اشاعتیں

جنوری 28, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پی ایف آئی کے 15 ورکروں کو سزائے موت!

کیرل کی عدالت نے دسمبر 2021 میں الفجا میں بی جے پی کے او بی سی مورچہ کے نیتا رنجیت سرینیواسن کے قتل کے معاملے میں ممنوع تنظیم پی ایف آئی سے جڑے 15 لوگوں کو منگلوار کو موت کی سزا سنائی گئی ۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کورٹ جج بھاو¿ لبکارا بی جی شری دیوی نے قصورواروں کو موت کی سزا سنائی گئی ۔مارے گئے سری نیواسن کے خاندان اور بی جے پی نے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ۔پارٹی نے سری نیواسن کو عظیم شہید قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں آج انصاف مل گیا ۔بی جے پی کے او بی سی مورچہ کے پردیش سیکریٹری سری نیواسن پر 19 دسمبر 2021 کو ان کے خاندان کے سامنے پی ایف آئی اور شوشل ڈیموکریٹو پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی ) سے جڑے ورکروں نے ان کے گھر پر بے رحمی سے حملہ کر قتل کر دیا تھا ۔وکیل کے مطابق عدالت نے پایا کہ 15 میں سے 8 ملزم سیدھے سیدھے معاملے میں شامل تھے ۔عدالت نے چار لوگوں کو بھی قتل کا قصوروار پایا چونکہ وہ جرم میں برائے راست شامل ہوں گے کے ساتھ خطرناک ہتھیاروں سے مسلح ہو کر واردات پر پہونچے تھے جس کا مقصدسری نیواسن کو بھاگنے سے روکنا اور اس کی چیخیں سن کر گھر میں داخل ہونے والے کسی بھی شخص کو روکنا تھا ۔عدالت نے اس

چنڈی گڑھ میئر کا چناو:8ووٹ کا کھیلا!

بی جے پی نے منگل کو چنڈی گڑھ میئر چناو¿ میں جیت حاصل کر لی ہے ۔ساتھ مل کر چناو¿ میں اتری عام آدمی پارٹی اور کانگریس نے اس پر سوال اٹھائے ۔بی جے پی امیدوار منوج سونکر نے کانگریس حمایتی عآپ پارتی کے کلدیپ کمار کو ہرایا۔سونکر کو 16 ووٹ ملے جبکہ کلدیپ کے حق میں 12 ووٹ آئے ۔8 ووٹوں کو غیر اائینی قرار دے دیا گیا ۔عآپ نے پنجاب ،ہریانہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کر دی گئی ہے جس میں مانگ کی گئی ہے کہ میئر چناو¿ منسوخ ہواور یٹائر جج کی نگرانی میں دوبارہ چناو¿ ہوں ۔دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے منگلوار کو کہا کہ چنڈی گڑھ میئر چناو¿ میں دن دہاڑے جس طرح سے بے ایمانی کی گئی وہ بے حد تشویشناک بات ہے ۔اگر ایک میئر کے چناو¿ میں یہ لوگ اتنا گر سکتے ہیں تو دیش کے چناو¿ میں یہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا بے ایمانی کر کے بی جے پی کو جتا دیاگیا ۔دیش کی جمہوریت کیلئے یہ غنڈہ گردی بے حد خطرناک ہے ۔آج کا دن جمہوریت کیلئے کالا دن ہے ۔چنڈی گڑھ میئر چناو¿ میں میئر سمیت سبھی تین عہدوں پر بی جے پی امیدوار کی جیت اور کانگریس آپ اتحاد کے امیدواروں کی ہار کے بعد کیجریوال کا یہ رد عمل سامنے آیا ہ

اپنے بوتے پر اکثریت نہیں پھر بھی وزیراعلیٰ !

بہار میں سیاسی پالا بدل کر وزیراعلیٰ نتیش کمار اب پھر سے این ڈی اے کا حصہ بن گئے ہیں ۔جتنی بار نتیش کمار نے بھاجپا کے ساتھ اتحاد کیا ساتھ چھوڑا اور پھر سے اتحاد کیا اس کے لئے ان کا نام گنیز بک آف ریکارڈ میں درج ہونے لائق ہے ۔سب سے مزیدار بات یہ ہے کہ جنتا دل (یونیفائیڈ) کے صدر نتیش کمار خود کو ایک ایسے لیڈر کی شکل میں قائم کیا ہے جنہوں نے سب سے لمبے وقت تک بہار مین حکومت کی جبکہ ان کی پارٹی کبھی بھی اپنے دم پر اکثریت حاصل نہیں کر پائی ۔اپنے ساتھیوں کے ساتھ نتیش کمار 72 سال کی جلد ہی کٹھ پٹھ شروع ہو جاتی ہے یہ ان کا سیاسی ٹیلنٹ ہے ۔وہ ساجھیدار بدل لیتے ہیں اور وزیراعلیٰ کی کرسی پر بنے رہتے ہیں ان کے چار دہائیوں کے سیاسی صفر میں بے بھروسی کا الزام اور پلٹو رام جیسے ناموں کے ساتھ نتیش کمار پر طنز کسا جاتا رہا ہے ۔حالانکہ ان کے ایسے منتظمین کی کمی نہیں ہے جو انہیں کرپٹ اور بھائی بھتیجہ واد سے دور رکھنے اور دھارمک اکثریت واد کے آگے کبھی نہ جھکنے والے نیتا قرار دیتے ہیں ۔ماہرین کا خیال ہے کہ نتیش کمار کو اس بار زیادہ جارحانہ بھاجپا کا سامنا کرنا ہوگا ۔کیوں کہ پی ایم مودی اور امت شاہ بہار جیت

گیانواپی میں مسجد سے پہلے مندر تھا!

گیانواپی صحن کی ہندوستانی آثار قدیمہ کی سروے رپورٹ کے مطابق گیانواپی بڑا ہندو مندر تھا سروے کے دوران 32 جگہ مندر سے متعلق ثبوت ملے ہیں ۔فریقین کو جو سروے رپورٹ دی گئی ہے وہ 839 صفحہ کی ہے ۔مغربی دیوار ہندو مندرکا حصہ ہے اسے آسانی سے پہچانا جا سکتا ہے ۔جو ستون ملے ہیں وہ بھی مندر کے ہیں ان کو دوبارہ سے استعمال کیا گیا ہے ۔مقدمہ میں فریقین نے سروے رپورٹ جمعرات کو پبلک کر دی اس کے مطابق دیونا گری ،گرنتھ تیلگو اور کنڑھ زبان میں نقاشی بھی ملی ہے ۔جناردن رودر تھمب وشیشور کی فنکاری بھی ہے ۔ایک جگہ ماں مکتی منڈپ لکھا ہوا ہے جسے اہم ثبوت مانا گیا ہے ۔ہندو فریق کے وکیل ای ویشنو شنکر جین نے بتایا کہ اے ایس آئی نے مانا ہے کہ مندر سترہویں صدی میں توڑا گیا تھا اور اس کی پوزیشن دوستمبر 1669 کی ہو سکتی ہے ۔ہندو فریق کے وکیل کے مطابق وشنو شنکر جین کے مطابق اے ایس آئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 13 ہویں صدی میں اورنگ زیب نے وشوناتھ مندر کے ڈھانچہ کو تباہ کر مسجد بنوائی تھی ۔اس کے کچھ حصہ میں تبدیلی کر پھر استعمال کیا گیا ۔رپورٹ کے مطابق ثمیر البغیری میں تذکرہ ہے کہ دو ستمبر 1669 کو سمراٹ کے حکم پر اورنگ ز

بہار میں منڈل بھاری یا کمنڈل ؟

بہار میں ایودھیا کا اثر رہے گا یا پھر منڈل بھاری پڑے گا ؟ 1990 کی دہائی میں جب ایودھیا میںرام مندر بنانے کو لیکر تحریک شروع ہوئی تھی اس وقت بہار میں منڈل کی سیاست چل رہی تھی ۔رام مندر تحریک میں بھاجپا کے سب سے بڑے لیڈر لال کرشن اڈوانی کو 1990 کو گرفتار کیا گیا تھا ۔تب بہار کے وزیراعلیٰ لالو پرساد یادو تھے ۔لالو پرساد یادو اب بھی اڈوانی کی گرفتاری کا کریڈٹ لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہوں نے بہار کو فرقہ وارانہ کشیدگی سے بچا لیا تھا ۔اتوار کو ایودھیا میں جب رام مندر کی پران پرتیشٹھا ہو رہی تھی تب بہار کی سڑکوں پر بھی اس کا اثر نظر آرہا تھا ۔حالانکہ بہار ان ریاستوں میں شامل رہا جس نے ایودھیا میں رام للا کی پران پرتیشٹھا پر کسی طرح کی چٹھی کا اعلان نہیں کیا تھا ۔ادھر پورا بہار ایودھیا میں 500 برس رام للا کے لوٹنے کی خوشی منا رہا تھا ۔ادھر بہار کو ڈبل خوشی کا موقع ملا گیا ۔بہار کے بڑے نیتا کرپوری ٹھاکر کی جینتی کے 100 سال پورے ہونے کے ٹھیک ایک دن پہلے وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے بعد از مرگ بھارت رتن دے کر چونکا دیا ۔اس ایک فیصلے سے عام چناو¿ سے پہلے دہلی سے لیکر پٹنہ تک سیاس

لکڑی وکپڑے سے تیار ہوا مندر کا شکھر!

رام للا کی پران پرتیشٹھا سے پہلے شری رام مندر کا شیکھر بھی تیار کر لیا گیا تھا۔اسے لکڑی،کپڑے اور پھول کی مدد سے بنایا گیا ہے ۔پران پرتیشٹھا کے بعد اسے ہٹا کر باقاعدہ شیکھر بنایا جائیگا۔بغیر شیکھر کا نرمان ہوئے پران پرتیشٹھا پر سوال اٹھائے جا رہے تھے وجہ ، مندر کے بیسمنٹ کا کام ہی پورا ہو سکا ہے ۔شیکھر اور دوسرے تلے کا کام پورے ہونے کے بعد ہی لگنا ہے ۔دوسری طرف ، مندر کی ایمیج بھی بنا شیکھر ادھوری لگ رہی تھی ۔اس کیلئے بیچ کا راستہ نکالا گیا ۔مندر نرمان سے جڑے آرٹسٹ نے بتایا کہ لوگوں کو مندر کے مکمل شکل کے درشن کیلئے فی الحال لکڑی،کپڑے اور پھول کی مدد سے شیکھر بھی تیار کرادیا گیاہے ۔اسے مکمل مندر کا نمونہ سسٹم منظر سامنے آرہا ہے ۔حالانکہ اصل اونچائی اس سے کہی زیادہ ہوگی ۔تقریب کے بعد طے اسکیم کے مطابق چھت کی تعمیر کرائی جائے گی ۔رام للا کے ساتھ ہی جنم بھومی مندر کے شیکھر اور کلش کے درشن پاکر نہال ہو رہے ہیں ۔پران پرتیشٹھا سے پہلے ایک ہفتہ کی شخت مشقت کے بعد کولکاتہ و جھارکھنڈ کے 60 سے زیادہ فنکاروں نے یہ شیکھر تیار کیا تھا ۔اسے پھولوں سے سجایا گیا ۔دراصل رام مندر کے شیکھر کی تعمیر دوسرے