پھر اٹھی بنگلہ دیش میں شورش کی لہر!

بنگلہ دیش میں یوتھ لیڈر شریف عثمان ہادی کے قتل کے بعد ایک بار پھر شورش اور تشدد کی لہر دوڑ گئی ہے ۔15 ماہ بعد پھر سے تشدد بھڑک اٹھا ہے ۔بھارت مخالف طالب علم لیڈر شریف عثمان ہادی کی موت کے بعد کٹر پسندوں نے جمعرات کو دیر رات مٹوگرام میں ہندوستانی ہائی کمیشن پر حملہ کر دیا ۔یہاں ہائی کمشنر کی رہائش گاہ بھی ہے ۔بلوائیوں نے جم کر پتھراؤ کیا اور یمن سنگھ کے ملوکا میں بلوائیوں نے توہین رسالت کا الزام لگا کر ہندو لڑکے دیپو چندر داس کو پیٹ پیٹ کر مارڈالااور پیڑ پر لٹکا کر لاش کو جلا دیا۔بتادیں کٹر پسند ہادی نے پچھلے سال اگست میں طلباء تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا ۔ہادی حال ہی میں جماعت اسلامی سے جڑے اقبال منچ میں شامل ہوگیا تھا ۔وہ 12 فروری کو ہونے والے چناؤ میں ڈھاکہ -8 سیٹ سے اتھلاؤ منچ کا امیدواری تھا۔ڈھاکہ میں 12 دسمبر کو عثمان ہادی کو دو لڑکوں نے گولی مار دی تھی اس کو سنگاپور میں علاج کے دوران جمعرات کو موت ہو گئی ۔بھارت کے ساتھ رشتے مسلسل بگڑتے جارہے ہیں ۔پاکستان کے بڑھتے قدم اور بنگلہ دیش سے بگڑتے رشتوں پر پارلیمانی رپورٹ میں ان چیلنجوں کا ذکر کیا گیاہے۔سال 1971 کی جنگ کے بعد بھارت کو بنگلہ دیش میں سب سے بڑے حکمت عملی بحران کا سامنا کرنا پڑرہا ہے یہ کہنا غلط نہ ہوگا۔نیشنلزم کے ابھارت ، اسلامی تنظیموں کی دوبارہ سرگرمی اور چین پاکستان کے بڑھتے اثر نے بنگلہ دیش میں بھارت کے سامنے نئی چنوتیاں کھڑی کر دی ہیں ۔اگر وقت رہتے بھارت نے اپنی پالیسی میں تبدیلی نہیں کی تو وہ بنگلہ دیش میں ایک طرح سے پنگو ہو جائے گا ۔یہ باتیں بھارت میں خارجی امور کی ایک پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ میں بتائی گئی ہیں ۔99 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کمیٹی نے بھارت بنگلہ دیش کے رشتوں سے وابستہ ان چنوتیوں کا ذکر کیا ہے جو اگست 2024 کے بعد درپیش ہوئیں ہیں ۔اگست 2024 یہ وہ مہینہ تھا جب بنگلہ دیش میں وسیع لوگ سڑکوں پر اترنے کے بعد دیش کی اس وقت کی وزیراعظم شیخ حسینہ کو دیش چھوڑ کر بھار ت میں پناہ لینی پڑی تھی تب سے وہ یہاں رہ رہی ہیں اور دیش میں ایڈمنسٹریٹر محمد یونس کی قیادت والی انترم سرکار کام کررہی ہے ۔پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ تیار کرنے کے لئے ایم پی ششی تھرور کو اس کمیٹی کی سربراہی کے لئے چنا گیا ۔کمیٹی نے وزارت خارجہ کے نمائندوں سے بات چیت کی اور گزشتہ 29 جون کو 4 ماہرین کی رائے بھی سنی ہے ۔ان ماہرین میں سابق نیشنل سیکورٹی مشیر شیو سنکر ، و ریٹائرلیفٹننٹ جنرل سید عطا حسنین وزارت خارجہ کی سابق سیکریٹری رینا گانگولی و دیگر ممبر شامل تھے ۔تجزیہ نگار کے حوالے سے بنگلہ دیش کے ساتھ بھارت کے رشتوں میں موجودہ چیلنجوں کے پیچھے خاص وجہ بھی گنائی گئی ہیں ۔اقلیتوں پر حملے کے پیچھے آئی ایس آئی کے ہاتھ ہونے سے انکار نہیں کیاجاسکتا ۔بنگلہ دیش میں چین کی بڑھتی موجودگی بھی ایک چنوتی ہیں ۔لال منیہار ایئر بیس کی چینی مدد سے بنایا جانا بھارت کی سلامتی کے لئے ایک خطرہ ہے ۔جماعت اسلامی پارٹی کے لیڈروں کے حالیہ چین دورہ کا بھی رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے اور کہا کہ اس سے بنگلہ دیش میں الگ تھلگ سیاسی گروپوں کے ساتھ چین کی گہری بات چیت کا اشارہ ملتا ہے جس کی وہاں اس کی موجودگی اور مضبوط ہورہی ہے۔کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ سرکار بنگلہ دیش میں غیر ملکی طاقتوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھے کیوں کہ کسی بھی ایسے دیش جن کے ساتھ بھارت کے رشتے اچھے نہیں ہیں ۔پاک چین اپنا وہاں فوجی اڈہ بنانے کی کوشش کرے گا۔بھارت کی سلامتی کے لئے وہاں بڑا خطرہ ہوسکتا ہے۔محمد یونس بنگلہ دیش میں تازہ تشدد پر صرف کھاناپوری والے بیان دیتے نظر آرہے ہیں اگر یونس واقعی سست ہو گئے ہیں اور کٹر پسند مشینری بدامنی پھیلانے کے لئے آزاد ہے تو یہ نہ تو بنگلہ دیش کے لئے اچھا ہے اور بھارت کے لئے تو بہت ہی باعث تشویش ہے ہی ۔فی الحال بنگلہ دیش میں جس طرح کی بدامنی پھیل رہی ہے اور اس کے سائے میں بہت کچھ جھلسنے کا اندیشہ ہے ۔اسے دیکھتے ہوئے بھارت سرکار کو چاہیے کہ وہ ڈپلومیٹک سطح پر ان مسئلوں کو بنگلہ دیش کی انترم سرکار کے سامنے ٹھوس طریقہ سے اٹھائے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘