اشاعتیں

دسمبر 23, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ملازمین کی معطلی کو لیکر دوردرشن اور پی ایم او میں ٹھنی

ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سرکار اور ان کا پی ایم او کی ان دنوں بوکھلاہٹ کا عالم یہ ہے کہ ایک چھوٹے سے واقعے پر دوردرشن کے پانچ ملازمین کے خلاف کارروائی کے احکامات دے دئے گئے ہیں۔ معاملہ کچھ ایسا ہے وزیر اعظم نے گذشتہ پیر کو ٹیلی ویژن پر دیش کی عوام کو خطاب کرنا تھا۔ اس کیلئے پی ایم او ہاؤس پر صبح9.30 بجے ریکارڈنگ کی جانی تھی۔ الزام ہے کہ دوردشن کے کیمرہ مین 9.40 پر جبکہ انجینئرنگ محکمے کے سبھی ملازمین 10 بجے کے بعد پردھان منتری ہاؤس پہنچے۔ اس وجہ سے پی ایم ہاؤس میں پہلے سے موجودہ ٹی وی خبررساں ایجنسی اے این آئی نے پی ایم کی تقریر کی ریکارڈنگ کی بعد میں اسے ایڈٹ کئے بغیر کی نشر کردیا گیا اور پی ایم کے پیغام کے آخر میں’سب ٹھیک ہے‘ کہتے سنا گیا۔ دوردرشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین کے خلاف معطلی کی کارروائی کا پی ایم کی تقریر کابنا ایڈٹ ہی نشر ہوجانے کے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہیں وزیر اعظم ہاؤس دیر سے پہنچنے کے سبب معطل کیا گیا ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی رہائش گاہ 7 ریس کورس روڈ جانے والے راستوں پر ٹریفک پابندی کے چلتے دوردرشن کی ریکارڈنگ ٹیم وقت پر نہیں پہنچ سکی۔

’فاسٹ ٹریک‘ عدالت یعنی جلد انصاف کی زمینی حقیقت

پچھلے دنوں چلتی بس میں آبروریزی کے واقعہ کے بعدحکومت نے آبروریزی کے معاملوں کیلئے فاسٹ ٹریک کورٹ بنانے کا جو فیصلہ کیا ہے اس کا جہاں ہم خیر مقدم کرتے ہیں وہیں یہ بھی ضرور بتانا چاہیں گے کہ اس کو عمل میں لانا اتنا آسان نہیں۔ دہلی ہائی کورٹ نے دہلی کی سبھی 6 عدالتوں (ضلع کورٹ) میں ان گینگ ریپ معاملوں کی تفصیل بھی تیار کرلی ہے جس سے ان معاملوں کی سماعت فاسٹ ٹریک کورٹ میں یومیہ بنیاد پر شروع کرائی جاسکے۔اس کی خاص وجہ متاثرین کو جلدی انصاف دلانا ہے۔ فاسٹ ٹریک کورٹ سے مراد ایسی کورٹ سے ہے جس میں ایک خاص طرح کے مقدمات کی سماعت ہوگی۔ اس وقت منشیات اسمگلنگ سے جڑے کیسوں کے نپٹارے کے لئے فاسٹ ٹریک کورٹ بنائی گئی ہے لیکن اب بدقسمتی یہ ہے کہ اب ان سبھی فاسٹ ٹریک عدالتوں میں ان کے علاوہ دوسرے معاملات کی بھی سماعت ہوتی ہے اس سے یہ محض نام کی ہی فاسٹ ٹریک کورٹ رہ گئی ہے۔ ان عدالتوں میں اسپیشل معاملوں کے فیصلے میں کافی وقت لگ رہا ہے۔ آبروریزی کے معاملے کے بعد دیش بھر میں پیدا ناراضگی سے حکومت فاسٹ ٹریک کورٹ بنا کر بدفعلی کے معاملوں کو جلدی سے جلدی نپٹارہ کرنے کی بات کہہ رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کے م

نریندر مودی کی چوتھی پاری شروع

گجرات میں تیسری بار جیت کا پرچم لہرا کر بدھ کے روز نریندر مودی کھچا کھچ بھرے احمد آباد کے سردار پٹیل اسٹیڈیم میں پھر سے وزیر اعلی کے عہدے کا حلف لینے پہنچے تو پوری بھاجپا ہی نہیں بلکہ پورا این ڈی اے بھی ان کے ساتھ کھڑا نظر آیا۔ حلف لینے سے پہلے نرمی سے انہوں نے مختلف مذاہب کے پیشواؤں ،مولوی، مہاتما و عیسائی پادریوں سے آشیرواد لیا اور اپنی ماں ہیرا بین کے پاؤں چھوئے۔ حلفب برداری تقریب میں یوں تو لیڈروں کا آنا ایک خانہ پوری ہوتی ہے لیکن مودی کے اس گرانڈ شو کے سیاسی مطلب نکالے جاسکتے ہیں۔ ایک دو لیڈروں کو چھوڑدیا جائے تو بھاجپا کے سبھی سرکردہ لیڈروں کے ساتھ دوسری لائن کے لیڈر وہاں موجود تھے۔ وہیں این ڈی اے میں جنتا دل (یو ) کو چھوڑ کر دوسرے ساتھی ہی نہیں بلکہ پرانے اتحادی بھی ایک ساتھ نظر آئے۔ تاملناڈو کی وزیر اعلی جے للتا ،انڈین نیشنل لوک دل کے صدر اوم پرکاش چوٹالہ کی موجودگی کو بھی خاص دلچسپی سے دیکھا جارہا ہے۔ قابل غور ہے کہ ہریانہ میں بھاجپا نے مفاد عامہ کی خاطر کانگریس کا ہاتھ تھاما ہے۔ پھر بھی چوٹالہ مودی کا جوش بڑھانے پہنچے تھے۔ اتنا ہی نہیں ساتھی پارٹی شیو سینا چیف اودھو ٹھاکر

سپاہی سبھاش تومر کی موت لوگوں کی پٹائی سے یا ہارٹ اٹیک سے ؟

پچھلے دو دنوں سے ایک نیا تنازعہ چھڑا ہوا ہے۔ دہلی پولیس کے بدقسمت کانسٹیبل سبھاش چندر تومر کی موت کیسے ہوئی؟ قابل ذکر ہے کہ ایتوار کو اجتماعی بدفعلی کے معاملے کے خلاف جاری مظاہرے کے دوران پرتشدد جھڑپوں میں زخمی ہوئے سبھاش تومر نے منگلوار کی صبح ہسپتال میں دم توڑدیا۔ پوسٹ مارٹم کرانے کے بعد اس کا پورے سنمان کے ساتھ انتم سنسکار کیا گیا۔ کانسٹیبل سبھاش چندر تومر کی موت بھیڑ کی پٹائی سے ہوئی یا دھوئیں یا لاٹھی چارج سے یا بھگدڑ سے لگے صدمے سے؟ دہلی پولیس کمشنر نیرج کمار فرماتے ہیں کہ چھاتی اور گردن میں چوٹ کے نشان پائے گئے۔ وہ ایتوار کو انڈیا گیٹ پر بھیڑ کار شکارہوئے۔ دوسری طرف رام منوہر لوہیا ہسپتال جہاں سپاہی کی موت ہوئی وہاں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ٹی ۔ ایس سدھو کہتے ہیں کہ صدمے سے سپاہی کو ہارٹ اٹیک ہوا تھا۔ جسم پر کوئی سنگین چوٹ کے نشان نہیں تھے۔ اس درمیان 47 سالہ سپاہی تومر کی پوسٹ مارٹم کے بعد آئی رپورٹ میں ان کی موت کی ایک وجہ نہیں بتائی گئی۔ رام منوہر لوہیا ہسپتال کے ایم ایس کا کہنا ہے جب تومر کو لایا گیا تھا اس وقت وہ مرنے حال تھا اور ہمارے ڈاکٹر اسے ہوش میں لائے۔ کیونکہ ا

اور شندے صاحب پوچھتے ہیں کہ اب لوگ کونسا انصاف چاہتے ہیں؟

مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کہتے ہیں کہ آبروریزی کے خلاف عوام کیوں آندولن کررہی ہے۔ان لوگوں کی زیادہ تر مانگیں مانی جاچکی ہیں۔ ضروری کارروائی کی جارہی ہے۔ قانون میں ترمیم کے لئے ٹھوس قدم اٹھائے جارہے ہیں۔ اب لوگ کونسا انصاف چاہتے ہیں؟ ہم بصد احترام وزیر داخلہ سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ آپ نے کونسا انصاف کردیا؟ سارا دیش آبروریزی کرنے والوں کو موت کی سزا کی مانگ کررہا ہے، کیا آپ نے ایک بار بھی یہ صاف کہا ہے کہ متاثرہ لڑکی سے غیر انسانی برتاؤ کرنے والوں کو پھانسی دینے کا انتظام کیا جارہا ہے؟ نہیں؟ آپ تو اصل اشو کو دبانے و عوام کی آواز کو کچلنے کی کوشش میں لگے ہیں۔ یہ انتہائی دکھ کی بات ہے آپ کی وزارت کی گمراہی کی وجہ سے ایک بہادر پولیس جوان کی موت ہوگئی۔ اجتماعی آبروریزی کے خلاف انڈیا گیٹ پر ایتوار کو تشدد پر مبنی مظاہروں کے دوران بری طرح زخمی دہلی پولیس کے 47 سالہ کانسٹیبل سبھاش چندر کی موت ہوگئی۔ اس حکومت کا حالات سے غلط طریقے سے نمٹنے کا بہت بڑا ثبوت ہے کہ دہلی پولیس بنام دہلی حکومت تنازعہ چھڑا ہوا ہے۔ طالبہ سے آبروریزی کے معاملے کو لیکر دہلی پولیس اور شیلا سرکار کے درمیان ٹھن گئی

ولادیمیر پوتن ہندوستان آپ کا احترام و خیر مقدم کرتا ہے

روس کے صدر ولادیمیر پوتن مختصر دورہ پر بھارت تشریف لائے تھے۔ پیر کو بھارت اور روس نے 42 سخوئی جنگی جہازوں و 71 میڈیم لفٹرہیلی کاپٹروں پر مشتمل چار ارب ڈالر کے ڈیفنس سودے کے معاہدے پر دستخط کئے۔ اس کے تحت روس کے جدید ترین سخوئی 30- اے کے آئی جنگی جہازوں کی بھارت میں پروڈکشن ہوگی اور رات میں فوجی کارروائی کرنے میں اہل 71 فوجی ہیلی کاپٹر روس سے خریدے جائیں گے۔ روسی صدرولادیمیر پوتن اور ہندوستانی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی موجودگی میں دونوں ملکوں کی 13 ویں چوٹی کانفرنس میں اس پر غور وخوض کیا گیا ۔ اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان حکمت عملی اور کاروباری رشتوں کو مزید مضبوط کرنے کے لئے قریب 10 معاہدوں پر اتفاق رائے ہوا۔ ولادیمیر پوتن ہمارے احترام کے حقدار ہیں۔2000ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد انہوں نے بھارت۔ روس تعلقات کو بورس یلتسن عہد نے باہر نکال کر ایک نئی دوستی کا آغاز کیا تھا۔ یہ صدر پوتن کا پانچواں دورۂ ہند ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ روس بھارت کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔ اسٹیجک سیکٹر میں روس نے پچھلی دہائیوں میں سب سے زیادہ جدید ترین جہاز ،ٹینک، راکٹ لانچر، کروز میزائل، جنگی بیڑے وغیرہ م

سچن کے سنیاس کیساتھ ایک دور کا خاتمہ

کرکٹر سچن تندولکر کے ریٹائرمنٹ کی بحث پچھلے کچھ عرصے سے جاری تھی۔ خاص کر ٹیسٹ میچوں میں ان کی خراب کارکردگی کو دیکھتے ہوئے۔ اب جب انہوں نے ون ڈے سے ریٹائرہونے کا فیصلہ لیا تو اس پر سب کو حیرت ہورہی ہے۔ حالانکہ اس میں تعجب کی کوئی خاص وجہ نہیں دکھائی پڑتی۔ بھارت کی ورلڈ کپ جیت کے بعد سے سچن تندولکر بہت کم ونڈے کھیل رہے تھے ،جو اشارہ تھا کہ وہ اس سے جلد ریٹائر ہونے کا ارادہ بنا رہے ہیں۔ ورلڈ کپ جیت سے سچن کی زندگی کی ایک سب سے بڑی تمنا پوری ہوگئی اور انہیں یہ احساس بھی ہوگیا تھا کہ اگلے ورلڈ کپ میں وہ شاید حصہ نہ لے سکیں۔ دراصل سچن کے چہیتے کبھی اپنے ہیرو اور بھگوان کا سر جھکتے دیکھنا نہیں چاہتے تھے۔ پچھلے کچھ عرصے سے سچن رن تو نہیں پارہے تھے الٹے جس طرح سے وہ کلین بولڈ ہورہے تھے اس سے ان کے شائقین اور پرستاروں کو بھی محسوس ہونے لگا تھا کہ ماسٹر بلاسٹر کو اب سنیاس لے لینا چاہئے۔ پچھلے دنوں آسٹریلیا کے مہان کرکٹر کپتان رکی پونٹنگ نے سنیاس لینے کا اعلان کیا تھا۔اس کا بھی سچن پر ضرور اثر ہوا ہوگا۔ بہرحال سچن کا ونڈے کرکٹ سے سنیاس لینے کا فیصلہ لائق خیر مقدم ہے۔ کرکٹ کے اس مہان کھلاڑی کے

آزاد بھارت کی تاریخ میں اتنی مجبور قیادت پہلے کبھی نہیں دیکھی

یہ بڑے ہی دکھ کا موضوع ہے کہ دہلی میں نئی نسل کی ہمت کو جس طرح سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس چھوڑ کر توڑنے کی کوشش کی ہے اس کی جتنی بھی ملامت کی جائے کم ہے۔ اس کارروائی نے سارے دیش کو ہلا دیا ہے۔ آبروریزی کے خلاف نوجوانوں میں پیدا ہوئے غصے کو لاٹھی چارج، آنسو گیس اور پانی کی بوچھار سے بھی سرکار خاموش نہیں کرپائی۔صبح سے رات تک انڈیا گیٹ پر مظاہروں کا دور جاری رہا۔ پہلی مرتبہ وجے چوک پر اتنے لوگوں کی بھیڑ جمع ہوئی جس کا مطالبہ صرف انصاف اور سکیورٹی ہے۔ ان میں سے کوئی نہ تو کسی پارٹی کا ہے اور نہ ہی کسی ذات کا اور نہ ہی کسی ایک جگہ کا ہے۔ یہ کارروائی صرف ان نوجوانوں کو کچلنے کی نہیں تھی۔ عورتوں کے وقار کے حق میں اٹھ رہی آواز کو دبانے کی بھی تھی۔ سارا دیش جب مرکزی سرکار سے ایسے شاطر ملزمان کو سزائے موت دینے سے متعلق قانونی ترمیم کا انتظار کررہا تھا تب جوڈیشیل کمیشن بنانے جیسا قدم رات کو سامنے آیا۔ قصاب کو پھانسی دینے کا سہرہ لینے والے وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے اتنے دباؤ کے بعد بھی کچھ نہ دے سکے۔ ’’سزائے موت ‘‘ لفظ کہنے تک بچتے رہے۔ حقیقت میں یہ منموہن سرکار خود خوفزدہ ہے۔ کوئی سخت فیصلہ ل

کیا 2014 ء لوک سبھا چناؤ مودی بنام راہل ہوگا؟

کیا 2014ء کا لوک سبھا چناؤ نریندر مودی بنام راہل گاندھی لڑا جائے گا؟ یہ دعوے سے تو نہیں کہا جاسکتا لیکن محسوس تو ایسا ہی ہورہا ہے۔ سب طرح کی کوشش کرنے کے باوجود بھی گجرات میں نریندر مودی کو تیسری مرتبہ کامیابی پر کانگریس بھلے ہی کچھ کہے یا نہ کہے لیکن چناوی نتائج نے تو کانگریس لیڈر شپ کے سامنے کئی نئی چنوتیوں کی زمین تیار کردی ہے۔ کانگریس نے گجرات میں مودی بنام راہل لڑائی سے بچنے کی جو حکمت عملی بنائی تھی وہ کافی حد تک کامیاب رہی۔ نریندر مودی نے کوشش کی کہ کانگریس گجرات چناؤ کو مودی بنام راہل بنائے لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ 2009 کے عام چناؤ میں کانگریس کی پرفارمینس بہتر ہونے کے بعد گذشتہ برسوں میں اترپردیش ، بہار، مغربی بنگال، پنجاب، اتراکھنڈ کے انتخابات میں کانگریس کی چناؤ مہم راہل گاندھی کے ہاتھ میں تھی۔ اس کے باوجود اترپردیش، بہار، مغربی بنگال، پنجاب میں پارٹی کچھ خاص کرشمہ نہیں دکھا سکی، جیسا کہ امید تھی۔ راہل کارڈ فلاپ ثابت ہوئے لیکن ووٹ نہیں گھٹ پائے۔ ان ریاستوں میں کانگریس تنظیم ، گروپ بندی، ٹکٹوں کے بٹوارے میں گڑبڑ یہ بھی کئی اسباب رہے جو کانگریس کے لئے نقصاندہ ثابت

بھاجپا ہاری نریندر مودی جیتے۔۔۔2

ہماچل پردیش کے ووٹروں نے جو روایت 1977ء میں شروع کی تھی کہ کسی بھی پارٹی کو مسلسل دوسری مرتبہ سرکار بنانے نہیں دیں گے ، اس پر قائم رہی ہے اور حکمراں بھاجپا کو ہٹا کر پھر سے کانگریس کو اقتدار کی باگ ڈور سونپ دی ہے۔ حکمراں بھاجپا41 سیٹوں سے سمٹ کر26 سیٹوں پر پہنچ گئی ہے اور کانگریس 23 سے بڑھ کر36 سیٹیں ہی جیت پائی ہے۔ کافی عرصے سے تنازعوں اور کرپشن کے الزامات سے گھری کانگریس کے لئے ہماچل کے نتیجے کافی حد تک نہ صرف تسلی بخش رہے بلکہ نئی طاقت دینے والے ثابت ہوسکتے ہیں۔ اترا کھنڈ کی طرز پر ہماچل میں بھی کانگریس اوربھاجپا کے درمیان ٹکر تھی۔ ایگزٹ پول کانٹے کی ٹکر بتا رہے تھے یہ غلط ثابت ہوا۔ بھاجپا جہاں پنجاب کو دوہرانا چاہتی تھی وہیں کانگریس اتراکھنڈ کی نظیر سامنے رکھ کر چل رہی تھی۔ ایسے میں ہماچل کی روایت اور اینٹی کمبینسی فیکٹر کا سہارا لیتے ہوئے کانگریس اپنے لئے واضح اکثریت پانے میں کامیاب رہی۔ ہماچل میں کانگریس کی جیت کی ایک وجہ دہلی کی وزیر اعلی شیلا دیکشت بھی رہیں۔ شیلا جی نہ صرف ہماچل اسکریننگ کمیٹی کی چیئرمین تھیں بلکہ انہی کی وجہ سے کانگریس کے سابق وزیر اعلی و سینئر لیڈر ویر بھ

اگر سرکار ،پولیس،عدالت چاہے تو آبروریزی معاملہ 10 دن میں نپٹ سکتا ہے

راجدھانی میں ایتوار کی رات چلتی بس میں آبروریزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کے مطالبے کو لیکر آج چھٹے دن بھی بڑی تعداد میں طالبات اور عورتوں نے مظاہرہ، دھرنا اور کینڈل مارچ جاری رکھے۔ نئی دہلی میں راج پتھ، انڈیا گیٹ،صفدر جنگ ہسپتال، جنترمنتر اور پی ایم او اور وزارت داخلہ جیسے اہم مقامات پر دن بھر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ سبھی کی ایک ہی مانگ تھی کہ قصورواروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ دراصل آج اگر عوام اتنی ناراض ہے تو اس لئے بھی کیونکہ بدمعاشوں کا حوصلہ بڑھنے کی ایک وجہ ہمارا سسٹم بھی ہے۔ بدفعلی کے معاملے میں10-10 سال عدالت میں مقدمہ چلے گا تو ایسے میں اس طرح کے واقعات پر کیسے روک لگ سکتی ہے؟ دہلی کی الگ الگ عدالتوں میں آبروریزی کے10 ہزار سے بھی زیادہ معاملے اس وقت زیر سماعت ہیں اگر پورے دیش کا حساب لگا لیا جائے تو یہ تعداد لاکھوں میں ہوگی۔ حکومت فاسٹ ٹریک عدالت بنانے کی بات تو کررہی ہے ۔پولیس اگر صحیح طریقے سے چھان بین کرے تو ایسے معاملوں میں 7 سے10 دن میں چھان بین پوری کی جاسکتی ہے۔ قانونی ماہر بتاتے ہیں کہ سب کچھ پولیس کی قوت ارادی پر منحصر کرتا ہے ۔ پولیس چاہے تو سات سے دس