اشاعتیں

جنوری 17, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سلوندر ڈرگ ریکٹ میں شامل تھا، کیا ٹیرر سے بھی ملی بھگت تھی

قارئین کو یاد ہوگا جب پٹھانکوٹ آتنکی حملہ ہوا تھا اور گورداس پور کے ایس پی سلوندر سنگھ کا کردار سامنے آیا تھا تو میں نے اسی کالم میں لکھا تھا کہ سلوندر سنگھ اس حملے میں کسی نہ کسی شکل میں شامل ضرور ہے۔ میرا یہ اندازہ صحیح نکلا۔ سلوندر سنگھ سرحد پار سے ہونے والی ڈرگ اسمگلنگ میں شامل تھا۔ این آئی اے ہیڈ کوارٹر میں اس سے6 دن کی پوچھ تاچھ میں یہ صاف ہوگیا ہے۔ سلوندر سنگھ فائدے اور لالچ کے چکر میں ہی ان کی گاڑی آتنکیوں کے ہاتھ لگ گئی اور وہ بے روک ٹوک آگے بڑھ گئے۔ سلوندر سنگھ کا معاملہ اب فائنل اسٹیج کی طرف بڑھ رہا ہے۔ پولی گراف ٹیسٹ کرانے کے فیصلے کا مطلب یہی ہے کہ متعلقہ شخص پر شک ہی نہیں بلکہ اب وہ بڑے شک کے دائرے میں آچکا ہے اور جانچ میں مدد نہیں کررہا ہے۔ تفتیش کررہے افسروں کا بھی ماننا ہے کہ انہیں کئی مقامات سے یہ معلومات ملی ہے کہ سلوندر کے تار ڈرگ سنڈیکیٹ سے جڑے ہوئے ہیں۔ وہ پاکستان سے آنے والی نشیلی چیزوں کی کھیپ کو پار لانے اور کچھ دن چھپانے اور پھر کھیپ کوآگے لے جانے میں مدد کیا کرتاتھا۔ ہر کھیپ کے عوض میں اسے پیسے ملا کرتے تھے۔ کئی بار پیسے کی جگہ ہیرے کے زیورات بھی دئے جاتے ت

کچا تیل کافی سستا ہونے پر بھی صارفین کو راحت نہیں

بین الاقوامی بازار میں کچے تیل کی قیمت 12 سال کے ریکارڈ میں کم از کم سطح پر پہنچ گئی ہے۔ جمعہ کو بازار میں کچے تیل کے دام گر کر30 ڈالر بیرل سے نیچے آگئے ہیں۔ اس گراوٹ کے مقابلے بھارت میں لوگوں کو پیٹرول۔ڈیزل کی قیمتوں میں کوئی خاصی راحت نہیں ملی ہے۔ پیٹرول۔ ڈیزل کے داموں میں معمولی کمی کی گئی ہے۔ دام گرنے کے ساتھ ہی سرکار نے اس پر لگنے والی ایکسائز ڈیوٹی میں ایک بار پھر اضافہ کردیا ہے۔ نومبر 2004 ء سے لیکر اب تک کچا تیل قریب56فیصدی سستا ہوچکا ہے لیکن دیش میں پیٹرول صرف7.5 فیصد ہی سستا ہوا ہے۔ ایران سے پابندی ہٹتے ہی بازار میں تیل کی سپلائی بڑھ جائے گی۔ امید تو یہ ہی جتائی جارہی ہے کہ قیمتی25 ڈالر فی بیرل بھی پہنچ سکتی ہیں۔ بین الاقوامی بازار میں موجودہ قیمتیں گھٹنے کا زیادہ فائدہ اس لئے نہیں ہوا کیونکہ آپ کو یہ جانکاری حیرانی ہوگی کہ جس پیٹرول کو ہم 66.59 روپے میں خریدتے ہیں اس میں سے 19.36 روپے ایکسائز ڈیوٹی کی شکل میں مرکز کو جبکہ 16.80 پیسے ویٹ کی شکل میں ریاستی سرکار کو چکاتے ہیں۔ یعنی 36.16 روپے ۔ وہیں پیٹرول کمپنیاں سیدھے طور پر 6.40 پیسے کما رہی ہیں جبکہ ڈیلر 2.25 روپے یعنی 21

ایران میں ایک نئے دور کا آغاز

پچھلے سال جولائی میں دنیا کی بڑی طاقتوں کے ساتھ ہوئے نیوکلیائی معاہدے کے نافذ ہونے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران پر لگی اقتصادی پابندیاں ہٹا لی گئیں ہیں اور اس کے ساتھ ہی دیش نے اپنے بین الاقوامی اکیلے پن کو ختم کرنے کی سمت میں ایک بڑا قدم بڑھا لیا ہے۔ سال 2013ء میں حسن روحانی نے ملک کا صدر بننے کے بعد14 جولائی کو ویانا معاہدے کی سمت میں بیحد مشکل سفارتی کوششیں شروع کرنے میں مدد کی تھی۔ روحانی نے کل کہا یہ صبر رکھنے والے دیش ایران کے لئے بڑی جیت ہے۔ وہ عالمی طاقتوں کی نمائندگی کرتے ہوئے یوروپی فیڈریشن کی خارجہ پالیسی چیف فیڈریکا موچھے شینی نے کہا کہ اس کے نتیجے میں ایران کے نیوکلیائی پروگرام سے وابستہ کثیر خطہ اور قومی اقتصادی و مالی پابندیاں ہٹا لی گئی ہیں۔ دراصل1978ء میں اسلامی انقلاب کے بعد سے ایران کے الگ تھلگ پڑنے کی شروعات ہوئی تھی، پھر عراق کے ساتھ8 سال چلی جنگ نے اسے تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔ اس کے کچھ وقت بعد نیوکلیائی ہتھیار بنانے کی جو مہم ایران کی کٹر پسندسیاسی لیڈر شپ کے ذریعے شروع کی گئی، اس نے تو اس کے وسیع جغرافیہ کو نقشے پر ایک خالی جگہ میں ہی تبدیل کرکے رکھ دیا۔

داؤ پر ہے اروند کیجریوال کی ساکھ!

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی ساکھ پر اکثر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ عام خیال یہ ہے کہ وہ الزام لگاتے ہیں اور پھر جب انہیں ثابت کرنے کا وقت آتا ہے تو بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔ ایسے ہی ایک معاملے میں انہوں نے دہلی اور ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن پر سنگین الزام لگائے ہیں۔ ڈی ڈی سی اے نے ہتک عزت کا مقدمہ دہلی ہائی کورٹ میں دائر کردیا ہے۔ اس کی طرف سے دائر مقدمے پر سماعت کرنے کے بعد جوائنٹ رجسٹرار انل کمار سسودیہ نے عرضی کو سماعت کے لائق مانا ،اس لئے حریفوں کیجریوال اور کیرتی آزادکے لئے اپنا رخ واضح کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فریقین کو2 مارچ سے پہلے اپنا جواب داخل کرنا ہوگا۔ ڈی ڈی سی اے نے اپنی عرضی میں کہا کہ کیجریوال نے اپنے پہلے کے مقصد کے سبب حال ہی میں کچھ غلط اور حیرت میں ڈالنے والے جھوٹے ، ہتک عزت پر مبنی اور بے عزت کرنے والے اور بے بنیاد غلط نیت پر مبنی اور شرمناک بیان دئے ہیں۔ یہ ہمارے لئے توہین آمیز ہے۔ ڈی ڈی سی اے کے وکیل سنگرام پٹنائک نے کہا کہ کیرتی آزاد بھی کچھ اسی طرح کی بیان بازی میں شریک رہے ہیں۔ یہ بیان اپنے فائدے کے لئے پارٹی (ڈی ڈی سی اے) کو بے عزت کرنے اور انہیں نقصان پہ

مہاراشٹر بلدیاتی چناؤ میں بھاجپاشیو سینا کوزبردست جھٹکا!

چناؤ کمیشن نے منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ اترپردیش ، پنجاب، کرناٹک، مہاراشٹر سمیت8 ریاستوں میں12 اسمبلی سیٹوں پر 13 فروری کو ضمنی چناؤ کرایا جائے گا۔ اترپردیش میں مظفر نگر ، دیوبند اور بکاس پور اسمبلی سیٹوں و کرناٹک میں دیوی درگ بیدر اور ہببل اسمبلی سیٹوں پر چناؤ ہوں گے۔ پنجاب ، مہاراشٹر، بہار، تریپورہ، تلنگانا، مدھیہ پردیش میں ایک ایک اسمبلی سیٹ پرضمنی چناؤ ہوگا۔ نوٹی فکیشن20 جنوری کو جاری کیا جائے گا۔ نامزدگی کی آخری تاریخ27 جنوری اور نام واپس لینے کی آخری تاریخ 30 جنوری ہے۔ چناؤ 13 فروری سنیچر کے دن ہوگا۔ اترپردیش میں جن تین سیٹوں پر ضمنی چناؤ ہونا ہے ان پر حکمراں سماج وادی پارٹی کا قبضہ تھا۔ کرناٹک کی دیو درگ سیٹ پر حکمراں کانگریس کا قبضہ تھا جبکہ بیدر اور ہببل جپا کے پاس تھیں۔ پنجاب کی کھدور صاحب سیٹ کانگریس کے پاس تھی، جبکہ بہار میں ہرلاکھی سیٹ پر آر ایل ایس پی کا قبضہ تھا۔ مارکسوادی کے ایک ممبر اسمبلی ایم۔ آچاریہ جی کو نکال دیا گیا تھا۔ مہاراشٹر کے جلپار میں ضمنی چناؤ فی الحال ایک سال جون سے لٹکا ہوا تھا لیکن چناؤ کمیشن کے سامنے ایک چناؤ عرضی کے لٹکے ہونے کی وجہ سے آگے بڑھ سک

کیا سنندا کی موت کا راز کبھی کھلے گا؟

دہلی کے ایک پانچ ستارہ ہوٹل کے بند کمرے میں ہوئی سابق مرکزی وزیر ششی تھرور کی بیوی سنندا پشکر کی موت سیاست کی بساط پر ایک عجوبہ پہیلی بن گئی ہے۔ سنندا پشکر کی موت کا معاملہ اور سنسنی خیز ہوگیا ہے۔ امریکی جانچ ایجنسی ایف بی آئی نے سنندا کی موت زہر سے ہونے کے ایمس کے دعوے کی تصدیق کردی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایف بی آئی نے یہ بھی کہا ہے کہ سنندا کے جسم میں خطرناک کیمیکل ملا تھا جس کی وجہ سے ممکنہ طور پر ان کی موت ہوگئی۔ اس معاملے میں ایف بی آئی کی جائزہ لینے والی ایمس کی رپورٹ ملنے کا انکشاف کرتے ہوئے دہلی پولیس کمشنر بی ایس بسی نے بھی کہا ہے کہ سنندا کی موت قدرتی نہیں تھی، لیکن انہوں نے سنندا کے جسم میں ریڈیو ایکٹو عوامل ہونے کی بات مسترد کردی۔ ایمس کے فورنسک سائنس محکمے کے چیف سدھیرگپتا نے بتایا کہ ایف بی آئی کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ موت زہر کی وجہ سے ہوئی تھی۔ جیسا کہ ایمس نے اپنے نتیجے میں اخذ کیا تھا۔ بسی نے کہا کہ اب تک کی جانچ اور اکھٹا کردہ ثبوتوں کی بنیاد پر پختہ طور پر صاف ہوگیا ہے کہ یہ موت فطری نہیں تھی۔یہ ٹھیک ہے کہ سنندا کی موت زہر کی وجہ سے ہوئی لیکن یہ سوال ابھی ب

دہشت گردی کیخلاف پوری دنیا کو متحد ہونا ہوگا

پیرس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد دہشت گردوں کے حملوں کا ایسا سلسلہ شروع ہوا ہے کہ آئے دن دنیا کے کسی نہ کسی کونے سے ایسے حملوں کی خبریں آرہی ہیں۔ گذشتہ دو تین دنوں سے دنیا کے الگ الگ حصوں میں یہ دہشت گرد دھماکے کررہے ہیں۔ پہلے ترکی کی راجدھانی استنبول میں پھر پاکستان کے کوئٹہ میں پھرافغانستان کے جلال آباد میں اور پھر انڈونیشیا کی راجدھانی جکارتہ میں اور یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ دیکھا جائے تو دسمبر میں فرانس کی راجدھانی پیرس میں جو دھماکے کئے گئے تھے اس کے بعد ایسے دھماکوںیا ایسی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔زیادہ تر معاملوں میں دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کا ہاتھ ہے اور ان میں خودکش دھماکوں کے ساتھ گولہ باری کرنے کی حکمت عملی اپنائی جارہی ہے۔ انڈونیشیا کی راجدھانی جکارتہ میں سیریل بم دھماکوں کی ذمہ داری لیکر آئی ایس آئی ایس نے اپنا جغرافیائی دائرہ اچانک بڑھادیا ہے۔ فرانس میں ہوئے زبردست حملے کے باوجود ابھی تک اس دہشت گرد تنظیم کو پشچمی ایشیا اور اتری افریقہ کے کچھ ملکوں تک ہی محدودمانا جارہا تھا۔ سیریا میں روسی مداخلت کے بعد یہ بھی مشتہر کیاگیا کہ آئی ایس آئی ایس پر دباؤ برھ ر

جیل کی نوبت آنے تک بلڈر کام نہیں کرتے: کورٹ

گذشتہ کچھ وقت سے دہلی اور این سی آر کے بلڈروں میں ہڑکمپ مچا ہوا ہے۔ وجہ ہے کہ عدالتوں کا رخ بلڈروں کے خلاف ہوگیا ہے۔ وعدہ کرکے ، پیسے لیکر سالوں تک سرمایہ کاروں کے فلیٹ لٹکانا عام بات ہوگئی ہے۔ یہ بلڈر اتنے شاطر ہیں کہ یہ فلیٹ خریدنے والے کے ساتھ جو معاہدہ کرتے ہیں اس میں اپنے آپ کو بچانے کی شرطیں پہلے سے ہی ڈال دیتے ہیں۔ جب فلیٹ مالک عدالت جاتا ہے تو یہ اس معاہدے کا حوالہ دیکر صاف نکل جاتے ہیں اور فلیٹ مالک ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہ جاتا ہے۔ پر کچھ وقت سے عدالتوں کا رخ بدلا ہے اور انہوں نے اس قسم کے معاہدوں کو رجیکٹ کرنا شروع کردیا ہے۔ گذشتہ دنوں راجدھانی، این سی آر کے ایک معروف بلڈر یونیٹیک کے اعلی افسران کو عدالت نے جیل بھیج دیا۔ سرمایہ کاروں سے دھوکہ دھڑی کے معاملوں میں یونیٹک کے چیئرمین اور ڈائریکٹروں کو شکایت کرنے والے کی منظوری کے بعد جمعرات کو رہا کردیاگیا۔ حالاکہ کورٹ نے بڑے سخت لہجے میں کہا آپ نے آشواسن دیا اور بھاگ گئے آپ تب تک کام نہیں کرتے جب تک آپ کو جیل بھیجنے کی نوبت نہ آجائے۔ باقی سینکڑوں لوگوں کے پیسوں کا کیا ہوگا؟ ان کا حساب کون کرے گا؟ سبھی ملزم تین دن کی پیشگی ضمانت خ