اشاعتیں

فروری 19, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بھاجپا کو 100سیٹوں تک سمیٹا جا سکتا ہے؟

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے سنیچر کو کہا کہ کانگریس کو راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا سے بنے ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھاجپا مخالف پارٹیوں کو متحدہ محاذ بنا نا چاہئے ۔ جنتا دل متحدہ کے لیڈر کا کہنا تھا کہ یہ محاذ جلدی بننا چاہئے تاکہ لوک سبھا میں 300سیٹوں سے زیادہ والی بھاجپا کو اگلے سال ہونے والی عام چناو¿ میں 100سیٹوں تک ہی محدود کیا جا سکے ۔ پٹنہ میں منعقدہ ایک پروگرام میں نتیش کمار نے کانگریس نیتا سلمان خورشید کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا کہ میںکانگریس میں اپنے ساتھیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا بہت کامیاب رہی ۔ لیکن انہیں یہی تک نہیں رکنا چاہئے اس پر کانگریس نیتا سلمان خوشید کا کہنا تھا کہ جہاںتک اپنی پارٹی کے بارے میںمیرا خیال ہے جو آپ چاہتے ہیں وہاںبھی سبھی یہی چاہتے ہیں ۔ کانگریس پر اپوزیشن اتحاد کا دباو¿ بڑھا ہے۔نتیش کمار ،آر جے ڈی لیڈر و نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے ان کے سر میں سر ملاتے ہوئے کانگریس کو اپوزیشن اتحاد کو آگے بڑھنے کی دعوت دی یا یوں کہیں کہ فیصلہ لینے کا دباو¿ بڑھایا ہے۔ بہار میں سماج وادی کانگریس اور لیفٹ پارٹیوں کی اتحاد کی

سوروس کے الزامات پر سیاسی گھمسان !

بھارتیہ جنتا پارٹی نے امریکی بزنس مین جارج سوروس پر جم کر تنقید کی ہے ۔ جمعہ کے روز مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے پریس کانفرنس کر کہا کہ جارج سوروس کا بیان ہندوستان کی جمہوری عمل کو بر باد کرنے کا اعلان ہے ۔جارج سوروس نے جرمنی کے میونخ ڈیفنس کانفرنس میں کہا تھا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے لیکن وزیر اعظم نریندر مودی جمہوری نہیںہےں اور مودی کے تیزی سے بڑا لیڈر بننے کی اہم وجہ ہندوستان مسلمانوں کے ساتھ تشدد ہے۔انہوںنے کہ کہ بھارت روس سے کم قیمت پر تیل خرید تا ہے ۔ ان کے مطابق گوتم اڈانی معاملے میں مودی فی الحال ایک پارٹی ہے لیکن غیر ملکی سرمایہ کاروں اور پارلیمنٹ میں سوالوں کا جواب دینا ہوگا۔ اس سے سرکار پر ان کی پکڑ کمزور ہوگی ۔ ان کا یہاں تک دعویٰ تھا کہ اس سے بھارت میں جمہوری عمل کو دوبارہ کھڑاکرنا ہوگا ۔ اس سے پہلے جنوری 2020میں داو¿س میں ہوئی ورلڈ ایکنومک فورم کی اجلاس میں مودی کو نشانے پر لیتے ہوئے سوروس نے کہا تھا کہ بھارت کو ہندو راشٹر وادی ملک بنا یا جارہا ہے۔ جارج سوروس نے اس وقت کہا تھاکہ بھارت کیلئے سب سے بڑا خطرناک جھٹکا ہے جہاں جمہوری طور سے چن کر آئے نریندر مودی بھارت کو ایک

جسٹس ایس عبدالنظیر !

افسر شاہی یا عدلیہ سے جڑے لوگوں کو بڑا عہدہ چھوڑتے ہی سرکاری یا سیاسی عہدہ حاصل کرنا چاہئے یا نہیں ؟ اس پر ایک بار پھر بحث چھڑ گئی ہے۔ بحث یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج عبدالنظیر کو ریٹائر ہونے کے بعد ہی آندھرا پردیش کا گورنر بنا دیا گیا ہے۔وہ بنیادی طور سے کرناٹک کے رہنے والے ہیںاور اس سال 4جنوری کو جج کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے ۔ وہ سپریم کورٹ میں کئی اہم فیصلے دینے والے بنچ میں شامل رہے ہیں۔ جس میں نومبر 2019میں بابری مسجد رام جنم بھومی جھگڑے پر تاریخی فیصلہ دینے والی مقدمے کی بنچ میں شامل تھے ۔اس طرح وہ نوٹ بند ی کے فیصلے کو بھی چیلنج کرنے والی سماعت کیلئے بنی بنچ کا بھی حصہ تھے ۔ اور اس بنچ کا بھی حصہ تھے جس نے تین طلاق کو ناجائز ٹھہرایا تھا۔ اب جسٹس نظیر کو گورنر بنائے جانے کے فیصلے پر اپوزیشن پارٹیاں سوال اٹھا رہی ہیں۔لیکن جسٹس نظیر ایسے پہلے جج نہیں ہیں جنہیں ریٹائر ہونے کے بعد اہم عہدہ ملا ہے ۔ سال 2014میں سرکار نے سپریم کورٹ کے ریٹائر ڈ چیف جسٹس پی سدا شیوم کو کیرل کا گورنر بنا یا تھا۔ سپریم کورٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد وہ اپنے گاو¿ں لوٹ گئے تھے ان کی میعاد متنازعہ نہیں رہی ۔

سرکار کو سپریم کورٹ کا جھٹکا!

اڈانی -ہنڈن برگ معاملے میں ریگولیٹری ادارہ سیبی کے کام کاج کی نگرانی کیلئے ماہرین کی کمیٹی عدالت خود بنائے گی۔اس مسئلے پر چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے جمعہ کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ۔ بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے میں حکم جاری کرے گی جس میں کمیٹی بنانے کے بارے میں جانکاری دی جائےگی ۔اور کمیٹی کے ممبران کیلئے ناموں کی تجویز کو مہر بند لفافے میں قبول نہیں کرے گی۔ کیوں کہ عدالت اس معاملے میں پوری شفافیت بنائے رکھنا چاہتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ کمیٹی اس پر کا م کرے گی کہ اس طرح سے معاملوں میں عام سرمایہ کاروں کے مفادات کی حفاظت کیسے ہواب و اس کے لئے سیکورٹی ریگولیٹری کومضبوط کیسے کیا جائے۔ دراصل شیئر بازا ر کیلئے قانونی اقدامات کو مضبوط کرنے کے معاملے میں ماہرین کمیٹی کے مسئلے پر سرکار نے عدالت کی تجاویز کو مہر بند لفافے میں دینے کی تجویز رکھی تھی ۔عدالت نے صاف انکار کردیا کہ بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس پی ایس نرسمہا ،جسٹس جے بی پاردیوالہ بھی شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کانگریس لیڈو جیا ٹھاکر کی عرضی پر سماعت کر رہا تھا۔ عرضی میں بڑی عدالت کی کسی بھی موجود ہ جج کی نگرانی میں جانچ کرنے کی در