اشاعتیں

جولائی 15, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بھیڑ کا اندھا قانون برداشت نہیں

حالیہ دنوں میں اخبار وں کے پہلے صحفے پر روز ہی کسی افواہ کے سبب بھیڑ میں تبدیل ہوگئے لوگوں کے تشددمعاملے کی واقعات سامنے آرہے ہیں ۔وہ بیحد تشویشناک ہیں ۔اس کی وجہ سے کئی لوگوں کی جان چکی ہے ۔تکلیف دہ پہلو تویہ ہے کہ کچھ لوگ نہ تو قانون پرواہ کرتے ہیں اور نہ ہی یہ جاننے کی کوشش بھی کرتے ہیں کہ مشتبہ شخص واقعی قصور وار ہیں یا نہیں ؟ایسے بڑھتے واقعات پر سپریم کورٹ نے سخت رویہ اپنایا ہے ۔منگلوار کو سپریم کورٹ نے اس ٹرینڈ پر تشویش جتائی ہے ۔اور کہا کوئی بھی شہری اپنے ہاتھ میں قانون نہیں لے سکتا ،جمہوریت میں ماب لنچنگ کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔عدالت نے سرکار سے بھیڑ کے ہاتھوں قتل کو ایک الگ جرم کے زمرے میں رکھنے اور اس کی روک تھام کیلئے نیا قانون بنانے کو کہا اس نے ساتھ یہ بھی کہا کہ ہجوم کی یہ گھناؤنی حرکتیں قانون کے راج کے تصور کو مسترد کرتی ہیں ۔یہ بھی سماج میں امن قائم رکھنا مرکزی سرکار کی ذمہ داری ہے ۔ عدالت نے اپنی ہدایت میں کہا کہ بھیڑ کے تشدد کا شکار ہوئے لوگوں یا ان کے رشتہ داروں کو 30دن کے اندر معاوضہ دیا جانا چاہئے ۔سپریم کورٹ نے ماب لنچنگ پر کنٹرول کیلئے ایک باقاعدہ سسٹم بنانے

تھوک مہنگائی نے پچھلے چار سال کا ریکارڈ توڑا

ایک بار پھر سزیوں اور پٹرول اور ڈیز ل کی قیمتیں بڑ ھنے سے تھوک مہنگائی یعنی ڈبلیوٹی آئی پر مبنی افراط زر نہ صرف بڑھ گئی بالکل پچھلے چار سال میں سب سے زیادہ سطح پر پہنچ گئی ۔سرکاری اعجازوشمار کے مطابق اس مرتبہ جون میں یہ 5.77فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ یہ مئی میں 4.43فیصد تھی اور پچھلی جون میں یہ محض 0.90فیصد تھی ۔اس سے پتہ چلتاہے کہ مہنگائی کس تیزی سے بڑھ رہی ہے اور عام آدمی پر اس کی مار کیسے بڑھ رہی ہے ۔پچھلے ایک کے دوران بڑھی مہنگائی اور پھر ایک مہینے کے اندر مزید اضافہ ہوگیا ۔تھوک مہنگائی میں 22.62فیصدی کی حصہ داری رکھنے والی ابتدائی ضروری چیزوں کے دام میں جون میں 5.30فیصدی کی تیزی رہی ۔مئی میں یہ 3.16فیصدی پر تھی ۔ اس میں سبزیوں کی مہنگائی تین گنا بڑھی یعنی جون میں یہ 8.12فیصدی ہوگئی ۔جومئی میں 2.51فیصدی تھی ۔صارفین پر اس کا سیدھا اثر پڑ تا ہے ۔خردہ مہنگائی پر بھی اثر پڑیگا ۔جس سے بازار میں نقدی کا چلن متاثر ہوگا اس ماہ کے آخر میں ہونے والی ریزر وبینک کی کرنسی نظر ثانی میٹنگ میں ریپوریٹ بڑھانے پر بھی غور ہوسکتا ہے ۔پچھلی میٹنگ میں آربی آئی نے ریپوریٹ 0.25فیصدی بڑھادیا تھا ۔چوکانے و

راہل گاندھی کی نئی سینا

لمبے انتظار کے بعد پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے ٹھیک پہلے منگل کے روز کانگریس صدر سونیا گاندھی نے سال2019 لوک سبھا چناؤ لڑنے کیلئے اپنی سینا تیار کرلی ہے۔ انہوں نے پارٹی کی سپریم پالیسی ساز ادارہ کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی ) کی تشکیل نو کی ہے۔ راہل گاندھی نے کانگریس صدر کا عہدہ سنبھالنے کے سات مہینے بعد کانگریس ورکنگ کمیٹی بنائی ہے۔ پچھلی ورکنگ کمیٹی کو مارچ میں اجلاس سے پہلے توڑدیا گیا تھا۔ اجلاس میں پارٹی صدر راہل گاندھی کو اپنی ٹیم چننے کے لئے اختیار دیا گیا تھا۔ تب سے راہل کوکمیٹی تشکیل کرنے میں چار مہینے لگ گئے۔ راہل گاندھی کی کانگریس ورکنگ کمیٹی میں کل 51 ممبر ہیں، ان میں 23 ممبر اور 18 مستقل ممبر ،10 خصوصی مندوبین ممبر بنائے گئے ہیں۔ راہل گاندھی نے پہلی بار یووا مورچہ این ایس یو آئی، مہلا کانگریس، انٹیک اور سیوا دل کے پردھانوں کو سی ڈبلیو سی میں خصوصی مندوبین ممبر بنایا گیا ہے۔ کانگریس صدر نے اپنی نئی ٹیم میں بڑی تعداد میں نوجوانوں کو شامل کرکے صاف اشارہ دے دیا ہے کہ آنے والے دنوں میں کانگریس اپنے انہی نوجوان چہروں کے دم پر آگے بڑھے گی۔ حالانکہ کانگریس ورکنگ کمیٹی میں ت

بلڈروں کی لاپرواہی۔ لالچ حادثہ کا ذمہ دار

گریٹر نوئیڈا کے شاہ بیری گاؤں میں منگل کی رات قریب10 بجے دو منزلہ عمارت ڈھے گئی۔ ان عمارتوں کے ڈھنے میں تین لاشیں ملنے کے ساتھ اس حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 8 تک جا پہنچی۔دبے لوگوں کو نکال لیا گیا ہے۔ پولیس نے تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے دیگر 18 کے خلاف غیر ارادتاً قتل اور آئی پی سی کی دیگر دفعات کے تحت معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔ حادثہ کی مجسٹریٹ جانچ کا بھی حکم دے دیا گیا ہے۔ بچاؤ راحت رسانی پوری ہوگئی ہے۔ اس درمیان اترپردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ یوگی نے حادثہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے متوفی افراد کے رشتہ داروں کو 2-2 لاکھ روپے مالی مدد دینے کے احکامات دئے ہیں۔ ادھر گریٹر نوئیڈا اتھارٹی نے اسپیشل ایگزیکٹیو افسر (او ایس ڈی) وبھا چہل کو عہدہ سے ہٹا دیا ہے۔اس کے علاوہ ناجائز تعمیرات کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر قصوروار لوگوں کو گرفتار کرنے کے احکامات دئے گئے ہیں۔ شاہ بیری گاؤں میں ان دو عمارتوں کے گرنے سے مقامی لوگوں میں ناراضگی پیدا ہونا فطری ہی ہے۔ چشم دید گواہوں کا کہنا تھا شاہ بیری گاؤں میں بلڈروں نے اونے پونے داموں پر زمین خرید لی اور بغیر کسی قائدے کی تعمیل کئے ت

ٹرمپ اور پوتن کے درمیان تاریخی بات چیت

ساری دنیا کی نظریں پیر کو ہوئی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان تاریخی چوٹی کانفرنس پر لگیں تھیں۔ یہ چوٹی کانفرنس پیر کو فن لینڈ کی راجدھانی ہیلنسکی میں طے ہوئی۔ یہ چوٹی کانفرنس صدارتی پیلس میں ہوئی۔ فن لینڈ ناٹو کا حصہ نہیں ہے۔ روس نیٹو دونوں کو اپنا دشمن مانتا ہے۔ 1995 میں فن لینڈ یوروپی یونین میں شامل ہوا تھا لیکن فوجی اتحاد کا حصہ نہیں بنا اس لئے دونوں کے لئے ہیلنسکی غیر جانبدار جگہ ہے۔ اس کے علاوہ ماسکو سے ہیلنسکی کی دوری محض 3 گھنٹے کی ہے۔ دو گھنٹے سے زیادہ بات چیت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے 2016 کے امریکی صدارتی چناؤ میں مداخلت پر روس کو کلین چٹ دے دی ہے۔ چناؤ میں مداخلت کے ایف بی آئی کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا اس معاملہ میں کریملن پر شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ سی آئی اے کے سابق چیف نے بھی روس کو قصوروار بتایا تھا لیکن وہ اس سے باآور نہیں تھے۔ پوتن نے اس بات کو پورے دم کے ساتھ مسترد کردیا۔ ان پر شبہ کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے پوتن نے کہا کہ ٹرمپ نے اس میں روس کا ہاتھ ہونے کی بات کہی لیکن میں نے واضح طور پر بتا دیا کہ روس

آسام کی پہلی ٹرانسجینڈر جج

ٹرانسجینڈر کو جج بنانے والا آسام نارتھ ایسٹ کی پہلی دیش میں تیسری ریاست بن گیا ہے۔ گواہاٹی کے کام روپ ضلع کی لوک عدالت نے سواتھی بدھان بروا نے کام کاج سنبھالا۔ عدالت کی 20 ججوں کی بنچ میں سواتھی ایک ہیں۔ 2012 تک وہ مرد تھیں، نام تھابدھان۔ اس کے بعد سرجری کرائی اور نیا نام سواتھی اپنایا۔ بی ۔ کام کے بعد قانون کی پڑھائی کی اور اب عدالت میں پیسے کے لین دین سے جڑے معاملے دیکھ رہی ہیں۔ سب سے پہلے مغربی بنگال نے جولائی 2017 میں دیش کے پہلے ٹرانسجینڈر جج کی شکل میں جایتامنڈل کو مقرر کیا تھا۔ اس کے بعد اس سال فروری میں مہاراشٹر میں ناگ چھاتر بال کو نند پور کی لوک سبھا عدالت میں مقرر کیا گیا۔ ٹرانسجینڈر ایکٹویٹ سواتھی بروا کے یہاں تک پہنچنے کی کہانی دلچسپ ہے۔2012 میں سواتھی (تب بدھان) نے نئی پہچان اپنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے لئے سرجری کروانے کی ٹھانی تو ان کا خاندان بھی احتجاج میں آگیا۔سواتھی ممبئی میں نوکری کررہی تھی ، پریوار نے انہیں زبردست گواہاٹی واپس بلا لیا۔ نوکری کرکے انہوں نے سرجری کے لئے پیسے اکھٹے کئے۔ سرجری نہ ہوپائے اس لئے خاندان نے ان کے بینک اکاؤنٹ بلاک کروا دئے۔ اس کے بعد

فوجی کارروائی کیساتھ سیاسی پہل بھی ضروری

سرحد پر ہندوستانی فوج کی کارروائی میں 4 پاکستانی فوجیوں کے مارے جانے کے درمیان فوج کے چیف جنرل بپن راوت نے پاکستان کو سخت وارننگ دی ہے کہ اگر وہ باز نہیں آتا تو بھارت ایک بار پھر مجبوری میں دوسرا متبادل اپنانے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ جنرل راوت نے 70 ویں آرمی ڈے کے موقعہ پر شاندار پریڈ کی سلامی لینے کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی فوج دراندازوں کی مدد کرتی رہے ہی۔ اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو اور مضبوط کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا فوج کے اکساوے کی کسی حرکت کا منہ توڑ جواب دینے کی طاقت رکھتا ہے۔ جموں و کشمیر میں قیام امن کے لئے فوجی آپریشن کے ساتھ سیاسی پہل بھی جاری رہنی چاہئے۔ ان کے کہنے کا مقصد یہی ہے کہ سرکار بات چیت کے ذریعے پاکستان کی حکومت کو دہشت گردی پھیلانے اور دراندازی سمیت تمام مسئلوں پر غور کرنے کو کہے۔ لیکن فوج کا دہشت گردوں کے خلاف سختی کا رخ برقرار رہے گا۔ جنرل راوت دہشت گردوں کے خلاف اپنے سخت رویئے کے لئے جانے جاتے ہیں۔ حالانکہ فوج کے چیف نے اس کے علاوہ دو اور اہم باتیں کیں۔ پہلی یہ کہ جموں و کشمیر میں کام کررہی مسلح فورس تماشائی نہیں رہ سکتی، انہیں ہمیشہ چوکس رہنا

ضمنی چناؤ میں وسندھرا راجے کی ساکھ داؤں پر لگی

سال2019 میں ہونے والے عام چناؤ اور اگلے سال مجوزہ راجستھان اسمبلی چناؤ کے سنگرام سے پہلے پردیش کی دو لوک سبھا اور ایک اسمبلی سیٹ کے لئے 29 جنوری کو ہونے والے ضمنی چناؤ میں حکمراں بھاجپا اور بڑی اپوزیشن کانگریس کی اگنی پریکشا ہوگی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس تینوں ضمنی چناؤ جیتنے کا دعوی کررہی ہیں لیکن دعوؤں کی اصلیت 1 فروری کو چناؤ نتیجے بتائیں گے۔ یوں تو تینوں چناوی حلقوں میں چناؤ کمپین کا گھمسان شروع ہوچکا ہے لیکن 16 جنوری کو وزیر اعظم نریندر مودی کی باڑھ میڑ میں پنچ پدرا ریفائنری پروجیکٹ کے کام کوشروع کرنے کے بعد اس میں تیزی آئے گی۔ وزیر اعلی وسندھرا راجے نے تینوں سیٹوں پر بھاجپا کا قبضہ برقرار رکھنے کے لئے چناؤ کے باقاعدہ اعلان سے پہلے تینوں حلقوں میں دھنواں دھار دورہ کر ورکروں میں جوش بھرنے کی کوشش کی ہے۔ ادھر کانگریس نے پھول پور کے ضمنی چناؤ میں ملی کراری ہار سے سبق لیتے ہوئے امیدواروں کے اعلان الور پارلیمانی سیٹ سے سابق ایم پی ڈاکٹر پریم سنگھ یادو کو چناؤ میں اتار کر بڑھت ضرور بنالی تھی لیکن بعد میں دونوں حلقہ اجمیر، ماؤلگڑھ میں وہ بھاجپا سے پچھڑ گئی۔ بھاجپا کے پردیش صدر

تھرور کے ہندو پاکستان والے بیا ن پر واویلا

ہندوستانی سیاست میں شاندار انگریزی بولنے کے ساتھ ساتھ مغربی شان وشوکت نے اسمارٹ دکھائی دینے والے افسر رہے سیاسی لیڈ رکی پہچان بنانے والے کانگریسی نیتا ششی تھرور اکثر اپنے متنازعہ بیانات کے لئے سرخیوں میں چھائے رہتے ہیں ۔اب ان کے تازہ بیان پر تنازعہ چھڑگیا ہے ۔اس مرتبہ ترواننت پورم میں بد ھ کو کہا کہ بھاجپا اگر اقتدار میں آئی تو وہ آئین کو پھر سے لکھے گی ۔اور ہندو پاکستان کی تشکیل کا راستہ ہموار کرے گی ۔تھرور کا عام الفاظ میں یہ خیال ہے کہ 2019کے عام چناؤ میں اگر بھاجپا کامیاب ہوتی ہے تو بھارت ہندو پاکستان بن جائے گا ۔حالانکہ وہ پہلے بھی اس طرح کے باتیں کرتے رہے ہیں ۔ بھارت کو ہندو پاکستان جیسا بننے سے بچنا چاہئے، لیکن اس مرتبہ حد کو پارکر یہ کہہ گئے کہ پھاجپا پھر سے اقتدا رم یں آنے پر ویسی ہی ہوگی جیسے آج پاکستان ۔کانگریس نے ششی تھرور کے اس بیان سے کنارہ کرلیا ہے ۔پارٹی نے کہا کہ بھارت کی جمہوریت اور اس کی قدریں اتنی مضبوط ہے کہ بھارت کبھی پاکستان بننے کی پوزیشن میں نہیں جاسکتا ۔بھارت کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے اپنے لیڈروں کوبھی نصیحت دی کی بھاجپا کی نفرت کا جواب دیتے ہوئے وقت

کبھی کھیتوں میں دوڑتی تھی ،جوتے تک نہیں تھے اور گولڈ جیتا

کبھی ورلڈ کپ فٹبال میں زیادہ راغب ہونے کے سبب ایتھلیٹ ہما داس کی تاریخی جیت دب گئی ۔لیکن اس نے بھارت کا پرچم اونچا کردیا ۔فینڈ لینڈ میں آئی اے ایف ورلڈ انڈر ۔20ایتھلیٹوں چیمپین میں ہماداس نے 400میٹر کی دور جیت لی ہے ۔ہماداس گولڈ میڈل جیتی ہے عالمی سطح پر ٹریک مقابلے میں گولڈ میڈل جیتنی والی ہندوستانی پہلی کھلاڑی ہیں ۔ اس سے پہلے بھارت کی کسی بھی خاتون یا مرد کھلاڑی نے جونےئر یا سینئر نے کسی بھی سطح پر عالمی مقابلوں میں گولڈ میڈ ل نہیں جیتا اس طر ح ہما داس کا کارنامے ان تمام کھلاڑیوں پر بھاری ہے جن کے نام دہائیوں پر غور کریں تو ہم تھوڑی بہت تشفی کرسکتے ہیں ۔لیکن چاہے وہ فلائنگ ملکھاسنگھ ہو یا پی ٹی اوشا میدان ٹریک ایوینٹ میں دیش میں پہلی مرتبہ سونے کا تمغہ دلاکر تاریخ بنانے والی ہماداس کی کہانی کسی فلمی اسٹو ری سے کم نہیں ہے ۔18سال کی ہماداس نے محض دوسال پہلے ہی ریسنگ ٹریک پر قدم رکھا تھا ۔اس سے پہلے انھیں اچھے جوتے بھی نصیب نہیں تھے ۔آسام کے چھوٹے سے گاؤ ں کی یہ لڑکی خاندان میں بچوں میں سب سے چھوٹی تھی ہما پہلے لڑکوں کے ساتھ والد کے دھان کے کھیتوں میں فٹبال کھیلا کرتی تھی ۔مقامی کو

تاج کی دیکھ بھال نہیں کرسکتے تو اسے زمیں دوز کردیں

یہ کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ دنیا بھر کے سیاحوں کو راغب کرنے والے تاج محل کی اتنی دردشا ہو، اس کی خستہ حالی اتنی ہے کہ سپریم کورٹ کو یہ کہنا پڑا کہ تاج کی حفاظت نہیں کرسکتے تو اسے بند کردیں یا زمیں دوز کردیں۔ لگتا ہے کہ متعلقہ محکموں کو تاج کی پرواہ نہیں۔ عدالت کی ناراضگی فطری ہے اس نے جو رائے زنی کی ہے وہ حکومت اور اے ایس آئی یعنی ہندوستانی آثار قدیمہ سروے محکمہ کے لئے شرمندگی کا سبب ہونا چاہئے۔ اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوگی کہ دیش کی جو تاریخی وراثت دنیا بھر میں ایک خاص مقام رکھتی ہے ، یونیسکو کی فہرست میں جسے دنیا کا دوسرا سب سے بہترین یادگار مانا گیا ہے، اس کے رکھ رکھاؤ کے سوال پر سرکار اور متعلقہ محکمہ اس قدر لاپرواہ ہیں کہ وقتاً فوقتاً سرکار اور متعلقہ محکموں کو آگاہ کیا گیا لیکن اس کا کوئی اثر نہیں پڑا اس لئے سپریم کورٹ کو اتنے سخت ریمارکس دینے پڑے ہیں۔ عدالت کا تبصرہ اپنے آپ میں یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ تاج محل کو لیکر حکومت اور اس کی دیکھ ریکھ کرنے والے اے ایس آئی نے کس سطح کی لاپرواہی برتی ہے۔ یہ بے وجہ نہیں لمبے عرصے سے اس کے تحفظ کے سوال پر ٹال مٹول کی وجہ سے تاج محل پر

دہلی کے سپرمین

دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ اختیارات کی جنگ میں دہلی کی تباہی تو ہورہی ہے کوڑے کے پہاڑ بنتے جارہے ہیں اور انہیں ہٹانے کے لئے کوئی ذمہ دار نہیں۔ تمام اختیارات سے آراستہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے ابھی تک نہ تو اس کچرے کے نپٹارے کی کوئی ٹھوس مستقبل اسکیم بنائی ہے اور نہ ہی کوئی قدم اٹھایا ہے۔ سپریم کورٹ نے کوڑے کے نپٹان میں ناکام رہنے پر دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے رویئے پر سخت پھٹکار لگاتے ہوئے یہاں تک کہہ ڈالا کہ پاور کے معاملہ میں لیفٹیننٹ گورنر خود کو سپر مین سمجھتے ہیں لیکن شہر سے کوڑے کے پہاڑ صاف کرنے کے لئے کچھ نہیں کررہے ہیں۔ ایک کوڑے کے ڈھیر کی اونچائی تو تقریباً قطب مینار کے برابر پہنچ گئی ہے۔ عدالت نے کہا پچھلی سماعت پر کوڑے کا پہاڑ 62 میٹر اونچا تھا اب یہ 65 میٹر ہوگیا ہے۔ یہ قطب مینار سے صرف 8 میٹر کم ہے۔ دہلی سرکار کے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کوڑے کے نپٹانے کو لیکر ہو رہی میٹنگ میں لیفٹیننٹ گورنر شامل نہیں ہوتے۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا جب آپ کے پاس کام آتاہے تو آپ دوسروں پر ذمہ داری ڈال دیتے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر مانتے ہیں کہ ان کے پاس پاور ہے وہ سپر مین ہیں، سب کچھ وہی ہیں تو میٹ