قرض میں ڈوبے مالیہ ہوئے اڑن چھو
ہزاروں کروڑ روپے کے ڈیفالٹر صنعت کاروجے مالیہ کے ذریعے تمام وارننگ کے باوجود بینکوں کا قرض نہ چکانا جتنا حیران کرنے والا تھا اب ان کے چپ چاپ دیش چھوڑ کر بھاگ جانے کی معلومات اتنی ہی حیران کن ہے۔ وجے مالیہ کا نام جب بھی ذہن میں آتا ہے ایک ایسے شخص کی تصویر ابھرتی ہے جو آن ۔بان۔ شان کی زندگی کا اہم حصہ بن چکا ہے اور ہر طرح کے عیش و آرام اٹھانے میں ہی زندگی کی بہتری مانتا ہے۔ اسی مالیہ کے بارے میں سرکار نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ وہ کہاں ہے، اس کی جانکاری نہیں ہے۔ ہندوستانی بینکنگ کی تاریخ میں ممکنہ طور پر یہ پہلی مثال ہے جب پوری مشینری ایک ڈیفالٹر کے سامنے تقریباً لاچار ہے۔ ایک وقت صنعت کاروں اور کاروباریوں کا آئیکون مانے جانے والے مالیہ اصلیتاً کنگال ہوچکے ہیں لیکن حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ ابھی تک بینکوں کے بیانوں ،قدموں انکم ٹیکس محکمہ، انفورسمنٹ ڈائریکٹریٹ وغیرہ سے آرہیں اطلاعات بتا رہی ہیں کہ ان کے ذریعے قرض کی قسط نہ چکانے کے باوجود بینکوں نے قرض دینا جاری رکھا۔ ان کی کنگ فشر ایئر لائنس پر ہی 7800 کروڑ روپے کا قرض ہے۔ انہیں کل9 ہزار کروڑ روپے کا بقایا دار مانا جارہا ہے۔ اس معام...