اشاعتیں

اگست 5, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

وسکاسن گولی کانڈ: ستونت سنگھ کالیکا کی قربانی ہمیشہ یاد رہے گی

امریکہ کے صوبے وسکاسن کے گوردوارے میں فائرنگ میں مارے گئے بے قصور افراد کو خراج عقیدت کے طور پر صدر براک اوبامہ نے دیش کی سرکاری عمارتوں اور بیرونی ممالک میں امریکی مشنوں کی عمارتوں پر لگے امریکی پرچموں کو آدھا سرنگوں کرنے کا حکم دیا۔ یہ پرچم 10 اگست تک جھکے رہے۔ اوبامہ کی جانب سے جاری فرمان میں کہا گیا تھا کہ وسکاسن گوردوارے میں تشدد کا شکار لوگوں کے تئیں احترام ظاہر کرنے اور 65 سالہ کالیکا نے ہیرو کی طرح بچائی جانیں واقعی اس کے لئے میں وائٹ ہاؤس اور سبھی سرکاری عمارتوں اور فوجی چوکیوں، بحری اڈوں اور سبھی امریکی دائرہ اختیار علاقوں و کولمبیا اسٹریٹ کی فیڈرل سرکار کے بحری بیڑوں سمیت پورے امریکہ میں امریکی پرچم کو جمعہ سے روزانہ آدھا جھکائے رکھنے کا حکم دیتا ہوں۔ امریکی صدر کے اس قدم کا وہاں مقیم سکھ فرقے کے لوگوں نے خیر مقدم کیا ہے۔ گوردوارے کی اس فائرنگ کی تفصیلات اب آہستہ آہستہ سامنے آتی جارہیں ہیں۔ اس میں اور زیادہ تباہی کا پتہ لگ سکتا ہے کیونکہ گورودوارہ فائرنگ میں 6 لوگوں نے اپنی جان گنوائی لیکن ان متوفی لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جس نے اپنی جان دیکر درجنوں لوگوں کو موت کے منہ

کیا سونیا طے حکمت عملی کے تحت اڈوانی پر بھڑکیں؟

پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس ہنگامے سے شروع ہوا۔ 4 سال پہلے یوپی اےI- سرکار کے عدم اعتماد کے ووٹ کے دوران ممبران کی خریدو فروخت کے الزامات کا بھوت بدھوار کو پھر زندہ ہوا تو لوک سبھا میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا ہے۔ آسام میں مرکزی سرکار کی ناکامی کا ذکر کرتے کرتے بھاجپا لیڈر لال کرشن اڈوانی نے ممبران کی خریدو فروخت کا حوالہ دیا اور کہا یوپی اے II- سرکار ناجائز ہے۔ ان کا اتنا کہنا تھا کہ کانگری صدر سونیا گاندھی غصے میں بھڑک گئیں اور انہوں نے اڈوانی کو اپنا بیان واپس لینے کے لئے کہا۔ اس کے بعد اڈوانی نے اپنے الفاظ واپس لینے کا اعلان کیا۔ حالانکہ ایسا کرتے ہوئے انہوں نے صفائی بھی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا تبصرہ یوپی اے II- سرکار کے بارے میں نہیں بلکہ یوپی اےI- سرکار کے وقت میں اعتماد کا ووٹ کی تحریک کے دوران ہوئے واقعہ کے سلسلہ میں تھا۔ کل تک اپوزیشن مان کر چل رہی تھی کہ پرنب مکھرجی کے صدر بننے کے بعد حکمراں فریق میں کوئی ایسا لیڈر نہیں ہے جو سرکار کا بچاؤ کرسکے لیکن بدھوار کو سونیا گاندھی کے مشتعل تیور دیکھنے کے بعد ان کی امیدوں کو ضرور جھٹکا لگا ہوگا۔ جس طرح سونیا گاندھی گرجیں اس سے تو اپوزیشن

کیا کہنا چاہتے ہیں اڈوانی جی؟

بھاجپا کے سینئرلیڈر شری لال کرشن اڈوانی ایک بہت سلجھے ہوئے تجربہ کار سیاستداں ہیں جو ہر بات نپی تلی کرتے ہیں۔ عام طور پر وہ کوئی بھی بیان بغیر سوچے سمجھے بغیر کسی پختہ ثبوت کے مقصد سے نہیں دیتے۔ لیکن حال ہی میں انہوں نے اپنے بلاگ پر ایسی بات لکھی ہے جس سے نہ صرف کانگریس ۔ بھاجپا میں ہلچل مچ گئی ہے بلکہ سیاسی پارٹیوں میں بھی اس پر رد عمل سامنے آیا ہے۔ شری اڈوانی نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ اگلے عام چناؤ کے بعد دیش میں سرکار بھلے ہی کسی بھی اتحاد کی بنے لیکن وزیر اعظم کانگریس یا بھاجپا سے بننے کا امکان نہیں ہے۔ انہوں نے تجزیہ نگاروں کے حوالے سے اگلے عام چناؤ میں کانگریس کی سیٹیں 100 سے کم بھی رہ جانے کے امکان کو ظاہر کیا ہے۔ اپنے بلاگ میں اڈوانی جی نے لکھا ہے کہ کانگریس یا بھاجپا کی حمایت والی سرکار کی قیادت کسی غیر کانگریسی یا غیر بھاجپائی وزیر اعظم کے ذریعے کی جانے کا امکان ہے۔ا یسا ماضی گذشتہ میں بھی ہوا ہے۔ اڈوانی جی کے ان نظریات سے واویلا کھڑا ہونا فطری ہی ہے اس پر حیرت نہیں بھاجپا اور اتحادی پارٹیوں کے بہت سے لیڈر اڈوانی کی رائے زنی سے متفق نظر نہیں آرہے ہیں۔ دراصل انہیں لگتا ہے

پاک فوج وآئی ایس آئی نے سرحد پر بنائی 400 میٹر لمبی سرنگ

پاکستان جان بوجھ کر جموں و کشمیر میں گھس پیٹھ کرانے کے نئے نئے طریقے ڈھونڈھتا رہتا ہے۔ موصولہ خبروں کے مطابق اب پاکستان نے سانبا سیکٹر میں پاکستان کی جانب سے ایک400 میٹر لمبی سرنگ بنائی گئی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سرنگ دراندازی اور سمگلنگ کے لئے بنائی گئی تھی۔ یہ سرنگ قومی شرم کے علاوہ ایک مضحکہ خیز موضوع بھی ہے۔ پاکستانی جنرل اور آئی ایس آئی بھارت پر ہنسیں گے۔ دیکھو ہم نے ان کی ناک کے نیچے ایک سرنگ بھی بنا لی اور انہیں پتہ بھی نہیں چلا۔ فلم ’شعلے ‘ کا وہ سین مجھے یاد آتا ہے جب اسرانی اپنے مشہور ڈائیلاگ کہتا ہے ’کہ ہم انگریز کے زمانے کے جیلر ہیں(ہنسیں لگتا ہے) جیل میں سرنگ ہے کوئی بھی یہ تصور نہیں کرسکتا تھا لیکن سرحد کے اس پار اس طرح کی حرکت ہوگی اس سے یہ بھی سوال کھڑا ہوتا ہے کہ ہمارے ملک کی سکیورٹی فورسز کے جوان کیا سو رہے تھے؟ دشمن ان کی آنکھوں کے سامنے ہمارے خطے میں یہ سرنگ بنا لیتا ہے لیکن ہمیں اس کی کانوں کان بھنک بھی نہیں لگ پاتی؟ ہمیں انگریزوں کے زمانے کے ان جنرلوں پر اور کڑی نظر رکھنی ہوگی۔ یہ پہلی بار نہیں جب پاکستان نے ہمیں اندھیرے میں رکھا ہے۔ 1965ء میں کیا ہوتا ؟ اگ

مریخ پر کیوریوسٹی کا کامیاب اترنا ایک تاریخی لمحہ ہے

کیا ہم نے کبھی یہ تصور کیا تھا کہ ہماری زندگی میں وہ دن آئے گا جب ہماری زمین سے 57 کروڑکلو میٹر دورمریخ پر انسان قدم رکھے گا؟ انسان نے پاؤں تو خیر ابھی نہیں رکھا لیکن ایک خلائی ہائی ٹیک گاڑی جس کا نام ہے مارس روور کیوریوسٹی اس کو مریخ پر اتارا گیا۔ یہ دعوی امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے پیر کو کیا ہے۔ امریکی اس خلائی گاڑی مریخ کے گیل گریٹر میں 4.8 کلو میٹر اونچے اور 154 کلی چوڑائی کے ٹیلے پر پروگرام کے مطابق اترا۔روور پتا لگائے گا کہ کیا کبھی مریخ پر زندگی بسانے کیلئے حالات تھے اور کیا کبھی لال سیارہ رہنے لائق ہو سکے گا۔کیوریوسٹی آپریشن کنٹرول کررہی ناسا کے نیٹ لیب جی پی ایل کے سائنسداں مریخ پر روور کے اترتے ہی خوشی میں جھوم اٹھے یہ پوری دنیا کیلئے ایک تاریخی اور فخر کا لمحہ ہے کیونکہ 57 کروڑ کلو میٹر کے سفر کے بعد مریخ سیارے پر انسان کے سب سے برے تجربے کاپہلا مرحلہ کامیاب ہوا ہے۔اب کیوریوسٹی سے منگل کے بارے میں پختہ معلومات مل سکے گی۔ سائنسدانوں نے 9 سال کی سخت محنت مشقت کے بعد اس خلائی گاڑی کو مریخ پر بھیجنے کے لئے تیار کیا تھا۔ اس آپریشن پر قریب2.5 ارب ڈالر خرچ آیا ہے اور خلا میں بھ

انا نے ٹیم توڑ دی لیکن اب آگے کیا؟

پیر کے روز انا ہزارے نے اپنی ٹیم کو توڑنے کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا ہے جن لوک پال کے کام کے لئے ٹیم انا بنائے گئی تھی اور اب کیونکہ سرکار سے اس موضوع پر کوئی بات چیت نہیں ہونی ہے اس لئے ٹیم انا کے نام سے شروع ہوا یہ کام ختم ہوتا ہے اور کمیٹی بھی ختم کی جاتی ہے۔ اب چناوی تیاری شروع ہوگی۔ ٹیم انا کے توڑنے کے فیصلے سے خود انا کے کئی ساتھی ناخوش ہیں۔ وہ یہ نہیں چاہتے تھے کہ انا ٹیم توڑنے کا یوں فیصلہ کریں لیکن انا کئی معاملوں سے مایوس تھے اس لئے انہوں نے یہ فیصلہ کیا۔ سرکار کے سخت رویہ کے چلتے ٹیم انا بے اثر ہوگئی تھی۔ ان کے کرپشن مہم پر مرکزی سرکا ر اور تقریباً سبھی سیاسی پارٹیوں کا رویہ منفی رہا ہے۔ سرکار کا ایک بھی نمائندہ انشن کی جگہ پر ان سے بات کرنے نہیں آیا۔ حال ہی میں لمبی بیماری سے اٹھے انا کی صحت بھی ٹھیک نہیں چل رہی ہے اور اب وہ تحریک چلانے کی حالت میں نہیں لگتے۔ جنتا کا رشتہ اور رد عمل بھی ان کے لئے حوصلہ افزا نہیں رہا۔ انا نے دکھی دل سے کہا مجھے بھی اب یہ سمجھ میں آگیا ہے کہ یہ سرکار کرپشن کے خلاف قانون نہیں بنائے گی۔ کسانوں ،مزدوروں اور رائٹ ٹو ریجیکٹ قانون نہیں جائے گی۔

وکسن گورودوارے میں نسلی گولہ باری

امریکہ کے وکسن صوبے میں ایتوار کو ایک امریکی کے ذریعے گوردوارے کے اندر گھس کر فائرنگ کرنے کے واقعے نے دنیا کے مہذب سماج کو چونکا دیا ہے۔مقامی وقت کے مطابق صبح پونے گیارہ بجے ایک گورا نوجوان جس نے ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی، اس کے ہاتھ میں 9/11 کا ٹیٹو بنا ہوا تھا۔ گوردوارے کے اندر گھسا اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ 7 سکھ بھکتوں کی موقعے پر موت ہوگئی اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ ایتوار کو کیونکہ چھٹی کا دن تھا اس لئے گوردوارے میں زیادہ شردھالواکٹھے تھے۔ وکسن کے علاقے اوککرک واویل ایوینیو میں واقع گورودوارہ 1980ء میں بنایا گیا تھا اب اس گورودوارے میں خاص کر چھٹیوں کے دن 100 سے زیادہ لوگ جمع ہوتے ہیں۔ اس میں بچے بھی شامل ہوتے ہیں جو گورودوارے میں منعقدہ پنجابی و ہندی میں تعلیم لیتے ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں جب امریکہ میں سکھوں کے خلاف تشدد کی واردات ہوئی۔ امریکہ 9/11 کے حملے کے بعد یہ پہلا واقعہ ہوا ہے۔ایک دہائی سے سکھوں کے ساتھ بدسلوکی کی وارداتوں کے ساتھ خطرناک حملے کے کئی واقعات بھی ہوچکے ہیں لیکن گورودوارے کو کبھی نشانہ نہیں بنایا گیا یہ پہلا معاملہ ہے۔ پہلے فروری2012 میں ایک گورودوارے میں توڑ

بہار میں بابی، مدھیہ پردیش میں شہلا اور گیتکا اور اب فضا

ابھی دیش سابق ایئر ہوسٹس گتیکا شرما کی دردناک موت کی کہانی جو اس کی خودکشی کے ساتھ ختم ہوگئی، سے پوری طرح سنبھل نہیں پایا تھا یا یہ کہیں کہ ایک اور تکلیف دہ واقعہ سامنے آگیا ہے۔ انورادھا بالی عرف فضا کو چندی گڑھ میں واقع اس کے گھر میں مردہ پایا گیا۔انورادھا بالی 2008 کے آخر میں اس وقت اچانک سرخیوں میں آئی تھی جب اس نے ہریانہ کے اسوقت کے نائب وزیر اعلی چندر موہن سے اسلام مذہب اپنا کر شادی رچا لی تھی۔ فضا اور چاند کا نکاح میرٹھ کے ایک مولوی نے نومبر 2008 میں کروایا تھا۔ چاند محمد نے مہر کے طور پر فضا کو پانچ لاکھ روپے دئے تھے۔ نکاح کے بعد چاند محمد کو ہریانہ کے نائب وزیراعلی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ دونوں کی شادی محض40 دن ہی ٹک پائی اور اس کے بعد چندر موہن فضا کا مکان چھوڑ کر چلا گیا۔ فضا نے اس وقت الزام لگایا تھا کہ چاند محمد کے والد نے چاند محمد کو موہالی میں واقع ان کے گھر سے اغوا کرا لیا تھا۔ اس کے لئے اپنے شوہر کے بھائی کلدیپ بشنوئی کی طرف اشارہ کیا تھا۔اس نے بتایا تھا کہ 14 مارچ 2009 میں چندر موہن نے لندن سے اسے فون کرکے تین بار طلاق کہا۔ اور اسے اس پیغام کے ساتھ ایک ایس ایم

زرداری سرکار سے اوپر آئی ایس آئی

پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کتنی طاقتور ہے یہ تو سبھی جانتے ہیں۔ یہ ایک جمہوری سرکا پر بھی حاوی ہے۔ اس کی وقتاً فوقتاً مثال ملتی رہتی ہے۔زرداری سرکار نے آئی ایس آئی کو جوابدہ بنانے کے لئے باقاعدہ ایک بل پارلیمنٹ میں پیش کرنا چاہا لیکن اس کوشش میں سرکار کو تب جھٹکا لگا جب اسے پارلیمنٹ میں پیش بل کو واپس لینا پڑا۔تاریخ کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو پاکستان میں کوئی بھی حکمراں رہا ہو فوج اور خفیہ آئی ایس آئی پر حاوی نہیں ہوسکی۔ آئی ایس آئی زرداری سرکار پر پوری طرح حاوی ہے۔ صدر آصف علی زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ ان کی جانب سے گذشتہ ہفتے ایوان میں پیش ایک بل کو واپس لے لیا گیا ہے۔ مانا جارہا ہے کہ اس بل کو صدر کے دفتر کی حمایت حاصل تھی۔ کہا جارہا ہے کہ حکمراں پاکستان پیپلز پارٹی کی مخصوص کمیٹی کی منظوری نہ مل پانے کے سبب اس بل کو واپس لینا پڑا۔ سبھی پرائیویٹ بلوں کو منظوری دینے والی اس کمیٹی کے چیف وزیر قانون فاروق ایم نائک ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طاقتور خفیہ ایجنسیوں کے دباؤ میں ہی بابر نے اس بل کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہوگا۔ حالانکہ پاکستانی میڈیا رپ

مانسون اجلاس میں منموہن سرکار کی ہوگی اگنی پریکشا

پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس8 اگست سے شروع ہونے جارہا ہے۔ یہ اجلاس منموہن سنگھ کی یوپی اے ۔II سرکار کے لئے زبردست چنوتی لے کر آرہا ہے۔ یہ اجلاس کئی محاذ پر پہلے سے ہی گھری سرکار کے لئے ایک موقعہ دینے یا بریک اجلاس ہوسکتا ہے۔ سرکار کو نہ صرف رکے ہوئے فیصلے لینے کے لئے پہل کرنی ہوگی بلکہ یوپی اے کی ساتھی پارٹیوں کو سمیت کر اپوزیشن کے سخت تیور بھی جھیلنے ہوں گے۔ دیش میں اس وقت کئی ریاستوں میں سوکھا پڑ رہا ہے۔ پہلی چنوتی تو خشک سالی سے نمٹنے کی ہوگی۔ خشک سالی کے سبب مہنگائی اور بڑھے گی۔ اس سے لوگوں میں ہائے توبہ مچے گی۔ پہلے تو پرنب دا تھے جو سنکٹ موچک کا کردار نبھاتے تھے اور کسی بھی سیاسی بحران سے نمٹنے میں وہ پوری طرح اہل تھے لیکن اب ان کی کمی یہ سرکار کسے پوری کرے گی؟ پرنب دا سرکار کے بہتر حکمت عملی ساز اور سنکٹ موچک اور با صلاحیت منیجر تھے جن کی کانگریس اور یوپی اے کے ساتھ ساتھ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں سے بھی اچھی پٹتی تھی۔ غورطلب ہے کہ اس اجلاس میں جہاں ایف ڈی آئی، پنشن،بیمہ بل، مہنگائی، تلنگانہ اشو، بلیک منی، اقتصادی ترقی جیسے اشوز سرکار کے لئے بڑی چنوتی بنیں گے۔ وہیں کانگریس کے ایک

اولمپک کا مزہ لینا ہے تو کھیل کودیکھو کھلاڑی کو نہیں

اس میں کوئی شبہ نہیں ایک ہندوستانی ہونے کے ناطے اگر کوئی ہندوستانی کھلاڑی اولمپک میں کوئی میڈل جیتے تو ہمارا سر فخر سے اٹھ جاتا ہے اور ہماری خوشی کا ٹھکانا نہیں رہتا۔ دوسری طرف جب نامی گرامی کھلاڑی مقابلے سے باہر ہوجاتے ہیں تو ہمارے اندر مایوسی پیدا ہوجاتی ہے۔ جیتنا اچھا لگتا ہے لیکن ہمیں یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ ہر کھلاڑی جیت نہیں سکتا۔ اولمپک میں فائنل میں پہنچنا یا آخر 16 میں پہنچنا بھی بہت بڑی بات ہے۔ اولمپک میں مقابلہ اتنا تگڑا ہوتا ہے کہ ایک ایک پوائنٹ پر ہار جیت ہوتی ہے۔ راؤنڈ درراؤنڈ میڈل کی پوزیشن بدلتی رہتی ہے۔ ہمیں ابھینیو بندرا سے بہت امید تھی اور وجے کمار کا اس اولمپک سے پہلے کبھی نام تک نہیں سنا تھا لیکن ہوا کیا؟ ابھینیو فائنل راؤنڈ تک نہیں پہنچ سکے اور وجے کمار دنیا کے نمبردو شوٹر بن کر چاندی کا میڈل لینے میں کامیاب رہے۔ ابھینیو بندرا کے حق میں یہ بات فٹ بیٹھتی ہے کے وہ ہمیشہ لو پروفائل رہے ہیں۔ وہ کبھی بھی ٹی وی پر زیادہ نظر نہیں آتے ،انہوں نے کوئی زیادہ اشتہار نہیں کئے۔ اولمپک سے باہر ہوچکے بندرا اس ناکامی سے مایوس نہیں اور اب وہ آگے اور زیادہ توجہ دینا چاہتے ہیں۔ 10