اشاعتیں

جنوری 27, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

تملناڈو کی سیاست کے دلدل میں کمل ہاسن کی فلم ’وشوروپم‘

یہ ایک تلخ سچائی ہے کے اپنے آرٹ اور کلچر اور خوبی کے ذریعے دنیا بھر میں اپنی خاص پہچان بانے والے میرے بھارت مہان میں ایک اداکار کو اس حد تک پریشان کیا جاتا ہے کہ وہ دیش چھوڑنے تک کی دھمکی دینے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ میں بات کررہا ہوں جنوبی ہندوستان کے مشہور فلم ساز کمل ہاسن کی۔ اپنی ایک فلم ’وشوروپم‘ پر تملناڈو میں پابندی کو لیکر وہ اتنے پریشان تھے کے انہوں نے کہہ ڈالا کے اگر میرے ساتھ یہاں(تملناڈو میں) انصاف نہیں ہوا تو میں ریاست چھوڑ جاؤں گا اور بھارت میں کوئی سیکولر جگہ تلاش کروں گا۔ لیکن اگر مجھے پورے دیش میں ایسی جگہ نہیں ملی تو میں دوسرا سیکولر ملک دیکھوں گا جیسے ایم ایف حسین نے دیکھا تھا۔ میں یہ دیش چھوڑ دوں گا۔ یہ فلم 25 جنوری کو تملناڈو میں ریلیز ہونی تھی لیکن کچھ مسلم تنظیموں نے اس فلم کے کچھ مناظر اور مقالوں کو لیکر اعتراض جتایا تھا تو ریاستی حکومت نے اس پر15 دن کے لئے پابندی لگادی۔ کمل ہاسن نے مدراس ہائی کورٹ میں سرکار کے اس قدم کو چیلنج کیا تھا اور منگلوار کی شام کورٹ کی سنگل بنچ نے فلم پر لگی پابندی ہٹانے کے احکامات دئے تھے لیکن جے للتا کی انا ڈی ایم کے حکومت نے راتوں را

تلنگانہ اشو پر بری پھنسی کانگریس ادھر کنواں تو ادھر کھائی

تلنگانہ اشو ایک بار پھر تیزی پکڑتا جارہا ہے۔ سرکار کی جانب سے وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے 20 دسمبر کو ہوئی آل پارٹی میٹنگ میں ایک مہینے میں اس معاملے پر فیصلہ لینے کی بات کہی تھی۔ وزیر داخلہ کا وہی بیان اب مرکزی سرکار کے لئے مصیبت بنتا دکھائی دے رہا ہے۔ وزیر خزانہ پی چدمبرم نے بھی کچھ اسی طرح کا بیان دیا تھا۔ دراصل وزرا کے ان بیانوں کی بنیاد پر آندھرا پردیش کی ایک مقامی عدالت نے پولیس کو ان الزامات کی جانچ کرنے کی ہدایت دی ہے کے کیا ان مرکزی وزرا نے الگ ریاست کی تشکیل کے مسئلے پر اپنے بیان کے ذریعے تلنگانہ علاقے کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ عدالت نے سماعت کے بعد وزیر داخلہ شندے اور وزیر خزانہ پی چدمبرم پر دفعہ420 کے تحت مقدمہ درج کرنے کے احکامات دئے ہیں۔ عرضی پر سماعت کے بعد رنگاریڈی میٹرو پولیٹن کورٹ نے دونوں لیڈروں پر الگ تلنگانہ ریاست کی تشکیل پر اپنا وعدہ پورا نہ کرنے کا الزام پہلی نظر میں صحیح پایا ہے اور شندے پی چدمبرم کے خلاف ایل بی نگر پولیس کو دفعہ420 کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔ تلنگانہ کو الگ ریاست بنانے کی مانگ کو لیکر پھر سے تحریک شروع ہوگئی ہے وہیں ریاست کے با

جے جے بورڈ کا متنازعہ فیصلہ اوپری عدالت میں چنوتی دینی ہوگی

دہلی اجتماعی آبروریزی کا چھٹا اور سب سے خطرناک مجرم لگتا ہے سستے میں چھوٹ جائے گا، اس لئے کہ جونائیل بورڈ نے اسے نابالغ قراردیا ہے۔بورڈ نے یہ انتہائی افسوسناک اور مایوس کن فیصلہ سنایا ہے۔ یہ فیصلہ ملزم کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔ بورڈ نے نابالغ ملزم کو اترپردیش کے بدایوں ضلع کے بھوانی پور کے اس اسکول کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر نابالغ مانا ہے جہاں وہ دوسری کلاس تک پڑھا تھا۔ اسکول کے پرنسپل نے جے جے بورڈ کے سامنے 15 جنوری کو کہا تھا کہ اسکول ریکارڈ کی بنیادپر واردات والے دن اس ملزم کی عمر17 سال6 مہینے12 دن تھی۔ بورڈ کے سامنے اسکول کے سابق ہیڈ ماسٹر پیش ہوئے تھے۔ ریکارڈ کے مطابق ملزم نے 2002ء میں اسکول میں داخلہ لیا تھا تب اس کے والد نے اس کی عمر4 جون 1995ء لکھوائی تھی۔ سوال یہ ہے کہ کیا دوسری کلاس میں والد کے ذریعے لکھائی گئی تاریخ پیدائش صحیح ہے۔ اس کی عمر جانچنے کے لئے آج کل تو میڈیکل سائنس نے بہت ترقی کرلی ہے کیا اور کوئی سرٹیفکیٹ یا میڈیکل ٹیسٹ ایسا نہیں ہے جو عمر کا صحیح اندازہ لگا سکے؟ دہلی پولیس کے فرد جرم کے مطابق یہی نابالغ ملزم واردات کا سب سے بڑا گناہگار ہے۔ لڑکی کے س

سکھبیر سنگھ بادل اب بنے دہلی کے سردار

دہلی سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی کے انتخابات میں سکھبیر سنگھ بادل دہلی کے سردار بن گئے ہیں۔ ان کی پارٹی شرومنی اکالی دل(بادل) نے 12 برسوں کے بعد اپنا پرچم لہرادیا ہے۔ دہلی کی سنگتوں نے تقریباً10 برس بعد شرومنی اکالی دل(بادل) کو 44 میں سے37 سیٹیں جتا کر دو تہائی اکثریت دے کر کمیٹی کی سیوا کرنے کا موقعہ دیا ہے۔ پنجاب کے نائب وزیر اعلی اور شرومنی اکالی دل (بادل) کے پردھان سکھبیر سنگھ بادل دہلی کے بھی سردار بن گئے ہیں کیونکہ چناؤ مہم کی کمان خود انہوں نے ہی سنبھالی ہوئی تھی۔ شرومنی اکالی دل(سرنا) کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ اسے محض8 سیٹوں پر ہی تسلی کرنی پڑی۔ اس کے پردھان اور دہلی گورودوارہ پربندھک کمیٹی کے چیئرمین پرمجیت سنگھ سرنا کو اپنے حریف بادل اکالی دل کا امیدوار سردار منجندر سنگھ سرسا سے 4554 ووٹوں سے ہار کا منہ دیکھنا پڑا۔ سرنا کی ہار کے ساتھ ہی دہلی کانگریس کو بھی زبردست جھٹکا لگا ہے۔ سرنا گروپ کا چناؤ میں پتتا صاف ہوگیا ہے۔ پرمجیت سنگھ سرنا نہ صرف اپنی روایتی سیٹ پنجابی باغ سے چناؤ ہارے بلکہ اپنی ضمانت تک نہیں بچا پائے۔ چناؤ مہم اتنی تلخ تھی کہ خون خرابہ بھی ہوا۔ دونوں فریقوں نے

شاہ رخ کے چھوٹے سے تبصرے پر اتنا بڑا واویلا

بالی ووڈ کے سپر اسٹار شاہ رخ خان کی سلامتی پر ناپاک نصیحت بھارت اور پاکستان کے درمیان تکرار کا نیا سبب بن گیا ہے۔ آخر یہ معاملہ کیا ہے؟ 21 جنوری نیویارک ٹائمز کے اشتراک سے شائع میگزین آؤٹ لک ٹرننگ پوائنٹس کا شمارہ بازارمیں آیا۔ میگزین کو دئے گئے انٹرویو میں شاہ رخ خان نے اپنے دل کی کئی باتوں کا ذکر کیا۔ جس میں انہوں نے کہا بھارت میں کچھ ہی لیڈردراصل مسلمان کو دیش میں شبہ کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اس ڈر سے ایک مسلم ہونے کے ناطے وہ کئی بار خود گذرے ہیں۔ ایسے میں انہیں دیش پریم جتانے کیلئے کچھ نہ کچھ بولنا پڑتا ہے جبکہ ان کے والد ایک مجاہد آزادی رہے ہیں۔ ان کی بیوی گوری ایک ہندو ہے، ان کی زندگی میں کبھی بھی مذہب کے سوال پر جھگڑا نہیں ہوا۔ لیکن کچھ لوگ مسلمانوں کو غلط نظریئے سے دیکھتے ہیں۔ ایسے میں ان کے جیسا شخص بھی کئی بار اپنے آپ کو غیر محفوظ پاتا ہے۔ انٹرویو دیتے وقت شاہ رخ خان کو شاید ہی اندازہ رہا ہوگا کے اس پر اتنا بڑا واویلا کھڑا ہوجائے گا۔ اس انٹرویو کے شائع ہوتے ہی ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈ اور دہشت گرد تنظیم جماعت الدعوی کے سرغنہ حافظ سعید نے شاہ رخ خان کی آپ بیتی کا حوالہ دیتے

سارے گلے شکوے دور ہوگئے پھر بھارت۔ پاک بھائی بھائی؟

بات کڑوی ہے لیکن تلخ سچائی ہے۔ یوپی اے کی سرکار میں نہ تو قوت ارادی نظر آتی ہے اور نہ ہی یہ کسی اشو پر مضبوطی سے کھڑی ہوسکتی ہے۔ آج اس حکومت کا نہ تو دیش کے اندر کسی کو کوئی ڈر ہے اور نہ ہی دیش کے باہر۔ پڑوسی پاکستان اس سچائی کو سمجھ گیا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ بھارت ایک نرم گو ملک بن چکا ہے اور ہم جو چاہیں جب چاہیں کرلیں، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ کوئی جواب طلبی کرنے والا نہیں۔ آج تک لانس نائک ہیمراج کا کٹا سر ہمیں نہیں ملا۔ نہ چمیل سنگھ کی جیل میں پیٹ پیٹ کر ہتیا کا تسلی بخش جواب ملے گابھی کبھی نہیں۔پاکستان ہر بات سے انکارکردیتا ہے اور ہم دو تین دن شور مچاتے ہیں اور پھر خاموش ہوکر بھائی چارے کی باتیں کرنا شروع کردیتے ہیں۔ تازہ خبر ہے بھارت پاکستان میں سب اختلافات دور ہوگئے ہیں اور پھر سے امن کی آشا واپس پٹری پر آگئی ہے۔ جموں و کشمیر کو بھارت پاکستان کے درمیان تقسیم کرنے والی کنٹرول لائن کے آر پار سامان کی آمدورفت کو پھر سے بحال کردیا گیا ہے۔ وہیں تجارت بھی شروع ہوگئی ہے۔ سب سے پہلے80 مسافروں کو لیکر بھارت کے پونچھ علاقے سے جہاں لانس نائک ہیمراج کا سر کاٹا گیا تھا ٹھیک وہیں سے تین بسیں پا

تنازعہ ہی بن گئے ہیںیہ پدم ایوارڈ

ہر سال یوم جمہوریہ کے موقعہ پر دئے جانے والے پدم ایوارڈ کا تنازعوں سے پرانا رشتہ ہے۔ الگ الگ میدانوں میں تعاون دینے والوں کی حوصلہ افزائی اور ان کی محنت اور ہنر کو تسلیم کرنے کے اس سلسلے میں آزادانہ چناؤ ہونے سے کہیں زیادہ چاپلوسی،امتیاز برتے جانے کی بو آنے لگی ہے۔ اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کسی کو ایوارڈ نہ ملنے کی مایوسی ہے تو کسی کو ایوارڈ اس کے کارنامے کے مقابلے کم لگتا ہے۔ کچھ ایسے بھی ہیں جواپنے تازہ ترین کارنامے کوپدم ایوارڈ میں نہ بدلتے دیکھ دکھی ہوتے ہیں۔ ایک ایسے دیش میںیہ سب کچھ ہوتا ہے جہاں ان کے کارناموں کے بغیر پہچان اور سنمان کے اس لہر میں گم ہوجاتی ہیں۔ سبھی جانتے ہیں کہ پدم ایوارڈوں کی فہرست میں ایسے لوگوں کے نام شامل ہوتے ہیں جو اقتدار اعلی کے کافی قریب ہوتے ہیں۔ آپ کو ایسے نام مل جائیں گے جو شاید اس ایوارڈ کے لائق ہوں اور اقتدار اور سچائی ایک دوسرے کے کٹر مخالف ہیں اس لئے اقتدار کو سچائی لکھنا اور بولنا اچھا نہیں لگتا۔ آپ نے کیا اچھے کام کئے یہ اتنا اہم نہیں ہوتا بلکہ یہ ضروری ہوتا ہے کہ آپ حکمراں فریق کے کتنے قریب ہو۔ آپ حکمراں لیڈروں کے گھر کتنی حاضری

26/11 معاملے میں ڈیوڈ ہیڈلی کو کم سزا پر بحث

ممبئی پر2008 میں ہوئے حملے کی سازش میں شامل رہے ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کو امریکی عدالت نے 35 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ امریکی تفتیشی ایجنسی ایف بی آئی نے پاکستانی نژاد 52 سالہ امریکی شہری ہیڈلی کو ممبئی حملے کی سازش رچنے اور اسے انجام دینے میں اس کی شمولیت کے الزامات میں اکتوبر2009ء میں گرفتارکیا تھا۔ ہیڈلی نے امریکی تفتیشی ایجنسی سے ایک سمجھوتہ کیا تھا جس کے چلتے وہ موت کی سزا سے بچ نکلنے میں کامیاب رہا۔ اس سزا میں پیرول کی کوئی سہولت نہیں ہے اور قصوروار کو اپنی سزا کی کم سے کم 85 فیصدی پوری کرنی ہوگی۔ شکاگو کے جج نے اپنے عدالتی چیمبر میں سزا سناتے ہوئے کہا ہیڈلی ایک آتنک وادی ہے اس نے جرائم کو انجام دیا ہے اور اس میں تعاون دیا ہے۔ اس تعاون کے بعد میں انعام بھی پایا۔ امریکی ضلع مجسٹریٹ جج ہیری لینے ویبر نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں کیا کرتا ہوں ، اس سے آتنک وادی رکیں گے نہیں۔ 35 سال کی سزا صحیح نہیں ہے لیکن میں یہ سزا دئے جانے کو سرکار کی تجویز مانتا ہوں اور35 سال کی سزا سناتا ہوں۔ جج کا کہنا تھا کہ موت کی سزاسنانا زیادہ آسان ہوتا ہے آپ اسی کے حقدار ہیں۔ ہیڈلی کو موت کی سزا

پاکستانیوں نے ہندوستانی قیدی کو پیٹ پیٹ کرمار ڈالا

دو ہندوستانی فوجیوں کی لاشوں کے ساتھ پاکستانی فوجیوں کی بربریت کا معاملہ ٹھنڈا نہیں ہوا تھا کہ وہاں کی جیل میں ہندوستانی قیدیوں کے ساتھ بربریت کی ایک اور واردات سامنے آئی ہے۔ الزام یہ ہے کوٹ لکھپت جیل کے افسروں نے نل پر کپڑے دھونے جیسی معمولی بات پر نہ صرف جموں و کشمیر کے اکھنور کے باشندے قیدی چمیل سنگھ کو مار ڈالا بلکہ واقعے کے ہفتے بھر بعد بھی چمیل سنگھ کی لاش بھارت بھیجنے کا کوئی انتظام نہیں کیا۔ پاکستانی جیل افسروں کی بربریت کو اجاگر کرنے والے لاہور کے وکیل تحسین خاں کے مطابق پاکستان کے افسر چاہتے ہیں کے لاش اتنی دیر میں بھارت بھیجی جائے جس سے چوٹ اور خون کے نشان مٹ جائیں۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی چمیل کی موت کی تصدیق کی ہے۔ لاہور میں اقلیتوں کے حق کے لئے جیسس ریسکیو نام کی این جی او چلانے والے وکیل تحسین خاں نے بتایا کہ 15 جنوری کو وہ بھی لاہور کی کوٹ لکھپت کی سینٹرل جیل میں بند تھے۔ اس دن صبح 8 بجے غلطی سے سرحد پار کرجانے سے پانچ سال کی سزا بھگت رہے جموں کشمیر اکھنور سیکٹر کے پرنوال باشندے چمیل سنگھ ،ولد ایسال سنگھ بیرک کے باہر لگے نل پر کپڑے دھونے لگا۔ تبھی ہیڈ

بوکھلائے نتن گڈکری اب دھمکیوں پر اتر آئے

بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق پردھان نتن گڈکری آج کل بہت غصے میں لگتے ہیں۔ انہیں دوبارہ میعاد نہ ملنے سے وہ بوکھلا گئے ہیں۔ ویسے بھی گڈکری اپنی زبان پر قابو نہیں رکھ پانے کے لئے جانے جاتے ہیں۔ان کے غیر مہذب تبصرے تو بہت ہیں لیکن کئی بار انہیں اس کے لئے معافی بھی مانگنی پڑی ہے۔ دوبارہ بھاجپا پردھان بنتے بنتے رہ گئے گڈکری اب کھلے عام دھمکیوں پر اترآئے ہیں۔ بھاجپا پردھانی سے آزاد ہوئے گڈکری نے جمعرات کو اپنے گھر ناگپور پہنچے تھے۔ اسٹیج مینجمنٹ اتنا اچھا تھا کے مانو وہ کوئی بڑا قلعہ فتح کر کے آئے ہو۔ پارٹی ورکروں کو خطاب کرتے ہوئے گڈکری اپنی عادت اور مزاج والی زبان بولنے لگے۔ انہوں نے انکم ٹیکس محکمے کے ان افسران کو سبق سکھانے کی دھمکی دے ڈالی اور کہا ہماری سرکار آنے دو۔ میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا، تب دیکھوں گا کے ان افسران کو بچانے کے لئے نہ تو چدمبرم آئیں گے اور نہ ہی سونیا۔ گڈکری نے آگے کہا کہ میں مرد ہوں جب بھاجپا پردھان تھا کئی مریاداؤں کاپالن کرنا ہوتا تھا لیکن اب میں آزاد ہوں، میرے خلاف جانچ کررہی انکم ٹیکس محکمے کی ٹیم میں قریب آدھے افسر مجھ سے اور میری پارٹی سے ہمدردی رکھتے ہیں، و