اشاعتیں

دسمبر 18, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اور اب مسلم ریزرویشن کاپتاّ

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 24th December 2011 انل نریندر مرکزی کیبنٹ نے جمعرات کو اقلیتوں کے لئے ساڑھے چار فیصد ریزرویشن دیکر مسلمانوں میں کارڈ کھیل دیا ہے۔ اب پسماندہ طبقوں کے لئے مقرر 27 فیصدی ریزرویشن میں سے یہ ساڑھے چار فیصدی حصہ اقلیتوں کے لئے ہوگا۔ اسے آنے والے اسمبلی چناؤ میں کانگریس کا مینڈیٹ بڑھنے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔بدعنوانی، لوکپال ، بلیک منی جیسے برننگ اشوز سے گھری یوپی اے حکومت نے اپوزیشن میں تقسیم اور دیش کی توجہ پیچیدہ مسائل سے ہٹانے کیلئے یہ قدم اٹھایالگتا ہے۔ جمعرات کو غذا کا حق دینے والے بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے والی منموہن سنگھ حکومت نے شام کو ہی تعلیمی اداروں اور سرکاری نوکریوں میں اقلیتوں کو ریزرویشن کاتحفہ دے کر ایک تیر سے کئی نشانے لگانے کی کوشش کی ہے۔ کچھ برس پہلے رنگناتھ مشر کمیشن نے مسلمانوں کی حالت کو بہتر کرنے کیلئے ریزرویشن کی سفارش کی تھی لیکن آئین مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کی اجازت نہیں دیتا۔ اس لئے پسماندہ طبقوں کی فہرست میں اقلیتوں کو ریزرویشن دے کر مسلمانوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کتنی کارگر ہوگی یہ

جج انکل! جنک فوڈ کو پلیز بین کرو

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 24th December 2011 انل نریندر بدھوار کو دہلی ہائیکورٹ میں ایک عجیب و غریب نظارہ دیکھنے کو ملا۔ معاملہ تھا دہلی کے اسکولوں اور کالجوں میں جنک فوڈ پر پابندی لگانے کا۔ عام طور پر ہائیکورٹ میں بچاؤ اور مخالف وکلاء اپنی اپنی دلیلیں پیش کرتے نظرآتے ہیں لیکن بدھ کو کچھ اسکولی بچے خود عدالت میں پیش ہوئے اور جنک فوڈ کو بین کرنے کے لئے عدالت سے درخواست کی۔ قائم مقام چیف جسٹس اے کے سیکری کی رہنمائی والی ڈویژن بنچ نے بچوں کی دلیلوں کو کافی سنجیدگی سے لیا اور دوسرے فریقین سے جواب داخل کرنے کو کہا۔ بچوں نے جج انکل سے کہا جنک فوڈ کو بین کرو پلیز۔ بچوں نے درخواست کی جنک فوڈ پر اسکولوں کی کینٹین اور اس کے آس پاس بکری پر بھی پابندی لگائی جانی چاہئے۔ عدالت کے سامنے گوتم نگر کے فادر ایگنل اسکول کے کچھ بچے دہلی ہائی کورٹ میں آئے۔ ان کی عمر قریب12 سے16 سال ہوگی۔ ان اسکولی بچوں کے ساتھ ان کی ٹیچر بھی تھیں۔ اسکولی بچوں کے وکیل نے عزت مآب جج صاحبان سے کہا کہ ان بچوں نے جنک فوڈ کے خلاف ایک مہم چلائی ہے اور عدالت سے کچھ کہنا چاہتے ہیں۔ پھر ہائیکو

لوکپال بل پر ٹکراؤ کا پورا امکان ہے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 23rd December 2011 انل نریندر حکومت اور انا ہزارے کا ٹکراؤ اب ہونا یقینی ہے۔ کیونکہ حکومت نے واضح کردیا ہے کہ نہ تو اسے ٹیم انا سے کوئی ڈر ہے اور نہ ہی اب وہ اس کے سامنے جھکنے کو تیار ہے۔ وہ ٹیم انا سے لمبی لڑائی لڑنے کو بھی تیار ہے۔ یہ وارننگ کانگریس صدر سونیا گاندھی بھی دے کر میدان میں آگئی ہیں۔ انہوں نے معاملے میں پوری کمان سنبھال لی ہے۔ سونیا گاندھی نے لوکپال کو بنیاد بناتے ہوئے انا ہزارے اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کو سیدھا چیلنج کردیا ہے کہ سرکاری لوکپال بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اب انا اور اپوزیشن کو مان لینا چاہئے اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو کانگریس پانچ ریاستوں کے آنے والے چناؤ میں ان دونوں کی چنوتیوں سے نمٹنے اور لمبی لڑائی کے لئے تیار ہے۔ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں جارحانہ تیور دکھاتے ہوئے سونیا گاندھی نے پہلی بار لوکپال پر اپنے نظریات رکھے۔ حکومت اور تنظیم کے درمیان کسی بھی اختلافات کو درکنار کرتے ہوئے صاف کہا یہ بل بہت اچھا بنا ہے اور اسے پاس کرانے میں اپوزیشن کو اڑچن نہیں پیدا کرنی چاہئے اور انا ہزار

ایک کمیونسٹ تاناشاہ کی موت

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 23rd December 2011 انل نریندر دنیا میں ایک اور تاناشاہ کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ نارتھ کوریا کے 69 سالہ سپریم لیڈر اور ورکرس پارٹی آف کوریا کے چیف کم جونگ ال کا انتقال ہوگیا۔ کم جونگ ال کا انتقال تو13 دسمبر کوہوا تھا لیکن سرکاری طور پر اعلان دو دن بعد ہوا۔ کسی دیش کا نیتا جب دنیا کو الوداع کہتا ہے تو اکثر غم کا ماحول بن جاتا ہے لیکن تاناشاہوں کے معاملوں میں ایسا نہیں ہوتا۔ ان کے جانے سے دنیا راحت کی سانس لیتی ہے۔ کم جونگ کے بارے میں بھی ایسا ہی خیال پایا جاتا ہے۔ جاپان نے تو اس کے انتقال کی خبر سننے کے بعد باقاعدہ سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ بلائی اور پورے دیش سے کسی بھی حالات سے نمٹنے کیلئے تیار رہنے کو کہا گیا۔ امریکہ اور مغربی ممالک نے راحت کی سانس لی۔ نارتھ کوریا کا ایک واحد دوست چین بھی فکرمند ہے چونکہ پیوگ ینگ کے اقتدار میں کوئی تبدیلی اس کے ان تجزیوں کو بگاڑ سکتی ہے جس کے بھروسے چین نے جاپان، ویتنام جیسے پڑوسیوں کے خلاف مورچہ کھولا ہواہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کم جونگ ال کے عہد میں نارتھ کوریا ایک نیوکلیائی طاقت کی شکل میں

روس میں کیوں ہورہی ہے بھاگوت گیتا کی مخالفت؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 22nd December 2011 انل نریندر یہ انتہائی دکھ کی بات ہے روس میں بھاگوت گیتا جیسے مہان دھارمک گرنتھ کو کچھ لوگ ایک انتہا پسند گرنتھ بتا کر اس پر پابندی لگوانے کی کوشش کررہے ہیں۔ روس کے سائبریا کے تومس کی عدالت میں اسکان کے بانی اے سی بھگت ویدانت سوامی پربھو پات کی لکھی کتاب بھاگوت گیتا یتھا رتھ کے روسی ایڈیشن پر پابندی لگانے کے لئے جون سے ہی معاملہ چل رہا ہے۔ اس معاملے میں عدالت نے پیر کو فیصلہ دینا تھا لیکن اب یہ 28 دسمبر تک ٹال دیا گیا ہے۔ عدالت میں یہ دلیل بھی دی جارہی ہے کہ اس کا مواد سماج میں بے چینی پھیلانے والا ہے۔ روس کے لوک پال امبو سیمن ولادیمیر لکن نے اپنا بیان جاری کرکے اعلان کیا تھا کہ اسکان کے بانی اے سی بھگت ویدانت سوامی پربھو پات کی لکھی کتاب 'بھاگوت گیتا از اٹ از'دنیا بھر میں ممنوع کتاب ہے۔ اس پر پابندی لگانے کی مانگ ناقابل قبول ہے۔ ادھر روس میں رہ رہے بھارت ، بنگلہ دیش، ماریشس، نیپال وغیرہ ملکوں کے ہندوؤں نے ایمرجنسی میٹنگ میں اپنے مذہبی حقوق کی حفاظت کے لئے ''ہندو کونسل آف روس''

سونیا گاندھی کا ڈریم پروجیکٹ غذائی سکیورٹی بل

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 22nd December 2011 انل نریندر کانگریس صدر سونیا گاندھی کا ایک ڈریم پروجیکٹ حقیقت بننے جارہا ہے۔ سونیا گاندھی کے ویٹو سے غذائی سکیورٹی بل کو مرکزی کیبنٹ نے منظور کرلیا ہے۔ وزیر اعظم کی سربراہی میں ہوئی کیبنٹ کی میٹنگ میں اس بل پر زیادہ بحث نہیں ہوئی۔ اس بل کو لیکر پوری حکومت پر اتنا زیادہ دباؤ تھا کہ میٹنگ میں اس پر آناً فاناً میں مہر لگ گئی۔ وزیر خوراک شرد پوار اور دوسری ساتھی پارٹیوں کی تشویشات کو بھی یوپی اے صدر کا ''ڈریم'' بتاتے ہوئے اسے اب نہ روکنے کے لئے منموہن سنگھ نے سبھی ساتھیوں کو منالیا۔ ہم سونیا جی کے جذبات کی قدر کرتے ہیں۔دیش میں تقریباً47 فیصدی بچے بھکمری کا شکار ہیں اور ہر سال ہزاروں لوگوں کی بھکمری اور غذا کی قلت کی وجہ سے موت ہوجاتی ہے۔ پچھلے دنوں آئی اقوام متحدہ کی انسانی فروغ رپورٹ بتاتی ہے کہ بھارت میں فی شخص آمدنی تو بڑھی ہے مگر اسی کے ساتھ بھوکے لوگوں کی بھی تعداد بڑھی ہے۔ اس سنگین مسئلے کے پیش نظر اگر حکومت نے دیش کے تقریباً 63.5فیصدی آبادی یعنی گاؤں اور شہر کے تقریباً80 کروڑ غریب ل

اجیت سنگھ یوپی میں کانگریس کی طاقت بڑھائیں گے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 21th December 2011 انل نریندر راشٹریہ لوک دل کے صدر اجیت سنگھ نے اس بار بھی ایتوار کو ہی مرکزی وزیر کی شکل میں عہدہ سنبھالا ہے۔ یہ اتفاق ہے وہ چوتھی بار مرکز میں وزیر بنے ہیں اور ہر بار ان کی حلف برداری ایتوار کو ہی ہوئی ہے۔ راشٹرپتی بھون میں ایک مختصر اور سادہ تقریب میں صدر محترمہ پرتیبھا پاٹل صاحبہ نے انہیں عہدۂ راز داری کا حلف دلایا۔ اجیت سنگھ کے لوک سبھا میں پانچ ممبر ہیں۔ منموہن سنگھ سرکار کی یہ تیسری کیبنٹ ردو بدل تھی۔ 73 سالہ اجیت سنگھ مرکزی کیبنٹ میں 33 ویں وزیر بنے ہیں۔ اس موقع پر کانگریس جنرل سکریٹری راہل گاندھی کی موجودگی اہم تھی کیونکہ ان کی پہل پر ہی راشٹریہ لوکدل اور کانگریس کے درمیان اگلے سال ہونے والے اترپردیش اسمبلی چناؤ کو مل کر لڑنے کا معاہدہ پروان چڑھا ہے۔ اجیت سنگھ کے یوپی اے میں آنے سے لوک سبھا میں272 سے بڑھ کر277 ہوگئی ہیں۔اجیت سنگھ کو یوپی اے میں شامل کرکے راہل گاندھی نے اپنی خود اعتمادی کا مظاہرہ کیا ہے۔ کیبنٹ کی اس مختصر توسیع کے بعد کانگریس اترپردیش کے مغربی اضلاع کی تقریباً140 اسمبلی سیٹوں پر

سیاسی بھونچال کے درمیان زرداری کا لوٹنا آگ میں گھی کا کام کرے گا

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 21th December 2011 انل نریندر پاکستان میں یہ افواہ غش کررہی تھی کہ صدر آصف علی زرداری ملک چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں وہ غلط اور بے بنیاد ثابت ہوئی ہے۔ کہا تو یہ جارہا تھا کہ فوج کے دباؤ میں زرداری دوبئی بھاگ گئے ہیں اور وہاں سے لندن جائیں گے، انہیں کوئی بیماری نہیں۔ لیکن زرداری نے وطن لوٹ کر سب قیاس آرائیوں کو غلط ثابت کردیا ہے۔ وہ پیر کے روز دوبئی سے پاکستان لوٹ آئے ہیں۔ زرداری تقریباً15 دن دوبئی میں رہے۔ صدارتی محل کے ترجمان اعجاز درانی نے ایک بیان میں کہا زرداری صاحب پوری طرح صحت یاب ہوچکے ہیں اور اب وہ تندرست ہیں۔ اسلام آباد جانے سے پہلے وہ کراچی میں ہیں رہیں گے اور جلد سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔ حالانکہ جنوری میں واپسی سے ان کے تختہ پلٹ کی قیاس آرائیاں تھم گئی ہیں۔ لیکن پاکستان کے زیادہ تر لیڈر ایک بار جب ملک سے باہر جاتے ہیں تو دوبارہ خالی ہاتھ ہی لوٹتے ہیں۔ ہمارے سامنے دو مثالیں ہیں پہلی بینظیر بھٹو کی ہے جو کرپشن کے الزام لگنے کے بعد جب صدر نے بے نظیر کی حکومت کو برخاست کیا تھا اور 1997ء کے انتخابات میں بھٹو کو ہار

کسان اپنی فصل خود ضائع کریں یہ ہے میرا بھارت مہان

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 20th December 2011 انل نریندر ہندوستان ایک زرعی کفیل ملک ہے اور ملک کی قریب70 فیصد عوام کھیتی پر منحصر ہے۔ اس نکتہ نظر سے زراعت اور کسان دیش کے لئے سب سے اہم ہونے چاہئیں۔ ہماری سبھی سیاسی پارٹیاں کسانوں کے لئے آنسو بہانے میں کبھی پیچھے نہیں رہیں۔ ان کو حقیقت میں کسانوں سے کتنی دلچسپی ہے اس کا نمونہ ہمیں پارلیمنٹ سے ملتا ہے۔ جمعرات کو راجیہ سبھا میں کسانوں کے بحران پر بحث ہورہی تھی۔ قارئین کو یہ جان کر تعجب و دکھ بھی ہوگا کہ بحث کے دوران راجیہ سبھا کے245 ممبران میں سے صرف قریب50 ممبران ہی موجودتھے۔ یہ ہی نہیں کئی ممبر اپنی بات کہنے کے بعد ایوان چھوڑ کر چلے گئے۔ یہ پہلا موقعہ نہیں ہے جب عوامی اہمیت کے کسی مسئلے پر بحث میں اتنے کم ممبران ایوان میں موجود رہیں۔ جب اتنی معمولی موجودگی ہو تو بحث کا معیار کیا ہوگا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ چونکانے والے حقائق یہ ہیں کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 1994 سے2010 تک یعنی 16 برسوں میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ کسان خودکشی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ پچھلے کچھ برسوں میں خودکشی کا یہ سلس

یوپی میں راہل گاندھی نے چلا اپنا مسلم کارڈ

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 18th December 2011 انل نریندر کانگریس جنرل سکریٹری راہل گاندھی آج کل اترپردیش کے دورے پر ہیں۔ جیسا کہ میں نے اسی کالم میں کچھ دن پہلے لکھا تھا۔ جیسے جیسے اترپردیش اسمبلی چناؤ قریب آئیں گے۔ سیاسی پارٹیاں اپنے ترکش سے سبھی جمع تیر چلائیں گی۔ ان میں مسلم کارڈ بھی شامل ہیں۔ راہل گاندھی نے مسلم کارڈ چل دیا ہے۔ بدایوں میں ایک ریلی میں راہل نے یہ کارڈ چلا۔راہل گاندھی نے اترپردیش کی مایاوتی سرکار پر سچر کمیٹی کی سفارشوں پر جان بوجھ کر عمل نہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کیا آپ کو سچر کمیٹی کی رپورٹ کا فائدہ ملا؟ ہریانہ، دہلی اور مہاراشٹر جائیے وہاں اس رپورٹ پر عمل ہورہا ہے۔ راہل نے اپنے خطاب میں کہا کہ پردیش کے تین لاکھ بنکروں کے 50 ہزار روپے تک کے قرضے معاف کئے تھے۔ اسمبلی چناؤ سے پہلے پسماندہ کے کوٹے میں مسلمانوں کو الگ ریزرویشن دینے کا اعلان۔ راہل گاندھی کے لکھنؤ دورہ کے دوران دگوجے سنگھ کا پبلک اسٹیج سے ریزرویشن میں مذہبی بنیاد پر امتیاز ختم کرنے کی پیروی کرنے کا وعدہ کرنا اور ایک دن بعد دہلی کے مدرسوں کے ٹیچروں کے مطا

میرے بھارت مہان کی ایک تصویر یہ بھی ہے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 18th December 2011 انل نریندر جمعرات کو اس موسم کا دہلی میں سب سے سرد دن رہا۔ کم از کم درجہ حرارت3 ڈگری سے کم 5.9 ڈگری سیلسیس رہا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے تین چار دن تک درجہ حرارت5 سے6 ڈگری سیلسیس کے آس پاس بنا رہے گالیکن اگلے ہفتے سے اس میں اور گراوٹ آئے گی اور ٹھنڈ پڑے گی۔22 دسمبر تک راجدھانی میں بارش ہونے کا بھی امکان ہے۔ اس کڑاکے کی سردی میں میں جب سوچتا ہوں کہ ہزاروں لوگ آج بھی فٹ پاتھ ، سڑکوں پر سونے کے لئے مجبور ہیں تو میرا دل یہ پوچھنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ کس بات کے لئے ہم یہ کہتے نہیں تھکتے میرا بھارت مہان ہے؟ ایک طرف تو کہا جاتا ہے ہندوستان دنیا کی گنی چنی بڑھتی معیشت کی علامت ہے اور دوسری جانب آج تک ہم غریب، بے سہارا آدمیوں کے لئے ٹھیک ڈھنگ سے رین بسیرے تک نہیں بنا سکے؟ یہ تسلی کی بات ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ دونوں کو ان غریبوں کی فکر ضرور ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ کے بعد دہلی ہائیکورٹ نے کہا کہ کڑاکے کی اس ٹھنڈ میں ہزاروں بے سہارا لوگوں سڑکوں پر راتیں گذارنے کو مجبور ہے لیکن سرکار اس طرف توجہ نہیں دے رہ