اشاعتیں

جولائی 22, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

امرناتھ یاترا کو ہر لحاظ سے محفوظ بنایا جائے

یہ بہت تسلی کی بات ہے کہ سپریم کورٹ نے امرناتھ یاتریوں کی موت پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ایک پینل مقرر کیا ہے۔ جس کا مقصد یاترا کے دوران شردھالوؤں کی بڑھتی موت کی تعداد پر روک لگائی جائے؟ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق اس سال98 سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں۔ گذشتہ دنوں بھاجپا کا ایک نمائندہ وفد وزیر داخلہ پی چدمبرم سے ملا۔ سشما سوراج، ارون جیٹلی کی نمائندگی میں بھاجپا نے ایک میمورنڈم وزیر داخلہ کو سونپا تھا۔ امرناتھ یاترا کی مدت بڑھائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھاجپا نے الزام لگایا کہ اس بار وہاں تیرتھ یاترا کے دوران ریکارڈ تعداد میں شردھالوؤں کی موتیں ہونے کی وجہ جموں وکشمیرسرکار کی بدانتظامی اور یاترا کا وقت گھٹانا ہے۔ وزیر داخلہ سے ملاقات کے بعد سشما سوراج نے بتایا کہ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے شری امرناتھ شرائن بورڈ میں بابا امرناتھ میں آستھا رکھنے والوں کو ہی جگہ دی جائے۔ انہوں نے کہا ابھی اس بورڈ میں 70 فیصد غیر ہندو ہیں جو اس اصول کے خلاف ہے کہ کسی مذہب خاص کی عقیدت گاہ سے متعلق انتظامیہ بورڈ میں عقیدت رکھنے والے ہی شامل ہونے چاہئیں۔اس مرتبہ امرناتھ یاترا پر گئے شردھالوؤں میں سے 98

راجستھان ۔ہریانہ کے بعد اب دہلی میں بھی گٹکھے پر پابندی

دہلی میں جلد ہی گٹکھے پر پابندی لگائے جانے کی بات نے ہزاروں کروڑ روپے کے گٹکھا بازار میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ بلیک کرنے والوں نے تین دنوں کے اندر گٹکھے کو اصل قیمت سے دوگنے دام پر پہنچا دیا ہے۔ خوردہ میں ایک روپے کا بکنے والا گٹکھا 2 روپے میں بک رہا ہے۔ راجستھان اور ہریانہ میں گٹکھے پر پابندی لگ چکی ہے اب افواہ ہے کہ دہلی میں بھی جلد گٹکھے پر پابندی لگنے والی ہے۔ حالت یہ ہے سینسیکس کی طرح ایک دن میں کئی بار گٹکھے کے دام بڑھ رہے ہیں۔ سینسیکس میں تو گراوٹ بھی درج ہوتی ہے لیکن گٹکھا بازار میں تو گراوٹ کی بات تو دور اس میں تیزی ہی آرہی ہے۔ ایک دن میں کئی بار قیمتیں بڑھنے سے گٹکھا کھانے والوں کا تمباکو سے نہیں بلکہ دام سن کر سر چکرا رہا ہے۔ حالانکہ سادا پان مسالہ اپنے دام پر بدستور بک رہا ہے۔ بازار میں یکم اگست سے گٹکھے پر پابندی لگانے کی بات آگ کی طرح پھیل گئی ہے۔ پان فروش کو ایجنسی سے ہی پرنٹ ریٹ سے کہیں زیادہ پیسے میں گٹکھا مل رہا ہے۔ جس میں صبح شام تبدیلی ہورہی ہے۔ حالت یہ ہے کہ سیلس مین رات میں گٹکھا خریدنے پر کچھ اور صبح میں اسی گٹکھے کے دام بڑھ جاتے ہیں۔ دام بڑھنے کی وجہ سے خریدار سے

کوکراجھار میں نہ رکنے والے تشدد کے پیچھے کیا وجوہات ہیں؟

آسام کے کوکراجھار اور چرانگ ضلعوں میں پچھلے ایک ہفتے سے جاری فساد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے چرانگ ضلع سے تین اور لاشیں برآمد کی گئی ہیں جبکہ منگل کی رات فسادیوں نے ضلع کے پانچ دیہات میں گھروں کو جلا دیا۔اسی درمیان فوج کے جوانوں نے شورش زدہ علاقے میں فلیگ مارچ کیا۔کوکراجھار اور چرانگ ضلع میں بوڑو قبائل اور غیر قانونی طور سے بنگلہ دیش سے آئے مسلمانوں کے درمیان 19 جولائی کو شروع ہوئے اس جھگڑے میں اب تک 36 لوگ اپنے جان گنوا چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔ آسام کے فساد کے چلتے شمال مشرقی ریاستوں میں ریل سروس بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ کم سے کم 26 ٹرینوں کو منسوخ کرنا پڑا جبکہ31 ٹرینیں راستے میں ہی مختلف اسٹیشنوں پر روک دی گئی ہیں۔ اس کے چلتے30 ہزار سے زیادہ مسافر راستوں میں اسٹیشنوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ نے آسام کے وزیراعلی ترون گگوئی کو حالات پر قابو کرنے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانے کو کہا ہے۔ وزیراعظم نے انہیں فون کر کے بات کی اور متاثر افراد کو راحت پہنچانے اور ان کو پھر سے آباد کرنے کے لئے سبھی ضروری قدم اٹھانے کی ہدایت دی ہے۔ اس تشدد کی وجہ ابھی واضح

ہم غریب دیش ہیں پھر بھی سونے کا اتنا لالچ

سونے سے ہندوستانیوں کا لگاؤ سماجی اور تہذیبی روایت کا حصہ ہے۔ جب دیش کو سونے کی چڑیا کہا جاتا تھا تب اس قیمتی دھات کے تئیں دیوانگی سمجھی جاسکتی تھی مگر اب بھارت غریب ملکوں میں شمار ہے ایسے میں گھر پر زیادہ خرچ کرنا شاید ممکن نہ ہو وہ بھی جب اس کی دیش میں کمی ہے اور ہر سال اربوں ڈالر کی غیرملکی کرنسی اس کے منگانے پر خرچ کرنی پڑتی ہے۔ اس سے چالو کھاتے میں مسلسل خسارہ بڑھتا جارہا ہے جس کا سیدھا اثر بھارت کی معیشت پر پڑ رہا ہے۔ صرف ذہنی تشفی کے لئے کئے جانے والے اس خرچ پر لگام لگانے کے لئے ذہنیت بدلنے کی ضرورت ہے۔ بھارتیہ ریزرو بینک (آر بی آئی)کے ڈپٹی گورنر کے سی چکرورتی نے یہ صلاح دی ہے۔ان کے مطابق جب دیش امیر تھا تب سونے کے زیور پہننا تہذیبی روایت اور خوشحالی کی علامت مانا جاتا تھا۔ اس وقت دنیا کی جی ڈی پی میں بھارت کا حصہ 30 فیصد ہوا کرتا تھا مگر اب بھارت غریب ہوگیا ہے۔ ہم غریب ہوگئے ہیں اس لئے ہمیں ذہنیت اور معاشرے کو بدلنا چاہئے۔ اس قیمتی سونے کی دھات کے تئیں اپنی ذہنیت کو بدلنے کے لئے سماجی اور تہذیبی انقلاب کی ضرورت ہے۔ دیش میں سونے کی کل مانگ میں سے90 فیصد زیورات اور بھگوان کو چڑ

کانگریس کس حد تک اتحادی دھرم نبھانے کو تیار ہے؟

یوپی اے سرکار کی مشکلیں تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ایک طرف تو سرکار کے اتحادی ساتھیوں نے حکومت اور کانگریس پارٹی کا ناک میں دم کررکھا ہے وہیں دوسری طرف کانگریس کے اندر بھی اب گھمسان مچ گیا ہے۔ راشٹروادی کانگریس پارٹی پہلے سے ناراض چل رہی ہے اور اب تو اس کے لیڈروں نے کانگریس لیڈر شپ کو وارننگ دینا شروع کردی ہے۔ راشٹروادی کانگریس پارٹی نے کانگریس کو وارننگ دی ہے کہ اگر یوپی اے اتحاد کیلئے تال میل کمیٹی اور ساتھیوں کے ساتھ مناسب برتاؤ جیسی ان کی مانگوں کا بدھوار تک کوئی حل نہیں نکلا تو وہ حکومت سے الگ ہوسکتی ہے۔ شرد پوار کی پارٹی نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ اگر وہ مرکزی سرکار سے الگ ہوتی ہے تو اس کا اثر مہاراشٹر میں اتحادی حکومت پر بھی پڑے گا کیونکہ ریاست کے لیڈر کانگریس یوپی اے کیبنٹ سے الگ ہونے کے حق میں ہے۔ راشٹروادی کانگریس پارٹی مہاراشٹر میں کانگریس سرکار کے ساتھ پچھلے 13 سال سے اتحادی محاذ میں ہے۔ ابھی اتحادی این سی پی کے ساتھ کانگریس کی تکرار رکی نہیں تھی کہ پارٹی کے اندربھی بغاوت شروع ہوگئی ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان کے خلاف انہی کے ممبران اسمبلی نے ان کی شکایت

کیمیاوی ہتھیار استعمال کرنے کی بشرالاسعد حکومت کی دھمکی

شام کی اندرونی حالت انتہائی دھماکو ہوتی جارہی ہے۔ شام کے صدر بشرالاسعدبھلے ہی اپنی ضد پر قائم رہیں لیکن گذرے دنوں جس طرح ان کے تین سپہ سالار مارے گئے اس سے ان کے حمایتیوں کو بھی اب یہ احساس ہونے لگا ہے کہ اسعد کی حکومت کا خاتمہ قریب ہے۔ آزادشام کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ آزاد شام فوج نے اعلان کیا ہے کہ جو لوگ ڈکٹیٹر اسعد کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے انہیں دشمن مانا جائے گا اور وہ نئے جمہوری ملک میں ان کا کوئی رول نہیں ہوگا۔ حال ہی میں شام کی راجدھانی دمشق میں ایک بڑی سرکاری عمارت کو نشانہ بنا کر کئے گئے خودکش حملے میں وزیر دفاع جنرل داؤد اور نائب وزیردفاع آصف شوکت کی موت ہوگئی۔ شوکت صدر بشرکے بہنوئی تھے۔ قومی سلامتی چیف حسن ترکمانی بھی ا س حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس درمیان امریکی وزیر دفاع لیون پینیٹا نے کہا ہے کہ شام حالات قابو سے باہر ہورہے ہیں۔16 مہینوں سے اسعد حکومت کے خلاف بغاوت جاری ہے یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب اتنے اعلی سطح کے لوگوں کو نشانہ بنا کر حملہ کیا گیا۔ ادھر اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں شام کے خلاف مزید پابندیاں لگانے اور خون ریزی روکنے سے متعلق ریزولوشن پر روس اور چین کے ویٹو

آتنکیوں کا فنڈنگ بینک

آتنک وادی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے اقتصادی فنڈنگ ضروری ہوتی ہے۔ پیسے سے ہی سارا کام چلتا ہے۔ دہشت گرد تنظیم اپنی یونیٹوں تک پیسہ پہنچانے کے لئے مختلف طریقے اپناتی ہیں۔ ان میں حوالہ اور بینک سب سے زیادہ استعمال کئے جاتے ہیں۔ عام طور پر بینک اپنے کھاتے داروں پر گہری نگاہ رکھتے ہیں لیکن کچھ بینک ہیں جو اپنے ذاتی فائدے کے لئے مبہم کھاتوں کی سرگرمیوں کو نظرانداز کردیتے ہیں کالی کمائی یا مبہم پیسے کے لین دین کوروکنے کے لئے اب بین الاقوامی سطح پر کوششیں ہورہی ہیں۔ سرکاروں کو سمجھ میں آرہا ہے کہ کالی کمائی کا لین دین صرف کاروبار کے لئے نہیں ہورہا ہے بلکہ اس کا تعلق دہشت گردی اور بین الاقوامی جرائم سے بھی ہے۔ امریکہ نے پایا ہے کہ ہانگ کانگ بینک (ایم ایس بی سی) کے ذریعے بھارت سمیت دنیا بھر کے ملکوں تک دہشت گردوں اور منشیات مافیا تک پیسہ پہنچ رہا ہے۔ ایوان بالا سینیٹ کے سب کمیٹی کے چیئرمین سینیٹرکارلیون نے 340 صفحات کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایم ایس بی سی نے اپنے امریکی بینک کے ذریعے خود سے وابستہ دوسرے ملکوں کے بینکوں کے گراہکوں کو ڈالر امریکہ بھیجنے میں مدد دی۔ بینک نے سعودی عرب کے ا

کہیں آپ کی جیب میں جعلی نوٹ تو نہیں ہیں؟

کہیں آپ کی جیب میں جو نوٹ ہیں وہ جعلی تو نہیں ہیں کیونکہ پچھلے کچھ برسوں میں دیش میں جعلی نوٹ کا کاروبار کافی بڑھ گیا ہے۔ ریزرو بینک کے مطابق2011-12 میں 24.7 کروڑ روپے کے نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ یہ رقم پانچ برس پہلے کے مقابلے پانچ گنا زیادہ ہے۔ اطلاعات حق کے تحت آر ٹی آئی رضا کار سبھاش چندر اگروال کو ریزرو بینک نے بتایا کہ نقلی نوٹ کے چلن کا کوئی اندازہ نہیں ہوتا ہے۔ آر بی آئی کے مطابق جیسے جیسے روپے کی قیمت بڑھتی ہے اسے بنانے کی لاگت گھٹتی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک ہزار روپے کے نوٹ کی اوسط پرنٹنگ لاگت4.06 روپے آتی ہے جبکہ پانچ روپے کے نوٹ کو بنانے میں 50 پیسے لگتا ہے مگر جعلی نوٹ میں لاگت کم آتی ہے کیونکہ اس کا کاغذ خراب ہوتا ہے۔ نقلی نوٹ کو بینک واپس نہیں لیتا ہے اور اگر بینک کوایسے نوٹ مل بھی جاتے ہیں تو انہیں فوراً منسوخ کردیتا ہے۔ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا بھارت میں نقلی نوٹوں کو بھیجنے میں بڑا ہاتھ ہے۔ آئی ایس آئی کے اشارے پر جعلی نوٹ کے اسمگلروں کے لئے نیپال محفوظ جگہ بن چکی ہے۔ وہ قریب1740 کلو میٹر میں پھیلی ہند۔ پاک سرحد پر نئے نئے طریقوں سے اس کا دھندہ کرتے ہیں۔

شرد پوار کی لڑائی نمبردو کی حیثیت کیلئے نہیں ہے

تمام کوششوں کے باوجوداین سی پی اور کانگریس لیڈر شپ کے درمیان پیدا ہوئی سیاسی خلیج دور نہیں ہو پارہی ہے کیونکہ اس مرتبہ این سی پی چیف شرد پوار نے کافی اڑیل رویہ اپنالیا ہے۔ لگتا ہے اب یہ ہے کہ اب شرد پوار اینڈ کمپنی اپنی راہ طے کرچکے ہیں۔ این سی پی کے ترجمان ڈی پی ترپاٹھی کے مطابق این سی پی چیف نے ابھی تک اتنا کھل کر سرکار کے کام کاج کی مخالفت نہیں کی تھی اس لئے مہاراشٹر سرکار کو لیکر دہلی تک تال میل کی سطح پر سب کچھ بہتر نہیں تو این سی پی سرکار سے کنارہ کرنے کا من بنا چکی ہے۔ کیا پوار اس لئے کیبنٹ چھوڑنا چاہتے ہیں کانگریس لیڈر شپ انہیں منموہن سرکار میں نمبر دو کی پوزیشن دینے کو تیار نہیں ہے؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تو بہانا ہے اصل میں پوار کا زیادہ جھگڑا مہاراشٹر میں وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان کے طور طریقوں کو لیکر ہے۔ کافی دنوں سے پوار اور پرتھوی راج کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ بتایا جاتا ہے پوار اور ان کی پارٹی کے لیڈروں کے مفادات کے خلاف ریاستی حکومت نے جو مہم چھیڑ رکھی ہے اس سے این سی پی خفا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ کیبنٹ میں سینیرٹی میں دوسرے نمبر کی آڑ میں راشٹروادی کانگریس پارٹی این س

آچاریہ بال کرشن کی گرفتاری کے پیچھے اصل مقصد کیا ہے؟

یوگ گورو بابا رام دیو اور انا ہزارے کے کرپشن اور کالی کمائی کے خلاف آئندہ مشترکہ مہم کے ٹھیک پہلے جمعہ کو رام دیو کے خاص ساتھی آچاریہ بال کرشن کو سی بی آئی نے پتنجلی یوگ پیٹھ ہری دوار سے گرفتار کرلیا ہے۔ اس کے خلاف فرضی پاسپورٹ معاملے میں عدالت میں مقدمہ دائر ہونے کے بعد سمن جاری کیا گیا تھا۔ ذرائع نے کہا بال کرشن کو جمعہ کو سی بی آئی کی اسپیشل عدالت میں حاضر ہونا تھا لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے اس کے بعد انہیں ہری دوار میں بابا رام دیو کے آشرم سے وہاں موجود لوگوں کی مخالفت کے درمیان گرفتار کیا گیا۔ فرضی پاسپورٹ اور دوہری شہریت اور فرضی ڈگری معاملے میں سی بی آئی نے پچھلے سال 23 جولائی کو ایک ایف آئی آر درج کی تھی۔ اسی مہینے 10 جولائی کو بال کرشن کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔ عدالت میں انہیں پیش ہونے کے لئے20 جولائی تک کا وقت دیا تھا۔ سی بی آئی نے جانچ میں پایا کہ بال کرشن نے اترپردیش کے خرجہ سنسکرت یونیورسٹی کے پرنسپل سے مل کر جعلی سرٹیفکیٹ لیا ، جس سے پاسپورٹ بنوایا۔ دونوں کے خلاف دھوکہ دھڑی سمیت دوسری دفعات میں معاملے درج کئے گئے۔ بال کرشن کے خلاف پاسپورٹ قانون کے تحت بھی معاملہ درج

کیا راہل گاندھی وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کیلئے تیار ہیں؟

کانگریس سکریٹری جنرل راہل گاندھی نے جمعرات کو کہا کہ وہ پارٹی اور سرکار میں اب زیادہ سرگرم رول نبھانے کے لئے تیار ہیں لیکن یہ سب کب ہوگا اس بارے میں قطعی فیصلہ کانگریس صدر اور وزیر اعظم کو کرنا ہے۔ راہل گاندھی پچھلے 10 برسوں سے ہندوستانی سیاست میں سرگرم ہیں لیکن انہوں نے یہ پہلی بار کہا ہے کہ وہ اور سرگرم رول نبھانے کو اب تیار ہیں۔ ان کا بیان کانگریس صدر و ان کی والدہ سونیا گاندھی کے یہ کہے جانے کے بعد آیا ہے کہ بڑے رول کے بارے میں فیصلہ راہل کو ہی لینا ہے۔ سال 2014 ء میں ہونے والے عام چناؤ میں وزیر اعظم کی شکل میں راہل کو پیش کرنے کی قیاس آرائیوں کے درمیان کانگریس لیڈروں نے حال کے دنوں میں پارٹی کو قومی دھارا میں لانے کیلئے راہل سے اپیل کی تھی۔ کانگریس سکریٹری جنرل دگوجے سنگھ اور مرکزی وزیر سلمان خورشید یہ مانگ کرچکے ہیں لیکن معاملے نے طول اس وقت پکڑا جب سلمان خورشید نے یہ کہہ دیا کہ راہل سے کوئی باقاعدہ ہدایت نہیں مل رہی ہے اور اب تک راہل کے نظریات اور خیالات کا بہت چھوٹا سا حصہ دیکھنے کو ملا ہے۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ کو یہ معلوم ہے کہ بطور پی ایم ان کی آخری پاری ہے۔ پارٹی میں یہ خ