اشاعتیں

جولائی 6, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

عام بجٹ میں کڑوی دوا سے پرہیز!

وزیر اعظم نریندرمودی کی سرکار کے ایک ماہ کے اندر ان کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے عام بجٹ2014-15 میں چھوٹے ٹیکس دہندگان کیلئے اچھے دن کی جھلک دکھا دی ہے۔ درمیانے طبقہ کو راحت دیتے ہوئے بجٹ میں ڈھائی لاکھ تک کی سالانہ آمدنی والے شخص کو ٹیکس سے نجات دے دی ہے۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اپنی تقریر میں کہا کہ لوگوں نے تبدیلی کیلئے ووٹ دیا ہے لوگ غریبی سے نکلنا چاہتے ہیں لیکن یہ امید کرنا عقلمندی نہیں ہوگی کہ45 دنوں میں سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ دوسری طرف حکومت نے کچھ چیزوں پر پروڈکشن بڑھا دیا ہے جس سے غیر ملکی الیکٹرانکس سامان باکسائٹ، پان مثالہ، زردے کی خوشبو والا تمباکو، سگریٹ، سگار، ریڈی میڈ کپڑے ، کولڈ ڈرنکس، بوتل بند جوس وغیرہ مہنگے ہوجائیں گے۔ دیکھا جائے تو یہ بجٹ محض8 ماہ کیلئے بنایا گیا ہے اس کے ذریعہ مہنگائی کم کرنے کی توقع نہیں ہے پھر بھی سبھی طبقوں کو تھوڑا خوش کرنے کی ضرور کوشش کی گئی ہے۔ اپنی چناوی مہم میں جس طرح وزیر اعظم نریندر مودی نے غریب عوام کی اقتصادی ترقی پر سب سے زیادہ زور دیتے ہوئے بہت سے وعدے کئے تھے اس سے مانا جارہا تھا کہ مودی سرکار کے پہلے بجٹ میں ان وعدوں کو پو

سب سے کم عمر کے بھاجپا صدر امت شاہ!

وزیر اعظم نریندر مودی کے سب سے بھروسے مند مشیر مانے جانے والے امت شاہ اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدربن گئے ہیں۔ پارٹی کی بڑی پالیسی ساز یونٹ بھاجپا پارلیمانی بورڈ کے ذریعے اتفاق رائے سے فیصلہ کئے جانے کے بعد موجودہ پردھان اور اب وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے اس فیصلے کا اعلان کیا۔ اس فیصلے سے جہاں نریندر مودی کاسرکار اور بھاجپا تنظیم دونوں پر پوری طرح سے کنٹرول ہوگیا ہے کیونکہ یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ امت شاہ مودی کے داہنے ہاتھ مانے جاتے ہیں۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی یہ اتفاق ہی ہے کہ وزیر اعظم اور حکمراں پارٹی کے چیف دونوں کی ایک ریاست یعنی ’گجرات‘ سے آتے ہیں۔ حالانکہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے تین سال کی میعاد میں ابھی18 مہینے کا وقت باقی ہے لیکن شاید پارٹی نے ایک شخص ایک عہدے کے اصول پر پارٹی چیف کے اہم عہدے کی ذمہ داری امت شاہ کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ امت شاہ وہی حکمت عملی ساز ہیں جنہوں نے اترپردیش میں پارٹی کو چناوی انچارج کی شکل میں کامیابی کا نیا ریکارڈ اپنے نام درج کرایا۔ یہاں پر 80 میں سے پارٹی کو71 سیٹیں ملی ہیں جبکہ2 سیٹیں این ڈ ی اے کی ایک اور ساتھی پارٹی کو مل گئی ہیں۔ اس طرح

سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ:شرعی عدالت غیر قانونی

سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں صاف کردیا ہے کہ قران اور حدیث کی روشنی میں شرعی فیصلے سنانے والی شرعی عدالتیں اور ان کے احکاتما اور توؤں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ ہندوستانی آئینی نظام میں ان عدالتوں اور فتوؤں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ وکیل وشولوچن مدان نے9 سال پہلے 2005ء میں سپریم کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی داخل کرکے شرعی عدالتوں کے جواز کو چنوتی دی تھی۔ مدان نے ایسی عدالتی ختم کرنے وفتوؤں پر روک لگانے کی مانگ کی تھی۔ سپریم کورٹ نے گذشتہ 25 فروری کو اس معاملے میں فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔اس کے بعداب پیر کے روز جسٹس چندرمولی کمار پرساد و جسٹس پناکھی چندر گھوش کی ڈویژن بنچ نے وکیل وشو لوچن مدان کی عرضی کا نپٹارہ کرتے ہوئے یہ تاریخی فیصلہ سنایا۔ بنچ نے شرعی عدالت کی طرف سے ایسے شخص کے بارے میں فتوی جاری کرنے کو غلط ٹھہرایا جس نے اس کے پاس اپیل ہی نہ کی ہو۔ عدالت نے صاف کیا کہ بے گناہوں کو سزا دینے کے لئے فتوؤں کا استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت ہذا نے کہا کہ شرعی عدالتوں کو قانونی منظوری حاصل نہیں ہے ایسے میں ان کا فتوی کسی کے لئے ماننا مجبوری نہیں ہے۔ ایسے زبردستی نافذ کرانے پرسخت ک

Daily Pratap Urdu Newspaper has invited you to like their Facebook Page

تصویر
You shared your email with Daily Pratap Urdu Newspaper and they've sent you this invitation to like their page on Facebook Daily Pratap Urdu Newspaper Check out Daily Pratap Urdu Newspaper You shared your email with Daily Pratap Urdu Newspaper and they've sent you this invitation to like their page on Facebook Daily Pratap Urdu Newspaper         View Page     Mark this as spam     Thanks, The Facebook Team This email was sent to advertisement2.urdu@blogger.com . If you do not want to receive these emails from Facebook in the future, please unsubscribe . Facebook, Inc., Attention: Department 415, PO Box 10005, Palo Alto, CA 94303

وزیر ریل کے حسین سپنے

نریندر مودی سرکار میں وزیر ریل سدا نند گوڑا نے لوک سبھا میں ریل بجٹ پیش کرتے ہوئے ریلوے میں نئی جان پھونکنے کا جو روڈ میپ پیش کیا ہے اس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اگلے کچھ برسوں میں کافی کچھ بدل جائے گا۔ دیش کے سب سے بڑے محکمہ ریلوے کے زیادہ تر چھوٹے بڑے کام نجی ہاتھوں میں چلے جائیں گے۔ وزیر ریلوے سدا نند گوڑا نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ پچھلے ریل وزرا نے عوام سے واہ واہی لوٹنے کیلئے پیشہ ور نہیں بلکہ لوک پریہ فیصلے کئے۔ ریلوے سکیورٹی اور سہولت بڑھانے کے بجائے نئی ریل گاڑیوں کا اعلان کیا گیا لیکن ان گاڑیوں کو چلایا تک نہیں جاسکا۔   یہ صحیح ہے کہ جب نئی ریل گاڑیاں نہیں چل پاتیں تو لوگوں کا سرکار سے بھروسہ اٹھنے لگتا ہے اگر اس پس منظر میں دیکھا جائے تو نئی سرکار کا اعلان کچھ امیدیں جگاتا ہے اور امیدوں پر کھرا اترنے کے لئے مودی سرکار کے پاس بہت وقت ہے لیکن جیسے جیسے وقت گذرے گا اگر لوگوں کو سہولت نہیں ملیں گی جن کا اعلان کیا گیا ہے تو عام آدمی خود کو ٹھگاسا محسوس کرے گا عوام کانگریس حکومت کودیکھ چکی ہے اس سے عوام کا بھروسہ اٹھ گیا اس نے اسے سزا دیکر سرکار کی باگ ڈور نئے ہاتھوں میں سون

بہتر سڑکیں اقتصادی خوشحالی کیلئے ضروری ہیں!

کسی بھی دیش کی اقتصادی خوشحالی کیلئے سڑکوں کا اچھا نیٹورک بہت ضروری ہوتا ہے۔ بہتر سڑکیں معیشت کو رفتار فراہم کرتی ہیں اور خوشحالی کا راستہ بھی ہیں۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ مودی سرکار نے سڑکوں کی اہمیت سمجھی۔یوپی اے سرکار روزانہ 20 کلو میٹرسڑکیں بنانے کا وعدہ پورا نہیں کرسکی لیکن مودی سرکار روزانہ30 کلو میٹر سڑکیں بنا کر دکھائے گی۔ سڑک ،ٹرانسپورٹ و قومی شاہراہ وزیر نتن گڈکری نے دو سال میں اس دعوے کو حقیقت میں بدلنے کا دعوی کیا ہے۔ اسے پورا کرنے کیلئے تین مہینے کے اندر60 ہزار کروڑ روپے کی اٹکے قومی شاہراہ پروجیکٹوں پر کام شروع کردیا جائے گا۔ نارتھ اور مشرق کی پہاڑی ریاستوں میں سڑک ڈولپمنٹ پر خاص زور رہے گا۔ اس کے لئے پیکیج کے ساتھ وقت حد طے کردی گئی ہے۔ اب تک کا تجربہ اچھا نہیں ہے۔ خراب پلاننگ ، اہم ڈیزائن اور گھٹیا انجینئرنگ کے سبب بھارت میں خراب سڑکوں کی تعمیر ہوتی ہے۔ قومی شاہراہ ترقی پروجیکٹ کے تحت بنی سڑکیں بھی اس سے اچھوتی نہیں ہیں۔ بھلے ہی عام سڑکوں سے بہتر ہوں مگر بین الاقوامی پیمانوں کے حساب سے کہیں نہیں ٹھہرتیں۔ ساری توجہ خانہ پوری کے ذریعے پیسہ بنانے یا بچانے پر مرکوز ہوتی ہے

ردی کی ٹوکری میں ڈال دی جائے رنگا راجن کمیٹی کی بیہودہ رپورٹ!

سابقہ یوپی اے سرکار کی فضیحت کرانے والا غریبی کا جن ایک بار پھر بوتل سے باہر آگیا ہے۔ اس مرتبہ رنگا راجن کمیٹی کی رپورٹ میں آیا ہے کہ2011-12ء میں دیش میں 36.3 کروڑ غریب تھے۔ بھارت میں غریبی کے تجزیہ ہمیشہ تنازغے کا موضوع رہا ہے۔ جائزے کا طریقہ اور نتائج پر بہت سے ماہر اقتصادیات بھی سوال اٹھاتے رہے ہیں کہ خط افلاس کی نئی پہچان کو لیکر آنے والی اس رنگا راجن رپورٹ میں کئی ایسے مسئلے اٹھائے ہیں جن پر فکرمند ہونا فطری ہے۔ غریبی ناپنے کے اس نئے پیمانے پر رنگا راجن کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شہروں میں روزانہ 47 روپے اور گاؤں میں 32 روپے سے کم خرچ کرنے والوں کو غریب مانا جائے۔ اس سے پہلے سریش تندولکر کمیٹی نے غریبوں کا پیمانہ شہروں میں 33 روپے اور دیہات میں27 روپے طے کیا تھا۔ اس تبدیلی کے بعد دیش میں غریبوں کی تعداد بڑھ کر36.3 کروڑ یعنی کل آبادی کا 29.3 فیصدی ہوگئی ہے جبکہ سریش تندولکر کمیٹی میںیہ تعداد 26.98 کروڑ روپے یعنی 21.9 فیصدی تھی۔ غور طلب ہے کہ ستمبر 2011ء میں یوپی اے سرکار نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ شہروں میں یومیہ 35 اور دیہات میں 27 روپے سے زیادہ خرچ کرنے والے کو مرکز

عدلیہ اور سرکار کے دائرۂ اختیارات کا مسئلہ!

سابق سالیسٹر جنرل گوپال سبرامنیم کی سپریم کورٹ میں بطور جج تقرری کے معاملے میں مرکزی حکومت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میں ایک طرح سے ٹکراؤ کاماحول بنا ہوا ہے اس سے بچنا چاہئے۔ عدلیہ اور انتظامیہ کے دائرہ اختیار کو لیکر اختلافات سامنے آئے ہیں۔ بیچ میں گوپال سبرامنیم کی بطور سپریم کورٹ جج کی تقرری۔ دراصل سپریم کورٹ کے چار ججوں کی تقرری کے لئے چیف جسٹس کی سربراہی والی منڈل (کولیجیم)نے کولکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ارون مکشا اڑیسہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس آدرش کمارگوئل ،سینئر وکیل روہنٹن نریمن اور گوپال سبرامنیم کے نام سرکار کے پاس بھیجے تھے۔ سبرامنیم کو چھوڑ کر سرکار نے باقی تین ناموں پر اپنی مہر لگادی ہے۔ لیکن گوپال سبرامنیم کے نام پر مرکزی سرکار نے اعتراض جتایا ہے اور دوبارہ سے نظرثانی کے لئے اسے کولیجیم کے پاس بھیج دیا ہے۔ سرکار کے رسمی فیصلے کے پہلے ہی میڈیا نے اس بارے میں خبریں عام ہوگئی تھیں کہ مودی سرکار نہیں چاہتی ہے کہ سبرامنیم کی تقرری سپریم کورٹ کے جج کی شکل میں ہو اس لئے حکومت نے کولیجیم کے ذریعے بھیجے گئے چار ناموں میں سے تین پر اپنی تصدیق کردی لیکن سبرامنیم کے نام کو روک لیا

بجٹ سیشن ٹھیک ٹھاک چلانا سرکار کیلئے بڑی چنوتی!

سارے دیش کی نظریں پیر سے شروع ہوئے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس پر لگی ہوئی ہیں ایک ماہ سے زیادہ چلنے والے اس سیشن میں دونوں ریل بجٹ اور 2014-15 کے لئے عام بجٹ پیش کئے جانا ہے دیش کو اس اجلاس کاانتظار کئی وجہوں سے ہے یہ نریندر مودی کی سرکار کا پہلا بجٹ اور سالانہ عام بجٹ ہوگا ایک ماہ پرانی مودی سرکار کو اپوزیشن مہنگائی اشو سے لے کر اور لیڈر اپوزیشن جیسے اشو کو اٹھنے کاامکان ہے۔ اپوزیشن مودی سرکار کو مہنگائی کے اشو پر جارحانہ تیور اپنانے کی تیاری میں ہے کانگریس بھاجپا کو گھیرنے کے لئے مہنگائی کو سب سے بڑا اشو مان رہی ہے کانگریس میں تو یہاں تک تذکرہ ہے کہ اگر اسے اپوزیشن کے لیڈر کادرجہ لوک سبھا میں نہیں ملتا تو پارٹی مہنگائی کے اشو پر اپنے سخت تیور اپنا سکتی ہے یہ صحیح ہے کہ حال ہی میں کچھ غذائی اجناس کے دام بڑھے ہے لیکن اس کو بھی نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔ اپنی سطحوں پر قیمتوں پر لگام لگانے کے لئے ہرسطح پر ہرممکن کوشش میں لگی ہے۔ اسی طرح یہ بھی کم اہم نہیں کہ پارلیمنٹ ٹھیک ٹھاک چلے۔ اس کو چلانے کے لئے لوک سبھا اسپیکر محترمہ سمترامہاجن نے کل جماعتی میٹنگ بلائی تھی اس میں اپوزیشن پارٹیوں نے ج

بھارتیہ ریل کا شاندار کارنامہ جے ماتا دی!

پچھلے ہفتے بھارتیہ ریل نے دوکارنامے اپنے نام کئے ہے پہلا برسوں سے فائلوں میں اٹکا اہم ترین بلٹ ٹرین پروجیکٹ کو زمین پر اتارنا وہی دوسری طرف دہائیوں سے یقین دہانیوں اور وعدوں میں چل رہی ہے جموں کٹرہ ریل پروجیکٹ کو پورا کرکے کشمیر کے عوام کے علاوہ دیش دنیا سے آنے والے ماں وشنو دیوی کے کروڑوں بھکتوں کی تمناؤں کو پورا کرکے تحفہ دینا وزیراعظم نریندر مودی نے جمعہ کی صبح اہم ترین کٹرہ ادھم پور ریل لائن کاافتتاح کیا وشنو دیوی تیرتھ استھل کی بنیاد شیور کٹرہ سے نئی ٹرین کو ہری جھنڈی دکھاتے ہوئے وزیراعظم نے اس ٹرین کا نام شری شکتی ایکسپریس رکھنے کی تجویز بھی رکھی۔ مودی نے ٹرین روانہ کرتے ہوئے کہا کہ میں ماتا وشنو دیوی کے کروڑوں بھکتوں کو مبارک باد دیتا ہوں وہ لوگ جو دیش بھر سے یہاں تیرتھ یاترا کے لئے آنا چاہتے ہیں۔ اب ان کے لئے یہ سفر آسان ہوجائیگا۔ یہ نیا ریل لنگ جموں کشمیر میں ترقی کی رفتار کو تیز کرے گا۔ مودی نے اٹل بہاری واجپئی کے ذریعے شروع کردہ یہ یاترا جاری رہے گی ہماری ترجیح ترقی کے ذریعے اس ریاست کے ہرشہری کا دل جیتنا ہے 132.75 کلو میٹر لمبی ا ودھم پور کٹرہ لائن کا فی طویل انتظار کے

دہلی میں بھاجپا کا تیزی سے گرتا گراف!

راجدھانی دہلی میں بھاجپا نیتا و کاریہ کرتاجنتا سے آج کل نظریں بچائے گھوم رہے ہیں۔ریل کرائے میں بے موسم کئے گئے اضافے اور غذائی اشیاء کی بڑھی قیمتوں پر جنتا کا جواب کسی بھی بھاجپائی کے پاس نہیں ہے۔ صرف سوا مہینے پہلے جن نیتاؤں سے ملنے کی لوگوں میں دلچسپی تھی مودی سرکار میں بڑھی مہنگائی نے نکتہ چینی کا کردار بنا دیا ہے۔یہ اس دہلی کا حال ہے جہاں پر بھاجپا ساتوں کی سات لوک سبھا سیٹیں جیتی تھی۔ لوک سبھا چناؤپرچار کے دوران بھاجپا کے اسٹار پرچارک نریندر مودی کے ذریعے بار بار یہ دوہرانا کہ ’’اچھے دن آنے والے ہیں‘‘ آج کل اس جملے کا مخالف زبردست پرچار کررہے ہیں۔ کل ملاکر یہ جملہ لگاتار بھاجپا پر بھاری پڑ رہا ہے۔ اگر بھاجپا حکمت عملی سازوں نے اس کی کاٹ نہیں ڈھونڈی تو لوگوں کے اچھے دن آئیں یا نہیں آئیں لیکن آنے والے مہینوں میں اسمبلی چناؤ کے دوران شاید بھاجپا کے اچھے دن پلٹ جائیں۔حال میں سب سے زیادہ ووٹ پانے کے بعد سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری بھاجپا کے ممبران اسمبلی کو فوری چناؤ میں اترنا پڑے تو ان کے ہاتھ سے کرسی کھس سکتی ہے۔ کیندر میں سرکار بننے کے بعد بھی دہلی میں سرکار بنانے کے معاملے میں

جہیزہراسانی قانون کا غلط استعمال روکنے کیلئے حوصلہ افزا پہل!

سپریم کورٹ نے عام شہری کی دکھتی رگ کو پکڑا ہے۔ جہیز جیسی لعنت کو روکنے کے لئے بنایاگیا قانون کیسے کئی بار معصوموں کو ہراساں کرنے کی بنیاد بن جاتا ہے۔ اس پر عدالت کی نظر گئی ہے۔ جہیز مخالف قانون ان چنندہ قانونوں میں سے ایک ہے جس کا سب سے زیادہ غلط استعمال کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ نے اس کا نوٹس لیکر اس اہم قانونی کمی کو ہی دورکیا ہے۔ اس میں کئی دورائے نہیں کہ جہیز کا معاملہ بیحد حساس ہے اورجہیز کیلئے ہراساں کرنیاور پریشان کرنے سے متعلق اور غیر ضمانتی قانون کے باوجود ایسے معاملے کم نہیں ہورہے ہیں لیکن اس کا دوسرا پہلو بھی اتنا ہی گمبھیر ہے کہ اس کی آڑ میں اکثر پتی اور سسرال والوں کو جبراً پھنسادیا جاتا ہے جس کی وجہ سے برسوں برس انہیں جیل میں رہنا پڑتا ہے۔ حقیقت میں جہیز مخالف اس قانون کے غلط استعمال کا حال یہ ہے کہ پولیس 93 فیصد معاملوں میں توچارج شیٹ کر پاتی ہے لیکن صرف15 فیصد معاملوں میں ہی سزا ہوپاتی ہے اور باقی معاملوں میں ملزم بری ہوجاتے ہیں۔انڈین پینل کورٹ کی دفعہ498A میں درج اس قانون کی گنجائشات اتنی کڑی ہیں کہ ذکر آتے ہی متاثرہ لوگوں کی روح کانپ جاتی ہے۔اس میں رپورٹ درج ہوتے ہی پ