اشاعتیں

نومبر 19, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ہنومان مورتی کو ایئر لفٹ کرنا ہندودھرم میں مانیہ نہیں

دہلی کے قرولباغ میں واقع 180 فٹ لمبی ہنومان مورتی کو ہائی کورٹ نے رج روڈ پر قبضہ ہٹانے کیلئے اسے ایئر لفٹ کرنے پر غور کرنے کیلئے ہدایت سرکاری ایجنسیوں کو دی ہے۔ کورٹ نے اس معاملہ میں اگلی سماعت کے لئے 24 نومبر تاریخ کی تھی۔جھنڈے والان میں واقعہ 108 فٹ اونچی ہنومان کی مورتی معمولی نہیں ہے۔ مندر مینجمنٹ کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس مورتی کا وزن 600 ٹن سے زائد ہے اسے ایئر لفٹ بھی نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا مورتی کو توڑا جائے گا؟ کمیٹی کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی کسی بھی حالت میں مورتی کو ہاتھ نہیں لگانے دیں گے۔ دوسری طرف ہنومان کی یہ مورتی ہائی ٹیک ہے۔ اس طرح کی مورتیاں شاید ہی دیش میں ہوں۔ مورتی کے ہاتھ آٹومیٹک ہیں دونوں مٹھی مشینوں کے ذریعے سے بند ہوتی ہیں اور کھلتی ہیں۔ مورتی کے سینے میں بھگوان رام و سیتا کی سونے کی مورتی قائم ہے۔ ان کے درشن ہنومان کی مورتی کے ہاتھوں کی مٹھی بند ہونے کے بعد ہوتے ہیں اور مٹھی کھولنے پر دونوں مورتیاں چھپ جاتی ہیں۔ مندر کے پجاری گنش دت پانڈے کا کہنا ہے کہ قریب 17 سال میں بن کر تیار ہوئی ہنومان کی اس 108 فٹ اونچی مورتی کو ایئر لفٹ ہونے سے بچانے

برہموس میزائل کے سامنے کہاں ہے چین اور پاکستان

بھارت نے بدھ کے روز جنگی جہاز سے برہموس میزائل کا کامیاب تجربہ کرکے تاریخ رقم کردی ہے۔ اب تک کوئی بھی دیش سپر سونک کروز میزائل کو کسی جنگی جہاز سے لانچ نہیں کرپایا ہے۔ سخوئی۔30 ایم کے آئی سے داغا گیا نشانہ بالکل صحیح رہا۔ میزائل نے اپنے ٹارگیٹ کو اڑادیا۔ اس کے ساتھ ہی ایک اور ریکارڈ بنا۔ بھارت ایسا پہلا دیش بن گیا ہے جس کے پاس زمین ،سمندر اور ہواسے مارکرنے والی سپر سونک کروز میزائل ہیں جو ہوا سے زمین پر مارکرنے والی برہموس میزائل آوازکی رفتار سے بھی قریب تین گنا زیادہ تیز اڑتی ہے۔ اس کے لینڈ اور وارشپ ورجن کو افواج میں پہلے ہی شامل کیا جاچکا ہے۔ بھارت اور روس کے مشترکہ انٹرپرائز سے تیار ہوئی اس میزائل کا بحری اور بری سے پہلے ہی کامیاب تجربہ کیا جاچکا تھا۔ اب اس کا ہوا میں بھی کامیابی کے ساتھ تجربہ کرلیا گیا ہے اس طرح یہ طے ہوگیا ہے کہ برہموس بحری،بری اور ہوا سے چھڑی جا سکنے والی میزائل بن گئی ہے۔ اس صلاحیت کو ٹویارڈ کہا جاتا ہے۔دوہری بھروسہ مند صلاحیت والے میزائل اس سے پہلے صرف امریکہ، روس اور خاص طور سے فرانس کے پاس موجود ہیں۔ برہموس کو دنیا کی سب سے تیز سپر سونک میزائل مانا جارہا

آدھار معلومات کا افشاں ہونا

یقینی طور سے اگر یہ معلومات صحیح ہیں کہ مرکز اور ریاستی حکومتوں کی 210 ویب سائٹس نے لوگوں کی آدھار سے وابستہ معلومات کو عام کردیا ہے تو یہ باعث تشویش ہی نہیں بلکہ ایک طرح سے بھروسے کو توڑنا ہے۔ ابھی تک سرکار کی جانب سے یہ بار بار یقینی دہانی کرائی جاتی رہی ہے کہ آدھار سے جڑی معلومات ایک دم سے محفوظ ہیں اور ان کے افشاں ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ آدھار کارڈ جاری کرنے والی کمپنی ہندوستانی مخصوص پہچان اتھارٹی یعنی یو آئی ڈی اے آئی بھی یہی دعوی کرتی ہے لیکن اب اسی ادارہ نے اطلاعات حق قانون کے تحت مانگی گئی معلومات میں یہ بنیادی طور پر تسلیم کیا ہے۔ یو آئی ڈی اے آئی نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس نے اس خلاف ورزی کا نوٹس لیا ہے اور ان ویب سائٹوں سے معلومات ہٹوادی ہیں۔ ادارہ نے ڈاٹا لیک ہونے کے سلسلے میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ثبوتوں کو صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ آدھار ڈاٹا پوری طرح سے محفوظ ہے اور یو آئی ڈی اے آئی میں ڈاٹا نہ چوری ہوا ہے اور نہ ہی افشاں ہوا ہے۔ اس نے کہا کہ ان ویب سائٹوں پر جو ڈاٹا عام ہوئے ہیں وہ اطلاعات حق قانون کے تحت دئے گئے ہیں اور اداروں کی ویب

پہلے کفن کا بل دو پھر ملے گی لاش

پرائیویٹ اسپتالوں کی دھاندلے بازی کی مثال پہلے بھی کئی بار سننے میں آچکی ہے یہ کس طرح سے مریض کو لوٹتے ہیں۔ اس کی تازہ مثال فورٹیز اسپتال کی ہے۔ دوارکا میں مقیم شخص جینت نے اپنی 7 سالہ بچی کو فورٹیز اسپتال گوڑگاؤں برانچ میں داخل کروایا۔ بچی کو ڈینگو ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بچی جو بات کرتے ہوئے اسپتال میں داخل ہوئی تھی قریب 15 دن بعد اس کا برین 70 سے80فیصد ڈیڈ ہوچکا تھا۔ دو دن بعد اسپتال میں ہی اسے کسی ایسے اسپتال لے جانے کو کہا جہاں پیڈریاٹک آئی سی یو کا انتظام ہو۔ اس کے بعد وہ 31 اگست کی شام اپنی 7 سالہ بیٹی آدھا کو لیکر گوڑ گاؤں کے فورٹیز اسپتال پہنچے۔ ماں دپتی سنگھ نے بتایا کہ ہم جب اسپتال جا رہے تھے تو ہماری بچی ٹھیک تھی اور جسمانی طور پر وہ تندرست لگ رہی تھی۔ اسے بخار تھا۔ حالانکہ راک لینڈ اسپتال میں ہمیں رپورٹ میں بتادیا گیا تھا کہ اسے ڈینگو ٹائپ4 ہے۔ جینت نے بتایا کہ ہمیں پہلے تو سمجھ میں نہیں آیا بعد میں بل دیکھنے کے بعد پتا چلا کہ ہمارے ساتھ کیا ہوا ہے۔ 15 دن بعد ہمارا کل بل 1579322 روپے بنا۔ یہی نہیں بچی نے جو آخری ڈریس پہنی تھی اس کا بھی 900 روپے کا بل تھمادیاگیا۔ ڈی

دہشت گردوں اور نکسلیوں پر بھاری پڑتی سیکورٹی فورسز

دہشت گردی بھارت کیلئے ایک بڑی چنوتی ہے چاہے وہ کشمیر میں جہادیوں کی ہو یا نکسلی تشدد کی ہو اس پر قابو پانا ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے لیکن 2017 کا سال ہماری سیکورٹی فورسز کے لئے اچھا رہا ہے۔ پہلے بات کرتے ہیں جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کی۔کشمیر میں فوج اور سیکورٹی فورسز کی جارحانہ حکمت عملی کے سبب وسیع پیمانے پر دہشت گردوں کا صفایا ہورہا ہے۔ اس سال ریکارڈ توڑ آتنکی مارے گئے ہیں۔ کشمیر میں 15 ویں کورپ کے چیف لیفٹیننٹ جنرل جے ایس سندھو نے اس سال 19 نومبر تک 2390 دہشت گردوں کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔ عام طور پر باقی برسوں میں یہ تعداد 100 سے نیچے رہتی تھی لیکن اس سال یہ 200 سے بھی اوپر چلی جائے گی۔ فوج کا کہنا ہے وادی میں پاک حمایتی آتنکی تنظیم لشکر طیبہ کی اعلی لیڈرشپ کا صفایا ہوگیا ہے۔ اس سال جن 190 دہشت گردوں کو مار گرایا گیا ہے ان میں 80 مقامی تھے اور 110 غیر ملکی دہشت گرد تھے۔ سیکورٹی فورس کے چوطرفہ دباؤ کے سبب کشمیر وادی میں پتھر بازی کے واقعات میں بھی 90 فیصد کمی آئی ہے۔ پچھلے برس کے مقابلہ میں یہ بڑی کامیابی ہے۔ اس سال مارنے جانے والے دہشت گردوں میں سے 5-6 ٹاپ کمانڈر بھی تھے جن

ایران اور سعودی عرب میں36 کا آنکڑا

ایران اور سعودی عرب کے درمیان 36 کا آنکڑا ہے۔ ایران اور سعودی عرب لمبے وقت سے ایک دوسرے کے دشمن ہیں لیکن حال ہی میں ان دونوں دیشوں کے بیچ ٹکراؤ زیادہ بڑھنے لگا ہے۔ سنی اکثریت والا ملک سعودی عرب اسلام کا مقام پیدائش ہے۔ اسلامی دنیا کی سب سے اہم ترین جگہوں میں شامل ہے۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے تیل ایکسپوٹروں اور امیر ملکوں میں سے ایک ہے۔ سعودی عرب کو ڈر ہے کہ ایران مشرق وسطیٰ پر حاوی ہونا چاہتا ہے اور اس لئے وہ شیعہ لیڈر شپ میں بڑھتی سانجھیداری اور اثرات والے علاقہ کی طاقت کی مخالفت کرتا ہے۔ نوجوان اور طاقتور شہزادہ ولی عہد محمد بن سلمان پڑوسی ملک یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف ایک لمبی لڑائی لڑرہے ہیں۔ سعودی عرب کا کہنا ہے باغیوں کو ایران سے حمایت مل رہی ہے لیکن ایران نے اس دعوی کو مسترد کیا ہے۔ سعودی عرب بھی اس کے جواب میں بغاوت کرتا ہے اور شام کے صدر بشرالاسد کو ہٹانا چاہتا ہے جو ایران کا اہم شیعہ ساتھی ہے۔ سعودی عرب کے پاس سب سے اچھے ہتھیار سے مسلح فوج ہے جو دنیا کے سب سے بڑے ہتھیار درآمد کرنے والوں میں سے ایک ہے۔ ان کے پاس دو لاکھ سے زیادہ فوجی ہیں۔ ایران 1979 میں ایک اسلامی جمہوریہ بنا۔

17 سال بعد بھارت کی مانوشی نے جیتا مس ورلڈ کا تاج

چین کے سانیہ شہر میں سنیچر کو 67 ویں مس ورلڈ ونر کے آخری مرحلہ میں پوچھے گئے مانوشی چھلر نے جو جواب دیا اسسے وہ مقابلہ جیت گئی۔ جیوری کے فائنل راؤنڈ میں مانوشی سے پوچھا گیا کہ کس پروفیشن میں سب سے زیادہ تنخواہ ملنی چاہئے اور کیوں؟ جواب میں انہوں نے کہا ماں کو سب سے زیادہ سنمان ملنا چاہئے، انہیں کیش میں تنخواہ نہیں بلکہ عزت اور پیار ملنا چاہئے ۔ اور اس جواب سے ہی انہیں مس ورلڈ کا ٹائٹل مل گیا۔ اس مقابلہ میں تین کسوٹیاں تھیں بیوٹی، گلیمر اور ذہانت۔ 21 سالہ میڈیکل اسٹوڈینٹ نے دنیا کے 108 ملکوں کی حسیناؤں کو پچھاڑکر یہ خطاب جیتا۔ خود اعتمادی اور ہمت کے ذریعے مانوشی ٹاپ 40 سے سیدھے ٹاپ15 میں جگہ بنانے میں کامیاب رہیں۔ اس کے بعد ٹاپ10 اور ٹاپ5 میں ان کی جگہ پکی رہی۔ آخری 5 میں انگلینڈ، فرانس، کینیا اور میکسیکو کی امیدوار تھیں۔ آخری تین کے انتخاب کے بعد ان کا مس ورلڈ بننا قریب قریب طے ہوگیاتھا۔وہاں انڈیا انڈیا کا شور ہونے لگا۔ خطاب جیتنے کا اعلان ہوتے ہیں مانوشی اپنے آنسو روک نہیں پائیں۔ خود اعتمادی سے بھرپور ہریانہ کے جھجھر ضلع کی باشندہ مانوشی نے فائنل سے ٹھیک پہلے کہا تھا : ویسے تو میں م

نہ کاروبار سدھارا اور نہ ہی کرپشن ختم ہوا

بیشک امریکہ کی عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے 13 سال میں پہلی بار بھارت کی کریڈٹ ریٹنگ کو ایک پائیدان بہتر کیا ہو لیکن کیا حقیقتاً زمینی صورتحال سدھری ہے؟ ایسوچیم کے نئے منتخب چیئرمین انل کھیتان کا تو کچھ اور ہی کہنا ہے۔ بھارت میں کاروبار بڑھنے کے سیکٹر میں حالات نہیں سدھرے ہیں۔ نچلی سطح پر ابھی بھی بڑے پیمانے پر کرپشن پھیلا ہوا ہے۔ کھیتان نے کہا صرف باتیں ہی ہورہی ہیں اور کوئی کام نہیں ہورہا۔ جب تک سرکار جو کہتی ہے اس پر چلتی نہیں ہے یہ ایک بڑی ناکامی ہوگی۔ پالیسیوں کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن پالیسیوں کے اعلان کرنے کے بعد ان پر عمل کرنا ایک طرح سے ان کا بیکار ہونا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا نوٹ بندی کے منفی اثرات سے نکلنے میں کاروبار کو ابھی کم سے کم 14 مہینے لگیں گے۔ ایک انٹرویو میں کھیتان نے کہا کہ سرکار کی اعلی قیادت میں اب کرپشن نہیں بچا ہے لیکن سرکاری مشینری کے سب سے نچلی سطح پر یہ وسیع طور پر پھیلا ہوا ہے اس سے دیش کا کاروبار چلن کا ماحول خراب ہوتا ہے۔ کھیتان سے پوچھا گیا تھا کہ ورلڈ بینک کی کاروبار انڈیکس رپورٹ میں بھارت کی رینکنگ 30 ویں مقام سے سدھر کر 100 ویں مقام پر آنے کا کیا حق

’’پدماوتی ‘‘ کی ریلیز پر سنکٹ کے بادل

بالی ووڈ پروڈیوسر ڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسالی کی 180 کروڑ روپے کی لاگت سے بنی اہم ترین اور سرخیوں میں آئی فلم ’’پدماوتی‘‘ کو لیکر ابھرا تنازع جس طرح سے چل رہا ہے اس کے چلتے فلم کا ریلیز ہونا مشکل لگ رہا ہے۔ فلم ریلیز ہونے سے پہلے ہی تنازعوں میں گھر گئی ہے۔ فلم کو 1 دسمبر کو ریلیز کرنے کا پلان تھا لیکن ابھی تک سینسر بورڈ کے پاس نہیں بھیجاگیا ہے۔ یہ فلم تنازع میں اس وقت آگئی تھی جب راجستھان میں اس کی شوٹنگ کے وقت سیٹ پر کرنی سینا نے توڑ پھوڑ کرکے اپنی منشا ظاہر کردی تھی۔ کرنی سینا اور اکھل بھارتیہ چھتریہ یووا مہا سبھا کو اعتراض اس بات پر ہے کہ بھنسالی نے پدماوتی کے کردار کوتوڑ مروڑ کر پیش کیا ہے۔ شوٹنگ کے ٹائم جب توڑ پھوڑ ہوئی تو سنجے لیلا بھنسالی نے ناراض لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ فلم میں کچھ بھی رائج مانیتاؤں کے برعکس نہیں ہوگا لیکن جب فلم ’’پدماوتی‘‘ کا ٹیلر آیا تو لوگوں کو یہی لگا کہ انہی دی گئی یقین دہانی کو پورا نہیں کیا گیا۔اس طرح یہ سمجھنا مشکل ہے کہ ’پدماوتی‘ کے عزت و وقار کو لیکر فکرمند لوگ فلم کے عنوان آنے اور اسے دیکھے بنا اس نتیجے پر کیسے پہنچ گئے کہ ان کیعکاسی صحیح طرح سے

چین میں بڑھتا کرپشن

کون کہتا ہے کہ چین میں کرپشن نہیں ہے؟ پچھلے کچھ دنوں سے چین میں کرپشن کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔ اس مہم سے وابستہ حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے پولٹ بیورو کے ممبر یانگ شیاؤڈو کا کہناہے کہ اگر اس پر لگام نہیں لگائی گئی تو چین کا انجام بھی سوویت یونین جیسا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف مہم میں ناکامی ملتی ہے تو یہ دیش کے لئے خطرناک ہوگا۔ چین کے سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی میں لکھے اداریہ میں انہوں نے یہ بات کہی ہے۔ بڑی طاقت مانا جانے والا سوویت یونین 1991 ء میں 15 ملکوں میں تقسیم ہوگیا تھا۔ شیاؤڈو کو سینٹر کمیشن فار ڈسپلن ایکشن کے ڈپٹی سکریٹری سے ترقی دے کر کے پولٹ بیورو کا ممبر بنایا گیا ہے۔ ان کو کرپشن کے خلاف مہم میں شامل دیش کا دوسرے نمبر کا سینئر افسر مانا جاتا ہے۔ پولٹ بیورو کے ممبروں کا دیش کے اقتدار پر پورا کنٹرول ہوتا ہے۔ شیاؤڈو نے اپنے اداریہ میں پچھلی سرکار کی سخت نکتہ چینی بھی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے پچھلے عہد میں کرپشن اس حد تک بڑھ گیا تھا کہ پارٹی لیڈر شپ کمزور پڑ گئی۔ سرکار نے کرپشن کو بڑھنے دیا اور کارروائی کرنے میں کسی نے دلچسپی نہیں دکھائی۔ شیاؤڈو سے پہلے اینٹ

ڈیجیٹل کے بجائے پرنٹ میڈیا پر زیادہ بھروسہ

نیٹ ور ک میں بندھی دنیا میں سب سے اہم کرنسی ہے بھروسہ۔ مین اسٹریم میڈیا یعنی اخبارات پر آج بھی یہ بات کھری اترتی ہے۔ڈاٹا ریسرچ کرنے والے ادارے کینٹر کی ایرر ان نیوز موضوع پر ہوئی نئی گلوبل ریسرچ کا کہنا ہے کہ امریکہ ، اسکاٹ لینڈ، فرانس اور برازیل جہاں پرنٹ کے بجائے لوگ ڈیجیٹل میڈیا کا رخ کررہے ہیں وہاں بھی زیادہ بھروسہ اخباروں پر ہی کیا جارہا ہے۔ یہ اسٹڈی ان چار ملکوں کے 8 ہزار قارئین سے بات کرکے تیار کی گئی ہے۔ اسٹڈی کے اہم پوائنٹ کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر لوگ خبروں کو لیکر اپنا اوپینین دیتے ہیں۔ دوستوں کو کمینٹس کرتے ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر خبروں کا کنکشن کیسا بھی ہو فیک نیوز کا مدعا آتے ہیں وہ لوگوں کا بھروسہ توڑ دیتا ہے۔ سروے میں 58 فیصدلوگوں نے کہا کہ فیک نیوز کے معاملہ میں سوشل میڈیا پرآنے والی سیاسی و چناوی خبروں پر زیادہ بھروسہ نہیں کرتے۔ ریسرچ کہتی ہے کہ برٹن میں جو بالغ یہ کہتے ہیں کہ وہ ویب سائٹ پر آنے والے اشتہارات پر غور کرتے ہیں ان کے مقابلے 65 فیصد زیادہ لوگ اخباروں میں آنے والے اشتہارات پر توجہ دیتے ہیں۔ آن لائن میڈیا کے مقابلے اخباروں میں اپنی جانب

مجھے بھگوان ہی اقتدا رسے ہٹا سکتے ہیں

2008 کے چناؤ کے وقت زمبابوے کے راشٹرپتی رابرٹ مگابے نے کہا تھا کہ انہیں بھگوان ہی اقتدار سے ہٹا سکتا ہے۔ انہی مگابے کو منگلوار دیر رات فوج نے تختہ پلٹ کرکے بے دخل کردیا۔ وہ اب گھر میں نظر بند ہیں۔ شاید ہی کسی نے سوچا ہوگا کہ دنیا کے سب سے عمردراز حکمراں مگابے کا یہ حشر ہوگا۔ جس ملک پر وہ 37 سالوں سے اکیلے راج کرتے آرہے تھے وہاں کی فوج نے انہیں نظر بند کردیا۔ زمبابوے پر اب وہاں کی فوج کا راج ہے اور راجدھانی حرارے کی سڑکوں پر فوج کے ٹینک تعینات ہیں۔ افریقی دیش زمبابوے کی آزادی میں بڑا کردار نبھانے والے رابرٹ مگابے آج اگر اپنے ہی محل میں نظر بند ہیں تو اس کے لئے کافی حد تک وہ خود ذمہ وار تو ہے ہیں ان کا یہ حشر نائک سے کھلنائک بنے دنیا کی کئی ایسی ہی دوسری شخصیات کی یاد دلاتا ہے۔  صورتحال یہ ہے کہ آج زمبابوے کے زیادہ تر لوگ مگابے کو ان کے تاناشاہی طور طریقوں کے لئے ہی جانتے ہیں۔ مگابے اور زمبابوے کے اس سیاسی سنکٹ کے لئے مگابے کی بیوی گریسی کو بھی ذمہ دار بتایا جارہا ہے۔ اس کی شروعات ایک ہفتے پہلے ہی ہوگئی تھی جب رابرٹ مگابے نے اپنی پارٹی زانو پی ایف کے دوسرے بڑے لیڈر نائب صدر ایمرسن مننگ