بھیڑ کا اندھا قانون برداشت نہیں
حالیہ دنوں میں اخبار وں کے پہلے صحفے پر روز ہی کسی افواہ کے سبب بھیڑ میں تبدیل ہوگئے لوگوں کے تشددمعاملے کی واقعات سامنے آرہے ہیں ۔وہ بیحد تشویشناک ہیں ۔اس کی وجہ سے کئی لوگوں کی جان چکی ہے ۔تکلیف دہ پہلو تویہ ہے کہ کچھ لوگ نہ تو قانون پرواہ کرتے ہیں اور نہ ہی یہ جاننے کی کوشش بھی کرتے ہیں کہ مشتبہ شخص واقعی قصور وار ہیں یا نہیں ؟ایسے بڑھتے واقعات پر سپریم کورٹ نے سخت رویہ اپنایا ہے ۔منگلوار کو سپریم کورٹ نے اس ٹرینڈ پر تشویش جتائی ہے ۔اور کہا کوئی بھی شہری اپنے ہاتھ میں قانون نہیں لے سکتا ،جمہوریت میں ماب لنچنگ کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔عدالت نے سرکار سے بھیڑ کے ہاتھوں قتل کو ایک الگ جرم کے زمرے میں رکھنے اور اس کی روک تھام کیلئے نیا قانون بنانے کو کہا اس نے ساتھ یہ بھی کہا کہ ہجوم کی یہ گھناؤنی حرکتیں قانون کے راج کے تصور کو مسترد کرتی ہیں ۔یہ بھی سماج میں امن قائم رکھنا مرکزی سرکار کی ذمہ داری ہے ۔ عدالت نے اپنی ہدایت میں کہا کہ بھیڑ کے تشدد کا شکار ہوئے لوگوں یا ان کے رشتہ داروں کو 30دن کے اندر معاوضہ دیا جانا چاہئے ۔سپریم کورٹ نے ماب لنچنگ پر کنٹرول کیلئے ایک باقاعدہ سسٹم بنانے...