اشاعتیں

مارچ 17, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

آخر کیوں ہو رہی ہے مایاوتی ،کانگریس پر اتنا حملہ آور!

لوک سبھا کا سمر سامنے ہے امیدروارںکا امتحان شروع ہو چکا ہے ۔چناﺅی عمل کا آغاز ہو گیا ہے پورے دیش کے لئے حکمت عملی اور جوڑ توڑ کا سلسہ جاری ہے لیکن ہمیشہ کی طرح یوپی سب سے زیادہ سرخیاں بٹور رہا ہے اس لئے نہیں کہ یہاں بی جے پی کو سپا،بسپا اتحاد سے بڑی چنوتی مل رہی ہے نہ ہی اس لئے کہ یوپی وزیر اعظم نریندر مودی کا وائر ثابت ہو سکتا ہے بلکہ یہاں پارٹیوں میں یہ دوڑ مچی ہے کہ وہ خود کو بی جے پی کا سب سے کٹر مخالف ثابت کریں بھلے ہی ایسا کرنے میں آپس میں تو تو میں میں ہونے لگے ۔پچھلے کچھ دنوں سے کانگریس ،سپا ،بسپا ،کے بڑے نیتا ﺅں کے بیانات اور حکمت عملیوں پر نظر ڈالیں تو دلچسپ تصویر ابھر کر سامنے آتی ہے کانگریس پارٹی یہ دکھانا چاہتی ہے کہ وہ اپنے دم خم پر چناﺅ لڑ رہی ہیں ۔ضرور لیکن ان کی سد بھاﺅنا سپا ،بسپا،آر ایل ڈی ،اتحاد کے ساتھ ہے لیکن مایا وتی کی طلسمی مخالفت ابھر رہی ہے وہ جتنا حملہ بھاجپا پر نہیں کر رہی ہیں اس سے زیادہ کانگریس پر حملہ آور نظر آرہی ہیں ۔شروع میں تو لگا کہ کانگریس پر سیدھا حملہ نپا تلا سیاسی حصہ ہو سکتا ہے لیکن اب لگ رہا ہے کہ اس میں کچھ دم ہے مایاوتی کے تازہ بیان کانگری

چوکیدار امیروں کے ہوتے ہیں اس حکومت کی ایکسپائیری ڈیٹ پوری ہو چکی!

پوروانچل (اترپردیش)کے سیاسی حالات جاننے کے لئے نکلی کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے پریکاگ راج سے وارانسی تک گنگا یاترا شروع کی تھی ۔اور انہوںنے پریاگ راج میں ہنومان جی کے درشن کے ساتھ ساتھ سنگم ساحل پر ماں گنگا کی پوجا کی اور لوک سبھا چناﺅ کے ٹھیک پہلے مشرقی اترپردیش میں وہ سیاسی تجزیوں کو ایک ساتھ جائزہ لینے کی کوشش کر رہی ہیں ۔اپنی ہندو مخالف ساکھ کو لوگوں میں جو بسی ہے اس کو ختم کرنے کی کوشش تھی ۔بی جے پی اور دیگر ساﺅتھ پنتھی تنظیمیں اکثر ان پر عیسائی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے نقطہ چینی کرتی رہی ہیں ۔پرینکا نے ہنومان جی کی پوجا کر کے بی جے پی کے اس نظریے کو دور کرنے کی کوشش کی ہے یہی نہیں پوری یاترا کے دوران وہ کئی مندروں میں بھی گئیں راستے میں ماں ودیا واسنی ،شیتلا ماتا ،سیتا جی اور بھگوان شیو کے مندر بھی گئیں ۔انہوںنے اپنی اس گنگا یاترا کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی پر سیدھے کٹاش کئے اور مودی کے چوکیدار ابھیان پر پرینکا کہتی ہیں چوکیدار تو امیروں کے ہوتے ہیں کسانوں کو اپنی فصل کی چوکیداری خود ہی کرنی پڑتی ہے۔پرینکا نے بھاجپا کے چوکیدار ابھیان پر بھی طنز کرتے ہوئے کہ

لوک سبھا 2019چناﺅ عمل کا شری گنیش ہو گیا

ہولی کے تہوار سے ٹھیک تین دن پہلے لوک سبھا چناﺅ کا عمل کا شری گنیش ہو گیا ۔چناﺅ کے پہلے مرحلے کے تحت 91سیٹوں کے لئے پیر کو فرمان جاری ہونے کے ساتھ با قاعدہ چناﺅ کی کارروائی شروع ہو گئی ہے اس کے ساتھ ہی آندھرا پردیش ،اروناچل پردیش ،سکم،سبھی سیٹوں اور اڑیسہ کی 28اسمبلی سیٹوں کے لئے انتخاب کے لئے بھی نوٹیفیکیشن جاری ہو گیا ہے ۔پرچہ داخل کرنے کی آخری تاریخ 25مارچ ہے جبکہ پرچوں کی جانچ 26مارچ اور نام واپس لینے کی آخری تاریخ 28مارچ ہے۔پہلے مرحلے کے چناﺅ کے تحت 11اپریل کو ووٹ پڑیں گے اسی کے ساتھ چناﺅ ی سروں کا بھی موسم آگیا ہے ۔پہلا سروے ہے جو ٹائمس ناﺅ ،وی ایم آر کا اور دوسرا اسٹیٹس انندو چکر ورتی کا ہے ۔ان دونوں کے سروے کے مطابق مودی سرکار کی واپسی ہو سکتی ہے این ڈی اے کو 543سیٹوں میں سے 283سیٹیں مل سکتی ہیں جبکہ ایس پی اور بی ایس پی مہاگٹھ بندھن کے چلتے این ڈی اے کو کافی نقصان اُٹھانا پڑ سکتا ہے جبکہ دوسری طرف کانگریس کی قیادت والی یو پی اے کو 135سیٹوں کے ساتھ کافی پیچھے ہونے کا دعوی کیا گیا ہے ۔جبکہ دیگر کو 125سیٹیں ملنے کا امکان جتا یا گیا ہے ۔وہیں چکرورتی کے مطابق سیاسی پنڈتوں نے 2009

لوک پال :دیر آید درست آید

لمبے انتظار کے بعد دیش کو لوک پال آخر کار مل ہی گیا سپریم کورٹ کے سابق جسٹس پناکی چندر گھوش نے منگل کے روز دیش کا پہلا لوک پال مقرر کیا ہے ۔ایک سرکاری حکم کے مطابق ایس ایس بی کے سابق چیف ارچنا راما سندرم ،مہاراشٹر کے سابق چیف سیکریٹری دنیش کمار جین ،مہندر سنگھ اور اندر جیت پرساد گوتم کو لوک پال کا غیر عدلیہ ممبر مقر ر کیا گیا ہے ۔جسٹس دلیپ وی بھونسلے ،جسٹس پردیپ کمار موہنتی ،جسٹس اجے کمار ترپاٹھی کو کرپشن انسداد باڈی کا جوڈیشیل ممبر مقر ر کیا گیا ہے ۔یہ تقرریاں اس تاریخ سے نافذ العلم ہوں جس دن سے وہ اپنے اپنے عہدوں کا چارج لیں گے ۔لوک سبھا چناﺅ کے اعلان کے فورا بعد نریندر مودی نے لوک پال مقرر کر کے اپوزیشن کے ہاتھ سے ایک اہم اشو چھین لیا ہے ۔لوک پال کا عہدہ بڑے عہدوں پر بیٹھے لوگوں کے ذریعہ کئے جا رہے کرپشن کی شکایتیں سننے و اس پر کارروائی کرنے والا ایک طاقتور ادارہ ہے ۔اعتراضات کو ایک طرف رکھ دیں تو کہا جا سکتا ہے کہ اب سے کوئی سات سال پہلے شروع ہوئی کرپشن مخالف تحریک لوک پال کی تشکیل کے ساتھ ہی اپنے انجام تک پہنچی ہے ۔لیکن اس تحریک سے جڑے لوگ مطمئن نہیں ہیں ۔پہلی بات مرکزی حکومت نے

ایک درجن ریاستوں میں بھاجپا کانگریس میں سیدھا مقابلہ

2019کے لوک سبھا چناﺅ میں اب مشکل سے 24,25دن ہی بچے ہیں جبکہ بکھری اپوزیشن گٹھ بندھن اور کانگریس جہاں اپنے ہتھیاروں کو تیز کر رہی ہے وہاں بھاجپا بھی لاﺅ لشکر سے تیار ی میں لگی ہے ۔لیکن پھر بھی بھاجپا کے لئے کچھ ریاستوں میں چھوٹی موٹی پارٹیوں سے کچھ ریاستوں میں کانگریس سے سیدھا مقابلہ ہوگا ۔دیش کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں دو بڑی علاقائی پارٹیوں سماج وادی پارٹی اور بھوجن سماج پارٹی سے لڑ رہی بھاجپا اب کانگریس میں پرینکا گاندھی کے سرگرم سیاست میں آنے سے نئے پیدا سیاسی حالات کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔بھاجپا کو پریشانی تقریبا ایک درجن ریاستوں اور مرکزی انتظام ریاستوں کو لے کر ہے یہاں پر ا سکے اور کانگریس کے درمیان سیدھا مقابلہ ہونے کا امکان ہے ۔ان کی 112لوک سبھا سیٹوں میں سے بھاجپا نے 2014میں سب سیٹیں جیتی تھیں جبکہ کانگریس کے پاس کل تین سیٹیں تھیں ۔نئے چنوتیوں سے نمٹنے کے لئے بھاجپا دیگر تیاریوں کے ساتھ اپنے عہد کے پرانے لیڈروں کی پھر سے پرکھ کرنے میں لگ گئی ہے ۔دیش کی 11ریاستوں اور مرکزی ریاستیں ایسی ہیں جن میں کانگریس بھاجپا میں سیدھا مقابلہ ہوتا رہا ہے ۔ان میں گوا،گجرات،ہماچل پرد

سادگی پسند گلی بوائے تھے منوہر پاریکر

ہندوستانی سیاست میں مسٹر کلین کی شکل میں جانے جانے والے گوا کے وزیر اعلیٰ منوہر پاریکر ہمارے درمیان نہیں رہے ۔ان کا دیہانت اتوار کی شام میں ہو گیا تھا ان کو چودہ فروری 2018کو پیٹ میں درد کی شکایت کے بعد ممبئی کے لیلاوتی ہسپتال میں داخل کریا گیا ۔ابتداءمیں بتایا گیا فوڈ پوائزنگ سے بیمار ہیں بعد میں پتا چلا کہ انہیں کینسر ہے ۔یعنی ان کے گردے میں یہ خطرناک مرض ہے ان کا گوا ممبئی دہلی ،اور نیویارک کے اسپتالوں میں علاج ہوا انہیں 31جنوری کو دہلی کے ایمس میں داخل کرایا گیا لیکن بیماری اتنی خطرناک تھی کہ دیکھتے دیکھتے ان کا دیہانت ہو گیا ۔منوہر پاریکر ایک سادگی پسند ٹیکنو کریٹ و وزیر اعلیٰ تھے ۔گوا میں کانگریس کی تقسیم کے بعد اکتوبر 2000میں جب وہ پہلی بار بھاجپا سے وزیر اعلیٰ بنے تب سے لے کر آخری سانس تک پاریکر دو دہائی تک سیاست میں چھائے رہے ۔ان کی گوا ہی میں نہیں بلکہ پورے دیش میں اچھی ساکھ تھی اور ایک سیدھے سادھے مہذب اور نرم گو انسان تھے ۔لیکن سرجیکل اسٹرائیک حملے نے دکھا دیا دیش کے مفاد میں سخت فیصلوں سے بھی نہیں ہچکچائے سیاسی حریف بھی ان کی بے داغ ساکھ کے قائل رہے ۔63سالہ پاریکر چار مر

وی وی پیٹ پرچیوں کی گنتی کی مانگ

لوک سبھا چناﺅ میں پچاس فیصدی ای وی ایم اور وی وی پیٹ کے اچانک معائنے کی مانگ کو لے کر اکیس اپوزیشن پارٹیوں نے عرضی دائر کی ہے ان کا کہنا ہے کہ آزادانہ اور منصفانہ چناﺅ کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال سمیت شرد پوار،کیسو وینو گوپال،شرد یادو،اکھلیش یادو،ستیش چندر مشرا ،ایم کے اسٹالن ،فاروق عبداللہ ،اجیت سنگھ ،وغیرہ لیڈروں کا کہنا ہے کہ ای وی ایم وی وی پیٹ کے بھروسے پر سوال ہے ایسے میں کم سے کم پچاس فیصد ای وی ایم اور وی وی پیڈ کا اچانک معائنہ ہونا چاہیے عرضی میں کہا گیا ہے کہ لوک سبھا چناﺅ کے نتیجے اعلان کرنے سے پہلے اس کے معائنے کی ضرورت ہے ۔یہ قدم تب اُٹھایا گیا جب اپوزیشن پارٹیوںنے شرد پوار کے گھر پر ایک میٹنگ کی ان پارٹیوںنے ستر سے پچہتر فیصد عوام کی نمائندگی کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ای وی ایم کے بھروسے پر سنگین شبہ ہے حال ہی میں چناﺅ کمیشن نے چناﺅ کا اعلان کرتے ہوئے لوک سبھا کے ہر حلقے میں پولنگ بوتھ پر ای وی ایم اور وی وی پیٹ کا انتظام کیا جائے گا ۔چیف جسٹس رنجن گگوئی ،جسٹس گپتا اور سنجیو کھنہ کی بنچ نے ج

نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ

جمع کے روز جب نیوزی لینڈ میں لوگ مسجدوں میں نماز ادا کرنے کی تیاری کر رہے تھے وہاں اندھا دھند فائرنگ کر کے درجنوں لوگوں کو مارنے کی واردات قابل مذمت ہی نہیں بلکہ اس سے وابسطہ کئی اسباب بھی اتنے ہی باعث تشویش ہیں ۔کرائسٹ چرچ شہر کی النور مسجد اور لنک ووڈ مسجد میں نماز پڑھنے آئے لوگوں پر مسلحہ حملہ آور نے اندھا دھند گولیاں چلائیں جس میں 50کے قریب لوگ جاں بحق ہو گئے النور مسجد میں نماز جمعہ کے وقت دہشتگردانہ حملے کے منظر کے گواہ بنی بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم تھی ہندوستانی کرکٹ مبسر سری نواس چندر شیکھر نے بتایا کہ شروعات میں ہمیں پتہ ہی نہیں چلا کہ یہ آتنکی حملہ تھا میں یہ سمجھ نہیں پایاکہ کیا ہو رہا ہے تبھی ایک عورت بے بس ہو کر گر گئی ہمیں لگا کوئی میڈیکل ایمرجنسی ہے اس لئے کچھ کھلاڑی ان کی مدد کرنے کے لئے بس سے اترے تبھی احساس ہوا کہ ہم جو سمجھ رہے ہیں یہ اس سے بڑا واقعہ ہے ۔خون سے لہولہان لوگ جان بچانے کے لئے بھاگ رہے تھے بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے منیجر خالد یوسف خوفناک منظر کے بعد سہم اٹھے انہوں نے مسجد میں ٹیم ڈیڑھ بجے نماز پڑھنے جانے والی تھی لیکن کپتان محموداللہ کی پریس کانفرنس 7منٹ دیر سے

مودی ہے تو ممکن ہے...لوک پروو2019

2014کے چناﺅ میں بی جے پی اکیلے 282سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی یہ اس کی شاندار پرفارمینس تھی اب جب کہ 2019کا چناﺅ کا عمل جاری ہے اس وقت سب سے بڑ ا سوال یہی ہے کہ بھاجپا کیا 2019میں پھر سے 2014کی تاریخ دہرا پائے گی ؟خود کے یا این ڈی اے کے بوتے بی جے پی کے لئے اقتدار کی راہ آسان ہے یا پھر اپوزیشن اتحاد اسے اقتدار سے بے دخل کرنے میں کامیاب ہو پائے گا ؟بی جے پی تو یہ مان کر بیٹھی ہے موجودہ ماحول اس کے حق میں ہے لیکن کئی ایسے اشو ہیں جو راہ میں روڑے ثابت ہو سکتے ہیں بی جے پی ہی نہیں بلکہ اپوزیشن بھی یہ مان رہی ہے کہ اس وقت دیش میں سب سے مضبوط پارٹیوں میں بھاجپا سب سے اوپر ہے اس کی اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس فی الحال زور آزمائش کرنے کے باوجود یہ دعوی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ اقتدار میں لوٹے گی ۔بی جے پی کے حق میں مضبوط پہلو اس کے لیڈر و پی ایم نریندر مودی ہیں اس کا دعوی ہے کہ پانچ برس اقتدار میں بتانے اور کئی سخت اور متنازع فیصلوں کے باوجود اس کے لیڈر کی مقبولیت نے کوئی کمی نہیں آئی ہے ابھی بھی وہ دیش میں کسی بھی اپوزیشن لیڈر کے مقابلے کہیں زیادہ مقبو ل ہے ۔2014میں بھی اسی لیڈر شپ