آخرکارکتنا کارگر ثابت ہوا نوٹ بندی کا قدم
جب8 نومبر 2016ء کو وزیر اعظم نریندر مودی نے 8 بجکر 15 منٹ پر رات کو نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا تو سارے ہندوستان میں زلزلہ سا آگیا۔ کچھ لوگوں کو لگا کہ وزیر اعظم بھارت اور پاکستان کے کڑوے رشتوں کے بارے میں بولیں گے یا شاید دونوں دیشوں کے درمیان جنگ کا اعلان نہ کردیں لیکن یہ اعلان تو کچھ لوگوں کے لئے جنگ کے اعلان سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوا۔ ان کی راتوں کی نینداڑگئی۔ کچھ لوگوں کے ہوش و حواس اڑ گئے اور چاروں طرف افراتفری مچ گئی۔ اگلے دو دن کے بعد بینک و اے ٹی ایم لوگوں کے لئے مستقبل پتہ بن گئے۔ لائنیں دنوں دن بڑھتی گئیں۔ عام جنتا کے لئے تکلیف دہ ثابت ہونے لگیں۔ لمبی لمبی قطاروں کی وجہ سے اموات ہوئیں۔ کبھی بینکوں و اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے کی حدگھٹانا و بڑھانا، کبھی پرانے روپوں کو جمع کروانے کے بارے میں قاعدوں میں سختی کرنا تو کبھی ڈھیل دینا، اپوزیشن پارٹیاں پورے اتحاد سے سرکار کے فیصلے کو ناکام و دیش کو پیچھے لے جانے والا ثابت کرنے میں لگ گئیں۔ تقریباً پوری اپوزیشن سرکار کے اس قدم کے خلاف کھڑی ہوگئی۔ مورچے، مظاہرے، ناراضگی یہ عام بات ہوگئی۔ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ و کانگریس کے...