اشاعتیں

اکتوبر 27, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اسرائیلی حملے کے بعد ایران کی مشکل !

جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات میں ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد سے مشرقی وسطیٰ میں جنگ کا بحران اور گہرا ہو گیا ہے ۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور ان کے چیف مشیر جو فیصلے لے رہے ہیں اس کے مرکز میں علاقہ میں اور بھی بدتر حالات پیدا ہونے سے بچانا یا خطرہ اٹھانا شامل ہو سکتا ہے ۔انہیں کئی مشکلیں اور متبادلوں میں سے سب سے کم برے متبادل پر فیصلہ کرنا ہوگا ۔اس کے ایک فیصلے میں بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ ایک اور جوابی حملے کا متبادل ہے ۔لیکن اسرائیل نے پہلے ہی وارننگ دے دی ہے کہ اگر ایسا ہوا تو وہ پھر سے جوابی حملہ کرے گا ۔ممکنہ طور پر ایران کے سپریم لیڈر اور ان کے مشیر وہی فیصلہ لے سکتے ہیں جس سے ایران کے اسلامی حکومت کے وجود اور ایرانی عوام کو کم سے کم نقصان ہو ۔برطانیہ کے پی ایم کیمر اسٹارمر وامریکہ اس دلیل سے متفق ہیں کہ اسرائیل نے یہ کاروائی اپنی حفاظت میں کی ہے ۔اسٹارمر نے اس بات پر واضح ہو ں کہ اسرائیل کو ایرانی جارحیت کے خلاف خود کی حفاظت کرنے کا حق ہے ۔ایران کو جواب نہیں دینا چاہیے اور آگے علاقائی کشیدگی بڑھانے سے بچنا چاہیے اور سبھی فریقین کو تحمل برتنا چاہیے ۔اتوار کو ا

اسمبلی ضمنی چناو ¿ میں بھاجپا - سپا آمنے سامنے !

اترپردیش کی 9 اسمبلی سیٹوں پر ہونے جارہے ضمنی چناو¿ میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور سماج وادی پارٹی کے درمیان اہم مقابلہ ہے ۔اس چناو¿ میں جہاں بھاجپا کی سینئر لیڈر شپ نے اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے کاندھے پر جیت کی ذمہ داری ڈالی ہے ۔جبکہ سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے اپنی چار سیٹوں کو بچانے کے ساتھ بھاجپا کی تین سیٹوں پر نگاہیں لگا رکھی ہیں ۔کانگریس نے میدان میں نا اترنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس کے میدان میں نہ اترنے سے انڈیا اتحاد میں اس کی ساتھی پارٹی سماج وادی نے ضمنی چناو¿ کے لئے سبھی 9 سیٹوں پر اپنے امیدواروں کے نام کا اعلان کر دیا ہے ۔کانگریس نے کہا ہے کہ اس نے آئیں اور سماجی بھائی چارے کی حفاظت کے لئے اترپردیش میں اسمبلی ضمنی چناو¿ میں اپنے امیدوار نا اتارنے کا فیصلہ کیاہے ۔جن 9 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی چاو¿ ہونے ہیں ان میں غازی آبا د صدر سیٹ کی پہچان بھاجپا کو مضبوط قلعہ پر ہے ۔2024 کے لوک سبھا چناو¿ میں اور 2022 کے اسمبلی چناو¿ میں بھاجپا کے اتل گرگ چنے گئے تھے ۔یوگی کے لئے پھول پور کا ضمنی چنا و¿ ساکھ کا سوال بن چکا ہے ۔2018 کے لوک سبھا ضمنی چناو¿ میں سپا

چناو بعد وادی میں لوٹی دہشت گردی!

اتوار کو جموں کشمیر کے گاندر بل ضلع میں ایک زیر تعمیر ٹنل کے پاس شدت پسندیوں کا حملہ ہوا جس میں دو مزدوروں کی موقع پر موت ہو گئی جبکہ ڈاکٹر اور دیگر چار مزدوروں کی اسپتال میں علاج کے دوران موت ہوئی اور غیر وادی کے لوگوں کی پہچان ڈاکٹر شہنواز ،فہیم ،نظیر،کلیم،محمد حنیف اور ششی ابرول ،انل شکلا اور گرمیت سنگھ کی شکل میں ہوئی ہے ۔شدت پسندوں نے یہ حملہ اس وقت کیا جب گاندر بل میں سونمرگ علاقہ کی گونڈو میں سرنگ پروجیکٹ پر کام کررہے مزدور ا ور دیگر ملازم دیر شیام اپنے کیمپ میں لوٹ آئے تھے ۔دونوں مزدوروں کی موقع پر موت ہو گئی باقی کی اسپتال میں علاج کے دوران ہوئی ۔دیگر زخمیوں کا علاج چل رہا ہے ۔8 اکتوبر کو جموں کشمیر نتائج آگئے تھے اور سرکار بننے کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب یہ شدت پسندی حملہ ہوا ۔کشمیر وادی میں مہینوں بعد ایسا ہوا ہے کہ سات دن میں ہی چار آتنکی حملوں میں تین لوگوں کی جان چلی گئی ۔18 اکتوبر کوشوپیاں میں ہو ئے آتنکی حملے میں بہار کے مزدور کی موت اور 20 اکتوبر کو گاندر بل میں 6 غیر کشمیری لوگوں اور ایک مقامی ڈاکٹر کی موت ہو گئی ۔24 اکتوبر کو گلمرگ میں فوج کی گاڑی پر ہوئے حملے میں تی

مہاراشٹر میں لڑائی اصلی اور نقلی میں ہے !

چاہے معاملہ مہاراشٹر اسمبلی چناو¿ کا ہو ،چاہے یوپی میں اسمبلی ضمنی چناو¿ کا ہو دونوں ہی جگہوں پر اتحادیوں کا امتحان ہے ۔آج مہاراشٹر کی بات کریں تو وہاں اتحادیوں کے درمیان سخت مقابلہ تو ہے ہی ساتھ ساتھ وہاں سب کی نظریں اتحاد سے زیادہ اصلی اور نقلی پر لگی ہوئی ہیں ۔میں بات کررہا ہوں شیو سینا کے دونوں گروپوں کی اور پوار خاندان میں چاچا بھتیجے کی لڑائی کا ۔مہاراشٹر اسمبلی میں دو اتحادیوں مہایوتی اور مہا وکاس اگھاڑی آمنے سامنے ہیں ۔دونوں اتحادوں میں خاص طور پر تین تین پارٹیاں شامل ہیں لیکن اصل میں مہاراشٹر چناو¿ میں اہم مقابلہ دو پارٹیوں کے درمیان ہے ۔ تقسیم کے بعد دونوں پارٹیوں سے ٹوٹ کر بنی چار پارٹیوں کے بیچ میں خود کو ووٹر کے سامنے اصل پارٹی ثابت کرنے کی چنوتی ہے ۔سال 2019 اسمبلی چناو¿ کے بعد مہاراشٹر کی سیاست کافی بدلی ہے ۔کبھی بھاجپا کی سب سے مضبوط اتحادی مانی جانی والی شیو سینا کے کانگریس اور این سی بی کے ساتھ آنے سے ریاست کی سیاست کے تجزیہ بدل گئے ہیں ۔اس کے بعد 2022 میں شیو سینا اور این سی پی میں ٹوٹ نے ریاست کی سیاست میں نئے سیاسی حالات پیدا کر دئیے ہیں ۔شیو سینا اور این سی پی