اشاعتیں

مارچ 17, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ستاروں سے سلاخوں تک سنجے دت کی تکلیف دہ کہانی

سپریم کورٹ نے جمعرات کو 1993 کے ممبئی دھماکہ کیس پر اپنا فیصلہ سنایا۔ سبھی کی دلچسپی فلم اسٹار سنجے دت میں تھی۔ عدالت نے سنجے دت کو ہتھیار ایکٹ کا قصوروار مانا ہے۔ ٹاڈا کورٹ نے انہیں 9 ایم ایم پستول اور اے کے۔56 رائفل رکھنے کا قصوروار مانتے ہوئے 6 سال کی سزا سنائی تھی لیکن سپریم کورٹ نے اسے گھٹا کر5 سال کردیا اور سنجے دت کو چار ہفتے میں سرنڈر کرنے کو کہا گیا ہے۔ سنجے دت ایک مضبوط شخصیت ہیں اور انہوں نے سپریم کورٹ کے ذریعے دی گئی سزا کو جس کے تس قبول کرلیا ہے۔ سنجے کے وکیل ستیش مانے سندھے نے کہا کہ ہم انہیں سزا کے لئے ذہنی طور پر تیار کرچکے ہیں۔ خود سنجے دت کا رد عمل تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے میں جذباتی طور پر تناؤ میں ہوں۔ پچھلے20 برس تک میں نے اسے سہا ہے۔18 مہینے جیل میں بھی رہ چکا ہوں ۔ اگر وہ چاہتے ہیں کہ میں اور درد جھیلوں تو اس کے لئے مجھے مضبوط ہونا پڑے گا۔ آج میرا دل ٹوٹ گیا ہے کیونکہ میرے ساتھ تین بچے اور بیوی اور میرا خاندان سزا بھگتے گا۔ ویسے سنجے دت کے چاہنے والوں کو امید کی ایک کرن دکھائی دے رہی ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ ان کے منا بھائی کو ساڑھے تین سال جیل میں نہیں رہنا پ

سی بی آئی یا کانگریس بیورو آف انویسٹی گیشن

یوپی اے سرکار سے حمایت واپسی کے36 گھنٹوں کے اندر ہی ڈی ایم کے کے قائمقام صدر ایم کے اسٹالن کے چنئی میں واقع گھر پر چھاپہ مارکر س بی آئی نے پہلے سے ہی گرمائی سیاست میں اور گرمی لادی ہے۔ مرکزی حکومت کی رقابتی سیاست کا سندیش جانے سے پریشانی میں پڑے وزیر اعظم منموہن سنگھ وزیر خزانہ پی چدمبرم سے لیکر پورا سرکاری عملہ صفائی دیتا نظر آیا۔ پی ایم نے جہاں اس چھاپے کے وقت کو افسوسناک قراردیا وہیں چدمبرم نے ساری مریادائیں توڑتے ہوئے چھاپوں کی مذمت کردی۔ اتنا ہی نہیں سرکار کی طرف سے سی بی آئی کے چھاپوں کے پیچھے سازش کاا ندیشہ جتایا جارہا ہے۔ اس پورے ڈرامے کے دو اہم کردار ہیں کانگریس پارٹی اور سی بی آئی۔ پہلے تو ہم سی بی آئی سے پوچھنا چاہیں گے کے وہ ان گاڑیوں کی ٹیکس چوری معاملے میں ملوث کیوں ہوئی؟ کیا سی بی آئی کے پاس اور کوئی کام نہیں بچا کے اب وہ گاڑیوں کی برآمد میں ٹیکس چوری کے معاملے میں بھی چھاپے مارنے لگی ہے؟ ویسے بھی سی بی آئی کی کارگزاری تسلی بخش نہیں۔ اتنے دن گزرنے کے بعد بھی راجا بھیا معاملے میں سی بی آئی ابھی تک کچھ نہیں کرسکی۔ دراصل سی بی آئی کا ہوا دکھا کر حکمراں پارٹی اپنے سیاسی

جو بادل گرجتے ہیں برستے نہیں دھمکی کم بھپکی زیادہ

یہ تو ہونا ہی تھا ۔ تاملناڈو میں جس طرح کی سیاست جاری تھی اس کے بعد ڈی ایم کے کا مرکزکی یوپی اے حکومت سے حمایت واپس لینا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ یہ پہلی بار نہیں جب ڈی ایم کے نے یوپی اے سرکار کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی ہو۔ پچھلی بار قریب آدھا درجن حمایت واپسی کی دھمکیوں کی طرح اس بار بھی حکومت کے سنکٹ موچکوں کو لگتا ہے کہ آخر میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہوجائے گا ۔ ویسے بھی سپا بسپا اکثر اس حکومت کی بے ساکھی بننے کے لئے آگے رہتی ہیں۔ اس لئے اسے دھمکی کم بھپکی زیادہ مانا جانا چاہئے۔ سماجوادی پارٹی کے رام گوپال یادو کا صاف کہنا ہے کہ ڈی ایم کے ناٹک کررہی ہے۔ہاں اتنا ضرورہے کہ اتحاد پر چلنے والی منموہن سنگھ کی یہ یوپی اے سرکارتھوڑے دباؤ میں ضرور آگئی ہے۔ اس کی اہم اتحادی جماعت ڈی ایم کے نے سری لنکا میں تملوں پر ہونے والے مظالم کے اشو پر سرکار کے ٹال مٹول رویئے کے خلاف اس سے ناطہ توڑ لیا ہے۔ دراصل سری لنکا میں تملوں کی بدحالی کا مدعا تاملناڈو میں اکثریتی تملوں سے سیدھے جذباتی طور سے جڑا ہے۔ پچھلے سال خوردہ سیکٹرمیں ایف ڈی آئی کو منظوری دینے کے مسئلے پر سرکار نے ناطہ توڑ لینے والی ترنمول کے

پاک پرستاؤ، شرارت کی انتہاہوگئی

آتنک واد کو لیکر ٹال مٹول والا رویہ اختیارکرنے کے الزام پاکستان پر لگتے رہے ہیں۔ جب بھی دہشت گرد جماعتوں کو پاکستان سرکار و فوج سے مدد ملنے کی بات کہی گئی ہمیشہ پاکستان کی جانب سے یہ ہی دلیل پیش کی جاتی ہے کہ ان جہادی گروپوں کا سرکاری سسٹم سے کوئی لینا دینا نہیں اور جو بھی آتنک ہو رہا ہے وہ نان اسٹریٹ ایکٹر کررہے ہیں۔ لیکن اب تو پاکستان کی پارلیمنٹ خودایک دہشت گرد کی حماییت کررہی ہے۔ گذشتہ ہفتے پاکستان نیشنل اسمبلی نے ایک ریزولیوشن پاس کر افضل گورو کو پھانسی دئے جانے کی مذمت کی ہے۔ اس سے پہلے بھی پاکستان کی کئی تنظیمیں افضل گورو کو پھانسی دینے پر ناراضگی جتا چکی تھیں۔ یہ ہی نہیں اسمبلی نے یہ بھی مطالبہ کرڈالا کے اس کی لاش کو اس کے گھروالوں کو سونپا جائے۔ افضل گورو ہندوستانی پارلیمنٹ پر حملے کا گنہگار تھا۔ سالوں جیل میں بند رہا اور آخر میں کہیں سے معافی نہ مل پانے کے سبب اسے پھانسی دی گئی۔ وہ بھارت کا شہری تھا۔ بھارت میں جتنے بھی دہشت گرد حملے ہوئے اس کے تار پاکستان سے سیدھے جڑتے تھے لیکن پاکستان نے ہمیشہ اس سے انکار کیا۔ اب جب پارلیمنٹ جیسی دیش کی آئینی سرداری کی علامت پر حملے کے ا

تمل مسئلے پر بری پھنسی یوپی اے سرکار ادھر کنواں تو ادھر کھائی

تملناڈو کی سیاسی پارٹیوں کی سیاسی فائدہ اٹھانے کی دوڑ نے سری لنکائی تملوں کے مسئلے پر ریاست میں جذباتی ماحول بنا دیا ہے۔ خود کوتملوں کا ہتیشی ظاہرکرنے کے جتن میں ڈی ایم کے نے مرکزی سرکارسے حمایت واپس لے کر یوپی اے ۔II کو زبردست بحران میں ڈال دیا ہے۔ دراصل اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں سری لنکا کے خلاف امریکی ریزولیوشن پچھلے سال کی بہ نسبت مشکل ہوسکتا ہے جس میں سری لنکا میں خانہ جنگی کی جانچ کی مانگ بین الاقوامی کمیشن میں ہوسکتی ہے۔ پچھلے برس کے ریزولیوشن میں 26 سال سے چلی آرہی سری لنکائی تملوں کے خلاف جنگ کے خاتمے کے بعد سری لنکا میں اس کے نفع نقصان کیلئے جوابدہ بنانے پر زور دیا گیا تھا جس کے حق میں بھارت کو ووٹ ڈالنے میں کوئی خاص پریشانی نہیں ہوئی لیکن ابھی یوپی اے کی اتحادی جماعت ڈی ایم کے اور تملناڈو میں حکمراں انا ڈی ایم کے جس طرح سے سرکار پر دباؤ بنا رہی ہیں اس سے اس کی مشکلوں کو سمجھا جاسکتا ہے۔ کروناندھی چاہتے ہیں کہ بھارت ترمیمی ریزولیوشن لائے اور اس میں تملوں کے قتل عام کے لئے سری لنکائی فوج اور انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔ چار برس پہلے راج پکش کی حکومت میں لبریشن

بینی پرساد بنام ملائم سنگھ یادو نشانے پر اقلیتی ووٹ

مرکزی وزیر فولاد بینی پرساد ورما جیسے دوست ہوں تو کانگریس کو دشمنوں کی کیا ضرورت۔ ایک طرف تو کانگریس کے نوجوان نائب صدر راہل گاندھی بے قصور مسلمان لڑکوں کو دہشت گردی میں زبردستی پھنسانے کے خلاف لڑائی لڑ رہے ہیں وہیں بینی پرساد سماج وادی پارٹی کے چیف ملائم سنگھ یادو کو آتنک وادیوں کا حمایتی بتا رہے ہیں۔ بینی پرساد میں گونڈہ میں ایک ریلی میں کہا کہ ملائم سنگھ مبینہ غنڈے ہیں اور آتنک وادیوں کے حمایتی ہیں۔ میں ملائم سنگھ کو اچھی طرح جانتا ہوں۔ کمیشن کھاؤ پریوار کو کھلاؤ لیکن بینی پرساد ایسا نہیں چلے گا۔ یہ پہلی بار نہیں جب بینی بابو کے بیان سے کانگریس کو نقصان پہنچا ہو۔ پچھلے اترپردیش اسمبلی چناؤ میں بھی ان کے متنازعہ بیانات سے پارٹی کو بھاری نقصان پہنچا۔ رہی ان کی یوپی میں حیثیت کی ، وہ تو اسمبلی چناؤ میں اپنے بیٹے کی ضمانت تک نہیں بچا سکے۔ بینی پرساد نے ملائم کے خلاف ایسا بیان آخر کیوں دیا؟ ایک وجہ ہوسکتی ہے کہ بینی بابو گونڈہ سے چناؤ لڑتے ہیں یہاں مسلم سیاست زوروں پر چلتی ہے۔ گونڈہ میں بریلوی فرقے کا دبدبہ ہے۔ بریلوی مسلمان اور مسلمانوں میں شیعہ گروپ ،دیوبندیوں کو پسند نہیں کرتے۔ جہ

مودی سرکار کی اچھی انتظامیہ کے جواب میں نتیش کا ہندوستانی ماڈل

دہلی کی سڑکیں ایتوار کی صبح ایسے ہی بہاریوں سے لبا لب تھیں۔ جنتا دل (یو) کے جھنڈے تلے اور نتیش ۔ شرد کے کٹ آؤٹ کے ساتھ بسوں سمیت تمام گاڑیوں پر لدے اور پیدل مارچ کرتے بہار کے لوگوں کا ایک ہی نعرہ تھا’’ہمیں بھیک نہیں ادھیکار چاہئے، خصوصی ریاست کا درجہ چاہئے‘‘ سبھی لوگوں کے قدم رام لیلا میدان کی طرف بڑھ رہے تھے۔ قریب ساڑھے بارہ بجے نتیش کمار رام لیلا میدان میں اسٹیج پر پہنچے۔ کچھ دیر بعد جنتا دل (یو ) کے قومی صدر شرد یادو آگئے۔ رام لیلا میدان میں جنتا دل(یو) کی ادھیکار ریلی دراصل پہچان و خواہشات اور سودے بازی کی ریلی رہی۔ یہ سب ہوا بہار کو آگے بڑھانے کا حق دلانے کی خاطر۔ حالانکہ اس میں نتیش کمار کا نجی ایجنڈابھی شامل تھا۔این ڈی اے کے مرکز پر کھڑے دو وزیر اعلی نے ترقی کے اپنے اپنے ایجنڈے پیش کر 2014ء میں لیڈر شپ کے لئے اپنی اپنی بے اعلان دعویداری پیش کردی ہے۔ نریندر مودی نے اپنے گجرات کے کم سرکار کے زیادہ بہتر انتظامیہ کے وکاس ماڈل کو دیش کے لئے سب سے اچھا ماڈل قراردیا ہے۔24 گھنٹے کے اندر ہی نتیش کمار نے پچھڑی ریاستوں کو وکاس کی قومی دھارا میں لانے والے کثیر ڈولپمنٹ ماڈل کو اصلی ہندوس

جھکی حکومت!رضامندی سے سیکس کی عمر 18 سال ہی رہے گی

مختلف سیاسی پارٹیوں، کانگریس کے اندر اور سماجی تنظیموں کی سخت مخالفت کو دیکھتے ہوئے حکومت رضامندی سے جنسی تعلقات بنانے کی عمر18 سال برقرار رکھنے پر راضی ہوگئی ہے۔ آل پارٹی میٹنگ کے بعد مرکزی کیبنٹ نے رضامندی سے جنسی رشتوں کی عمر 16سال کے بجائے18 سال ہی کرنے کا فیصلہ برقرار رکھنے کے لئے منظوری دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بل میں گھورنا، عورتوں کا پیچھا کرنا اور فحاشی اشارے کرنے کے ملزمان کو اب آسانی سے ضمانت مل جائے گی۔ ان تبدیلیوں کے ساتھ حکومت نے منگل کے روز مہلا سرکشا قانون ترمیم بل لوک سبھا میں پیش کردیا ہے۔عورتوں کے ساتھ بدفعلی کے معاملے میں سخت سزا والے آرڈیننس کی دفعات کو جاری رکھنے کے لئے اس بل پر اسی ہفتے پارلیمنٹ کی مہر لگنا ضروری ہے۔ امید ہے اس کو پاس کردیا جائے گا۔ آل پارٹی میٹنگ میں بڑی اپوزیشن پارٹی بھاجپا سمیت سرکار کی کئی اتحادی پارٹیوں نے شادی کی عمر کے مقابلے رضامندی سے جنسی رشتوں کی عمر کم کئے جانے پر اعتراض جتایا تھا۔ یہ ہی نہیں پارٹیوں کو پریشانی تھی کہ چناوی برس میں اس بل کی سخت دفعات کا جم کر بیجا استعمال ہوسکتا ہے۔ خاص کر پیچھا کرنے، فحاشی حرکتیں کرنے جیسے الزامات می

کیا ایک برس میں اکھلیش یادو عوام کی امیدوں پر کھرا اترے ہیں؟

اترپردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو کی سماجوادی پارٹی نے ریاست میں اپنی سرکار کا ایک سال پورا کرلیا ہے۔ 15 مارچ کو سپا سرکار نے اپنے اقتدار کا ایک سال تو پورا کرلیا ہے لیکن کسی بھی سرکار کی کارگذاری کا جائزہ لینا کافی نہیں ہوتا لیکن اتنا ضرور پتہ چل جاتا ہے کہ حکومت کس سمت پر چل رہی ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ایک برس میں اکھلیش یادو کی حکومت کی نہ تو کارگذاری تسلی بخش ہے اور نہ ہی ان کی سرکار کی ساکھ۔ والد ملائم سنگھ جتنی سخت محنت سے اترپردیش میں سپا کو اقتدار میں لائے اور لڑکے اکھلیش اتنی تیزی سے ہی عوام میں غیر مقبول ہورہے ہیں۔ وہ اب تک ایک نااہل لیڈرثابت ہوئے ہیں۔ سپا میں داغدار چہروں اور ورکروں کی لمبی فہرست ہے جس سے وہ پیچھا نہیں چھڑا پارہے ہیں۔ بطور اپوزیشن پارٹی بہوجن سماج پارٹی کے لیڈر سوامی پرساد موریہ کے مطابق اکھلیش یادو کی حکومت کا ایک سال مایوس کن رہا۔ الزام لگایا کہ بدامنی کے گھوڑے پر سوار یہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ثابت ہورہی ہے۔ خاص طور پر ریاست میں قانون و انتظام کے حالات مذاق بن کر رہ گئے ہیں۔ ایک سال میں سرکار سے لوگوں کی جو توقعات تھیں ان پر سرکار کھری نہیں اتری۔

سیبی بنام سہارا لڑائی میں خطرناک موڑ

یہ افسوس کی بات ہے کہ سہارا گروپ اور سیبی کے درمیان تلخی بڑھتی جارہی ہے۔ اب نوبت یہاں تک آچکی ہے کہ سہارا گروپ کے چیف سبرت رائے پر گرفتاری کی تلوار لٹکی ہوئی ہے۔سرمایہ کاروں کے 24 ہزار کروڑ روپے نہ لوٹانے کے معاملے میں سیبی نے سپریم کورٹ میں ان کی گرفتاری کے لئے عرضی دی ہے ساتھ ہی ان کے دیش سے باہر جانے پر بھی روک لگانے کی اپیل کی گئی ہے۔ سیبی نے یہ اپیل گروپ کی جانب سے عدالت کے اس حکم کی تعمیل نہ کرنے میں ناکام رہنے پر دائر کی ہے جس میں سہارا گروپ کی دو کمپنیوں کی طرف سے سرمایہ کاروں کو پیسہ لوٹانے کو کہا گیا تھا۔ جسٹس ایس ۔رادھا کرشن کی سربراہی والی بنچ کے سامنے بازار اتھارٹی نے اس اپیل پر سماعت کرنے کی اجازت دینے کی مانگ کی جس پر بنچ نے رضامندی ظاہر کرتے ہوئے اپریل کے پہلے ہفتے میں اپنی منظوری فراہم کردی ہے۔ سیبی نے بنچ کے سامنے دلیل دی تھی کہ سبرت رائے کو گرفتار کرنے اور سول حراست میں رکھنے کا قدم اٹھانے کی منظوری دی جائے۔ اس کے علاوہ دونوں کمپنیوں کے ڈائریکٹروں اشوک رائے چودھری، روی شنکر دوبے کی دلیل رکھنے کے لئے مجموعی موقعہ دیکر ان کے خلاف بھی کارروائی کی اجازت دی جائے۔ پچھل

سونیا نے وہ کر دکھایا جو نہرو، اندرا ور راجیو نہ کرسکے

محترمہ سونیا گاندھی آج صرف کانگریس پارٹی کے مرکزی کردار میں ہیں نہیں ہیں بلکہ دیش کی سیاست میں سب سے زیادہ دخل رکھتی ہیں۔ آج سے15 سال پہلے جب14 مارچ 1988ء کو سیاست میں اتری تھیں تو شایدکسی نے سوچا نہ ہوگا کہ ان کا سفر اتنا لمبا ہوگا۔ آج وہ کانگریس پارٹی کی تاریخ میں سب سے زیادہ وقت تک پارٹی صدر کے عہدے پر فائض رہنے والی شخصیت بن چکی ہیں۔ وہ چار مرتبہ سب کی رضامندی سے اس عہدے پر چنی گئیں جو کام پنڈت جواہر لعل نہرو، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی نہیں کرسکے وہ ان کی بہو سونیا گاندھی نے کر دکھایا۔ ڈیڑھ دہائی تک کانگریس صدر کا عہدہ سنبھالنے والی پہلے خاتون بن گئیں ہیں۔ آپ اٹلی میں پیدا ہوئیں اور اندرا گاندھی کی بہو بنیں اور مسلسل زوال کی طرف جا رہی کانگریس کو سونیا نے نہ صرف اپنے پاؤں پر کھڑا کرکے دکھایا بلکہ اب ان کی قیادت میں مرکز میں پارٹی مسلسل 9 برس سے یوپی اے کی سرکار چلا رہی ہے۔ ان 15 سالوں میں کانگریس کا پورا اقتدار اپنے ارد گرد مرکوز رکھے رہی ہیں۔ سونیا نے اب آہستہ آہستہ اپنی ذمہ داری راہل گاندھی کو سونپنا شروع کردی ہے تو تنظیم کے اندر اور باہر سب کی نظریں پھر کانگریس پر لگی ہو

3 پرائیویٹ بینکوں کے منی لانڈرنگ کے گورکھ دھندے کا پردہ فاش

بھارت نے مضبوط منی لانڈرنگ قانون تو بنا لئے لیکن بینکوں نے اس میں بھی تمام راستے نکال لئے ہیں۔ مشکل ہمارے دیش کی یہ ہے کہ قانون بعد میں بنتا ہے اس میں پنکچر پہلے ہوجاتا ہے۔نجی بینکوں کی منی لانڈرنگ سے وابستہ سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کرنے میں دیش کا ریکارڈبیحد خراب ہے۔ پچھلے برس بھارت نے برطانیہ کے بینک ایچ ایس بی سی کے خلاف اسی طرح کے ایک معاملے کی جانچ کی تھی لیکن آج تک کوئی کارروائی نہیں ہوسکی بلکہ الٹے امریکہ نے ایسے ہی معاملے میں ایس ایچ بی سی پر تقریباًدو لاکھ ارب ڈالرکا جرمانہ ٹھونک دیا تھا۔ اب پھر آئی سی آئی سی آئی بینک، ایچ ڈی ایف سی اور ایکسس بینک پر منی لانڈرنگ یعنی کالی کمائی کو سفید کرنے کے سنگین الزامات لگے ہیں۔ یہ الزام ایک میگزین کوبرا پوسٹ نے اسٹنگ آپریشن ’ریڈ اسپائڈر‘ کے ذریعے لگایا ہے۔ کوبرا پوسٹ نے پرائیویٹ سیکٹر کے تین بڑے بینکوں میں ہو رہی اس کالا بازاری کو اجاگر کیا ہے۔ اسٹنگ آپریشن کے ذریعے کچھ گھروں کی ریکارڈنگ کے فٹیج اور کچھ حصے جاری کئے گئے۔ کوبرا پوسٹ کے مالک انروپ بہل نے بتایا کہ ان بینکوں کی دیش بھر کی درجنوں برانچوں میں کھلے عام کالی کمائی کو سفید کر