اشاعتیں

دسمبر 3, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مودی عہد میں راہل کی چنوتیاں

47 سالہ راہل گاندھی کی کانگریس میں تاجپوشی طے ہوگئی ہے۔ وہ پارٹی کے اگلے صدر ہوں گے۔ یہ عہدہ سنبھالنے والے نہرو گاندھی خاندان کے چھٹے اور کانگریس میں وہ اپنی ماں سونیا گاندھی کی جگہ لیں گے۔ 132 سال پرانی پارٹی کانگریس میں سونیا سب سے زیادہ19 سال تک پارٹی کی صدر رہی ہیں۔ راہل گاندھی 13 سال تک ایم پی رہتے ہوئے صدر بننے جارہے ہیں۔ ویسے تو کانگریس پارٹی میں راہل گاندھی نائب صدر رہتے ہوئے اس وقت وہی رول نبھا رہے ہیں جو پارٹی صدر کو نبھانا چاہئے۔19 سال پہلے10 اپریل 1998 میں جب سونیا گاندھی نے کانگریس کی کمان سنبھالی تھی تب بھی پارٹی کی سیاسی حالت کمزور تھی۔ مئی 1991ء میں راجیو گاندھی کے قتل کے بعد سینئر لیڈروں نے سونیا سے پوچھے بغیر انہیں کانگریس کا صدر بنائے جانے کا اعلان کردیا لیکن سونیا نے اس کو منظور نہیں کیا۔ کانگریس کی حالت دن بدن بری ہوتی دیکھ سونیا گاندھی 1998 ء میں کانگریس کی صدر بنیں۔ ان کے عہد میں 2004ء ،2009ء میں کانگریس کی حکومت بنی۔ پارٹی نے 26 صوبوں میں سرکار بنائی۔ حالانکہ 2014 میں کانگریس نے پچھلے70 برس میں سب سے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ کانگریس کا 7 ریاستوں میں کھاتہ

آپ کا پوشیدہ ڈاٹا بینک میں کتنا محفوظ ہے

جس پوشیدہ ڈاٹا کو آپ بینک میں محفوظ مان رہے ہیں وہ بینک حکام کی لاپروائی سے پبلک ہورہا ہے۔ اس معاملہ میں نوئیڈا کے باشندہ ہندوستانی بحریہ سے ریٹائرڈ کماڈور لوکیش بترہ نے 28 نومبر کو آر بی آئی کے گورنر ارجیت پٹیل کو خط لکھ کر نوئیڈا کے حیدر آباد اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی لاپروائی کی شکایت کی ہے۔ لوکیش بترہ نے ای میل کے ذریعے گورنر ارجیت پٹیل کو ثبوت بھی بھیجے ہیں۔ ایس بی آئی کی نوئیڈا سیکٹر۔52 برانچ نے بینک کھاتہ کو آدھار سے لنک کرنے کے لئے جو خط بھیجا ہے اس میں ٹرانسپیرینٹ ونڈو پر کھاتہ ہولڈر کا نام، پتہ، موبائل نمبر تو لکھا ہی ہے ساتھ ہی اکاؤنٹ نمبر کا بھی تذکرہ ہے۔ یہ ہی نہیں خط کے اندر خود سے تصدیق کاغذوں کو ای ۔ میل پر اٹیچ کرکے بھیجنے کی تجویز گراہکوں کوبھیجی گئی ہے۔ جبکہ یہ جانکاری ای ۔ میل پر بھی پاس ورڈ پروڈکشن فائل کے ذریعے مان لی جانی چاہئے تھی۔ حیدر آباد ایس بی آئی کے کیش مینجمنٹ پروڈکٹ سیٹر نے جو انکم ٹیکس رفنڈ کا خط بھیجا ہے اس کے لفافہ کی شفافی ونڈو میں صارفین کا پین نمبر درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے معاملہ کولیکر آر بی آئی کے گورنر سے درخواست کی ہے کہ وہ بینکوں کو انکم ٹیکس ک

سی پی ای سی کے خلاف پاکستان میں ناراضگی

چین۔ پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پی ای سی) کے تحت پاکستان کی گوادر بندگاہ پر چین نے ترقیاتی کام شروع کئے تھے۔ بتادیں کہ قریب 60 ارب ڈالر کی تخمینہ لاگت والا یہ اقتصادی گلیارہ چین کے لئے ایک اہم ترین ون بیلٹ ، ون روڈ پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ ایسا کہا جاتا ہے یہ پروجیکٹ پاکستانی مقبوضہ کشمیر (پی او کے) کے ایک حصہ سے بھی گزرے گا۔ اس پروجیکٹ کے ذریعے چین کا شنگ زیانگ علاقہ پاکستان کے بلوچستان صوبہ سے جڑ جائے گا۔ حکومت پاکستان نے چین کے ساتھ ہوئے اس معاہدہ کو بڑے زور شور سے پاکستان کی معیشت کے لئے فائدہ مند بتایا اور پبلسٹی کی لیکن حقیقت اس کے ٹھیک برعکس ہے۔ پاکستان کے پوٹ اور شپنگ وزیر میر حاصل وجوزو نے پارلیمنٹ کے سامنے جو تصویر پیش کی ہے اس نے چین پاکستان کے درمیان معاہدہ کی پول کھول دی۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ اگلے 40 سال تک گوادر بندرگاہ سے کمائی کا 91 فیصد حصہ چین کے حصہ میں جائے گا اور باقی9 فیصد پاکستان کے حصہ میں آئے گا۔ سمجھوتہ اگلے 40 برسوں کے لئے بلٹ ۔آپریٹ اور ٹرانسفر (بی او ٹی) ماڈل پر مبنی ہے۔ اس کا مطلب ہے پوٹ کے کارگو کی صلاحیت بڑھانے کیلئے اس پورے وقفے تک یہاں کا کام کاج اور بنی

مغربی اترپردیش میں جرائم اور دہشت کا سایا

لدھیانہ میں17 اکتوبر کو آر ایس ایس کے لیڈر روندر گوسائیں کے قتل کے معاملہ میں ایتوار کی صبح مودی نگر علاقہ کے نہالی گاؤں سے پستول سپلائر ملوک کو گرفتار کرکے لوٹ رہی این آئی اے و پولیس کی ٹیم پر دیہاتیوں نے حملہ بول کر ملزم کو چھڑا لیا۔ پولیس نے اسے دوبارہ پکڑنے کی کوشش کی تو بھیڑ نے پتھراؤ بھی کیا اور گولیاں بھی چلائیں۔ اس سے کرائم برانچ کے سپاہی تہذیب خان زخمی ہوگئے۔ جیسے ہی پولیس اور ٹیم کے جوانوں نے ملوک کو گاڑی میں بٹھایا دیہاتیوں نے ٹیم کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور ان کے راستے میں بگی کھڑی کردی۔ دیہاتیوں نے پولیس سے پوچھا کہ وہ ملوک کو کیوں لے جارہے ہیں۔ اس درمیان عورتوں نے پولیس ٹیم پر پتھراؤ شروع کردیا۔ پولیس نے جب اس کی مزاحمت کی تو کچھ لڑکوں نے فائرنگ کردی۔ چاروں طرف سے گھرا دیکھ ٹیم جان بچا کر گاؤں سے بھاگ نکلی۔دوڑتے پولیس ملازم پر بھی عورتوں نے پتھر برسائے۔ قریب 10 منٹ تک پتھراؤ اور فائرنگ ہوئی۔ پولیس ٹیم پر اس حملہ سے پتہ چلتا ہے علاقہ میں کتنا ہتھیار وغیرہ جمع ہے۔ دراصل مغربی یوپی ہتھیار، اسمگلنگ، آتنکی کرپشن اور فرقہ وارانہ ہلچل کو لیکر خفیہ اور سیکورٹی ایجنسیوں کے لگات

مودی سے زیادہ بھیڑ ہاردک پٹیل کی ریلیوں میں

گجرات میں 9 دسمبر کو اسمبلی چناؤ کے پہلے مرحلہ میں ووٹ پڑنے والے ہیں۔ چناؤ کمپین اپنے شباب پر پہنچ چکی ہے۔ ریلیوں پر ریلیاں ہورہی ہیں لیکن ایک طرف بی جے پی کے اسٹار کمپینر وزیراعظم نریندر مودی کی ریلیاں ہورہی ہیں وہیں ہاردک پٹیل کو سننے کے لئے کافی بھیڑ امڑ رہی ہے۔ 3 دسمبر کو وزیر اعظم مودی کی راجکوٹ میں ریلی ہوئی تھی، وزیراعلی وجے روپانی کا یہ آبائی ضلع ہے، لیکن ریلی میں اتنے لوگ نہیں آئے جتنے پچھلے ہفتے ہاردک پٹیل کی ریلی میں پہنچے تھے۔ سورت کے بڑودرہ میں ہوئی وزیر اعلی کی ریلی میں خالی کرسیاں تھیں۔ ہاردک کی ریلی میں آنے والے اپنا پیسہ خرچ کرکے انہیں سننے آرہے ہیں جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو لوگوں کو آنے جانے کی سہولت دینی پڑ رہی ہے تاکہ لوگ وزیراعظم کی ریلی میں آسانی سے آسکیں۔ واقف کار بتاتے ہیں کہ ایسا اس لئے ہورہا ہے کیونکہ ہاردک ان اشو پر بات کرتے ہیں جن سے لوگوں کا سیدھا تعلق ہے۔ سورت میں ہاردک کا روڈ شو 25 کلو میٹر لمبا تھا۔ ہاردک اور وزیر اعظم کی ریلی میں موجود ایک رپورٹر کا کہنا ہے کہ ہاردک کسانوں کی پریشانیاں اور بے روزگاری جیسے اشو پر بات کررہے ہیں جس سے گاؤں کے لڑکوں کی س

یہ جان لیوا اسپتال

پانچ ستارہ اسپتالوں کی لاپرواہی کا ایک اور معاملہ سامنے آیا ہے۔ شارلیمار باغ میں واقع میکس اسپتال نے ایک زندہ نوزائیدہ بچے کو مردہ قراردے دیا اور اسے پیکٹ میں بند کر اس کے گھر والوں کو تھمادیا۔ گھر والے جب بچے کو انتم سنسکار کے لئے لے جانے لگے تو پیکٹ میں اچانک ہلچل محسوس ہوئی۔ انہوں نے جب پیکٹ کھول کر دیکھا تو بچہ زندہ تھا، سانس لے رہا تھا ۔ بچے کو پیتم پورہ میں واقع نرسنگ ہوم میں داخل کرایا گیا اس دوران بچے کے نانا پروین نے بتایا کہ 28 نومبر کو انہوں نے بچے کی ماں کو میکس اسپتال میں بھرتی کروایا تھا۔ اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ انہیں مہنگے انجکشن لگیں گے۔ ایک انجکشن کی قیمت 35 ہزار روپے ہے۔ رشتے داروں نے انجکشن خرید کر دیا۔ نانا پروین کے مطابق 30 نومبر صبح ساڑھے سات بجے پہلے لڑکا پیدا ہوا اور پھر صبح 7.42 پر بچی پیدا ہوئی۔ ڈاکٹروں نے صبح 8 بجے کنبے والوں کو بتایا کہ لڑکی کی موت ہوچکی ہے، لڑکا زندہ ہے اسے وینٹی لیٹر پر رکھنا ہوگا۔ ساتھ ہی ڈاکٹروں ے بتایا اس کارروائی میں 3-4 دن تک یومیہ 1 لاکھ روپے کے قریب خرچ آئے گا۔اس کے بعد 12 ہفتے تک یومیہ 50 ہزار روپے کا خرچ آئے گا۔ اس پر رشتے د

کیا کانگریس 9 فیصد کا فرق پورا کر سکے گی

اترپردیش کے بلدیاتی چناؤ میں بھلے ہی بی جے پی کا ڈنکا بج رہا ہو لیکن چھ مہینے پہلے ہوئے اسمبلی چناؤ کے مقابلہ ووٹ 9 فیصدی گرا ہے وہیں بسپا کے ووٹ فیصد میں 4 فیصدی کی کمی آئی ہے۔ سب سے کم 1.4 فیصد کی گراوٹ سپا کے خیمے میں آئی ہے۔ وہ بی جے پی کے بعد دوسرے نمبر کی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ کانگریس بھلے ہی زیادہ سیٹیں جیتنے میں کامیاب نہیں رہی لیکن اکیلے چناؤ لڑنے سے اس کا ووٹ فیصد بڑھا ہے۔ تینوں پارٹیوں کے ووٹ فیصد میں بڑی سیند آزاد نے لگائی ہے۔ اگر ہم بات کریں ووٹ فیصد کی تو کانگریس پارٹی گجرات چناؤ میں ذات پات لیڈروں کے سہارے ان 9فیصد ووٹوں کے فرق کو بھرنے کی کوشش میں لگی ہے جن سے بھاجپا پچھلے چناؤ میں کامیاب رہی تھی۔ کانگریس کو امید ہے کہ راہل گاندھی کی ریلیوں میں آنے والی بھیڑ ان کے حق میں ووٹ کرے گی ساتھ ہی نئے مقامی ساتھیوں سے پارٹی کو مزید مدد ملے گی۔ اتحادی ہیں۔۔ پارٹیدار آندولن کے نیتا ہاردک پٹیل، اوبی سی نیتا الپیش ٹھاکر اور دلت ورکر جگنیش میوانی، ٹھاکر کانگریس میں شامل ہوچکے ہیں وہیں پٹیل نے بڑی اپوزیشن پارٹی کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ چناؤ کمیشن کے 2012ء کے گجرات چناؤ کے اعد

سبزیوں کے مسلسل بڑھتے دام

سردی کے موسم میں کم ہونے کے بجائے سبزیوں کے دام مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ اس موسم میں سبزیوں میں زبردست گرماہٹ آگئی ہے۔ عام طور پر سبزیوں کے دام سردی میں گھٹتے ہیں لیکن اس سال کم ہونے کے بجائے بڑھتے جارہے ہیں۔ تھوک بھاؤ میں تو بھاؤ بڑھے ہی ہیں خوردہ سبزی فروشوں نے بھی بھاؤ دوگنا کردئے ہیں۔سبزیوں کے بھاؤ اس قدر اچھال لے رہے ہیں کہ گرہستنوں کا تو مہینے کا بجٹ ہی بگڑ گیا ہے۔ آلو، پیاز، ٹماٹر جو روز مرہ کی سبزیاں ہیں اس میں بھی آگ لگی ہوئی ہے۔ آلو جو تھوک بازار میں 2-13 روپے بک رہا ہے وہ ہی آلو دہلی کے الگ الگ علاقوں میں الگ الگ بھاؤ سے فروخت ہورہا ہے۔ نئی فصل والا آلو بھی دہلی کے کئی علاقوں میں 20سے30 روپے فی کلو بک رہا ہے۔ اسی طرح پیاز کی قیمت منڈیوں میں 12سے40 روپے فی کلو ہے لیکن یہاں پیاز عام مارکیٹ میں 60سے80روپے فی کلو بک رہی ہے تو نارتھ دہلی میں 50 سے70 روپے فی کلو۔ بیگن 25 سے30 روپے کلو اور دیگر سبزیاں 40 سے50 روپے کے درمیان بک رہی ہیں۔ پھول گوبھی40سے60 روپے اور مٹر 100 روپے فی کلو اور لوکی 30سے35 روپے فی کلو بک رہا ہے۔ میتھی25 روپے کلو، پالک ،سرسوں 30 روپے کلو بک رہا ہے۔ منڈی کے تاجروں

بہوجن سماج پارٹی کی چھوٹی سی جیت کے بڑے سیاسی اشارے

2012 و2017 کے اسمبلی چناؤ اور2014 کے لوک سبھا چناؤ میں بہوجن سماج پارٹی کا اترپردیش میں صفایا ہوگیا تھا۔ بسپا نے اسے منظم سازش قرار دیا تھا۔ای وی ایم میں دھاندلی کا الزام بھی لگایا تھا۔ ای وی ایم کے خلاف پردیش میں احتجاجی دوس تک منایاگیا۔ حالیہ اترپردیش کے بلدیاتی چناؤ میں بھی ای وی ایم سے ووٹنگ کی مخالفت کی لیکن جس ای وی ایم پر بسپا نے سوال اٹھایا تھا جمعہ کو اسی ای وی ایم کے ذریعے علیگڑھ اور میرٹھ میونسپل کارپوریشن کی اسے سیٹ ملی۔ ای وی ایم کے فیصلے سے ہی میرٹھ میں بسپا امیدوار سنیتا ورما میئر بنیں اسی طرح علیگڑھ میونسپل کارپوریشن کی سیٹ پربسپا کے محمد فرقان کو جیت حاصل ہوئی۔ بسپا کی اس چھوٹی سی جیت کے بڑے سیاسی اشارہ ہیں۔ شہروں میں ملی کامیابی بسپا میں روح پھونکنے والی ہے۔ بلدیاتی چناؤ کا نتیجہ بسپا کے لئے اچھے دن کا احساس کرانے والا ثابت ہوا۔ برسوں بعد چناؤ نشان پربلدیاتی چناؤ لڑی بسپا کو بھلے ہی بڑی کامیابی نہ ملی ہو لیکن اس کے لئے یہ فائدہ مند ضرور رہا۔ مشرقی یوپی سے مغربی یوپی سے اسے فائدہ ملا۔ صحیح معنوں میں اس کے لئے یہ جیت سنجیونی کا کام کرے گی۔ بسپا نے اسمبلی اور لوک سبھا

خاتون جج کو اغوا کرنے کی کوشش

راجدھانی میں جرائم پیشہ کے حوصلہ بڑھتے جارہے ہیں۔ نہ انہیں قانون کا ڈر ہے اور نہ ہی سماج کا۔ حد تو تب ہوگئی جب ایک کیب ڈرائیور نے ایک خاتون جج کو اغوا کرنے کی کوشش کی ۔ پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون کڑکڑ ڈومہ کورٹ میں سول جج ہے۔ وہ خاندان کے ساتھ نیو راجندر نگر میں رہتی ہیں۔ کورٹ میں زیادہ تر جج حکومت کے ذریعے ملی نجی کار پول کا استعمال کرتے ہیں۔ پہلے کیب متاثرہ جج کو نیوراجندر نگر سے لیتی ہے اس کے بعد میور وہار سے دوسری خاتون جج کو لیکر کورٹ پہنچتی ہے۔ صبح 8:50 بجے متاثرہ سوئفٹ ڈزائرکیب میں ڈرائیور کے ساتھ کڑکڑ ڈوما کورٹ جانے کے لئے نکلیں۔ ڈرائیور کو میور وہار سے دوسری جج کو بھی کار میں بٹھانا تھا لیکن میور وہار جانے کے بجائے ملزم نے اکشردھام مندر کے نیچے سے غازی آباد کی طرف کیب لے لی۔ متاثرہ نے اس کی مخالفت کی تو ملزم دوسرے راستے سے جانے کی بات کرنے لگا۔ اس بیچ راستے میں ملزم بیحد خطرناک طریقے سے کار چلا رہا تھا۔ متاثرہ نے اسے ٹھیک سے کار چلانے کے لئے ٹوکا بھی، لیکن لگاتار وہ ایسے ہی کار چلاتا رہا۔ بارڈر پر پہنچنے پر جب متاثرہ نے نوئیڈا۔63 کا بورڈ دیکھا تو اسے معاملہ گڑبڑ لگا۔ اس نے

یوپی بلدیاتی چناؤ میں بھاجپا کی آندھی

اترپردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ یوگی حکومت اپنے پہلے امتحان میں فرسٹ کلاس سے پاس ہوگئی ہے۔ پچھلی 19 مارچ کو وزیر اعلی کی کرسی سنبھالنے کے بعد کے عہد کا یہ پہلا چناؤتھا اور اس چناؤ میں بی جے پی کی بڑی جیت ہوئی ہے۔ نگر نگموں کے لئے پولنگ ای وی ایم سے ہوئی اور نگرپالیکاؤں کے لئے روایتی بیلٹ کا استعمال کیا گیا۔ جی ایس ٹی ، نوٹ بندی اور مہنگائی کے شور کے درمیان ناراض بتائے جارہے اترپردیش کے شہری ووٹروں نے بی جے پی کو دونوں ہاتھوں میں جیت کا لڈو تھمادیا۔ لوک سبھا ، اسمبلی چناؤ کے بعد شہری بلدیاتی چناؤ میں بھاجپا نے شاندار مظاہرہ کرکے جیت کی ہیٹ ٹرک لگائی ہے۔ پارٹی نے 16 میں سے14 میونسپل کارپوریشنوں میں قبضہ جمایا ہے جبکہ دو میونسپل کارپوریشنیں بسپا کے کھاتے میں گئی ہیں۔پہلی بار بنی میونسپل کارپوریشن ایودھیا، متھرا، سہارنپور، فیروز آباد میں بھی کمل کھلا ہے۔ حکمراں بی جے پی نگرپالیکاؤں اور نگر پنچایتوں میں بھی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ چناؤ کے دوران جہاں بی جے پی نے پوری ریاست میں پرچم لہرایا وہیں سرکردہ ہستیوں کے گڑھ میں ہی پارٹی کو شرمناک ہار بھی دیکھنی پڑی ہے۔ یہاں تک کہ وزیراعلی ی

دھرنا مظاہرے میں نقصان کا ذمہ دار کون ، کس کی ذمہ داری

دھرنے مظاہرے کے دوران جان مچال کے نقصان کو لیکر سپریم کورٹ نے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ عدالت نے سبھی ریاستوں اور مرکزی حکمراں ریاستو ں کی عدالتوں کی تشکیل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ دھرنا مظاہرے کے دوران پراپرٹی کو نقصان پہنچانے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے سرکار کو اس کی ذمہ داری طے کرنے اور معاوضہ دئے جانے کی مکینزم تیارکرنے کی بھی صلاح دی ہے۔ عدالت ہذا نے کہا کہ ہر ریاست اور مرکزی حکمراں ریاست میں ٹریبونل یا عدالت ہونی چاہئے تاکہ متاثرین کو معاوضہ مل سکے۔ یہ سجھاؤ منگلوار کو جسٹس آدرش کمار گوئل و جسٹس بیو للت کی بنچ نے کیرل کے ایک شخص کی عرضی کا نپٹارہ کرتے ہوئے دئے ہیں۔ بنچ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں 2009 میں دھرنے اور مظاہروں کے بارے میں گائڈ لائنس طے کی تھی جس میں اس کی ویڈیو گرافی وغیرہ کی بھی بات کہی گئی تھی ۔ اس میں توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی بات تھی۔ بنچ نے کہا لیکن ابھی ایسی کوئی مکنیزم نہیں ہے جو ذمہ داری طے کرے اور متاثرہ کو معاوضہ ملے۔ ہائی کورٹ سے مشورہ کرکے ایک یا دو ضلع ججوں کو اس کی فاضل ذمہ داری بھی دی جاسکتی ہے اور عدالت نقصان کرنے والے پر سیول ذمہ داری طے کر