ممدانی کی تاریخی جیت !

امریکہ میں اس سال یعنی 2025 میں دو ایسے اہم چناو¿ ہوئے ہیں جس کا اثرپوری دنیا پر پڑا ہے اور پڑے گا ۔پہلا 20 جنوری کو ہوا جب ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے پھر صدر بنے اس کا پوری دنیا پر اثر پڑارہا ۔دوسرا چناو¿ 4 نومبر کو ہوا جب ظہران ممدانی نیویارک سٹی کے میئر کا چناو¿ جیتے ۔یہ کوئی معمولی چناو¿ نہیں تھا کئی معنوں میں یہ تاریخی چناو¿ تھا ۔پہلی بار 1892 کے بعد سے نیویار ک کے سب سے نوجوان میئر ظہران ممدانی کی جیت رہی ہے وہ نیویارک سٹی کے پہلے مسلم میئر بھی ہوں گے ۔انہوں نے پچھلے سال ہی سیاست میں قدم رکھا تھا اس وقت ان کے پاس نہ تو کوئی بڑی پہچان تھی اور نہ ہی بہت سارے پیسے اور نہ ہی پارٹی کی حمایت تھی ۔یہی وجہ ہے کہ ان کی اینڈریو کوسومو اور رپبلکن امیدوار کیٹرس سلپا پر ملی جیت نے صرف غیر معمولی تھی۔لیکن کئی معنوں میں تاریخی بھی ہے ۔ممدانی نوجوان اور کرشمائی ہیں ۔فری مائلڈ کیئر پبلک ٹرانسپورٹ کے پھیلاو¿ اور فری مارکیٹ سسٹم نے سرکاری دخل جیسے لیفٹ اشوز کی حمایت کی۔ نیویار ک شہر میں تقریباً 48 فیصدی عیسائی 11 فیصدی یہودی ہیں ۔یہاں مسلم 9 فیصدی ہیں۔جو امریکہ میں سب سے بڑی مسلم آبادی ہے ۔کہا جاتا ہے 9/11 کے بعد کے اسلامی فوبیا کی وراثت سے یہ شہر اب تک نکل نہیں سکا ۔یہاں آج تک کوئی مسلم میئر رہا بھی نہیں۔اس کے باوجود اگر ممدانی کو جیت ملی ہے تو یہ صرف ان کی شخصی جیت نہیں بلکہ ان کی فلاحی مہم کی جیت زیادہ لگتی ہے ۔34 سال کے جس نوجوان کو کم تجربہ کی وجہ سے پہلے چناوی لڑائی میں کمزور ماناجارہا تھا بعد میں وہی سنورنے اور اہم سیکٹر ثابت ہوا ان کی خاصیت رہی جنتا سے وابستگی انہوں نے اشتہاروں پر خرچ کرنے کے بجائے سیدھے لوگوں سے مل کر بات چیت کی۔ عام شہروں کے مسائل کو سمجھا اور کئی ایسے وعدے کئے جو نیویارک کے باشندوں کو سمجھ میں آگئے۔ممدانی نے اپنے چناوی مہم کے دوران مین ہیٹن اور نیویارک سٹی میں آباد بڑے کارپوریٹ اور کاروباریوں کی سخت نکتہ چینی کی تھی اس لئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلن مسک اور تمام صنعتکاروں نے ممدانی کی جم کر مخالفت بھی کی۔ٹرمپ نے تو دھمکی بھی دے ڈالی کہ اگر ممدانی جیتے تو وہ ان کی فنڈنگ بند کر دیں گے ۔ان پر مسلم ہونے پر بھی نکتہ چینی کی گئی لیکن ممدانی نے کھل کر چیلنج کو قبول کیا کہ وہ ایک مسلمان ہیں اس پر انہیں فخر ہے اس لئے تمام اسلامی دنیا میں ان کی جیت کو ایک نئے دور کے آغاز سے تشبیہ دی جارہی ہے۔وہ نہ صرف ٹرمپ کے لئے درد سر بن سکتے ہیں بلکہ نیتن یاہو کو تو اگر وہ نیویارک آئے تو انہیں گرفتار کرنے کی بھی دھمکی دے چکے ہیں ۔وہ ہمارے پردھان منتری کی بھی نکتہ چینی کی کرچکے ہیں اور 2002 میں ہوئے گجرات دنگوں کو یاد کرتے رہتے ہیں ۔حالانکہ جیتنے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں ممدانی نے بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کو یاد کیا ۔اپنی وکٹری تقریر میں ممدانی نے پنڈت نہرو کو یادکرتے ہوئے کہا میں جواہر لال نہرو کے الفاظ کے بارے میں سوچتا ہوں اور تاریٰخ میں ایسا لمحہ بہت کم آتا ہے جب ہم پرانے سے نئی جانب قدم بڑھاتے ہیں ۔جب ایک دور کا خاتمہ ہوتا ہے اور ایک ملک کی روح کو اظہا ررائے کی آزادی ملتی ہے آج رات ہم پرانے سے نئے دور کی جانب قدم بڑھا رہے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘