اشاعتیں

Trinamool congress لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پیٹرول کی قیمتیں:سمجھیں اس سرکار کے بہانے،چھلاوے اور چالاکی... (1)

میں نے کئی بار اسی کالم میں لکھا ہے کہ دیش اس سرکار اور مٹھی بھر تیل کمپنیوں کی دھاندلی کو برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے۔ سرکار ہر مرتبہ پیٹرول کے دام بڑھا کر اپنا پلہ یہ کہہ کر نہیں جھاڑ سکتی کہ ہم کیا کریں یہ فیصلہ تو تیل کمپنیوں کا ہے۔ دیش چاہتا ہے کہ ان تیل کمپنیوں کی جھوٹی دلیلوں اور سرکار کی بدنیتی کا پردہ فاش ہو لیکن اس سے پہلے کہ میں تیل کمپنیوں کی بے بنیاد دلیلوں کی بات کروں میں چاہتا ہوں ہم اس حکومت کے سوچنے کے ڈھنگ کو سمجھیں۔ ماہر اقتصادیات اور وکیلوں سے بھری پڑی کانگریس قیادت والی یوپی اے سرکار پیٹرول کو امیروں کا ایندھن مان بیٹھی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دیش کے60 فیصدی سے زائد اسکوٹر، آٹو رکشہ کی بکری چھوٹے شہروں اور دیہاتی علاقوں میں ہوتی ہے۔ میٹرو شہروں میں مختلف درمیانے طبقے ہی پیٹرول کا سب سے بڑا گراہک ہیں۔ پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا اثر ہر اس طبقے پر پڑتا ہے۔ ان کی آمدنی تو اتنی بڑھی نہیں اور خرچ بے شمار بڑھتے جارہے ہیں۔ یہ اپنا گھر بار کیسے چلائیں، کیا کام پر جانا چھوڑدیں؟ کیا کریں۔ جہاں تک ان تیل کمپنیوں کی بات ہے تو بھارت کی یہ بدقسمتی ہے کہ 90 فیصدی تیل تجارت پر سرکا...

اس مرتبہ صدارتی چناؤ بہت پیچیدہ بن گیا

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 2 May 2012 انل نریندر دیش کا اگلا صدر کون ہوگا یہ بحث آج کل سیاسی گلیاروں میں تیز ہوگئی ہے۔ اس کی وجہ ہے کہ فیصلہ کرنے کا وقت آچکا ہے۔ صدارتی چناؤ اگلے مہینے جون میں ہونا ہے اور ابھی تک نہ تو یوپی اے نے اور نہ ہی این ڈی اے نے اور نہ ہی علاقائی پارٹیوں نے اپنا کوئی امیدوار سامنے پیش کیا ہے۔ فیصلہ خاص کر کانگریس پارٹی کو کرنا ہے لیکن مشکل یہ ہوگئی ہے کہ اکیلے اپنے دم خم پر اس مرتبہ کانگریس اپنا امیدوار جتانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ پچھلی مرتبہ جیسے کانگریس صدر سونیا گاندھی نے اچانک محترمہ پرتیبھا پاٹل کا نام اعلان کرکے سب کو چونکا دیا تھا اس بار ایسا نہیں ہوسکتا۔ ایک بہت بڑا فرق تب اور اب میں علاقائی پارٹیوں کی بڑھتی طاقت ہے۔ ہونے والے صدارتی چناؤ میں علاقائی پارٹیوں کی دبنگئی صاف نظر آنے لگی ہے۔ ان کی پوری کوشش اس بات پر ہورہی ہے کہ اس مرتبہ راشٹرپتی بھون میں علاقائی پارٹیوں کا امیدوار پہنچے، اس کے لئے جوڑ توڑ شروع ہوچکا ہے۔ صدارتی چناؤ کو لیکر علاقائی پارٹیوں ک ی سرگرمی آنے والے دنوں میں دونوں کانگریس اور بھا...

اس راہ سے تو ممتا کی ساکھ اور مقبولیت تیزی سے گھٹے گی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 17 March 2012 انل نریندر مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کی ضد اور اکڑ پن سے اب سب اچھی طرح واقف ہوچکے ہیں۔ لگتا ہے کہ وزیر اعلی بننے کے بعد تو ان میں غرور اور تانا شاہی کے اندازمیں اضافہ ہوا ہے۔ اب تو وہ اپنے خلاف بنا کارٹون بھی برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی کا کارٹون فارورڈ کرنے کے الزام میں جادو پور یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کو گرفتار کرلیا گیا۔ یہ کارٹون دنیش ترویدی کو وزیر ریل کے عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ مکل رائے کو نیا ریل وزیر بنانے کے سلسلے میں بنایا گیا تھا۔کیمیاوی مضمون کے پروفیسر امبکیش مہاپاترا کی گرفتاری سے کولکاتہ میں ناراضگی پھیل گئی ہے اور مارکس وادی اور دانشور طبقے نے کہا کہ پولیس کی کارروائی بالکل کچلنے والی ہے اور اظہار آزادی کے جمہوری حق پر واضح حملہ ہے۔ بعد میں علی پور کی عدالت نے پروفیسر کو ضمانت پر چھوڑدیا ہے۔ پروفیسر مہاپاترا نے الزام لگایا کہ کارٹون فارورڈ کرنے کے سبب جمعہ کی رات ترنمول کانگریس کے 15 حمایتیوں نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی۔ پروفیسر کا کہنا ہے وہ اپنی سلامتی کو ل...

اور اب ممتا نے منموہن سنگھ پر سیدھا حملہ کیا

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 2nd February 2012 انل نریندر یوپی اے کی اتحادی پارٹیوں کے بڑھتے دباؤ سے کانگریس کا سیاسی بحران بڑھتا جارہا ہے۔ ممتا بنرجی اور شرد پوار دونوں نے کانگریس کی ناک میں دم کردیا ہے۔ پیر کے روز ممتا نے تو ساری حدیں پار کردی ہیں۔ انہوں نے براہ راست وزیر اعظم منموہن سنگھ پر نشانہ لگایا۔ پیر کو ممتا نے منموہن سنگھ پر سیدھا حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نے سنگور میں زمین تحویل مخالف ان کی تحریک کے دوران ان سے بات نہیں کی تھی۔ ایسا انہوں نے مارکسوادی پارٹی کے ڈر سے کیا تھا کیونکہ وہ اس کو ناراض نہیں کرنا چاہتے تھے۔ معاملے نے حیرت انگیز ڈھنگ سے این سی پی نیتا اور وزیرزراعت شرد پوار کی لائن اختیار کرتے ہوئے غذائی سکیورٹی ایکٹ کو لاگو کرنے پر سوالیہ نشان لگایا ہے۔ حیرانی ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے پوچھا آخر سرکار اس کے لئے پیسہ کہاں سے لائے گی؟ بنگلہ زبان کے تین چینلوں پر نشر انٹرویو میں ممتا نے اپنے ٹیلی کاسٹ انٹرویو میں اپنی پارٹی کو یوپی اے اتحاد کی ایک ذمہ دار پارٹی بتایا۔ اس محاذ کو برقرار رکھنے کی ہماری ذمہ داری ہے لیکن ہما...

کانگریس اور ترنمول محاذ ٹوٹنے کے دہانے پر

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 7th January 2012 انل نریندر ترنمول کانگریس اور کانگریس کے درمیان اتحاد ٹوٹنے کے امکانات مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان تلخی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ممتا بنرجی نے کہہ دیا ہے کہ کانگریس ان کی کٹر دشمن سی پی ایم کے ساتھ مل کر ان کی پارٹی پر حملہ کررہی ہے۔ ممتا نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ لوکپال بل پر آخری فیصلہ لینے سے پہلے سبھی سیاسی پارٹیوں کی رائے لینی چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستوں میں لوک آیکت کی تقرری کو لیکر وہ اپنے رویئے پر بھی ابھی قائم ہیں کہ یہ مسئلہ ریاستوں پر چھوڑدینا چاہئے کہ وہ کس طرح کا لوک آیکت مقرر کرنا چاہتے ہیں۔ وہیں کانگریس کو ممتا کے خلاف شکایتوں کی لسٹ لمبی ہوتی جارہی ہے۔ کانگریس کے لئے نیا درد سر ترنمول کانگریس نے اترپردیش اسمبلی چناؤ میں اپنے امیدواروں کو اتارنے کے اشارے سے پیدا کردیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ممتا بنرجی یوپی چناؤ میں 40 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارنے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ اتنا ہی نہیں منی پور اور گوا میں اپنے امیدواروں کو چناوی دنگل میں جھونکنے کے لئے کمر...

پیٹرول کے دام پر سرکاری دلیلوں کا پردہ فاش

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 19th November 2011 انل نریندر محض 15 دن میں پیٹرول کی بڑھی قیمتیں واپس ہونا اگر معجزہ نہیں تو حیرت انگیز ضرور ہے۔ پچھلے33 مہینوں میں یہ صرف دوسرا موقعہ ہے جب پیٹرول کی خوردہ قیمتوں میں کٹوتی کی گئی ہے اور پیٹرو مصنوعات پر آخر کنٹرول کس کا ہے؟ کانگریس پارٹی اس کا پورا فائدہ لینے کے چکر میں ہے۔ کیا اترپردیش میں چناوی مہم کا آغاز کرکے کانگریس جنرل سکریٹری راہل گاندھی کو مرکزی سرکار ہر طرح سے حمایت دے رہی ہے؟ یہ ہی وجہ ہے کہ راہل کی مہم شروع کرنے کے ایک دن بعد ہی حکومت کو تیل کمپنیوں نے راحت دیتے ہوئے پیٹرول کی خوردہ قیمت میں 2.25 روپے تک کی کٹوتی کردی ہے۔ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہونے جارہا ہے شاید سرکار نے سوچا ہوگا کہ دباؤ کم کیا جائے پھر پبلک کی ناراضگی بھی سرکار کے لئے بھاری پڑ رہی تھی۔ جنتا کے ساتھ سرکار کی اتحادی پارٹیاں خاص کر ترنمول کانگریس کا دباؤ بھی ایک وجہ ضرور رہی۔سوال یہ ہے کہ آخر پیٹرول کے داموں پر کنٹرول کس کا ہے؟ یوپی اے سرکار سے جب قیمت بڑھانے کی وضاحت مانگی گئی تو اس کے نمائندے کی شکل میں وزیر مالی...

ممتا بنرجی سے ایسی نوٹنکی کی امید نہیں تھی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 10th November 2011 انل نریندر یہ بہت دکھ کی بات ہے کہ ترنمول کانگریس کی صدر و مغربی بنگال کی وزیر اعلی اب دباؤ اور بلیک میلنگ کی سیاست پر اتر آئی ہیں۔ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو لیکر ممتا کی حمایت واپس لینے کی دھمکی دراصل حمایت دینے کا مول لینا تھا۔ یہ اسٹائل ممتا کا پرانا ہے۔ پیٹرولیم کے داموں سے پیدا سیاسی آگ کو ٹھنڈا کرنے کی قیمت انہوں نے19 ہزار کروڑ روپے لگائی ہے۔ 4 نومبر کو ممتا نے کہا تھا کہ ہماری حمایت واپس لینے سے سرکار گر سکتی ہے لیکن وزیر اعظم باہر ہیں ، ہم ان سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں، ان سے ملنے کے لئے وقت مانگا ہے۔ دراصل ممتا کا مقصد وزیر اعظم سے سودے بازی کرنے کا تھا۔ انہیں پیٹرول کی قیمتوں سے کوئی دلچسپی نہیں تھی یہ تو محض دباؤ بنانے کا ہتھیار تھا۔ منگل کو ترنمول کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ کے ایک نمائندہ وفد نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اس نمائندہ وفد کو پیٹرول کی قیمت میں 1.80 پیسے اضافہ لینے پر وزیر اعظم نے کوئی یقینی دہانی نہیں کرائی۔ یوں کہئے وزیر اعظم نے ایک طرح سے نمائندہ وفد کو منع کردیا۔ 45منٹ چ...

۔34سال بعد رائٹرس بلڈنگ میں لوٹے ایشور

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 24مئی 2011 کو شائع انل نریندر مغربی بنگال میں شکروار کو پہلی خاتون وزیر اعلی کی شکل میں حلف لے کرمحترمہ ممتا بنرجی نے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے۔ 34 سال بعدبھگوان مغربی بنگال میں لوٹے۔ ممتا بنرجی نے شکروار کو ٹھیک1.01 منٹ پر ایشور کے نام پر عہدۂ راز داری کا حلف لیا۔ اس سے پہلے لیفٹ مورچہ کے وزراء نے 34 سال کے عہد میں بھگوان کا نام نہیں لیا وہ ہمیشہ حلف آئین کے نام پر لیتے رہے۔ آخر اس وقت 1.01 منٹ کے پیچھے کیا خاص بات ہے؟ نجومیوں کا کہنا ہے کہ یہ وقت ممتا بنرجی کے لئے اچھا ہے جو انہیں پانچ سال کی پوری پاری مکمل کرائے گا اور تھوڑا ہوشیار رہتے ہوئے اپنی حلف برداری تقریب کے بعد عوام کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے روایت توڑ کر ممتا بنرجی راج بھون سے رائٹرس بلڈنگ یعنی وزیر اعلی کے دفتر تک جلوس کی شکل میں پیدل گئیں۔ ان کے حمایتیوں کی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے رائٹرس بلڈنگ کے سبھی دروازے کھول دئے گئے۔ راج بھون میں دوپہر ٹھیک 1بجکر1 منٹ پر گورنر ایم کے نارائنن نے ممتا کو وزیر اعلی کی حیثیت سے عہدے کا حلف دلایا۔ اپنے روایتی ٹریڈ مارک ساڑی، ربڑ ک...

چناؤنتائج کانگریس کیلئے زیادہ خوشی کم غم لیکر آئے ہیں

تصویر
Daily Pratap, Indias Oldest Urdu Daily شائع17 مئی2011 انل نریندر پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ نتائج کانگریس کے لئے تھوڑی خوشی تھوڑا غم لیکر آئے ہیں۔ خوشی اس لئے کہ تاملناڈو اور اس کے پڑوسی مرکزی زیر انتظام ریاست پڈوچیری کو چھوڑ کر کانگریس اوراس کی اتحادیوں کا پرچم ہر جگہ لہرایا ہے۔وزیر مرکز میں بڑی اپوزیشن پارٹی بھاجپا کا ان ریاستوں میں تقریباً پتا ہی صاف ہوگیا۔ پارٹی کیلئے سب سے زیادہ راحت آسام میں ملی جہاں اس نے تیسری مرتبہ اقتدار میں واپسی کی ہے اور پچھلی بار سے بھی زیادہ سیٹیں حاصل کی ہیں۔ کیرل میں اس کی قیادت والا یوڈی ایف اقتدار میں ضرور پہنچا ہے لیکن معمولی اکثریت کے ساتھ جہاں اس کی نیا کبھی بھی ڈوب سکتی ہے۔ مغربی بنگال میں پوری جیت ممتابنرجی کی ہوئی ہے جبکہ تاملناڈو میں جہاں ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالہ بڑا اشو تھا جس وجہ سے یہاں ڈی ایم کے کا صفایا ہوگیا۔ پڈوچیری بھی کانگریس کے ہاتھ سے نکل گیا اور سب سے خطرناک خبر کانگریس کے لئے آندھرا پردیش سے آئی ہے جہاں اپنے سب سے بڑے گڑھ میں ہوئے ضمنی چناؤ میں اس کے بڑے نیتا چناؤ بری طرح ہار گئے ہیں بلکہ اس کے باغی لیڈر جگن موہن ریڈی اور ان ...