اشاعتیں

جنوری 22, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سپریم کورٹ کا فیصلہ ٹکڑاؤ پیدا کرسکتا ہے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 28th January 2012 انل نریندر سپریم کورٹ نے پاکستان اپنے ایک فیصلے میں آئین سازیہ اور عدلیہ کے درمیان اختیارات کی ایک نئی بحث شروع کردی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ پارلیمنٹ و اسمبلی ممبران کی اہلیت کے بارے میں اسپیکر کے احکامات کاعدلیہ جائزہ لے سکتی ہے۔ اس سلسلے میں اسپیکر کا فیصلہ آخری نہیں مانا جائے گا۔ جسٹس التمش کبیر اور جسٹس سلیک جوزف کی بنچ نے کرناٹک کے بھاجپا و آزاد ممبران اسمبلی کو نا اہل ٹھہرانے والے اسمبلی اسپیکر کے احکامات کو غلط قراردیتے ہوئے بدھ کے روز اس کے اسباب بیان کئے ہیں۔ حالانکہ عدالت گذشتہ برس 13 مئی کو ہی اس سلسلے میں فیصلہ سنا چکی تھی اور مفصل سے جاری فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ اسپیکر آئین کی دسویں شق میں ممبران کی نا اہلیت کے بارے میں نیم جوڈیشیری اتھارٹی کی طرح فیصلہ کرتا ہے۔ ایسے میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ اس کے آخری حکم کا جوڈیشری جائزہ لے سکتی ہے۔ اب یہ قانون بن چکا ہے کہ اسپیکر کا آخری حکم آئین میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کو ملے اختیارات پر روک نہیں لگاتا۔ سپریم کورٹ سی

انا ہزارے نے کہا بدعنوان کو پکڑ کرتھپڑ مارو

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 28th January 2012 انل نریندر کچھ ماہ پہلے ناسک کی ایک ریلی میں انا ہزارے نے کہا تھا کہ وہ گاندھی جی کے نظریات پر بھروسہ کرتے ہیں لیکن لوگوں کو گاندھی کے راستے پر چل کر نہ سمجھایا جاسکے تو شیوا جی کے راستے کو اپنانے میں کوئی گریز نہ کرنا چاہئے۔ جن لوکپال مسئلے پر سرکار سے بار بار ملے دھوکے کے بعد اب انا خود بھی شیواجی کے راستے پر چلنے کی تیاری کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ تبھی تو انہوں نے تشدد کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب کرپشن برداشت کرنے میں عام آدمی کی قوت جواب دے جاتی ہے تو اس کے پاس تھپڑ مارنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ جاتا۔ انا نے منگلوار کی رات اپنے گاؤں رالے گن سدھی میں کرپشن کے اشو پر بنی فلم 'گلی گلی چور ہیں' دیکھنے کے بعد یہ متنازعہ رائے زنی کی ۔ یہ پہلی بار نہیں جب انا نے تھپڑ پر کوئی تبصرہ کیا ہو۔ کچھ ہفتے پہلے دہلی میں وزیر زراعت شرد پوار کو ایک شخص کے ذریعے تھپڑ مارے جانے کی اطلاع ملنے کے بعدانانے تبصرہ کیا تھا تو انہوں نے بڑے طمطراق سے پوچھا تھا کہ 'صرف ایک ہی تھپڑ' انا کے اس بیان پر کافی تنق

نتن گڈکری کا تازہ میزائل نریندرمودی وزیر اعظم

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 26th January 2012 انل نریندر اپنے متنازعہ بیانات کے لئے مشہور بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر نتن گڈکری نے پھر نیا واویلا کھڑا کردیا ہے۔ ایک ٹی وی چینل سے بات چیت میں ایک سوال کے جواب میں گڈکری نے کہا ''نریندر مودی پارٹی صدر بن سکتے ہیں، ان میں وزیر اعظم بننے کی بھی قابلیت ہے۔'' پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ اتنے قریب ہو ں اور بھاجپا صدر ایسابیان دے؟ اس میں پہلے کشواہا معاملے میں پارٹی کو منہ کی کھانی پڑی تھی۔ اس سے پارٹی سنبھلی نہیں نتن جی نے نیا تیر چل دیا۔ اس بیان سے جہاں بھاجپا میں کھلبلی مچی وہیں کانگریس اپنے ڈھنگ سے اس کا مطلب، مقصد نکال رہی ہے۔ کانگریس کا خیال ہے کہ نتن گڈکری نے یہ سوچا سمجھا بیان دیا ہے جس کا مقصد یوپی میں ہندو ووٹ بینک کو منظم کرنا ہے۔ مودی کی ساکھ کا فائدہ اٹھانے کی کوشش ہے اترپردیش کو خاص ذہن میں رکھ کر یہ بیان دیا گیا ہے۔ اترپردیش میں راہل گاندھی کے دوروں سے اپرکاسٹ ووٹ کانگریس کی طرف جھک رہا ہے۔ مایاوتی کا اپنا حساب بھی بھاجپا کے روایتی ووٹ بینک کو ہلاتا لگ رہا ہے۔ اسی کو ذہن میں رکھ

پنجاب اسمبلی چناؤ میں کیپٹن امریندر کا پلڑا بھاری

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 26th January 2012 انل نریندر پنجاب اسمبلی چناؤ اب بالکل قریب آگیا ہے۔ چناؤ سے پہلے اس کے آخری ہفتے میں سیاسی لڑائی تیز ہوگئی ہے۔ کانگریس بنام اکالی ،بھاجپا اتحاد میں سے کون اگلے پانچ سال پنجاب کی گدی سنبھالے گا ، یہ جلد طے ہوجائے گا۔ اس بار پنجاب چناؤ میں بیرونی ممالک میں مقیم پنجابی پرواسی شہری بھی حصہ لے رہے ہیں۔ ریاست کی دونوں بڑی پارٹیاں کانگریس و اکالی دل کے حق میں یہ پرواسی بھارتیہ زور شور سے چناؤ مہم چلا رہے ہیں۔ پنجاب کے اخبارات میں باقاعدہ ان پارٹیوں کے حق میں اشتہارات دے کر یہ مہم چلائی جارہی ہے۔ امریکہ میں بسے پنجابی شہریوں کی اس چناؤ میں اتنی دلچسپی لینے کے پیچھے ایک وجہ امرتسر میں واقع دربار صاحب پر امریکی ٹیلیویژن شو کی میزبان جیم لینو کے ذریعے توہین آمیز تبصرے ہیں۔ امریکہ میں این بی سی چینل پر چل رہے مقبول ٹی وی پروگرام 'دی ٹو نائٹ شو' میں امرتسر کے دربار صاحب کی تصویر دکھاتے ہوئے جیم لینونے کہا تھا کہ یہ امریکہ کے صدارتی چناؤ میں ری پبلکن امیدوار سٹ رومنی کے لئے گرمی کے لحاظ سے ایک باعزت ٹھکانا ہے

یوپی میں قومی ہیلتھ مشن کچھ لوگوں کیلئے مشن ’کھاؤ کماؤ‘ بن گیا

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 25th January 2012 انل نریندر اترپردیش میں قومی دیہی ہیلتھ مشن (این آر ایچ ایم) میں مبینہ طور پر ہوئے ہزاروں کروڑ روپے کے گھوٹالے کے معاملے میں پیر کو مقرر پروجیکٹ افسر سنیل کمار ورما نے اپنے گھر میں گولی مار کر خودکشی کرلی۔ حال ہی میں سی بی آئی نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔ ورما کا نام اس گھوٹالے کی ایف آئی آر میں بھی درج تھا۔ اس گھوٹالے میں یہ چوتھی موت تھی۔ دراصل اترپردیش میں قومی دیہی ہیلتھ مشن کاپروگرام کیا شروع ہوا۔ ریاست کی سرکاری مشینری کے لئے مشن 'کھاؤ کماؤ' جیسا تحفہ مل گیا۔ کم سے کم سی اے جی کی رپورٹ کو دیکھنے سے تو ایسا ہی لگتا ہے۔ گھوٹالے باز ماں کی کوکھ اور زندگی موت کے درمیان جھولنے والے مریضوں کی دوائیوں تک میں گڑ بڑی کرنے سے نہیں چوکے۔ یعنی عوام کے ہیلتھ مشن کو شروع کرنے میں انسانیت اور حیوانیت کا تانڈو کرنے سے بھی سرکاری مشینری باز نہیں آئی۔ مرکزی سرکار کی جانب سے جنتا کو صحتمند رکھنے کے لئے چلائی گئی این آر ایچ ایم بے شک پروان نہیں چڑھ پائی لیکن سرکاری مشینری کا مشن کماؤ ضرور پروان چڑھ گیا۔ سی

راجدھانی میں پھل پھول رہا ہے منشیات کا گورکھ دھندہ

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 25th January 2012 انل نریندر دو سال پہلے اپنے ملک گھاناسے آیا تو وہ لیڈیز فٹ ویئر کا ایکسپورٹ کا کام کرنے والا تھا لیکن کاروبار کی سست روی سے بن گیا نشے کا سوداگر۔ ممبئی میں مقیم اس کے ایک واقف کار نے اسے جلدی پیسہ بنانے کا فارمولہ سمجھا دیا اور اس نے نشیلی منشیات کا کاروبار شروع کردیا۔ دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے اسے رنگے ہاتھوں پکڑلیا اور اس سے دو کروڑ روپے کی کوکن برآمد ہوئی۔ گھانا کا یہ باشندہ پول 2010ء میں ہندوستان آیا تھا۔ ممبئی میں مقیم اس کے دیش کے ایک شخص کراس نام کے ایک شخص نے اس کاروبار کے فائدے گناکر اس دھندے میں جھونک دیا۔ اس کے بعد پال دہلی میں نشے کی کھیپ سپلائی کرنے لگا۔ پال اپنے جوتوں میں کوکن چھپا کر لاتا تھا اور فلائٹ سے دہلی پہنچتا تھا۔ جمعہ کو محکمہ نارکوٹکس برانچ نے اسے ممبئی سے آئی ایک گھریلو پرواز سے اتارا تھا۔ یہاں آتے ہی اسے دبوچ لیا گیا ۔اس کے پاس سے 200 گرام کوکین برآمد ہوئی۔ جس کی بین الاقوامی بازار میں 2 کروڑ روپے قیمت بتائی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کوکین کو پیج تھری اور ہفتہ واری پارٹی

اترپردیش چناؤ میں دبنگی کے معاملے میں سب کادامن داغدار

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 23th January 2012 انل نریندر  چناؤ کمیشن چاہے جتنے بھی قانونی سختی برتے اترپردیش اسمبلی چناؤ میں ان دبنگیوں کو نہیں روک سکتاہے ۔ یہ کوئی نہ کوئی راستے ضرور نکال لیتے ہیں ۔ان دبنگیوں کا آخر مقصد شاید ایک اسمبلی ممبر بننا ہوتا ہے اور ایسا کرنے کے لئے پہلے تو وہ بڑی سیاسی پارٹیوں کو ٹٹولتے ہیں۔ جب انہیں وہاں جگہ نہیں ملتی تو وہ کوئی چھوٹی پارٹی ڈھونڈتے ہیں چونکہ اسے پارٹی کے بل پر چناؤ جیتنا نہیں بلکہ انہیں تو وہ اس پارٹی کا چناؤ نشان چاہئے۔ ایسی ہی ایک پارٹی اپنا دل ہے۔ اس دل سے ہی الہ آباد کے عتیق احمد کا ممبراسمبلی بننے کا خواب پورا ہوا تھا۔ یہ بات دیگر ہے کہ اس کے بعد سماج وادی پارٹی نے انہیں اپنے یہاں جگہ دے کر لوک سبھا تک پہنچایا اور وہ بھی پنڈت جواہر لال نہرو کے پارلیمانی حلقے سے 2004میں اپنادل کے بانی سونے لال پٹیل ببلو سری واستو کو سیتا پور سے اپنا دل کا امیدوار بنایا تھا۔یہ ہی نہیں ان کی کتاب ''ادھورا خواب ''کااجراء بھی پٹیل نے کیا تھا۔اب جب دوسرے مافیا منا بجرنگی کو ممبر اسمبلی بننے کی خواہش ہوئی ہ

پاکستانی عوام نے راحت کی سانس ضرور لی ہوگی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 23th January 2012 انل نریندر پاکستان کی عوام نے تھوڑی راحت کی سانس ضرور لی ہوگی۔ تیزی سے بدل رہے واقعات پر تھوڑا بریک لگا ہے ۔زرداری حکومت کاجس طرح سے پاکستانی فوج اور پاکستان سپریم کورٹ سے ٹکراؤ ہورہا تھا۔ اس سے لگ رہا تھا کہ کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے لیکن سبھی فریقین نے تھوڑا ضبط سے کام لیا اور یہ خطرناک صورت حال فی الحال ٹل گئی۔ کتنے دن یہ قائم رہتی ہے یہ کچھ نہیں کہا جاسکتاہے۔لیکن ہاں سپریم کورٹ کی اگلی تاریخ 24جنوری یعنی آج تک معاملہ ٹلا ہے۔ آج اس میموگیٹ معاملے پر سماعت ہوگی۔ اس معاملے میں حکومت اورفوج پھر ایک بار آمنے سامنے ہوگی۔ فی الحال ہم یہ کہہ سکتے ہیں پاکستان میں جمہوریت کی جیت ہوئی ہے۔ عوام کی جیت ہوئی ہے۔ ہمیں پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی تعریف کرنی ہوگی کہ انہوں نے پاکستانی جنرلوں اورسپریم کورٹ دونوں سے بہادری کے ساتھ اپنا موقوف رکھا اور اپنے پتے اچھی طرح سے کھیلیں ۔ اتنا طے ہے کہ پاکستانی عوام فوج کی حکومت کسی بھی قیمت پر برداشت کرنے کو تیار نہیں ۔جہاں تک پاک میں مالکانہ حق کاسوال ہے شاید صرف

ہندوستانی کنبوں میں سونے چاندی کا کریز

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 22th January 2012 انل نریندر بین الاقوامی کموڈٹی بازار میں حالیہ تیزی کے بعد اب دیش کے لوگوں کو گھریلو بازار میں سونے چاندی کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کی امید ہے۔ حکومت نے قیمتی میٹل کے ٹیکس ڈھانچے میں ترمیم کرتے ہوئے اسے مقدار کے بجائے قیمت کے مطابق کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قیمتی میٹل پر درآمدات اور پروڈکشن دونوں طرح کے ٹیکسوں کی شرحوں میں ترمیم کی ہے اس سے رواں مالی سال میں بچی ہوئی میعاد میں قریب 600 کروڑ روپے کا فاضل محصول ملے گا۔ ابھی تک سونے کے فی دس گرام پر 300 روپے کا ٹیکس لگتا تھا اب سونے کی قیمت کی بنیاد پر 1.5 فیصد پروڈکٹیو ٹیکس لگانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ ابھی تک سونے پر 200 روپے فی دس گرام یہ ٹیکس لگتا تھا۔اسی طرح چاندی پر 4 فیصد پروڈکٹیو ٹیکس لگے گا جبکہ پہلے فی کلو چاندی پر 1000 روپے پروڈکٹ ٹیکس لگا کرتا تھا۔ ہندوستانیوں کو سونے سے کتنا لگاؤ ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستانی کنبوں کے پاس950 ارب ڈالر (49400 ارب روپے) مالیت کا سونا ہے۔ عالمی ریسرچ فرم میکسویری کی رپورٹ میں بتایا گیا

کیا اومابھارتی کی اینٹری ہندوتوپولارائزیشن کی کوشش ہے؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 22th January 2012 انل نریندر نانا کرتے ہوئے بھی آخر کار بھارتیہ جنتا پارٹی کی فائر بینڈ لیڈر مس اوما بھارتی اترپردیش اسمبلی انتخابات میں کود گئی ہیں۔ اس سے بھاجپا میں ان کے دوبارہ سرگرم ہونے کا عمل بھی پورا ہوگیا ہے۔ یوں تو پارٹی صدر نتن گڈکری نے اوما کو چھ سال کے بنواس کے بعد پچھلی جون میں پارٹی میں شامل کیا تھا لیکن صحیح معنی میں اوما کی سیاست میں دوبارہ اینٹری بندیلکھنڈ کے مہوبہ ضلع کی چرخاری اسمبلی سیٹ پر اپنی نامزدگی داخل کرنے سے ہوئی ہے۔ اوما بھارتی بنیادی طور سے بندیلکھنڈ کی ہی رہنے والی ہیں لیکن ان کاحلقہ مدھیہ پردیش ہی رہا ہے۔ چرخاری حلقہ لودھ فرقے کی اکثریت والا ہے۔مس اوما بھارتی بھی لودھ برادری سے ہیں۔ اوما بھارتی کو بھاجپا میں شامل کرنے کے پیچھے نتن گڈکری کو یہ ہی امید تھی کے وہ کلیان سنگھ کے پارٹی چھوڑنے کے بعد پارٹی کو پھر سے منظم کرکے جتائیں گی۔ اوما بھارتی ہمیشہ تنازعوں کا مرکز رہی ہیں۔ جب وہ پارٹی میں لوٹیں تو بحث شروع ہوگئی کے کیا پارٹی انہیں وزیر اعلی کے عہدے کا چہرہ پروجیکٹ کرے گی؟ 90 کی دہائی جیسا سی