھی سیاسی پارٹیوں سے اس کو اتفاق رائے سے پاس کرانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ دیش اور دنیا کیلئے ایک ایسا پیغام دینے کا وقت ہے جو بالکل صاف اور ٹھوس ہے۔ بھارت اپنے سبھی شہریوں کی غذائی گارنٹی لیتا ہے۔2009ء کو عام چناؤ میں کانگریس نے لوگوں کو فوڈ گارنٹی کاوعدہ کیا تھا ہمیں یہ وعدہ پورا کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے۔ کچھ سیاسی پارٹیوں کے غذائی سکیورٹی بل کی نکات پر اٹھائے گئے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ سوال یہ نہیں ہے کہ ہمارے پاس وسائل ہیں یا نہیں ہمیں وسائل اکھٹے کرنے ہوں گے۔ قریب 13 منٹ کی ہندی اور بعد میں انگریزی میں دی گئی اپنی تقریر میں سونیا گاندھی نے دیش کے شہریوں کو یاد دلایا کے یوپی اے سرکار انہیں پانچواں قانونی حق دلانے جارہی ہے۔ کانگریس ایک طرح سے اپنے چناوی ٹرمپ کارڈ پر لوک سبھا کی م

سونیا گاندھی کا اعتمادیقینی طور پر ہم یوپی اے ۔3بنائیں گے؟

کرناٹک کی دو لوک سبھا سیٹوں میں ہوئے ضمنی انتخاب میں جیت کے بعد کانگریس صدر میں ایک خوشی کا احساس ہو رہا ہے دہلی میں قومی میڈیا سینٹر کے افتتاح کے موقع پر میڈیا کا رکنان کے ساتھ بات چیت میں سونیا گاندھی سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا یو پی اے ۔3سچ مچ وجود میں آئے گا تو انہوں نے کہا کہ یقینی طور سے سوفیصد ۔وہ پوری طرح سے مان کر چل رہی ہیں کہ اگلے لوک سبھا چناؤ میں یو پی اے اکثریت حاصل کرے گی۔سونیا گاندھی کو بھروسہ اس سے ہے کہ یوپی اے نے لوگوں کو کئی حقوق دئے ہیں ۔مثلاً اطلاعات کا حق ،بنیادی تعلیم کا حق اور اب خوراک تحفظ کا حق ۔سونیا اسے یوپی اے کیلئے گیم چینجر مان رہی ہیں ۔سونیا جی اپنے کارکنان کا منوبل بڑھانے کے لئے یا اپوزیشن کی ہوا خراب کرنے کیلئے ایسی باتیں کر رہی ہیں پتہ نہیں ۔کیونکہ زمینی حقیقت تو کچھ اور ہی ہے ۔آج سونیا کی سرکار کی حمایتی پارٹیاں بھی ان کے نئے اتساہ سے اتفاق نہیں رکھتیں ۔یوپی اے کی اہم حمایتی راشٹر واد ی کا نگریس پارٹی (این سی پی )ہی اس سے اتفاق نہیں رکھتیں ۔این سی پی سپریمو شرد پوار کہہ رہے ہیں کہ 2014کے لوک سبھا چناؤ کے بعد سرکار کی تشکیل میں چھ علاقائی پارٹیاں

کیدارناتھ کے بعد اب بدری ناتھ مندر کو خطرہ

اترا کھنڈ میں قدرتی آفا ت کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ۔ابھی تک بادل پھٹنے کے واقعات ہو رہے ہیں قدرتی آفات کے دو مہینے سے زیادہ مدت گزرنے کے بعد بھی پہاڑ وں میں مشکلیں کم نہیں ہو رہی ہیں ۔مسلسل بارش سے ندیا ں افان پرہیں اور درار سے پہاڑ پھٹ رہے ہیں ۔رودر پریاگ ،چمولی اور اتر کاشی میں حالات قابو میں نہیں آرہے ہیں۔راحت کے کاموں میں موسم کا اڑنگا ہے ۔فوج ،بی ایس ایف اور پی ڈبلیو ڈی کی تمام کوششوں کے باوجود اہم راستوں کو ابھی تک کھولا نہیں جاسکا ۔کیدار ناتھ مندر کی تباہی کے بعد اب بدری ناتھ مندر کے وجود کو بھی خطرہ پیدا ہو گیا ہے ۔بدری ناتھ دھام کو دو طرفہ خطر ہ پیدا ہو گیا ہے۔ مندر کے پیچھے واقع نارائن پربت پر محکمہ آبپاشی کی جانب سے بنائی گئی حفاظتی دیوار نقصان ہونے کی خبر ملی ہے ۔اس سے پربت سے تیزی سے چٹانیں کھسکنے شروع ہوگئے ہیں اس حال میں نارائنی اور اندر نالے میں جمع ہوا ملبہ کبھی بھی تباہی مچا سکتا ہے ۔اس کے علاوہ بدری ناتھ مندر کے ٹھیک نیچے قریباً پچاس میٹر کی دوری پر واقع تپت کنڈکے بلاک بھی الکنندا ندی کے تیز رفتار بہاؤ سے کھوکھلے ہوگئے ہیں جس سے کنڈ کو خطرہ لاحق ہو گیا ہ

84 کوسی ون ڈے میچ ٹائی رہا نہ وی ایچ پی ہاری اور نہ سرکار جیتی!

سبھی جانتے ہیں کہ اترپردیش دیش کا سب سے بڑا سیاسی میدان ہے۔ مذہبی طور سے بھی اور سیاسی نقطہ نظر سے بھی۔ آخر یہاں پر 80 لوک سبھا سیٹیں ہیں۔ پھر رام للاکا بھی سوال ہے۔84 ہی کیوں بھاجپا اور وشوہندو پریشد کو 184 کوس کی یاترا ہی کیوں نہ کرنی پڑے، وہ کریں گے۔ سماج وادی پارٹی ہر ایسی کوشش کو ہر حال میں روکے گی کیونکہ سیکولرازم کی مالا جپ کر مسلم ووٹوں کو بنائے رکھنے کی جہاں مجبوری ہے وہیں کانگریس کو ہر ہال میں دھکا پہنچانا بھی سپا کی پالیسی ہے۔ ایودھیا کے اردگرد زیادہ تر لوک سبھا سیٹوں پر کانگریس کا قبضہ ہے اس لئے دونوں بھاجپا او ر سپا کو کانگریس سے سیٹیں چھیننے کے لئے بہانہ چاہئے۔ 2009ء میں کانگریس نے یوپی میں 22 سیٹیں جیتی تھیں۔ان میں 14 سیٹیں اسی پریکرما میںآتی ہیں۔ پولارائزیشن سے لڑائی سپا بنام بھاجپا ہوجائے گی۔ ایودھیااشو گرمانے سے مسلم ووٹ سپا میں چلے جائیں گے ایسی صورت میں ریاست کے1290 برہمن برادری ووٹ متحد ہوکر بھاجپا کو ملیں گے۔ 1998ء کی مثال سامنے ہے تب ہندوتو اور اٹل لہر میں بھاجپا کو 46 سیٹیں ملی تھیں۔ نریندر مودی اور بھاجپا کے انچارج امت شاہ کی یہ ہی کوشش بھی ہے اس لئے کانگری

یہ پاکستان میں ہی ہوسکتا ہے کہ سابق وزیر اعظم کے قتل میں سابق فوجی سربراہ ملزم ہو!

یہ صرف پاکستان جیسے ملک میں ہوسکتا ہے کہ ایک سابق وزیر اعظم کے قتل کا بنیادی ملزم ایک سابق صدر و فوج کے چیف کو بنایا جائے۔ جی ہاں پاکستان میں ایسا ہی ہوا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں جنرل پرویز مشرف ایسے پہلے سابق فوج کے سربراہ ہیں جن پر ایک مجرمانہ معاملے میں مقدمہ چلے گا۔ جس دیش میں سب سے زیادہ طاقتورادارہ فوج ہے اور جہاں زیادہ تر فوجی ڈکٹیٹر حکومت کرتے رہے ہیں وہاں یقیناًیہ ایک تاریخی واقعہ ہی ہے۔ راولپنڈی میں انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے معاملے میں جنرل پرویز مشرف پر مقدمہ سماعت کے لئے داخل کرلیا ہے۔ عدالت میں مشرف سمیت8 لوگوں پر الزام لگائے گئے ہیں۔ پاکستان کی آزادی کے66 برسوں کی تاریخ میں زیادہ تر وقت میں فوجی حکومت رہی ہے۔ سرکاری وکیل چودھری محمد اظہر کے مطابق مشرف اور معاملے کے دو دیگر ملزم راولپنڈی پولیس کے سابق چیف سید عزیز و پولیس ایس پی خرم شہزاد کی موجودگی میں چارج شیٹ پڑھی گئی۔ ان تینوں کے علاوہ چار دیگر ملزمان حسنین گل، رفاقت حسین، شیرالزماں اور عبدالرشید پر الزام پہلے ہی عائد ہوچکے ہیں جبکہ قتل کے آٹھویں ملزم اعجاز شاہ کا مقدمہ نابالغ

راڈیا ٹیپ کانڈ :کٹہرے میں مرکزی سرکار!

سرخیوں میں چھایانیرا راڈیا ٹیپ معاملہ ایک بار پھر ابھر آیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ لابسٹ نیرا راڈیا کے وزرا، صنعت کاروں، صحافیوں اور افسر شاہوں کے درمیان بات چیت کو مرکزی حکومت نے ٹیپ کرایا تھا۔ اس میں سرکاری کام کاج میں کس طرح باہری دباؤ ڈالا جاتا ہے اس کا پتہ چلا ہے۔ معاملہ اب تک تو بند ہوچکا ہوتا اگر یہ حکومت کے ہاتھ میں ہوتا کیونکہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس لئے حکومت بھی کچھ حدتک مجبور ہے۔ لیکن وہ عدالت سے مجبوری میں تعاون نہیں کررہی ہے۔ اب معاملے کو دبانے کی کوششیں جاری ہیں۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے نیرا راڈیا کے ٹیلیفون ٹیپ کرنے کا حکم دیاتھا لیکن مرکزی سرکار نے ان کوعدالت میں نہیں رکھا۔ اس پر عدالت خفا ہوگئی ہے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ بنیادی ریکارڈ دستیاب نہ کرانے سے تنازعے کو نپٹانے میں مشکلیں آئیں گی۔ عدالت نے کہا مرکزی سرکار کا رویہ بیحد مایوس کن ہے۔ یہ ہی نہیں عدالت عالیہ نے بنیادی ریکارڈ پیش کرنے تک سرکار کا موقف سننے سے بھی انکارکردیا ہے۔ جسٹس جی ۔ایس سنگھوی کی سربراہی والی بنچ نے کہاکہ عدالت مرکزی سرکار کا موقف اس وقت تک نہیں سنے گی جب تک ضروری دستاویزات عدالت میں پ

کون چاہتا ہے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ؟

4836 ممبران میں سے 1460 داغی ہیں۔داغی عوامی نمائندوں کی ممبر شپ ختم کرنے، انہیں چناؤ لڑنے سے روکنے کے سپریم کورٹ کے حکم سے بچنے کیلئے سبھی پارٹیاں و ممبران پارلیمنٹ نے آپس میں کافی منتھن کرکے آخرکار سپریم کورٹ کے فیصلے کے اثر کو کم کرنے کا راستہ نکال لیا ہے۔ اب قصوروار ایم پی اور ممبر اسمبلی کی سیٹھ پر بچی رہے گی اور وہ جیل میں رہتے ہوئے چناؤ بھی لڑتے رہیں گے۔ سپریم کورٹ نے 10 جولائی کو اپنا ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے داغیوں پر چناؤلڑنے کے لئے روک لگادی تھی لیکن سرکار نے اس فیصلے کو پلٹنے کے لئے عوامی رائے دہندگان قانون میں ہی تبدیلی کردی ہے۔ کیبنٹ نے جمعرات کو اس ترمیم پر اپنی مہر لگادی ہے۔ سیاست میں جرائم پیشہ لوگوں کی بڑھتی اینٹری کو روکنے کے لئے اب تک زبانی تشویش ظاہر کی جاتی رہی ہے۔ ہماری سیاسی جماعت کی قلعی مسلسل کھلتی رہی ہے۔ سزا یافتہ ایم پی اور ممبران اسمبلی کی ممبر شپ ختم کرنے اور جیل یا حراست سے چناؤ لڑنے پر روک لگانے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو کیبنٹ نے آخر کار پلٹنے کا اپنا فیصلہ سنادیا ہے۔ بد قسمتی سے اس پر پارلیمنٹ یا سیاسی جماعت میں کوئی منفی آواز شاید ہی سنائی

دہلی کے بعد اب ممبئی ہلی گینگ ریپ سے!

16دسمبر2012ء کو دہلی کے وسنت وہار علاقے میں پیرا میڈیکل طالبہ سے بس میں ہوئی گینگ ریپ کی واردات کے بعد سخت ترین قانون بنانے کے بعدبھی یہ وحشی باز نہیں آرہے ہیں۔ وسنت وہار کیس کے واقعہ کے بعد کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں۔ تازہ واقعہ ممبئی کا ہے۔ دیش کی اقتصادی راجدھانی اور عورتوں کے لئے محفوظ مانے جانے والی ممبئی میں جمعرات کو ایک 23 سالہ خاتون فوٹو گرافر کو پانچ درندوں نے اپنی حوس کا شکار بنایا۔ متاثرہ اپنے ایک ساتھی کے ساتھ کام کے سلسلے میں پریل علاقے میں واقع بند پڑے مل کے کمپاؤنڈ کے فوٹو کھینچنے گئی تھی۔ وہاں پانچ ملزمان نے موقعہ پا کر متاثرہ کے ساتھی کو پتھر سے باندھ دیا اور پھر لڑکی سے آبروریزی کی۔ اس واردات نے 16 دسمبر کو دہلی میں ہوئے گینگ ریپ کی یاد تازہ کردی۔ تو لوگوں کا غصہ پھر بھڑک اٹھا۔ دیش میں سڑکوں سے لیکر پارلیمنٹ تک یہ اشو اٹھا۔ ممبئی پولیس نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے24 گھنٹے کے اندر اس معاملے کو سلجھالینے کا دعوی کیا ہے اور اس نے پانچ میں سے دو ملزمان کو پکڑ لیا ہے۔ دونوں ملزمان سمیت دیگر تین کی پہچان ہوگئی ہے۔ان کی گرفتاری کے لئے کارروائی چل رہی ہے۔ گرفتار شخص کا نام

دنیا کا نمبرون عزین بولٹ اور سشیل کا سنسنی خیز انکشاف!

اولمپک کی تاریخ میں سب سے کامیاب اسپرٹ کنگ عزین بولٹ ایتوار کو چار گنا 100 میٹر رلے دوڑ میں گولڈ میڈل جیتنے کے ساتھ ورلڈ چمپئن شپ تاریخ میں سب سے کامیاب ایتھلیٹ بن گئے۔ اس طلائی تمغے کے ساتھ بولٹ نے امریکہ کے مہان ایتھلیٹ کار لوئس کو پیچھے چھوڑدیا ہے۔ کارلوئس کے پاس 8 طلائی تمغوں کے علاوہ ایک سلور اور ایک تانبے کا میڈل ہے جبکہ دیگو2011ء میں غلط شروعات کی وجہ سے 100 میٹر دوڑ میں طلائی تمغہ گنوا دینے والے عزین بولٹ کے پاس 8 طلائی تمغوں کے علاوہ دو سلور میڈل ہیں۔ جیمائیکا کی 26 سالہ بولٹ کا طریقہ این فریزر ۔ پریسی نے بھی تین گولڈ جیت کر کیریبین آئرلینڈ میں خوشی کی لہر دوڑادی ہے۔ 6 فٹ5 انچ قد کے بولٹ نے باقی دنیا کے مانے ہوئے ایتھلیٹوں کو دھول چٹا دی ہے۔ ماسکو ورلڈ ایتھلیٹ چمپئن شپ میں ایتوار کو اسٹیڈیم میں ٹریک کے تین میڈل (گولڈ) کے ساتھ ڈانس کرتے ہوئے 50 ہزار شائقین کا خیرمقدم قبول کیا۔ اتنے لمبے قد کے شخص کے لئے یہ ڈانس کر پانا بہت مشکل مانا جاتا ہے لیکن بولٹ نے تو پوری دنیا فتح کرلی ہے۔ اس کا جشن بھی تو الگ ہونا چاہئے تھا۔ میز بان روس نے امریکہ کو پچھاڑتے ہوئے سب سے زیادہ7 گولڈ میڈ