اشاعتیں

اگست 11, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دیش کی حفاظت کے اہم حکمت عملی ساز اجیت ڈوبھال

چانکیہ جیسا دماغ اور بازی واﺅجیسا حوصلہ رکھنے والے ہندوستان کے حفاظت کے حکمت عملی ساز ماسٹر اجیت ڈوبھال کا نام بچہ بچہ جانتا ہے ،اہم حکمت عملی اور سفارتی امور میںان کی رائے اہم رہی ہے ۔1945میں اتراکھنڈ کے برہمن گڑوالی خاندان میں پیدا ہوئے اجیت ڈوبھال ۔ان کے والد فوج میں برگیڈیر تھے 1968میں آئی ٹی ایس امتحان میں ٹاپ کر کے کیرل بیچ کے آئی پی ایس افسر بنے 17سال کی ملازمت کے بعد ہی ملنے والا میڈل انہیں 6سال کی ملازمت میں ہی مل گیا۔ڈوبھال 33سال سے زیادہ وقت تک خفیہ افسر رہے انہیں را کے انڈر کور ایجنٹ کے طور پر سات سال مسلمان بن کر پاکستان میں رہے ۔آپریشن بلو اسٹار میں کامیابی کے ہیرو بنے ڈوبھال رکشہ والا بن کرسورن مندر میں گئے اور وہاں دہشت گر دوں کی جان کاری فوج کو دی ۔1987میں خارستانی دہشت گر دی کے وقت پاکستانی ایجنٹ بن کر دربار صاحب میں گئے اور 3دن دہشت گردوں کے ساتھ رہے اور دہشت گردوں کی ساری جانکاری لیکر آپریشن بلیک ٹھنڈر کو کامیابی سے انجام دیا ۔اور1988میں کیرتی جکر ملا آر ایس ایس کے قریب ہونے کی وجہ سے مودی سرکار نے انہیں قومی سلامتی مشیر بنا یا ۔بلوچستان میں را کو پھر سے سرگرم کیا

ہانگ کانگ کے حالات دھماکہ خیزکبھی بھی بم پھٹ سکتا ہے

ہانگ کانگ میں پچھلے 2ماہ سے مظاہروں کا دور جاری ہے وہ رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔انتظامیہ اور چین کے لئے مشکلیںبڑھ رہی ہیں ۔واضح ہو جمہوریت نواز ہزاروں مظاہرین نے ہوائی اڈے پر دھرنا دیا ہوا ہے ۔جس وجہ سے پروازیں بند کرنی پڑی۔اس سے نہیں لگتا کہ تنازعہ کا کوئی حل نکلے گا ۔بلکہ معاملہ بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔وہاں ہنگامہ کی جڑ حوالگی کا بل ہے ۔جس میں یہ سہولت ہے کہ اگر کوئی شخص چین میں جرم کر کے ہانگ کانگ میں پناہ لیتا ہے تو اسے جانچ میں شامل ہونے کے لئے چین بھیج دیا جائیگا۔اگر یہ بل پاس ہوا تو چین کو ان علاقوں میں بھی مشتبہ افراد کو حوالہ کرنے کی اجازت مل جائیگی ،جن کے ساتھ ہانگ کانگ کے سمجھوتہ نہیں ہے ۔جیسے ملزم شخص کو تائیوان اور مکاﺅمیں بھی حوالہ کیا جا سکے گا ۔مظاہروکے دوران لوگوں کے ہاتھوں میں تختیوں پر لکھا تھا ہانگ کانگ ہمارا قتل کر رہا ہے اور وہ محفوظ نہیں رہ گیا ہے ۔لیکن اس کے بر عکس چین نے اس مظاہرے کے دوران وہاں کے پولیس حکام پر پیٹرول بم پھینکنے کے واقعات کو دہشت گر دی بتایا ہے ۔حالات کی پیچیدگی سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ وہاں حالات کتنے خراب ہیں۔تشدد پر مظاہرین پر قابوپانے

کراچی میں ادا کار میکا کی پرفارمنس پر تنازع

بالی ووڈ گلوکار میکا سنگھ کا تنازع سے پرانہ رشتہ ہے وہ اکثر کسی نہ کسی تنازع میں پھنستے نظر آتے ہیں تازہ تنازع کشمیر سے 370 ختم ہونے کے مسئلہ پر بھارت اور پاکستان کے میکا سنگھ کے کراچی میں ایک ارب پتی کی بیٹی کی شادی کو لے کر تنازع کھڑا ہوگیا ہے اور میکا سنگھ جس پاکستانی کی بیٹی کی شادی میں گئے اسے سابق ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کا قریبی مانا جاتا ہے۔ ارب پتی کی بیٹی میکا کی بہت بڑی پرستار ہیں اور وہ اپنی شادی کے موقع پر میکا کو لائیو پرفارم کرتے ہوئے دیکھنا چاہتی تھی خبروں کے مطابق 8 اگست جمعرات کو میکا نے کراچی میں اس شادی پر پرفارم کیا تھا۔ اور اتفاق سے بھارت نے آئین 370 کو پیر کے روز ختم کردیا تھا اور اس کے تین دن بعد میکا کا کراچی میں یہ شو ہوا اور ذرائع کے مطابق اس پرفارمس کے لئے موٹی رقم لی تھی ان کی موجودگی کی خبر اس وقت سامنے آئی جب کچھ مہمانوں نے ان کی فوٹو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردیا اور اب شوشل میڈیا پر جم کر نکتہ چینی ہورہی ہے اور پاکستان میں بھی اس ایشو پر سیاست شروع ہوگئی ہے اور بلول بھٹو کی پارٹی پی پی نے دونوں ملکوں میں کشیدگی کے درمیان ہندوستانی گلوکار میکا سنگھ کے کراچ

کیا سونیا کانگریس کی ڈوبتی نیّا کو پار لگا پائیں گی؟

ایک بار پھر مشکل دور سے گذر رہی کانگریس کا سونیا گاندھی نے دامن تھام لیا ہے اور 1998 میں جب وہ کانگریس کی صدر بنی تھیں اس وقت بھی کانگریس مسلسل ہار رہی تھی اور کانگریس کے کاریکرتاو ¿ں کی حوصلہ گرا ہوا تھا۔ آج کی طرح اس وقت بھی اپوزیشن بکھری ہوئی تھی اور اٹل بہاری واجپئی کی قیادت والی بھاجپا سے مقابلہ کرنا مشکل تھا تو آج نریندر مودی اور امت شاہ کی جوڑی سے اس وقت سے زیادہ مشکل ہے ۔ لوک سبھا کی چناو ¿ میں بری طرح ہار کے سبب راہل گاندھی کے استعفی کے بعد کانگریس لیڈر شپ کے بحران سے لڑ رہی تھی حالانکہ کوئی دوسرا چہرہ لانے سے پہلے راہل کو آخیر تک منانے کی کوشش ہو رہی تھی اور وہ اپنے موقف پر قائم رہے اور کانگریس نے کسی دوسرے لیڈر پر عام رائے نہیں بنی تو مجبوراً سونیا گاندھی کو ہی پارٹی بچانے کے لئے انترم صدر کی ذمہ داری قبول کرنی پڑی اور حالانکہ یہ متبادل انتظام تک ہے جب تک کہ مستقل صدر نہیں چنا جاتا اس وقت تک سونےا گاندھی کام کرتی رہیں گی اور سونیا گاندھی کے سامنے چنوتیا کا پہاڑ کھڑا ہے اور ایک طرف پارٹی کو ڈسپلین میں لانے اور اوپر سے نیچے تک اس کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے پارٹی کے ہار کے بعد

پاک مقبوضہ کشمیر اور اقصائی چن بھارت کے بنیادی حصے

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے لوک سبھا میں دفعہ 370 کے متعلق سنکلپ و ریاست تشکیل نو بل پر کہا تھا کہ پاکستان کے قبضہ والامقبوضہ کشمیر اور اقصائی چن سمیت جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے ۔ جب جب میں نے جموں و کشمیر بولا ہے تب تک اس میں پاکستانی اقصائی چن بھی شامل ہیں اور اس بیان کے بعد پاکستان اور چین کے سامنے بھارت نے جموں کشمیر کو لے کر اپنی سیاست اور اپنی حکمت عملی صاف کر دی ہے اور آئیے جانتے ہیں کہ کشمیر کے ان حصوں کے بارے میں کہ کیا ہے مقبوضہ کشمیر یہ جموں کشمیر کے مغرب میں واقع ہے اور ریاست کا حصہ ہے اور جسے پاکستان نے 1947 میں حملہ کر کے قبضہ کر لیا تھا اور اب وہ پاکستان اسے آزاد کشمیر کہتا ہے اور وہ اسے پاکستان نے دو حصوں میں بانٹا ہوا ہے ایک حصہ کشمیر میں ہے اور ایک حصہ گلگت بلتستان ہے۔ کشمیر کا رقبہ 13300 مربع کلو میٹر یعنی ہندوستانی کشمیر کا تین گنا ہے اس کی آبادی 45 لاکھ ہے اور پی او کے کی سرحدیں پاکستان ، پنجاب اور واک کھانے گلیارے ، چین کے شنگ زیان علاقے اور ہندوستانی کشمیر سے مشرق میں لگتی ہےں اور اس کی راجدھانی مظفر آباد ہے اس میں آٹھ ضلع اور 19 تحصیلیں اور 182 وفاقی کو

بدلا بدلا لگتا ہے اروندکیجریوال کا مزاج!

راجدھانی میں پھر سے غیر منظور کالونیوں میں مقیم لوگوں کو دہلی سرکار نے چناﺅسے پہلے پکا کرنے کا اعلان کرکے اخبارات میں سرخیاں بٹورلیں ہیں اور ان کے مطابق سبھی 1797غیر منظور کالونیوں کا پکا کیا جائیگا۔اس سے قریب ساٹھ لاکھ لوگوں کو فائدہ ہونے والا ہے ۔اب تو فری وائی فائی دینے کا بھی اعلان ہو چکا ہے 25سال سے ان کالونیوں کو پکا کرنے اور وہاں رہنے والوں مالکانہ حق دینے کی بات ہو رہی ہے ۔آج تک ایک بھی کالونی پکی نہیں ہوئی اور ناہی رجسٹری کھلی۔کالونیوں کو پکا کرنے میں کافی دقتیں ہیں اور ان کو لیکر مختلف محکموں نے بنیادی رپورٹ تک تیار نہیں کی ہے ،خاص بات تو یہ ہے کہ پکی کالونیوں میں جس کا م یا سہولت کی بات ہوتی ہے ان میں سے زیاتر کالونیوں کو سالوں سے مل رہی ہیں ۔دراصل پہلے بھی کیجریوال نے اعلان کیا تھا کہ2017تک کی سبھی کالونیاں پکی کر دی جائیں گی ۔سوال یہ ہے کہ ان کالونیوں کی آئینی حیثیت کیا ہے ؟اس مسئلہ کو لیکر کیا کوئی سروے کرایا گیا ہے؟سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ زیادہ تر کالونیوںکا مکمل نقشہ دستیاب نہیں ہے اور وہاں پبلک سہولیات دستیا ب کرانے کے لئے درکار زمین نہیں ہے ایسے میں قوائد کے مطابق

دفعہ 370کے بعداب عوام کا دل جیتنا ہوگا!

 جموں کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ 370کو ہٹانے کے بعد جمعرات کے روز وزیر اعظم نریندر مودی نے یہاں آئین کے دفعہ370اور35Aاپنی سرکارکے فیصلہ کے بارے میں وضاحت کی اور بتایا کہ اس سے نئے کشمیر کی تعمیر کے ساتھ ساتھ لداخ کی ترقی بھی ممکن ہو سکے گی ۔ویسے بہتر یہ ہو تا کہ وزیر اعظم کا یہ خطاب 370ہٹانے کے پہلے آتا بہر حال ان کے خطاب میں اس بات کا اندیشہ صاف جھلکتا ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ امتیاز کے دن لدگئے ہیں ۔مودی سے کشمیر یابھارت ہی نہیں پوری دنیا جاننا چاہتی کہ اب 370ہٹنے سے اب آگے کیا ہوگا؟ کشمیریوں کو ان ساری مشکلات اور درد سے نجات ملی گی جو دہائیوں سے انہیں جھیل نی پڑ رہی ہے ۔ظاہر ہے کہ مرکزی سرکار کا سارا زور اب وادی کشمیر میں حالات کو بہتر بنانے اور ترقی پر ہوگا۔اس کے لئے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ کشمیریوں کا دل جیتنا ۔در اصل370کاغذوں پر تو ہٹ گئی ہے کیا کشمیر یوں کے دلوں سے اس کو ہٹا یا جاسکتاہے۔اس کے لئے کشمیریوں کادل جیتنا ہوگا۔تب حکومت کی پالیسیوں کی تئیںعوام میں بھروسہ پیداہوگا اور ریاست میں ترقی اور نوجوانوں کو روزگار اور بچوں کو اچھی تعلیم اور ہیلتھ سیولیات کا فائدہ ملنے لگ

راجدھانی میں روڈ پر جھگڑوں کے بڑھتے واقعات تشویس کا موضوع ہیں

راجدھانی دہلی میں روڈ ریج کے معاملہ مسلسل بڑھ رہے ہیں معمولی طور پر کار لگ جانے ،گاڑی کو سائڈ نہ دینے پر کچھ لوگ مار پٹائی اور قاتلانہ حملہ سے نہیں ڈرتے ۔تازہ واقعہ بدھ کی رات کا ہے حوض خاص علاقہ میں ایک کار سوار بدمعاشوں نے روڈ ریج کے دوران اسپات کمپنی اسٹیل اتھارٹی اوف انڈیا کے چیئر مین پر جا ن لیوا حملہ کردیا ،موقع پر پہنچی پولیس نے چیئر مین چودھری کو بجا لیا ۔اور بدمعاشوں کو گرفتار کر لیا ۔پولیس نے ان پر اقدام قتل کی کوشش کا مقدمہ درج کیا ہے ۔واردات کے وقت چودھرے اپنے دفتر سے گھر جا رہے تھے تبھی کچھ دوری پر ان کی کار کو دوسری کار نے ٹکر مار دی چودھری اپنے ڈرائیور کے ساتھ کا ر سے باہر نکلے تو دوسری کا میں بیٹھے چار لوگوں نے ان پر حملہ کر دیا ۔جس وجہ سے سر اور پیر وغیرہ می چوٹ آئی وار دات کے وقت اچانک پولیس کی گاڑی موقع سے گزر رہی تھی تب اس نے دیکھا کہ یہ بد معاش لوہے کی چھڑ سے کسی پر حملہ کر رہیں تو فورن پولیس پہنچی اور حالا ت کو سنبھالا ۔دو پولیس والے موقع پر پینچے اور دو بدمعاشوں کو دبوچ لیا اور دیگر دو فرار ہوگئے۔واردات کے وقت سڑک پر کافی گاڑیوں کی بھیڑ ہوتی ہے ایسے میں کہا جا

بوکھلاہٹ میں پاکستان نے اٹھائے مایوسی کے قدم

اس بات کا پہلے سے ہی اندازہ تھا کہ کشمیر کو ملے خصوصی درجہ کی دفعہ 370کو ہندوستان کی جانب سے ہٹانے پر پاکستان کی طرف سے رد عمل ضرور ہوگا اور ویسا ہی ہوا۔پاکستان نے ہندوستانی ہائی کمشنر کو دیش سے نکال دیا اور باہمی تجارت کو ملتوی کردیا اور سمجھوتہ ایکسپریس کو کھڑا کر دیا اور کہا کہ اپنا ڈرائیور بھیجو جو یہ ٹرین کو لے جائے۔ہندوستانی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو واپس جانے کو کہہ دیا اور کشمیر مسئلے کو اقوام متحدہ میں لےجا نے کا فیصلہ لیا اور اس کے علاوہ بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیا ہ کے طور پر منانے کا بھی فیصلہ لیا ۔البتہ اس نے صاف کیا کہ وہ اپنا ہوائی زون ہندوستانی جہازوں کے لئے بند نہیںکر رہا ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کو بنیادی حقیقت کا احساس ہے اورناہی اس نے ماضی گزشتہ سے کو ئی سبق لیا ۔پاکستان کے حکمراں اپنے اندرونی مشکلات سے نکلنے کے لئے اپنے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے جب بھی موقع ملتا ہے تو وہ کشمیر مسئلے کو بین الا قوامی ستح پر اچھال نے کی کوشش کرتا ہے ۔یہ اس کاپرانہ راگ ہے پاکستان بھی جانتا ہے کہ اسکے ان قدموں سے بھارت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑیگا ۔اس کے لئے بھارت کو نہیں زیادہ نقص