اشاعتیں

اکتوبر 25, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

گیتا بھارت تو لوٹ آئی پر کہانی میں نیا موڑ آگیا

کچھ ماہ پہلے بالی ووڈ فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ آئی تھی۔ جس کے بعد پاکستان میں رہ رہی گونگی بہری لڑکی گیتا کی وطن واپسی ممکن ہوسکی لیکن بھارت کی سرزمیں پر قدم رکھنے کے ساتھ ہی گیتا کی کہانی میں ایک نیا موڑ آگیا۔ بہارکے ضلع سہرسہ کے جس مہتو خاندان کے فوٹو کو گیتا نے اپنے ماں باپ کے طور پر پہچاناتھا ، انہیں جب اس نے آمنے سامنے دیکھا تو بالکل نہیں پہچان سکی۔ بیٹی کو گلے لگانے کی تمنا لئے پچھلے کئی دنوں سے دہلی میں ڈیرا ڈالے جناردن مہتو کو زبردست مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان میں قریب 15 سال تک رہنے کے بعد بھارت کی بیٹی آخر کار پیر کے روز اپنے وطن لوٹ آئی تھی۔ پاکستان سے ایدی فاؤنڈیشن کے ذمہ داران کے ساتھ گیتا پی آئی اے کے طیارے سے دہلی آئی تو وزارت خارجہ اور پاکستانی ہائی کمیشن کے سینئر افسران اس کا استقبال کرنے کیلئے ہوائی اڈے پر موجود تھے ۔ کوئی ڈیڑھ دہائی پہلے بھٹکی ہوئی لڑکی کو اس کی منزل مل گئی۔ جب گونگی بہری گیتا غلطی سے بارڈر پار کر گئی تھی ۔ اگر انجانے میں سرحد پار کی ایک غلطی کو درکنار کردیں تو گیتا معاملے کی یہ داستاں غیر معمولی ہی کہی جائے گی۔ اس میں اس کی پرورش کرنے والی غی

بھگوان وشنو کو کیسے جگائیں: سپریم کورٹ طے کرے

کیرل کا شری پدمنابھ سوامی مندر اکثر بحث میں رہتا ہے۔ 2 ہزار سال پرانے اس مندر کی نگرانی سپریم کورٹ کررہا ہے۔ کورٹ کے حکم پر ہی 2011 ء میں مندر کے تہہ خانے کھولے گئے تھے۔ تب 1 لاکھ کروڑ سے زیادہ کا اثاثہ ملا تھا۔ ایک تہہ خانہ ابھی کھولا جانا باقی ہے۔ پچھلے دنوں اس مندر کو لیکر ایک دلچسپ بحث چھڑی۔کہ بھگوان وشنو کو کیسے جگایا جائے؟ پہلے ان کی پوجا کون کرے؟ یہ بحث کا اشو تھا۔ اس کا فیصلہ بھی لوگ سپریم کورٹ سے ہی کروانا چاہتے ہیں۔ مندر میں جاری رسم و رواج میں ہورہی تبدیلیوں کا معاملہ عدالت عظمیٰ پہنچ گیا ہے۔ اس چھڑی بحث میں شراون کوٹ شاہی پریوار کی جانب سے کے کے وینو گوپال اور سکریٹ کیوری کے طور پر گوپال سبرامنیم نے دلیلیں پیش کیں لیکن عدالت نے چیف پجاری پر معاملہ چھوڑدیا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ سماعت جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور انل آر دوے کی عدالت میں ہوئی ۔ گوپال سبرامنیم :بھگوان وشنو کو جگانے کے لئے مندر میں وینکٹیش سوپربھات شلوک پڑھا جانا ضروری ہے۔ کے کے وینو گوپال: بھگوان گہری نیندمیں ہیں اسے یوگ نندرا کہا جاتا ہے، انہیں صبح صبح گا کر نہیں جگایا جاسکتا۔ یہ مندر کی صدیوں پرانی روایت کے خلاف ہے

ہندو ڈان چھوٹا راجن کی کہانی ممبیا فلموں سے کم نہیں

ایک بار پھر بھارت کے سب سے زیادہ مطلوب جرائم پیشہ میں ایک ہے انڈر ورلڈ ڈان چھوٹا راجن۔ خبر آئی ہے کہ انڈونیشیا پولیس نے انٹر پول کے ریڈ کارنر نوٹس کی بنیاد پر انڈونیشیائی شہر بالی میں اسے گرفتار کرلیا ہے۔ وہ پچھلی دو دہائی سے فرار تھا۔ اسے جلد ہی وہاں سے بھارت ڈیپوٹ کیا جائے گا۔ یہ چھوٹا راجن کون ہے؟ آج میں اس کی کہانی بتاؤں گا۔ چھوٹا راجن کا اصلی نام ہے راجندر سدا شیو نکھلجے۔ وہ 56 سال کا ہے۔ ا س کی پیدائش بمبئی جو اب ممبئی ہے کہ چیمبور علاقے میں تلک نگر کے ایک مراٹھی خاندان میں ہوئی تھی۔ 1980 کی ابتداء میں اس نے شاہکار سنیما میں ٹکٹیں بلیک کرنے کے دھندے سے اپنی مجرمانہ زندگی کی شروعات کی تھی۔ مقامی گروہوں سے ہوتے جھگڑوں کے دوران ایک بار اس کی ملاقات راجن نائر (بڑا راجن) نامی شخص سے ہوئی۔ نکھلجے نے اسے اپنا گورو بنایا اور اس سے دھندے کی باریکیاں سیکھیں۔1982 میں بڑے راجن کو ساؤتھ ممبئی کے ایک علاقے میں گولی مار دی گئی لہٰذا اس گروہ کا سرغنہ نکھلجے بنا اور چھوٹا راجن نام سے مشہور ہوا۔ اپنے باس کے قتل کے بعد چھوٹا راجن نے سونے اور چاندی کی اسمگلنگ کرنے والے گروہ کے ساتھ مل کر خود اپنا

غلام کشمیر ہو چاہے بلوچستان ہو پاک پھرہوا بے نقاب

پچھلے کچھ دنوں سے ایک بار پھر پاکستان اخباروں کی سرخیوں میں ہے لیکن غلط وجوہات کو تمام دنیا میں پاکستان کی کرکری ہورہی ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو اس وقت شرمندہ ہونا پڑاجب امریکہ کی راجدھانی واشنگٹن میں ان کی تقریر کے دوران ایک احتجاجی گھس گیا۔ شریف امریکی تھنک ٹینک یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں تقریر کررہے تھے تبھی اچانک ایک احتجاجی کھڑا ہو کر بلوچستان کی آزادی کے نعرے لگانے لگا۔ شریف نے جیسے ہی تقریر شروع کی سامعین میں سے ایک شخص ہاتھ میں پوسٹر لیکر کھڑا ہوگیا، ساتھ ہی اس نے دعوی کیا کہ القاعدہ کے مارے جاچکے سرغنہ اسامہ بن لادن سے شریف کے دوستانہ رشتے تھے پھر جب شریف امریکی صدر براک اوبامہ سے ملے تو انہوں نے پھٹکار لگادی۔ اوبامہ نے پاکستان کویہ بھی صاف کردیا کہ اسے بلا امتیاز سبھی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے اور ساتھ ہی اس نے بھارت پاکستان امن مذاکرات عمل میں اپنے کسی کردار سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک دونوں دیش مل کر اس کیلئے نہیں کہیں گے تب تک امریکہ کوئی رول نہیں نبھائے گا۔ اس کے علاوہ امریکہ نے بھارت جیسے نیوکلیائی سمجھوتہ کئے جانے کے متعلق پاکس

وجے دشمی کے دن ہی 90 سال پہلے سنگھ کی بنیاد پڑی تھی

وجے دشمی کا دن جمعرات کو آر ایس ایس کے لئے ہر سال آنے والے اس وجے دوس کی طرح نہیں تھا۔ ستمبر 1925 میں دسہرے کے دن ہی ڈاکٹر کیشو بلی رام ہیڈ گوار نے راشٹر سوئم سنگھ کو قائم کیا تھا۔ آرایس ایس نے 90 سالہ لمبے سفر کو طے کرلیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے قومی تعمیر میںآرایس ایس کے اشتراک کی تعریف کرتے ہوئے مبارکباد دی۔ اپنے لمبے سیاسی سفر کے دوران آر ایس ایس کے پرچارک رہے نریندر مودی نے ٹوئٹ کرکے کہا دیش سیوا میں وقف آر ایس ایس نے 90 برس پورے کرلئے ہیں۔ اس موقعے پر میں سبھی آر ایس ایس کے ورکروں کو مبارکباد دیتا ہوں۔سال1925 میں جب بھارت انگریزی حکومت کے چنگل میں تھا تب وجے دشمی کے دن آر ایس ایس کا وجود قائم ہوا۔ بمشکل 17 ساتھیوں کے ساتھ ڈاکٹر کیشو راؤ بلی رام ہیڈ گوار نے ناگپور کے موہت باڑے میں سنگھ کی بنیاد رکھی تھی۔ ہیڈ گوار نے اتنا ہی کہا کہ آج ہم سنگھ کا آغاز کررہے ہیں۔ ناگپور کے اکھاڑے سے تیار ہوئی آر ایس ایس آج ایک بڑی تنظیم کی شکل میں کھڑی ہے۔ سنگھ کے91 یوم تاسیس پر یہ اتفاق ہی ہے کہ سنگھ شکشت پرچارک رہے نریندر مودی آج بھارت کے وزیر اعظم ہیں۔ آر ایس ایس کے آئین میں صاف لکھا ہے کہ

اودھو ٹھاکرے کی بھاجپا و مودی سرکار کو کھری کھری

شیو سینا بھارتیہ جنتا پارٹی کی نہ صرف سب سے پرانی سہیوگی پارٹی ہی ہے بلکہ دونوں کے خیالات بھی زیادہ تر معاملوں میں ملتے جلتے ہیں لیکن گزشتہ کچھ دنوں سے جس طریقے سے بھاجپا اور خاص کر وزیر اعظم نریندر مودی پر شخصی حملے کئے ہیں ان سے دونوں پارٹیوں میں اتنا تناؤ ہوگیا ہے کہ دونوں کے تعلقات ٹوٹنے کی کگار پر پہنچ گئے ہیں۔ گزشتہ شنی وار کو مہاراشٹر آئے مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی نے شیو سینا کے احتجاجی مظاہروں کے طور طریقے کی نکتہ چینی کی تھی۔ کیونکہ شیو سینا نے پاکستانی غزل سنگر غلام علی، سابق وزیر خارجہ (پاکستان) خورشید محمود قصوری اور پاک کرکٹ بورڈ صدر شہریار خاں کی زبردست مخالفت کی تھی۔ شیو سینا چیف اودھو ٹھاکرے نے شیوا جی پارک کی دسہرہ ریلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی پر تیکھے حملے بولے۔ انہوں نے کہا کہ شیو سینا پاکستان کی نکتہ چینی کرتی ہے تو بھاجپا کا پیٹ کیوں دکھتا ہے؟اپوزیشن میں رہنے کے دوران پاکستان پر حملہ کرنے کی باتیں کرنے والی بھاجپا میں اگر ہمت ہے تو پاکستان میں گھس کر دکھائے؟ اودھو نے کئی مدعے اٹھائے جس میں بھاجپا کا بیک فٹ میں آنا قدرتی ہے۔ انہوں نے بنا کسی کا ذکر کئے کہا کہ گا

کیا پوتر گرنتھ کی بے حرمتی کے پیچھے بیرونی ہاتھ ہے

پنجاب میں شری گورو گرنتھ صاحب سے بے ادبی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت کی جارہی ہے۔ مرکزی سرکار نے اس بے ادبی کے حالیہ واقعات پر مبینہ طور پر غیر ملکی ہاتھ ہونے کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب سرکار سے رپورٹ مانگی ہے۔ پوتر گورو گرنتھ کی بے ادبی کے خلاف ریاست بھر میں مظاہرے ہورہے ہیں۔ پنجاب پولیس نے منگل کو کہا تھا کہ اس نے گورو گرنتھ صاحب کے مبینہ بے ادبی میں ملوث ہونے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ساتھ ہی پنجاب پولیس نے دعوی کیا کہ دونوں ملزمان کو ہدایت اور پیسہ آسٹریلیا اور دوبئی میں موجود ان کے آقاؤں سے مل رہا ہے۔ جسوندر سنگھ اور روپندر سنگھ کو فرید کوٹ ضلع کے برداری گاؤں میں سکھوں کے پوتر گرنتھ کی بے ادبی کرنے کے الزام میں پکڑا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ دونوں بھائیوں کی فون کال کی جانچ کرنے پر پتہ چلا کہ انہوں نے آسٹریلیا اور دوبئی میں رہ رہے لوگوں سے بات کی تھی اور اس کی جانچ کے لئے ایک اسپیشل تفتیشی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔ پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے ایم پی بھگونت سنگھ مان نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے ملاقات کر ان سے ریاست میں شانتی قائم کرنے کی درخواست کی ہے۔

نیپال کی چین پرستی کشیدگی پیدا کررہی ہے

بھارت نیپال کے رشتوں میں حالیہ دنوں میں آئی کڑواہٹ کو دور کرنے کے لئے نیپال کے نائب وزیر اعظم کمل تھاپا بھارت تشریف لائے۔تھاپا نے کہا کہ بھارت کے ساتھ جو بھی غلط فہمیاں تھیں وہ اب دور ہوگئی ہیں۔ اپنے سہ روزہ دورہ کے آخری دن پچھلی پیر کو وطن واپسی سے پہلے مسٹر تھاپا نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ اس دوران قومی سکیورٹی مشیر اجیت ڈوبال بھی موجودتھے۔ 7 صوبائی ماڈل والے نئے آئین کے احتجاج میں مدھیشی اور تھارو فرقہ پچھلے ایک مہینے سے زیادہ وقت سے سڑکوں پر ہے اوراس نے سرحد پر ناکہ بندی کررکھی ہے جس وجہ سے بھارت سے نیپال کو کھانے پینے کی چیزوں سے لیکر پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی بری طرح متاثر ہوئی۔ نیپال کئی بار کہہ چکا ہے کہ وہ چین کی طرف سے چیزوں کی سپلائی کے راستے کھولنے کا پلان بنا رہا ہے۔نیپال کی اس چین پرستی سے ہی بھارت کافی ناراض ہے۔ نیا آئین بننے کے بعد مدھیشی تحریک کو لیکر ہو رہے بھارت مخالف پروپگنڈہ سے مرکزی سرکار بھی فکر مند ہے۔ بھارت نے نیپال سے صاف صاف کہا ہے کہ وہ اپنے اندرونی مسئلے کا حل خود کرے۔ بھارت میں سبھی کا خیال ہے کہ نیپال میں جاری تحریک سے وہ خود نپٹے۔ مظاہرین