اشاعتیں

نومبر 11, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

فلاپ 2جی نیلامی کے دور رس اقتصادی نتائج متوقع

2 جی اسپیکٹرم کی نیلامی سے بڑی امیدیں لگائے بیٹھی سرکار کو زور کا جھٹکا لگا ہے۔ نیلامی تقریباً فلاپ رہی ہے۔ سرکار کو اس سے قریب9400 کروڑ روپے ملیں گے جبکہ وہ امیدلگائے بیٹھی تھی کہ اسے40 ہزار کروڑ روپے آمدنی ہوگی دہلی اور ممبئی کے لئے تو دوسرے دن بھی کوئی خریدار نہیں ملا۔ صرف بہار کے لئے کمپنیوں نے دلچسپی دکھائی اور اس سرکل کا لائسنس پانے کے لئے زبردست مقابلہ رہا۔ پین انڈیا لائسنس حاصل کرنے کے لئے کوئی بھی سامنے نہیں آیا۔ دو دنوں کی نیلامی کے دوران آدھے سے بھی کم اسپیکٹرم کے لئے بولی لگائی گئی ۔ٹیلی کام کمپنیاں شروع سے ہی نیلامی کے لئے بنائے گئے سسٹم بیس پرائس کی مخالفت کررہی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی قیمت پر نیلامی میں حصہ لینا ممکن نہیں تھا۔ کمپنیوں کی مخالفت کی وجہ سے سرکار نے کم سے کم قیمت کو18ہزار کروڑ سے گھٹا کر14 ہزار کروڑ کردیا لیکن اس پر بھی کمپنیوں نے نا خوشی ظاہر کی تھی۔ دراصل ٹوجی اسپیکٹرم نیلامی سے 67 ہزار کروڑ روپے ملنے کے بعد سرکار امیدکررہی تھی کہ اس بار بھی وہی جادو دہرایا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوسکا ٹو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کو لیکر کمپنیوں کا جذبہ ٹھنڈا پڑنے

2 لاکھ لوگوں کو500 کروڑ روپے کا چونا لگانے والے بنٹی ببلی

بنٹی ببلی نام کی ایک فلم آئی تھی جس میں ایک مرد ایک عورت مل کر مختلف طریقوں سے جنتا کو لوٹتے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کے اسٹاک گورو کے نام سے اس نئی جوڑی نے اس فلم سے کتنا سبق لیا لیکن الہاس کھرے اور 30 سالہ عورت رکھشا جے عرس نے تو راجدھانی سمیت دیش کی کئی ریاستوں میں دفتر کھول کر 2 لاکھ لوگوں سے قریب500 کروڑ روپے اکٹھے کرکے جعلسازی کے سارے ریکارڈ توڑدئے۔ 33 سالہ الہاس پربھاکر کھرے اور30 سالہ رکھشا جے عرس نے الگ الگ جگہوں پر اپنے نام اور شکل بدل کر ٹھگی کی۔ دہلی پولیس کے جوائنٹ کمشنر سندیپ گوئل نے بتایا کہ سال2010ء میں اسٹاک گورو کے نام سے شروع ہوئی کمپنی نے متاثرین کو 20 فیصدی ماہانہ سوددینے کا لالچ دیکر رقم جمع کروائی ۔ پولیس کے پاس جب ہزاروں متاثرین پہنچنے لگے تو موتی نگر تھانے میں معاملہ درج کیا گیا اس کی جانچ جولائی2011 میں اقتصادی برانچ کو سونپی گئی۔ پولیس کے پاس اب تک14300 شکایتیں آچکی ہیں۔ معاملے کی جانچ سے پتہ چلا کہ میاں بیوی نے دہلی کے علاوہ راجستھان، مدھیہ پردیش ، دہرہ دون، سکم ، ہماچل پردیش اور مہاراشٹر میں تقریباً2 لاکھ لوگوں سے500 کروڑ روپے ٹھگ لئے ہیں۔ الہاس اور رکھشا کے

سنگھ اپنی بالادستی اور ساکھ کی لڑائی لڑ رہا ہے

میں نے اسی کالم میں پچھلے آرٹیکل میں نتن گڈکری تنازعے پر لکھا تھا لیکن اب لڑائی بھاجپا بنام آر ایس ایس ہے۔ یہ لڑائی اب کھل کر سامنے آچکی ہے۔ بھاجپا قومی ایگزیکٹو کے ایک ممبر جگدیش شیٹر نے مطالبہ کیا ہے پورتی گروپ کو مشتبہ مالی گھوٹالے کے الزامات کے پیش نظر نتن گڈکری کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ شیٹر کا کہنا تھاگڈکری آر ایس ایس کے ورکر بھی ہیں جس کا دھرم سب سے پہلے ملکی مفاد ہے پھر پارٹی مفاد کی حفاظت کرنا ہے۔ اس لئے ضمیر کی آواز سے آر ایس ایس کے ورکر ہونے کے ناطے مجھے یقین ہے کہ وہ پورے دیش اور تنظیم کے مفاد میں سب سے پہلے قدم اٹھائیں گے۔ آر ایس ایس نے شیٹر کی بات کا جواب تو نہیں دیا لیکن الٹا معاملے کو الجھانے کی کوشش کی ہے۔ آر ایس ایس کے سابق ترجمان اور آئیڈیا لوجسٹ ایم جی وید نے اپنے بلاگ میں لکھ دیا کہ بھاجپا صدر نتن گڈکری کو بدنام کرنے کے پیچھے نریندر مودی کا ہاتھ ہے۔ گڈکری اگر عہدے پر بنے رہے تو شاید نریندر مودی کو وزیر اعظم کے عہدے کی امیدواری میں پریشانی ہوسکتی ہے۔ ویدکا کہنا ہے لال کرشن اڈوانی اور گڈکری نے پبلک طور پر کہا کہ ان کی وزیر اعظم بننے کی کوئی تمنا نہیں ہے۔ ہم نے کہی

کونسلر ستیم یادو کا قتل کیا گیا یا معاملہ خودکشی کا تھا

میونسپل کونسلرآتما رام گپتا کے قتل میں ایک عورت کونسلر شامل تھی۔اس معاملے کے 10 سال بعد ایک بار پھر سیاسی دباؤ میں دہلی میونسپل کارپوریشن کی ایک خاتون کونسلر ستیم یادو کی جان چلی گئی۔ اسکول میں ٹیچر کی نوکری سے استعفیٰ دے کر کونسلر بننے اور پھر سیاسی پروگراموں اور دباؤ کے چلتے ستیم کو جان دینی پڑی۔ کانگریس کی خاتون کونسلر ستیم یادو 26 سال کی تھی۔ گذشتہ دنوں اس کی اپنے گھر میں مشتبہ حالت میں موت ہوگئی۔ اس کی ایک ڈیڑھ سال کی بیٹی کا بھی قتل کردیا گیا۔ کونسلر کے مائکے والوں کے بیان پر اس کے شوہر، ساس، سسر اور دو نندوں کے خلاف جہیز و قتل کا مقدمہ درج کر، اس کے شوہر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ حالانکہ ستیم کے سسرالیوں کا کہنا ہے کہ ستیم نے بیٹی کا قتل کیا اور خودکشی کرلی۔ستیم یادو کانگریس کے ٹکٹ پر اسی برس نانگلوئی مشرق ،وارڈ نمبر43 سے چناؤ جیتی تھی۔ موت کے اگلے ہی دن ان کا جنم دن تھا۔صبح 7:20 پر ستیم کے شوہر پون یادو نے پولیس کو فون کرکے واردات کی اطلاع دی۔ پولیس جب تک اس کے گھر پہنچی ستیم کے کمرے کے گیٹ کی چٹخنی باہر سے دھکا دے کر توڑی جاچکی تھی۔ پولیس کے آنے سے پہلے بے سدھ پڑی اپنی بیٹی ت

امریکی کانگریس کی 223 برسوں کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گیتا پر حلف

امریکی چناؤ میں جہاں ایک طرف سبھی پانچ ہندوستانی امریکی امیدوار کانگریس میں چنے جانے سے رہ گئے وہیں تلسی گوارڈ نے تاریخ رقم کردی۔ پہلی ہندو امریکن ہیں جنہیں امریکہ کے نچلے ہاؤس ہاؤس آف نمائندگان کا ممبر بننے کا موقعہ ملا ہے۔ عراق جنگ میں شامل رہ چکی 31 سالہ گوارڈ نے ریپبلکن پارٹی کے کے کرائسلی کو ہوا ئی صوبے میں بھاری فرق سے ہرایا۔ ان کی کامیابی سے دیش بھر میں ہندو امریکی فرقے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ڈیموکریٹس کو سپورٹ کرنے والے اس ضلع سے ایک بودھ امیدوار بھی جیت کر ایوان بالا سینیٹ کے لئے چنی گئی ہیںیہ ہے ماجی ہیرونی، جو 2006 ء میں بھی کانگریس کے لئے چنی گئی تھیں۔ یہ پہلی بودھ ممبر بنی تھیں اور اس بار سینیٹ میں پہنچی ہیں۔ امریکی شہر سماؤ میں کیتھولک والد اور ہندو ماں کے گھر پیدا تلسی جب محض دو سال کی تھیں ہوائی لائی گئی تھیں۔ بیشک ہوائی میں ہندوؤں کی تعداد زیادہ نہیں ہے لیکن تلسی کا کہنا ہے میں نے کبھی بھی امتیاز محسوس نہیں کیا ۔ ہوائی میں مجھے ایک شخص ملے جنہوں نے کہا کہ ان کی بیٹی اپنے مذہب کے بارے میں شرم محسوس کرتی تھی لیکن مجھ سے ملنے کے بعد اسے ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ وہ شخ

پدمنابھ سوامی مندر کا خزانہ پبلک اثاثہ نہیں!

کیرل کے وزیر اعلی اومن چانڈی نے جمعہ کو بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کی اس دلیل کو مسترد کردیا ہے کہ دنیا کے مشہور پدمنابھ سوامی مندر کے تہہ خانے سے ملا خزانہ پبلک پراپرٹی ہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ برآمد ہوا خزانہ مندر کا ہے اور اسے مندر میں ہی رکھا جانا چاہئے۔ چانڈی نے ترواننت پورم میں اخباری نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ سرکار مندر کے معاملوں سے جڑے انتظامیہ کے معاملوں میں دخل نہیں دے گی اور یہ مندر اور اس کے شردھالوؤں پر منحصر رہتا ہے کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ املاک کا استعمال کس طرح سے کرنا ہے۔ چانڈی کا کہنا ہے حکومت نے پہلے ہی اپنے فیصلے سے سپریم کورٹ کو واقف کرادیا تھا اور مندر کے اثاثوں کو ضروری سکیورٹی دینے کے لئے تیار ہے۔چانڈی نے کہا مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی کے ریاستی سکریٹری پی وجین کی اس دلیل سے متفق نہیں ہیں کہ پراپرٹیوں کا کنٹرول بھگوان کور شاہی گھرانے کو نہیں سونپا جانا چاہئے۔ دہائیوں تک اتنی بڑی پراپرٹیوں کو جوں کا توں رکھنا اپنے آپ میں شاہی گھرانے کی ایمانداری کی واضح مثال ہے۔ انصاف کے رکھوالوں کی طرف سے اس معاملے میں سپریم کورٹ کے بارے میں چانڈی نے کہا کے اس پر قطعی فیصلہ کرنے

درگاہ حاجی علی پر عورتوں کے داخلے پر پابندی کا فتوی

وقتاً فوقتاً کچھ دقیانوسی مذہبی پیشوا ایسا فرمان جاری کردیتے ہیں جو سمجھ سے باہر ہوتا ہے۔ ممبئی کی حاجی علی درگاہ کی انتظامیہ نے درگاہ میں خواتین کے داخلے پر پابندی لگانے کا فرمان جاری کیا ہے۔ ممبئی کے ورلی ساحل کے سمندر سے تقریباً500 میٹر سمندر کے اندر واقع پندرھویں صدی کے صوفی سنت پیر قاضی علی شاہ بخاری کی درگاہ ہے۔ یہاں دہائیوں سے غیر ملکی سیلانی و زائرین بے روک ٹوک آتے رہے ہیں۔ حاجی علی کے مزار پر جاکر اپنا سر جھکاتے رہے ہیں۔ عقیدت اور جذبات کے مطابق یہاں ہر مذہب ،فرقے اور ہرنسل کے لوگوں کے ذریعے مانگی جانے والی مرادیں پوری ہوتی ہیں۔ دیدار کرنے والوں کو لیکر کسی بھی طرح کا کوئی امتیاز اس درگاہ اور اس کے منتظمین کی جانب سے سننے میں نہیں آیا۔ حاجی علی کی درگاہ کے کچھ مولویوں نے یہ فرمان جاری کیا ہے کہ عورتیں درگاہ میں جاکر محض گھوم پھر سکتی ہیں یا دعاء مانگ سکتی ہیں لیکن ان کا مزار شریف کے قریب جانا اور وہاں لگی مقدس جالی کو پکڑ کر دعا کرنے ممنوع قراردیا ہے۔ یہ فیصلہ حاجی علی کی مشہور درگاہ کے علاوہ ممبئی کی سات دیگر درگاہوں پر بھی نافذ کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے یہ بات صاف کردی ہے ک

کس قانون کے تحت واپس لئے جارہے ہیں آتنکیوں کے مقدمے؟

اترپردیش کی اکھلیش یادو حکومت نے آتنک واد کے الزام میں ریاست کی مختلف جیلوں میں بند مسلم قیدیوں کی رہائی کے احکامات دئے ہیں۔ سپا کے ریاستی ترجمان راجندر چودھری نے کہا کہ یہ آدیش دے کر اکھلیش سرکار نے مسلمانوں کے ساتھ کئے گئے چناوی وعدے کو نبھایا ہے۔ ان میں زیادہ تر ملزمان کی 2007ء میں وارانسی، گورکھپور میں ہوئے بم دھماکوں اور رامپور میں واقع سی آر پی ایف کیمپ اور لکھنؤ، بارہ بنکی، فیز آباد میں دہشت گردانہ حملے کی سازش کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں سے کئی نے اپنی گرفتاری کے جواز اور احکام کو عدالت میں چنوتی بھی دے رکھی ہے۔ اکھلیش یادو نے اپنے چناوی وعدوں کو پورا کرنے کی کڑی کے طور پر افسروں کو ان معاملوں کو واپس لینے کا جائزہ لینے کے احکامات دئے ہیں۔ کیونکہ اس سلسلے میں ایک یقینی عدالتی عمل کی تعمیل کرنی ہوتی ہے۔ اکھلیش سرکار کے اس فیصلے پر ردعمل ہونا فطری ہے۔ سیاسی و عدلیہ کے نکتہ نظر سے بھی ۔ بھاجپا نے دہشت گردی کے ملزمان کی رہائی کے احکامات کو ووٹ بینک اور خوش آمدی کی سیاست کی مثال قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم قانون و نظام کا گلا گھونٹنے جیسا ہے۔ بھاجپا کے ترجمان راجندر ت

دیوالی پر نئے سنکلپوں کے دیپ جلائیں

کراتک مہینے کی اماوس کو نہایت دھوم دھام کے ساتھ ہر سال منایا جانے والا پانچ روزہ دیپ پرو دیپاولی قدیم ہوتے ہوئے بھی نو سریجن و کرم مے جیون کا پرتیک ہے۔ ہم سبھی کی زندگی میں ہر سال نئی ارجا،نئی چیتنا، ایک نیا بھاؤ ،نئی الاس و نئے اتساہ کا بڑا سنگار کرنے آتا ہے۔ دیپاولی کا مقصد ہے جھوٹ پر سچائی کی جیت اور اندھکار پر پرکاش کی کرن والی وجے۔مہنگائی کے رونے، مصیبت کے قصے، آندولن، بحث ،دھرنا پردرشن اور کچھ دنوں کے لئے کہیں پرچلے جاتے ہیں۔ دہلی اور یا لدھیانہ یا بھوپال ہویا لکھنؤ، الہ آبادہو یا بنارس ہر جگہ تہواری رونق نظر آتی ہے۔ دیوالی کا سواگت کرنے کے لئے دہلی کے بازار تیار ہیں۔ اس تہوار پر گراہکوں کو دکھانے کے لئے مارکیٹ میں نئے نئے انداز میں نئے نئے پروڈکٹس پیش کئے جارہے ہیں۔ آنکڑوں کے مطابق دیپاولی اور اس کے ساتھ لگے دیگر تہواروں اور موقعوں پر 50 ہزار کروڑ سے زیادہ کی بکری ہوتی ہے۔ اس طرح اس موقعہ پر خرچ کرنے کے لئے اپ بھگتاؤں کے پاس سامنیہ موقعوں کے مقابلے 15 سے18 گنا پیسہ ہوتا ہے۔2012 کا تہواری سیزن وقت کے ساتھ بدل رہا ہے۔ عام طور پر اس بڑھتی مہنگائی کی بات کرتے ہیں پر اگر ہم بازارو

سورج کنڈ منتھن سے کیاامرت نکلے گا؟

شکروار کو سورج کنڈ ہریانہ میں قریب ساڑھے چھ گھنٹے تک سرکار اور سنگٹھن کے نیتاؤں میں لمبا تبادلہ خیال ہوا۔ اس لمبے منتھن سے میں سمجھتا ہوں کہ کچھ اچھی باتیں بھی نکلیں۔ سرکار اور کانگریس سنگٹھن کو اس بات کا احساس ہوا کہ جنتا میں اس کی ساکھ بہت خراب ہوگئی ہے۔آنے والے ڈیڑھ سال میں کئی راجیوں میں ودھان سبھا چناؤ اور 2014 ء میں ہونے والے عام چناؤ کے مد نظر کانگریس پارٹی اور سنگٹھن دونوں کو ہی اپنی اپنی ساکھ بدلنے ہوگی۔ آرتھک سدھاروں کے نام پر کڑے فیصلے اب بہت ہوچکے۔ اگلے ڈیڑھ سال میں سرکار کو کانگریس کی سماجک سرکشا یوجناؤں کا ایجنڈا پورا کرنا ہوگا۔ سورج کنڈ میں کانگریس کی سمواد بیٹھک سے سرکار کے لئے یہ سندیش ابھرکر نکلتا ہے سمواد بیٹھک میں کانگریس نے یہ صاف کردیا کہ عام آدمی کے نعرے سے پیچھا نہیں چھڑایا جاسکتاہے۔کئی آرتھک فیصلوں کے لئے منموہن سرکار کو ہری جھنڈی اسی بات پر ملی تھی کہ ساماجک یوجناؤں کے لئے ضروری پیسے کا انتظام ہوسکے۔ منموہن سنگھ کی آرتھک نیتیوں کی ایک طرح سے سیدھی آلوچنا کہا گیا کہ ایف ڈی آئی سمیت ڈیزل، ایل پی جی کے دام اس لئے بڑھائے گئے تاکہ عام آدمی کو تھوڑی راحت ملے۔ الٹ

کرپشن ہلادے گا چین اور پارٹی کی چولیں:جنتاؤ

چین، بھارت اور امریکہ جیسا ملک نہیں جہاں ایک کھلا سماج ہے، آزاد پریس ہے،موثر انسانی حقوق تنظیمیں موجود ہیں۔ چین میں کمیونسٹ حکومت ہے اور چین کے اندر کیا ہورہا ہے یہ کم ہی پتہ چلتا ہے۔ جمعرات سے چین کی راجدھانی بیجنگ میں حکمراں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18 ویں کانفرنس شروع ہوئی۔ بیجنگ کے ’دی گریٹ ہال آف پیپلز ‘ میں چل رہی اس کانفرنس میں دیش بھر سے چنے گئے 2270 نمائندے پارٹی کانگریس میں حصہ لے رہے ہیں۔ اجلاس میں موجودہ صدر ہوجنتاؤ اور وزیر اعظم بین جیاباؤ کے جانشین چنے جائیں گے۔ بیجنگ میں اس کانگریس کے لئے اتنی بڑی سکیورٹی ہے کہ پرندہ بھی پر نہیں مارسکتا۔ پھیری والے بھی کھلے عام نہیں گھوم سکتے۔ شہر کے 60 ہزار ٹیکسی ڈرائیوروں کو شیشے چڑھا کر ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ سواریاں لے جانی ہوں گی۔ یہ کانفرنس کل7 دن کی ہے۔ سی پی سی کی اس اہم میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے موجودہ صدر ہوجنتاؤ نے اپنی تقریر سے چونکادیا کہ انہوں نے سخت الفاظ میں وارننگ دیتے ہوئے کہا بھرشٹاچار دیش اور پارٹی کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ ہی نہیں اگر موثر ڈھنگ سے قدم نہیں اٹھائے گئے۔پارٹی کی چولیں بھی ہل سکتی ہیں۔ اپنی قیا

حکمراں فریق کو ناگوار گذری سی اے جی ونود رائے کی رائے

کول بلاک اور ٹو جی اسپکٹرم الاٹمنٹ کو لے کر اپنی رپورٹ ہی کئی بار منموہن سنگھ کی سرکار کی مصیبت بڑھا چکے کمپٹرولر ایڈیٹر جنرل (کیگ) ونود رائے نے ایک بار پھر سرکار پر سیدھا حملہ بول دیا ہے۔ بدھوار کے روز گوڑ گاؤں میں ورلڈ ٹریڈ فورم کے ایک سیشن کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا سرکار جس طرح دلیری سے فیصلے لے رہی ہے وہ حیرت زدہ کرنے والے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کرپشن پر موثر ڈھنگ سے کنٹرول کرنا ہے تو سینٹرل ویجی لنس کمیشن (سی وی سی) سی بی آئی اور مجوزہ لوک پال کو آئینی درجہ دیا جانا چاہئے۔ سی اے جی کی صاف رائے کیونکہ سی بی آئی اور سی وی سی آزار ایجنسیاں نہیں ہیں اس لئے لوگ انہیں سرکار کی کٹھ پتلی بتاتے رہتے ہیں۔ ہم ان کی مانگ سے متفق ہیں۔ اگر ان دونوں اداروں کو کرپشن کے خلاف موثر اوزار بنانا ہے تو انہیں سرکاری کنٹرول و دباؤ سے آزاد کرنا ہوگا۔ جب سے کرپشن کے خلاف کئی تحریکیں سامنے آئی ہیں تب سے یہ مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ اس کے پیروکاروں کی دلیل ہے کہ انتظامیہ اور مالی معاملوں میں سرکار پر انحصار ان دونوں مسئلوں کو سرکار کی کٹھ پتلی بنا دیتا ہے اور ان کے ہاتھ باندھ دئے