اشاعتیں

فروری 22, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سریش پربھو کا مودی فائیڈریل بجٹ

مودی سرکار میں ریل منتری سریش پربھو کے ذریعہ پیش بجٹ میں مسافر کرایہ نہ بڑھنے کے بارے میں مختلف ذرائع سے پہلے ہی سے پیشن گوئیاں چل رہی تھیں۔ اس کی وجہ یہ تھی سرکار نے پہلے ہی مسافر ٹکٹ میں 7 فیصد کرایہ بڑھادیا تھا۔ اور تتکال ٹکٹ سیوا بھی مہنگی کردی تھی اس لئے منتری جی نے مسافر کرایہ پر توجہ نہ دے کر 10 فیصد مال بھاڑہ بڑھانے اور ریلوے میں مختلف ذرائع سے پیسہ آنے کے بارے میں بجٹ میں تدابیر رکھی ہیں۔ مال بھاڑہ یعنی سامان کی ڈھلائی بڑھنے سے خوردنی اجناس کوئلہ، پیٹرول ، ڈیزل کی دھلائی چارج بڑھنے سے ان سب چیزوں کے مہنگا ہونے سے عام آدمی کی جیب پر بوجھ بڑھنے والا ہے۔ اس بجٹ پر سابق ریل منتریوں محترمہ ممتا بنرجی نے بجٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے وعدہ کیاتھا کہ ڈیزل کے داموں میں اگر کٹوتی ہوگی تواس کااثر ریل بھاڑے میں کٹوتی کی شکل میں نظر آئے گا لیکن ڈیزل کے داموں میں کئی بار کمی کے باوجود ایسا کچھ نہیں کیاگیا اس بجٹ میں ویژن کی کمی ہے۔ وہیں سابق وزیر ریل اور موجودہ وزیراعلی نتیش کمار نے کہا کہ ریل بجٹ میں کوئی فلاحی اسکیم نہیں ہے۔کرایہ میں اضافہ نہ کیا جانا سننے میں تواچ

سبروتو رائے کی بڑھتی مشکلیں!

 اپنے چیف سبروتو رائے کی رہائی کے لئے پیسوں کے انتظام میں لگے سہارا گروپ کی مشکلیں بڑھتی جارہی ہے۔ لگ بھگ ایک سال سے دہلی تہاڑ جیل میں بند سبروتو رائے کے باہرنکلنے کے امکانات کم ہوتے جارہے ہیں۔ منگلوار کوملک کی عدالتیں عظمیٰ سپریم کورٹ نے نہ صرف ریزرو بینک کو سہارا کے خلاف کاررو ائی کرنے کی چھوٹ دی بلکہ جائیداد بیچ کر حاصل کی گئی رقم کو سیبی کے کھاتے میں جمع کرانے کے بجائے سرمایہ کاروں کو لوٹائے جانے پر سہارا سے جواب طلب کیا ہے۔ سبروتورائے اور کمپنی کے دو دیگر ڈائریکٹر قریب ایک سال سے جیل میں ہے۔ سپریم کورٹ نے ریزروبینک سے کہا ہے کہ وہ 484.67 کروڑ روپے کی سیکورٹی، ایف ڈی اور بانڈ منی کو کیش کرنے کے لئے توڑے گئے ضوابط کی جانچ کر کارروائی کرے۔ کورٹ نے انہیں جیل میں آگے اور کانفرنسنگ کی سہولت دینے سے بھی انکار کردیا۔ جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی صدارت والی تین ججوں کی خصوصی بینچ نے یہ حکم منگلوار کو تب دیا جب ریزرو بینک نے کورٹ کو اطلاع دی کہ سہارا نے سیکوریٹی، ایف ڈی اور بانڈ منی کو توڑ کر اسے اپنی دوسری کمپنی کو ادھار دے دیا ہے۔ کورٹ نے کہا ہے کہ سہارا اپنی مصیبت خود اپنی کرنی سے بڑھا رہا ہے

ویا پم گھوٹالے میں ایکشن شروع: گورنر نے استعفیٰ دیا

 مدھیہ پردیش کے مشہور زمانہ کروڑوں روپے کے پروفیشنل امتحان ڈویژن گھوٹالے( ویا پم ) میں راجیہ کے گورنر رام نریش یادو نے اسپیشل ٹاسک فورس( ایس ٹی ایف) کے ذریعے ایف آئی آر درج ہونے کے بعد بدھوار کو اپنااستعفی دے دیا ہے۔ ایف ٹی ایف ایک اعلی افسر نے بتایا کہ گورنر کے خلاف ایف آئی آر ویا پم کے ذریعہ سال 2013میں منعقد فوریسٹ گارڈ امتحان کے معاملے میں درج کی گئی ہے۔ یادو کے خلاف الزام ہے کہ انہوں نے فوریسٹ گارڈ امتحان میں پانچ امیدواروں کی ویا پم افسران سے سفارش کی تھی۔ افسر نے بتایا کہ گورنر کے خلاف دفعہ 420 اور بدعنوانی مخالف ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ انہو ںنے کہا کہ اس معاملے میں برآمد کئے گئے دستاویزوں کی انتہائی چھان بین کے بعد ہی گورنر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ میڈیا میں اس بات کی اٹکلیں صحیح ثابت ہوئی ہیں۔ گورنر کے خلاف معاملہ درج ہوتے ہی انہیں استعفی دینا پڑا ہے۔ حالانکہ ایف آئی آر راجیہ کی ودھان سبھا میں گورنر کا خطاب ختم ہونے کے فورا ًبعدہی درج کی گئی۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے ذریعہ ایس ٹی ایف کی جانچ پر نگرانی کے لئے قائم ایس آئی ٹی نے عدا

سونیا کے وفاداروں سے ناراض راہل چھٹی پر گئے

کانگریس پارٹی کے نائب صدر راہل گاندھی آزادی کے بعد اب تک کے سب سے برے دور سے گزررہی کانگریس پارٹی کو منجھدار میں چھوڑ کر کچھ ہفتوں کی چھٹی پر چلے گئے ہیں اس کے چلتے پارلیمنٹ کے سب سے اہم بجٹ اجلاس میں راہل بابا غیرحاضر رہے ہیں۔ راہل کے یوں چلے جانے سے نہ صرف کانگریسی ورکروں میں ایک غلط پیغام گیا ہے بلکہ بھاجپا کو کانگریس پارٹی پر حملہ کرنے کا ایک بہانہ بھی مل گیا ہے۔ بجٹ سیشن کے وقت ان کے لوک سبھا میں موجود نہ رہنے کی خبر پر جہاں پارٹی صدر سونیاگاندھی تک کو کہناپڑا کہ راہل کو کچھ وقت چاہئے۔ کچھ ہفتے میں پھر واپس آئیں گے۔ وہیں بھاجپا نے طنز کستے ہوئے کہا کہ پچھلی ایک دہائی میں پارلیمنٹ میں اس کے نیتائوں کے اس طرح کے رویہ کی وجہ سے ہی پارٹی 44سیٹوں پر سمٹ گئی ہے ۔ زمینی سطح کے کانگریسی ورکروں میں کہاجارہا ہے کہ ہار کے بعد ہار کی وجہ سے پہلے ہی ورکروں کا حوصلہ گرا ہوا ہے اور اس چیلنج بھرے وقت میں خود راہل کے میدان چھوڑ کر بھاگنے سے نہ پارٹی کا بھلا ہوگا اور نہ خودراہل کا۔ کیا راہل گاندھی اپنے ہی لیڈروں سے ناراض ہیں؟ کیا اپنی ہی پارٹی میں انہیں توجہ نہیں مل رہی ہے؟ یا کانگریس کی مسلسل

چوتھی مرتبہ سو شاسن بابو نے تھامی بہار کی کمان!

بہار کے سیاسی ڈرامہ کا پہلا ایکٹ ختم ہوگیا ہے۔ جیتن رام مانجھی کا عہد ختم ہوگیا ہے اورسوشان بابو نتیش کمار نے کمان سنبھال ہے وہ چوتھی مرتبہ بہار کے وزیراعلی بنے ہیں۔ نتیش اپنی پارٹی جنتا دل(یو) کو متحد رکھنے میں کامیاب رہے لیکن اب ان کے سامنے نئی چنوتیاں ہونگی۔ اپنے مہا دلت ووٹ بینک کو سمجھانا ہوگا کہ مانجھی کو ہٹانا کیوں ضروری تھا؟ یہ بھی بتانا ہوگا کہ کس وجہ سے انہیں لالو پرساد یادو سے سمجھوتہ کرناپڑا۔ ریاست کے قانون و نظام وترقیاتی کام کو پھر سے پٹری پر لانا ہوگا۔ ان کے سامنے یہ بھی مشکل ہوگی کہ مانجھی کے ذریعے آناً فاناً میں لئے گئے ان فیصلوں کا کیا کریں؟ دلتوں کے حق میں دیئے گئے ان فیصلوں کو پلٹنے سے انہیں سیاسی نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ سوال ہے کہ پچھلے پندرہ دنوں تک چلے اقتدار کے کھیل میں نتیش جیتے تو ہارا کون؟ مانجھی یا بی جے پی یا دونوں؟ سچائی یہ ہے کہ ان دونوں کو پتہ تھا کہ نمبر کے گیم میں وہ نتیش کو نہیں ہرا پائیں گے پھر بھی انہوںنے یہ دائو چلا اس کی کچھ اور ہی وجوہات ہیں۔ مانجھی نے اس معاملے میں اپنا قد بڑھانے کی کوشش کی۔ کل تک انہیں کوئی جانتا نہیں تھا لیکن آج وہ مہا دلتوں

اس جیت کے بعد پھر ورلڈ چمپئن بننے کااحساس جاگ اٹھا ہے!

ٹیم انڈیا کے کھلاڑی شھکر دھون کے کیریئر کی عمدہ پاری کی بدولت بھارت نے پچھلے ایتوا ر کو سائوتھ افریقہ جیسی مضبوط ٹیم کو دھول چٹا دی۔ ورلڈ کپ میں خطاب بچانے کے لئے اتری ٹیم انڈیا کا جیت کا سلسلہ جاری رکھنا نہ صرف ٹیم انڈیا کے لئے بلکہ پورے دیش کے لئے خوش خبری ہے۔ سائوتھ افریقہ جیسی ورلڈ کپ کرکٹ کی بے حد مضبوط ٹیم کے خلاف ٹیم انڈیا نے جس دبدبہ والے انداز میں مقابلہ جیتا ہے وہ خطاب بچانے کے لئے لحاظ سے بہت ہی شبھ سنکیت ہے۔ پاکستان کے خلاف ملی جیت میں نہ صرف آسٹریلیائی دورے کے بھوت کو بھگادیا تھا، بلکہ ورلڈ کپ کی مہم کو پٹری پر لا دیا تھا۔ اور میلبورن میں خطاب کی مضبوط دعوے دار سائوتھ افریقہ پر ملی تاریخی جیت نے ٹیم انڈیا کے اندر پھر سے ورلڈ چمپئن بننے کے احساس کو جگا دیا ہے۔ بھارت کی ورلڈ کپ میں سائوتھ افریقہ پرپہلی جیت ہے۔ اس سے پہلے ورلڈ کپ 1992، 1999 اور 2011میں دونوں ملکوں کے درمیان ہوئے مقابلوں میں سائوتھ افریقی ٹیم کامیاب رہی تھی۔ بھارت نے 23 سال پرانی ہار کی اس روایت کو تازہ جیت سے ختم کردیا ہے۔ گیند بازی کو ٹورنامنٹ سے پہلے ٹیم انڈیا کی کمزور کڑی کے طور پر دیکھاجارہا تھا، لیکن

کانٹوں سے بھری ہے کجریوال کی راہ!

 دہلی کے شہریوں نے عام آدمی پارٹی( آپ) کو زبردست اکثریت دے کر اپنا کام کردیا ہے۔ اب باری  وزیراعلی اروند کجریوال کی ہے۔ کجریوال کے سامنے عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی چنوتی ہے اسے لیکر وہ سنجیدہ بھی ہیں اور کامیابی حاصل کرنے کے بعد انہوں نے پہلا کام یہ کیا کہ دہلی کے چیف سکریٹری کو بلا کر پارٹی کا چنائو منشور دے کر دہلی کی عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے ایکشن پلان بنانے کی ہدایت دے دی۔افسر اس میں لگ بھی گئے ہیں۔ لیکن مرکز کے زیرانتظام دہلی کی گدی پر بیٹھنا کجریوال کے لئے کانٹوں بھری سیج پر چلنے جیسا ہوگا۔ آپ نے اپنے چنائو منشور میں کئی ایسے وعدے کئے ہیں جن کے لئے اسے یا تو مودی کی قیادت والی مرکزی سرکار یا پھر بھاجپا کی کمان والی دہلی میونسپل کارپوریشنوں پر منحصر رہنا پڑسکتا ہے۔ جن لوک پال بل، مکمل ریاست کا درجہ، رہائشی اسکیم، لاء اینڈآرڈر اشو، پوری دہلی میں سی سی ٹی وی کیمروں اور وائی فائی وغیرہ کے لئے بجٹ یا اس کی منظوری اس کے سب سے بڑی موجودہ سیاسی حریف پارٹی بھاجپا کی مودی سرکار سے ہی ملے گی۔ اتنا ہی نہیں دیگر بڑے چناوی اشو جیسے غیر منظور کالونیوں کو منظور

بجٹ سیشن ہنگامے دار رہنے کے آثار!

پیرسے شروع ہوئے پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن کے کافی ہنگامے دار ہونے کا امکان ہے۔ یہ سیشن تین مہینے تک جاری رہے گا۔ بجٹ سیشن کا پہلا حصہ 20مارچ تک چلے گا اور ایک مہینے کی چھٹی کے بعد 20اپریل سے دوسرا  حصہ شروع ہوگا۔ پارلیمنٹ کا بجٹ سیشن جیسے سیاسی اوراقتصادی ماحول میں شروع ہوا ہے۔ اس کے چلتے اس کے تئیں لوگوں کی دلچسپی اور زیادہ بڑھ جانا فطری ہی ہے۔اس میں نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی سرکار کو ایوان بالا میں آرڈیننس کی جگہ پر 6 بلوں کو پاس کرانا یقینی کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرناپڑسکتا ہے۔ دہلی اسمبلی چنائو میں بھاجپا کی کراری ہار کے بعد کئی اپوزیشن پارٹیوں نے دراصل آرڈیننس راج کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے اور خصوصی طورپر آراضی قانون میں تبدیلی کے خلاف ان کا موقوف سخت ہے۔ پھر انا ہزارے کادھرنا بھی آگ میں گھی کا کام کرے گا۔ پچھلے کچھ عرصے میں کئی بھاجپا لیڈروں، سنگھ پریوار کے افراد کے متنازعہ بیانات اور افراد زر شرح جیسے کئی اشو اپوزیشن پارٹیوں کے پاس ہیں جن کی معرفت وہ سرکار پر حملہ کرسکتی ہیں۔ پیٹرولیم وزارت میں جاسوسی کے انکشاف کو دیکھتے ہوئے بھی اجلاس کافی ہنگامے دار رہنے کے ا ٓثار ہ

سماجی رشتے کی تھال سے نکلی سیاسی خوشبو!

یہ انوکھا منظر رہا ہوگا کہ ایک طرف سماج وادی پارٹی کے چیف ملائم سنگھ یادو کی موجودگی میں مین پوری کے ممبر پارلیمنٹ پوتے تیج پرتاپ سنگھ یادو کی تلک کی رسموں کے درمیان شہنائی گونج رہی تھی، تو دوسری طرف سیاسی مہارتی ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ شہنائی کی سریلی آواز سے رشتوں میں مٹھاس بھی گھل رہی تھی۔ سڑک سے لے کر ایوان تک ایک دوسرے پر سیاسی تیر چلانے والے گلے ملے تو کھاٹنی سماج وادیوں کے چہرے بھی کھل اٹھے۔ آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو طے وقت سے پہلے ہی تقریب پہنچ چکے تھے۔ دوست رگھونش پرساد اور جنتا دل(یو) صدر شرد یادو کے ساتھ تلک کی رسموں کے درمیان بار بار گھڑی اور موبائل پر وقت دیکھ رہے تھے۔ قریب پونے گیارہ بجے سپا چیف ملائم سنگھ یادو اور وزیراعلی اکھلیش کے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی و گورنر رام نائک تقریب کی جگہ پہنچے تو ایک امنگ سی دوڑ گئی۔ پنڈال میں موجودجن لوگوں کے لئے توجہ کا مرکز تیج تھا وہ بھی مودی کو دیکھنے دوڑ پڑے۔ جب مودی نے ملائم کا ہاتھ پکڑ کر سیڑھیاں چڑھنے میں ان کی مدد کی تو سیفئی اور بھی نہال ہوگئی۔ ملائم سنگھ کے میزبانوں اورمہمانوں میں بھی غضب کا مودی پریم دکھائی د

مڈ بھیڑ نہیں کرتا تو کشمیر بن جاتا گجرات!

2860 دن بعد سہراب الدین و عشرت جہاں مڈ بھیڑ معاملہ میں گرفتار ہوئے پولیس کے سابق ڈی آئی جی، ڈی جی بنجارہ ضمانت پر جیل سے باہر آگئے ہیں۔ اس موقعہ پر تقریبا آٹھ سال (سات سال 10ماہ) بعد بدھ کے روز سابرمتی جیل کے باہر بیوی اور بیٹے سمیت ان کے پرستاروں کی بھاری بھیڑ جمع تھی لوگوں نے ایک ہیرو ں طرح ان کا استقبال کیا اور پھول مالائوں سے لاد دیا۔ آل انڈیا دہشت گردی انسداد مورچے کے چیئرمین منیندر جیت سنگھ بٹا نے جیل کے باہر ان کا استقبال کیا۔ بنجارہ نے باہر نکلتے ہی کہا کہ انکائونٹر صحیح ہے۔ جانچ کرنے والی دونوں ایجنسیوں کی جانچ ہی بوگس ہے۔ اس وجہ سے تینوں انکائونٹر میں تیس پولیس والوں کو جیل جانا پڑا۔ انہوں نے دو ٹوک کہا کہ مڈ بھیڑ نہیں کرتا تو یہ دیش کا دوسرا کشمیر بن جاتا۔ یقینی طور سے میرے لئے اور گجرات پولیس کے لئے اچھے دن آگئے ہیں۔ خود کو دیش کی سیاسی سازش کا شکار بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے اشارے پر سی بی آئی وگجرات پولیس کو کام کرنا پڑا۔ مڈ بھیڑ کو صحیح بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت کے حالات کو معمولی شخص بھی سمجھ سکتا ہے۔ گودھرا کانڈ۔ اکشر دھ

جیتن رام مانجھی کی ڈوب گئی کشتی!

جمعہ کی صبح کچھ منٹ کے  واقعہ نے بہار کی سیاست میں مہینوں سے چل رہے حملوں وجوابی حملوں کے کھیل کا ڈراپ سین ہوگیا۔ جنتا دل(یو) سے بغاوت کروزیراعلی کی کرسی پر جمے جتین رام مانجھی نے اسمبلی میں شکتی پریکشن سے عین پہلے 10 بجے اپنااستعفی گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی کو سونپ دیا۔ جتین رام مانجھی کے اعتماد کے ووٹ کے دوران جیسے اتھل پتھل اور وفا داری میں تبدیلی کے دلچسپ مناظر کا تصور کیا گیا تھا۔ وہ تعبیر نہیں ہوا۔ اسمبلی کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے ہی راج بھون پہنچ کر مانجھی کے ذریعے استعفی دیئے جانے سے مئی کے بعد بہار میں ہورہی ڈرامائی سیاست کا ایک باب ختم ہوگیا ہے۔ یہ تو کوئی نہیں سوچ رہا تھا کہ مانجھی کو اسمبلی میں اکثریت مل پائے گی، لیکن مانجھی نہ اٹل بہاری باجپئی ہے نہ اروندکیجریوال ہے جو اقلیت کی وجہ سے استعفی دینے کو یادگار بناپائیں ان کااقتدار میں بنے رہنا ناممکن تھا چونکہ جنتا دل(یو) اسمبلی پارٹی نے نتیش کمار کے پیچھے متحد رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اگر مانجھی کچھ ممبران اسمبلی کو توڑ پاتے تو شاید معاملہ زیادہ ڈرامائی بنتا حالانکہ ان کی سرکار بنے رہنے کاامکان تب بھی نہیں ہوتا۔ بھاجپا نے