اشاعتیں

ستمبر 7, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

زین جی کا مظاہرہ ہوا ہائی جیک!

ایسا نہیں ہے کہ نیپال میں جن آندولن پہلی بار ہورہا ہے ۔ایسے جن آندولن پہلے بھی کئی بار ہوئے ہیں ۔جس طرح سے اس بار اس تحریک نے تشدد کی شکل اختیار کی ہے وہ غیر متوقع ہے ۔نیپال میں موجودہ احتجاج مظاہروں میں شامل زیادہ تر نوجوان 28 سال کی عمر سے کم کے ہیں اس لئے اسے زین جی کا آندولن کہا جارہا ہے ۔یہ پہلا موقع ہے جب نوجوان پیڑھی ایک طرح سے سڑک پر اتری لیکن کیا اتنی ناراضگی صرف شوشل میڈیا پر پابندی کو لے کر ہے ۔اس کے جواب میں یہی کہا جاسکتا ہے شاید نہیں ۔شوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف سڑکوں پر اترنے سے پہلے یہ یوتھ لوگ حکمراں سرکار میں پیدا کرپشن اور دھاندلیوں کو لے کر لگاتار پوسٹ کررہے تھے ان کے لئے شوشل میڈیا اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کا ایک ہتھیار تھا ۔لڑکے لوگ اہم پریواروں کے لڑکوں کی تصویریں پوسٹ کرکے سوال اٹھا نے لگے کہ ان کی زندگی کا خر چ کیسے اٹھایاجاتا ہے ۔پابندیاں نوجوانوں کے لئے اپنا ہتھیار چھیننے جیسا بھی تھیں ۔بڑھتی بے روزگار ی ایک بڑا ایشو تھا ۔شوشل میڈیا پر لیڈروں کے کرپشن اور ان کے بچوں کے ذریعے عیش وآرام کی زندگی جینے کی تصویریں اور ویڈیو شیئر کئے گئے ۔پارلیمنٹ احاطہ تک پہنچے لوگ...

داغدار چنے عوامی نمائندے!

یہ اطلاع نہ صرف چونکاتی ہے بلکہ ہمیں سوچنے پر بھی مجبور کرتی ہے ۔کہ جن وزراءممبران پارلیمنٹ ،ممبران اسمبلی کو ہم اپنی قسمت بنانے کے لئے چنتے ہیں وہ اندر کھانے کتنے داغدار ہیں ان کے خلاف کتنے سنگین الزام عائد ہیں ۔جرائم کے معاملوں میں بھی قتل ، اغوا خواتین کے خلاف جرائم جیسے سنگین معاملے شامل ہیں ۔چناو¿ اختیار ادارہ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارم (اے ڈی آر ) نے اپنی رپورٹ میں حیرت انگیز الزمات کی لمبی فہرست جاری کی ہے۔ابھی حال میں تین بل پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے تھے تاکہ سنگین جرائم معاملوں میں اگر کسی وزیراعظم ،وزیراعلیٰ یا وزیر کو تیس دن کی بھی جیل میں رہنا پڑے تو اسے از خود عہدے سے ہٹایا گیا مان لیا جائے ۔حالانکہ اپوزیشن نے اس کی جم کر مخالفت کی ہے اور اندیشہ جتایا گیا ہے کہ اگر یہ قانون بن گئے تو ان کا بیجا استعمال ہوگا ۔جس سے اپوزیشن پارٹیوں کو نشانہ بنایاجائے گا ۔فی الحال یہ قانون جے پی سی کو سونپا گیا ہے ۔اور اس کی رپورٹ آنے کے بعد ہی آگے کی کاروائی ہوگی ۔لیکن ہم اے ڈی آر کی رپورٹ کی طرف لوٹتے ہیں ۔اس کے مطابق دیش بھر کے 302 وزیر (تقریبا 47 فیصدی ) خود پر کرمنل کیس ہونے کی بات...

چین سے ہے سب سے بڑی چنوتی!

جب سے وزیراعظم ایس سی او کے لئے چین کی راجدھانی بیجنگ گئے ہیں تب سے پورے دیش میں ایک بار پھر ہندی -چینی بھائی بھائی کے نعرے سنائی دینے لگے ہیں۔حالانکہ ٹرمپ کے دو دن پہلے دیے گئے بیان میں وزیراعظم نریندر مودی کی تعریف سے پھر دیش میں شش وپنج کی صورتحال بن گئی ہے ۔بھکتوں کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ٹرمپ کی جے جے کریں یا شی جن پنگ کی ؟ ہمارا خیال ہے کہ چین کبھی بھی بھارت کا بھروسہ مند دوست نہیں ہوسکتا ۔اس درمیان بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا ایک تازہ بیان آیا ہے ۔جنرل انل چوہان نے اتر پردیش کے گورکھپور میں ایک پروگرام میں کہا تھا کہ چین کے ساتھ ان سلجھا سرحدی تنازعہ بھارت کی سب سے بڑی قومی سلامتی چنوتی ہے ۔اور پاکستان کے ذریعے چلائی جارہی پراکسی وار و ہزاروںزخموں سے بھارت کو لہو لہان کرنے کی اس کی پالیسی دوسری سب سے سنگین چنوتی ہے ۔جنرل چوہان نے اس سال مئی میں پہلگام آتنکی حملے کے بعد بھارت کے آپریشن سندور کا بھی ذکر کیا ۔اور کہا ہے کہ فوج نے اس دوران آتنکی کیمپوں کو تباہ کیا تھا ۔اس آپریشن میں فوج کو فیصلہ لینے کی پوری آزادی تھی ۔جنرل چوہان کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب حال...