40فیصد ممبران پارلیمنٹ پر مجرمانہ مقدمے !
جمہوریت میں پارلیمنٹ کو جمہوریت کا مندر کہا جاتا ہے جہاں سے پورے دیش کیلئے قانون بنانا ہوتا ہے ۔اور اگر پارلیمنٹ میں ایسے ایم پی بیٹھے ہوں جن کے خلاف مجرمانہ معاملے درج ہوں تو آپ خود ہی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہماری جمہوریت کتنی مضبوط ہوگی؟ دیش قریب 40فیصد موجودہ ممبران پارلیمنٹ کے خلاف مجرمانہ معاملے درج ہیں ۔ان میں 25فیصدی پر قتل ،اقدام قتل ،اغوا اور خواتین پر زیادتی اور دیگر سنگین جرائم کے معاملے درج ہیں ۔چناو¿ حق نکام (اے ڈی آر ) نے اس کی جانکاری دی ہے ۔ اے ڈی آر کہا کہ لوک سبھا اورراجیہ سبھا کے ہر ایم پی کی پروپرٹی اوسطاً 38.33کروڑ روپے ہے جبکہ 53ارب پتی ہیں۔ ایوسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارم ( اے ڈی آر ) اور نیشنل الیکشن واچ نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی 776سیٹوںمیں سے 763موجودہ ممبران پارلیمنٹ کے حلف ناموں کا تجزیہ کیا ہے ۔ اور یہ اعداد وشمار ممبران پارلیمنٹ سے اپنے پچھلے چناو¿ یا اس کے بعد کا کوئی بھی ضمنی چناو¿ لڑنے سے پہلے دائر کئے گئے حلف ناموں سے نکالے گئے ہیں۔ لوک سبھا کی چارسیٹوں اور راجیہ سبھا کی ایک سیٹ خالی ہے ۔ جبکہ جموں وکشمیر یا راجیہ سبھا سیٹیںابھی عمل نہیں ہیں۔...