اسرائیلی حملے کے بعد ایران کی مشکل !
جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات میں ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد سے مشرقی وسطیٰ میں جنگ کا بحران اور گہرا ہو گیا ہے ۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور ان کے چیف مشیر جو فیصلے لے رہے ہیں اس کے مرکز میں علاقہ میں اور بھی بدتر حالات پیدا ہونے سے بچانا یا خطرہ اٹھانا شامل ہو سکتا ہے ۔انہیں کئی مشکلیں اور متبادلوں میں سے سب سے کم برے متبادل پر فیصلہ کرنا ہوگا ۔اس کے ایک فیصلے میں بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ ایک اور جوابی حملے کا متبادل ہے ۔لیکن اسرائیل نے پہلے ہی وارننگ دے دی ہے کہ اگر ایسا ہوا تو وہ پھر سے جوابی حملہ کرے گا ۔ممکنہ طور پر ایران کے سپریم لیڈر اور ان کے مشیر وہی فیصلہ لے سکتے ہیں جس سے ایران کے اسلامی حکومت کے وجود اور ایرانی عوام کو کم سے کم نقصان ہو ۔برطانیہ کے پی ایم کیمر اسٹارمر وامریکہ اس دلیل سے متفق ہیں کہ اسرائیل نے یہ کاروائی اپنی حفاظت میں کی ہے ۔اسٹارمر نے اس بات پر واضح ہو ں کہ اسرائیل کو ایرانی جارحیت کے خلاف خود کی حفاظت کرنے کا حق ہے ۔ایران کو جواب نہیں دینا چاہیے اور آگے علاقائی کشیدگی بڑھانے سے بچنا چاہیے اور سبھی فریقین کو تحمل برتنا چاہیے ۔اتوار کو ا