اشاعتیں

جون 22, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیا ویاپم گھوٹالے میں بھاجپا کے باغیوں کا ہاتھ ہے؟

نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان پر ویاپم (کمرشل ایڈمیشن ٹیسٹ منڈل) بھرتی گھوٹالے کا الزام لگنا اشوکیا کسی طے شدہ سیاست کے تحت لایا گیا ہے۔کیا یہ بھاجپا کی اندرونی سیاست و وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان کے خلاف انہی کی پارٹی اور آر ایس ایس کے لیڈر کے آپسی ٹکراؤ کا نتیجہ ہے؟مدھیہ پردیش پروفیشنل ایگزامینشن بورڈ میں بھرتی گھوٹالے کا پچھلے سال پتہ چلا ۔ یہ انکشاف ہوا کہ انجینئرنگ میڈیکل اور دوسرے کمرشل امتحانات میں ریاست میں باہر سے آئے لوگ امتحان مرکز میں بیٹھ کر وہاں کے امتحان دینے والوں کو نقل کروا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ او ایم آئی شیٹ خالی چھوڑ دی جاتی تھی جسے بعد میں بھر کر لوگوں کو پاس کیا جارہا تھا۔ اندور پولیس نے2013ء میں یہ معاملہ پکڑا۔ اب یہ معاملہ ہائی کورٹ کی نگرانی میں چل رہا ہے۔ قریب 400 لوگ اس معاملے میں اب تک گرفتار ہوچکے ہیں۔ اس انکشاف کے بعد پچھلی سرکار میں اعلی و تکنیکی وزیر رہے لکشمی کانت شرما کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ آر ایس ایس کے چہیتے رہے ہیں۔ ہر بھاجپا سرکار میں منتری بنے، انہیں معدنیات سے لیکر اعلی تعلیم جیسی ملائ

اکھلیش یادو کو’’دشمن‘‘ گورنر آنے کا خوف ستانے لگا!

بڑھتے جرائم کے سبب اترپردیش حکومت کو برخاست کئے جانے کی مانگ کے درمیان گورنر بی ایل جوشی کے رخصت ہونے سے سپا حکومت کی پریشانی پر پریشانی اور لکیریں کھینچتی دکھائی دے رہی ہیں۔ پہلے سے ہی چنوتیوں کے بوجھ تلے اکھلیش یادو سرکار کیلئے جوشی کا استعفیٰ کوڑھ میں کھان والی کہاوت ثابت کرنے کی کوشش ثابت ہورہی ہے۔ حکومت کو اس بات کا ڈر ہے کہیں جوشی کا جانشین ان کی سماجوادی سرکار کے ساتھ دوستی نہ نبھائے تو کیا ہوگا؟ بی ۔ایل۔ جوشی78 سال پولیس کے افسر رہے ہیں۔ ان کا تقرر سابقہ کانگریس سرکار کے زمانے میں ہوا تھا اور وہ مختلف نظریوں والے دو وزرائے اعلی مایاوتی اور اکھلیش یادو کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم رکھنے میں کامیاب رہے۔ لکھنؤ میں پانچ برسوں کے اپنے عہد کے دوران جوشی درحقیقت سیاست سے دور رہے۔ انہوں نے تبھی سرکار کو ٹوکاجب حالات بالکل پٹری سے اترتے دکھائی دئے۔ راج بھون نے نہ سرکار سے وابستہ اپنے نظریات کو میڈیا کے سامنے ظاہر کیا اور جن وزرائے اعلی کے ساتھ جوشی نے کام کیا ان سے سیدھی بات چیت رکھی۔ سماجوادی پارٹی کی سرکار کو اس بات کا اندیشہ ہے کہیں ریاست میں قانون و نظم سمیت تمام اشو کو بنیاد بنا

عراق میں شیعہ۔سنی لڑائی کی تاریخ پرانی ہے!

کٹر پسند تنظیم آئی ایس آئی ایس جیسے جیسے عراق کیلئے خطرہ بنتی جارہی ہے ویسے ویسے عراق کے ساتھ ساتھ دیگر دیشوں کے شیعہ مسلمانوں میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے۔ عراق کے موجودہ حالات شیعہ۔ سنیوں کے درمیان کشیدگی بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔ آخر شیعہ۔سنی لڑائی کیوں؟دنیا کے مسلمانوں میں خاص کر دو فرقہ بڑے ہیں اور ان فرقوں میں بٹے ہیں شیعہ اور سنی۔ پیغمبر حضرت محمدؐ کی وفات کے بعد ان دونوں فرقوں نے اپنے اپنے راستے الگ کرلئے۔ ان کا ابتدائی تنازعہ اس بات کو لیکر تھا کہ اب کون مسلمانوں کی رہنمائی کرے گا۔ان دونوں کے درمیان632 عیسویں میں حضرت محمدؐ کی وفات کے بعد سے ہی ان کی جا نشینی کو لیکر اختلافات ابھرے تھے جو اب تک قائم ہیں۔ حالانکہ دونوں فرقوں میں بہت کچھ تہذیبی طور پر مشترکہ ہے لیکن وہ کچھ اسلامی احادیث اور اصولوں کی تشریح الگ الگ طریقے سے کرتے ہیں۔ دنیا میں مسلمانوں کی کل آبادی میں شیعہ کے مقابلے سنی مسلمان زیادہ ہیں۔ کچھ عرصے پہلے 2011-12 میں امریکی ادارے پیو ریسرچ سینٹرکی جانب سے 200 ملکوں میں کرائے گئے سروے کے مطابق سال 2009 ء میں کل مسلم آبادی 1 ارب57 کروڑ تھی۔ یہ کل آبادی 6 ارب 800 کروڑ

یوجی سی بنام وی سی صحیح کون؟

چار سالہ ڈگری کورس کو لے کریوجی سی اور دہلی یونیورسٹی کی لڑائی لگتا ہے کہ فیصلہ کن موڑ پر پہنچ گئی ہے یوجی سی کا دعوی ہے کہ دہلی یونیورسٹی کے 64کالجوں میں سے 57کالج تین سال کے کورس میں داخلہ دینے کو تیار ہوگئے ہیں یوجی سی نے منگل کی رات ان کالجوں کی لسٹ بھی جاری کردی ہے۔ اس سے پہلے دن بھر یوجی سی اوروی سی دینش سنگھ اس مسئلے پر آر پار کی لڑائی کے موڈ میں نظر آئے وی سی کے استعفی کااعلان تک ہوگیا جس میں بعد میں اس سے انکار کردیا گیا۔ دہلی یونیورسٹی میں چار سالہ کورس کو لے کر گھمسان مچا ہوا ہے۔اس میں صحیح اور غلط کافیصلہ کرنا مشکل ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ تعلیم کے سیکٹر اتنی بدامنی اور سیاست ہوگئی ہے سارے اشو کاحل سیاسی سہولت کے حساب سے اور اپنے ذاتی مفادات کی بنیاد پر طے ہوتے ہیں وزارت تعلیم یہ کہہ رہی ہے کہ دہلی یونیورسٹی اور یو جی سی کے درمیان کچھ نہیں بدلے گا یوجی سی نے دہلی یونیورسٹی کو چار سالہ ڈگری کورس ختم کرنے کاحکم دیا تھا وزارت تعلیم یہ جتانے کی کوشش کررہی ہے کہ یوجی سی نے اپنی مختاری کی بنیاد پر یہ کورس ختم کرنے کافیصلہ کیاہے جب کہ حقیقت سب ہی جانتے ہیں کہ یوجی سی نے وزارت انس

مودی سرکار رام سیتو کو قومی وراثت اعلان کرے!

وزیراعظم نریندرمودی کی قیادت والی این ڈی اے سرکار کو بھگوان رام کے بنائے سیتو کو توڑنے والی یوپی اے سرکار کی سیتو سمندرم پروجیکٹ کو جلد مسترد کرنا ہوگا۔ وزارت جہاز رانی کو قانون وزارت سے مشورہ لے کر اور آگے قدم بڑھانے چاہئے ہندو مذہب کی اقدار کے پیش نظر ہم امید کرتے ہیں کہ مودی سرکار سپریم کورٹ میں التوااس اشو پر پروجیکٹ کو رام سیتو کے راستے سے ہٹائے گی ساتھ ہی اسے قومی وراثت اعلان کردیے گی نتین گڈ گری کی رہنمائی والی وزارت جہاز رانی نے وزیراعظم سے تاملناڈو کی وزیراعلی جے للیتا سے ملاقات کے بعد رام سیتو کو توڑنے کے پروجیکٹ کو روکنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ حالانکہ یہ اشو سپریم کورٹ التوا میں ہے اس وجہ سے حکومت سیدھے طور پر پروجیکٹ کو بند کرنے کافیصلہ لینے سے کترا رہی ہے اسی وجہ سے عدالت میں جب جواب داخل کرنے سے پہلے وزارت قانون سے رائے لی جائے گی یوپی اے سرکار کی یہ اہم اسکیم سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر ہونے کے بعد قانونی تنازعے میں الجھ گئی تھی اس دوران بھی بھاجپا نے پروجیکٹ کی مخالفت کی تھی تاملناڈو کی سرکار بھی عدالت میں اس پروجیکٹ کی اس کی مسلسل مخالفت کرتی رہے۔ وزارت ج

ہر کھلاڑی کیلئے سبق میسی، نیمار اور رونالڈو!

دنیا کے تین الگ الگ کونوں میں پیدا تین بچے ایک دم معمولی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ تینوں میں یکسانیت فٹبال کے تئیں جنون لیکن چیلنج بڑے بڑے۔ ایک خوفناک بیمار، دوسرا غریبی سے لاچار تو تیسرا سہولیات سے دور لیکن تینوں ڈٹے رہے ، خوب پریکٹس کی، کھیل کو نکھارا، بڑے بڑے دھرندروں کو مجبور کیا وہ انہیں اپنی ٹیم میں لے لیں۔ آج یہ تین نوجوان دنیا کے سب سے مشہور فٹبال ستارے ہیں۔ یہ ہیں ارجنٹینا کے لیانون میسی، پرتگال کے کرستیانو رونالڈو اور برازیل کے نیمار۔ 1986ء میں جس ورلڈ کپ نے میرا ڈونا کو شہرت دلائی اس کے ایک سال بعد یعنی1987ء میں ارجنٹینا کے ہی روجوریو شہر میں لیانول میسی کی پیدائش ہوئی تھی۔ اپنے کسی بھی ہم عمر بچے کی طرح میسی بھی میرا ڈونا کی طرح ہی بننا چاہتا تھا۔ 9 سال کی عمر میں میسی 15-15 منٹ تک فٹبال ان سے دوسرے بچے نہیں چھین پاتے تھے۔ جب میسی 11 سال کے تھے تو انہیں پتہ چلا کہ وہ گروتھ ہارمون کی ایسی کمی کا شکار ہیں جس کا جلد علاج نہیں کیا گیا تو ان کے جسم کی نشو نما رک جائے گی۔ علاج بیحد تکلیف دہ تھا لیکن وہ ڈٹے تھے۔ وہ روز خود اپنی زانوں پر ہارمون کا انجکشن لگا تے تھے ۔7 دن ایک پی

عراق میں پھنسے ہندوستانیوں کو کیسے محفوظ نکالا جائے؟

چھاؤنی کلاں گاؤں کا ایک شخص پرمندر بھگوان کا شکریہ ادا کررہا ہے کہ عراق میں اسلامی اسٹیٹ آف عراق الشام کے انتہا پسندوں کے ذریعے اغواکئے جانے سے بال بال بچ گیا۔تحریک نور الخدا نام کی تعمیراتی کمپنی میں کام کرنے والا یہ شخص پرمندر چھٹی پر آیا ہوا تھا اور کسی وجہ سے وہ واپس نہیں جاپایا۔ عراق میں کام کررہے 17 ہزار ہندوستانیوں میں سے زیادہ تر پنجاب کے باشندے ہیں۔ آئی ایس آئی ایس کے قبضے میں چنگل میں پھنسے ہندوستانیوں کی تعداد 300 کے قریب ہے۔ انہیں بندوق کی نوک پر یرغمال بنالیا گیا ہے۔ایک دوسرے اندازے کے مطابق پنجاب اور ہریانہ کے قریب700 لوگ عراق میں پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ معلومات دونوں ریاستوں نے دی ہے۔پنجاب حکومت نے 514 لوگوں کی فہرست سونپی ہے جبکہ ہریانہ کے حکام نے بتایا عراق میں پھنسے 147 لوگوں کے بارے میں ان کے رشتے داروں نے تفصیل رکھی ہے۔ عراق میں پھنسے ہندوستانیوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ موصل میں پھنسے 40ہندوستانیوں میں سے ایک بھلے ہی انتہا پسندوں کے چنگل سے نکل آیا لیکن وہ اب بھی عراق میں ہے۔ اس درمیان ایک دو لوگوں کے عراق سے لوٹ کر آنے کی اچھی خبریں مل رہی ہیں لیکن ان کے بارے

آخر ہندی کی مخالفت کیوں؟

مرکزی وزیر داخلہ کی جانب سے جاری دو سرکاری فرمانوں میں یہ ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ فیس بک ،ٹوئٹر ،بلاگ، گوگل اور یو ٹیوب جیسی سوشل ویب سائٹ پر بنے اکاؤنٹس میں ضروری طور پر ہندی اور انگریزی دونوں کا استعمال ہونا چاہئے۔ ایسی صورت میں ہندی پہلے یا اوپر لکھی ہونی چاہئے۔ فی الحال ان ویب سائٹوں پر صرف انگریزی کا استعمال ہوتا ہے۔ہندی کو فروغ دینے کیلئے سرکار نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ کوئی قدم اس قومی زبان کو غیر ہندی زبان والی ریاستوں پر تھونپنے کی شکل میں کیسے دیکھا جاسکتا ہے؟ تاملناڈو کی وزیر اعلی جے للتا نے وزیر اعظم کولکھے خط میں کہا یہ قانون 1963ء کے بنیادی تقاضوں کے خلاف ہے۔ تاملناڈو کے لوگوں میں بے چینی ہے تاملناڈو کے لوگ زبان کی وراثت کو لیکراس کے وقار کے تئیں سنجیدہ ہیں۔ پی ایم او نے جواب میں کہا یہ کوئی پالیسی نہیں ہے اور نہ ہی کسی غیر ہندی زبان ریاست پر ہندی تھونپنے کی کوشش ہے۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا بھارت ایک ایسا ملک ہے جہاں بہت سے مذاہب اور زبانیں ہیں۔ ایسے میں ایک زبان کو کسی پر تھونپنا ممکن نہیں ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کچھ سیاستداں پورے معاملے کو غلط سمت

بجلی کمپنیاں اور بجلی ریگولیٹری اتھارٹی گرا رہی ہے دہلی والوں پر بجلی!

دیش کی راجدھانی دہلی میں ہر ایک برس گرمی میں درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ بجلی کی قلت شروع ہوجاتی ہے۔ اس برس مسئلہ کچھ اور زیادہ سنگین ہے۔ پچھلے تقریباً15 روز سے دہلی کے زیادہ تر حصوں میں روزانہ گھنٹوں کے حساب سے بجلی کی کٹوتی ہورہی ہے۔ دراصل دہلی کے شہریوں کوبلا رکاوٹ سستی اور کوالٹی بجلی کی سپلائی ے میں اہم تعطل دوسری ریاستوں پر انحصار، ٹرانسمیشن لائنوں اور انٹرنل نیٹورک کی حالت نہ بہتر ہونے ،دہلی بجلی ریگولیٹری کمیشن(ڈی ای آرسی) کا طریقہ کار تسلی بخش نہ ہونا اور پرائیویٹ بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی منمانی ہے۔ پہلے سے ہی دیگر ریاستوں کے مقابلے دہلی میں بجلی کی قیمتیں زیادہ ہیں۔ یہ بجلی کمپنیاں جھوٹے پاور اکاؤنٹ اور بیلنس شیٹ دکھا کر ڈی ای آر سی کو بے وقوف بناتی رہتی ہیں اور وہ قیمتیں بڑھاتی رہتی ہے۔ اب پھر بجلی کی قیمت بڑھانے کی تیاری ہورہی ہے۔ ڈی ای آر سی کی جنرل سکریٹری محترمہ جے شری رگھورمن نے کہا کہ دہلی میں بجلی کی قیمتیں بڑھنا طے ہے۔ محترمہ رگھو رمن نے جمعہ کے روز عوامی سماعت کے بعد اخبار نویسوں سے بات چیت میں یہ خیالات ظاہر کئے۔ ادھر پبلک سماعت کے دوران آر ڈبلیو اے کے عہدی

عراق میں پھنسے بھارتیوں کو محفوظ نکالنا سرکار کیلئے چنوتی!

نریندر مودی سرکار کو بنے ہوئے ابھی ایک مہینہ بھی نہیں ہوا کہ عراق میں پھنسے بھارتیہ سرکار کے لئے ایک چنوتی بن گئے ہیں۔عراق میں 40 بھاریتوں کے اغوا کے واقعہ سے پورے ملک میں تشویش کی لہر پھیل گئی ہے۔ اغوا بھارتیوں میں زیادہ تر پنجاب کے ہیں۔ انہیں عراق کے موصل میں ممکن ہے اس وقت اغوا کیا گیا جب انہیں باہر نکالنے کی کوشش چل رہی تھی۔ دوسری طرف تکرت کے ایک ہسپتال میں 46 بھارتیہ نرسیں پھنسی ہوئی ہیں جن میں سے زیادہ تر کیرل کی ہیں۔ عراق میں سنی مخالف سنگٹھن آئی ایس آئی ایس کا ابھیان شروع ہوئے کئی دن ہوگئے ہیں۔ودیش منترالیہ کے ایک ترجمان سید اکبرالدین نے کہا ہے کہ ہمیں عراق کے ودیش منترالیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اغوا بھارتیوں کو کچھ دیگر ملکوں کے شہریوں کے ساتھ جہاں بندھک بنا کر رکھا گیا ہے۔ اس جگہ کی پہچان کرلی گئی ہے۔ اغوا بھارتیوں کو محفوظ چھڑانے کی سرکار کی پختہ خواہش جتاتے ہوئے سشما سوراج نے کہا ہے کہ وہم محفوظ ہیں اور جو لوگ گڑ بڑی والے علاقوں میں مشکل حالات میں پھنسے ہیں انہیں محفوظ لانے میں ہم کوئی کثر نہیں چھوڑیں گے۔ اکبرالدین نے کہا کہ عراقی سرکار نے بھی بھارتیوں کے اغوا کی ت

بیشک نہال چند نردوش ہوں پر اخلاق کی بنیاد پر استعفیٰ دینا چاہئے!

مرکزی رسائن راجیہ منتری نہال چند میگھوال کو لیکر نریندر مودی سرکار آلوچناؤں کے گھیرے میں آگئی ہے۔میگھوال پر ایک عورت نے بلاتکار کا الزام لگایا ہے۔متاثرہ خاتون نے پردھان منتری نریندر مودی سے معاملے کی سدھ لینے کی گزارش کی ہے۔ خاتون نے بدھوار کو کہا کہ وہ دو منٹ کے لئے ہی صحیح پر پردھان منتری سے ملنا چاہتی ہے تاکہ آپ بیتی سنا سکے۔ متاثرہ نے پھر الزام لگایا ہے کہ اسے پیسے اور نوکری کا لالچ دیا جارہا ہے۔ اس پر گاؤں کے لوگوں اور پولیس کے ذریعے دباؤبنایا جارہا ہے دھمکی بھی دی جارہی ہے۔خاتون نے سرسہ ایس پی اور جے پور ایس پی سے تحفظ دینے کی مانگ کی ہے۔ جواب میں راجستھان کے سنسدیہ کاریہ منتری راجندر راٹھور نے کہا کہ متاثرہ مہلا بتائے کہ اسے کب ،کہاں کس نے کس تاریخ کو دھمکی دی ہے۔ صرف کہنے سے کام نہیں چلے گا۔ فی الحال اسے حفاظت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ معاملہ کچھ یوں ہے کہ خاتون کا الزام ہے کہ اس کے پتی نے اسے نشے کی گولیاں کھلا کر اس کا شوشن کیا۔اپنی سیاسی مہتو کانشاکیلئے اسے کئی لوگوں کے پاس بھیجا۔ شادی کے بعد سے ہی یہ سب چل رہا تھا۔ ان میں نہال چند میگھوال سمیت کئی لوگ شامل تھے۔ خاتون نے201