تملناڈو کی سیاست کے دلدل میں کمل ہاسن کی فلم ’وشوروپم‘
یہ ایک تلخ سچائی ہے کے اپنے آرٹ اور کلچر اور خوبی کے ذریعے دنیا بھر میں اپنی خاص پہچان بانے والے میرے بھارت مہان میں ایک اداکار کو اس حد تک پریشان کیا جاتا ہے کہ وہ دیش چھوڑنے تک کی دھمکی دینے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ میں بات کررہا ہوں جنوبی ہندوستان کے مشہور فلم ساز کمل ہاسن کی۔ اپنی ایک فلم ’وشوروپم‘ پر تملناڈو میں پابندی کو لیکر وہ اتنے پریشان تھے کے انہوں نے کہہ ڈالا کے اگر میرے ساتھ یہاں(تملناڈو میں) انصاف نہیں ہوا تو میں ریاست چھوڑ جاؤں گا اور بھارت میں کوئی سیکولر جگہ تلاش کروں گا۔ لیکن اگر مجھے پورے دیش میں ایسی جگہ نہیں ملی تو میں دوسرا سیکولر ملک دیکھوں گا جیسے ایم ایف حسین نے دیکھا تھا۔ میں یہ دیش چھوڑ دوں گا۔ یہ فلم 25 جنوری کو تملناڈو میں ریلیز ہونی تھی لیکن کچھ مسلم تنظیموں نے اس فلم کے کچھ مناظر اور مقالوں کو لیکر اعتراض جتایا تھا تو ریاستی حکومت نے اس پر15 دن کے لئے پابندی لگادی۔ کمل ہاسن نے مدراس ہائی کورٹ میں سرکار کے اس قدم کو چیلنج کیا تھا اور منگلوار کی شام کورٹ کی سنگل بنچ نے فلم پر لگی پابندی ہٹانے کے احکامات دئے تھے لیکن جے للتا کی انا ڈی ایم کے حکومت نے راتوں را...