کسان قرض معافی میں بندر بانٹ کی جوابدہی طے ہونی چاہئے
کسانوں کے قرض معاف کرنے کی واہ واہی لوٹنے کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں آئی یوپی اے سرکار پر اب کسانوں کے ساتھ دھوکہ دھڑی کرنے کا الزام لگا ہے۔ پہلے ہی کئی گھوٹالوں سے گھری یہ منموہن سنگھ سرکار کی ساکھ پر ایک اور بٹا لگا ہے۔ سال2008ء میں تقریباً4.29 کروڑ کسانوں کے لئے شروع کی گئی ذراعتی قرض معافی اسکیم میں کئی حقدار کسانوں کو اسکیم کا فائدہ ہی نہیں ملا۔ اس کے بدلے میں بینک افسر اور فائدہ پانے والوں کی سانٹھ گانٹھ سے ایسے لوگوں کے بھی قرض معاف کردئے گئے جنہوں نے گاڑی، کاروبار، دوکان، زمین خریدنے کے لئے قرض لیا تھا۔ پارلیمنٹ میں منگلوار کو پیش کی گئی کمپٹرولر آڈیٹر جنرل (کیگ) کی آڈٹ کردہ رپورٹ میں یہ سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔اور یہ سچائی سامنے آئی ہے کہ2008 ء میں اعلان شدہ کسانوں کو راحت دینے والی اس اسکیم میں حقیقی حقدار کسان جہاں بڑی تعداد میں اس کے فائدے سے محروم رہے وہیں تمام ایسے کسان نامدھاری لوگوں نے اس کا جم کر فائدہ اٹھایا جو اس کے حقدار ہی نہیں تھے۔ کیگ نے اپنی رپورٹ میں جس طرح کسان قرض معافی اسکیم کے تحت خرچ کئے گئے 52500 کروڑ روپے میں سے کم سے کم 20 فیصد رقم کے استعمال کو لیکر...