اشاعتیں

فروری 16, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بھاجپا ممبر اسمبلی کے خلا ف آبروریزی کا مقدمہ درج

اترپردیش کے بھدوئی قصبے سے بھاجپا کے ممبراسمبلی رویند رناتھ ترپاٹھی سمیت سات لوگوں پر بدھ کے روز اجتماعی آبروریزی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔یہ عورت وارانسی کی رہنے والی ہے اور اس نے کچھ دن پہلے پولیس ایس پی دفتر پہنچ کر اپنی شکایت درج کرائی تھی ۔اس معاملے میں عورت نے ممبرا سمبلی سمیت سات لوگوں کو ملزم بنایا ہے ۔وہیں ملزم ممبراسمبلی نے اس پورے معاملے کو سیاسی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر الزام سچ ثابت ہوئے تو وہ پورے خاندان سمیت پھانسی پر لٹکنے کے لے تیار ہیں ۔ایس پی رام بدن سنگھ نے معاملے کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ایک خاتون نے دس فروری کو تحریر دے کر الزام لگایا تھا کہ اس کے ساتھ بی جے پی ممبر اسمبلی رویندر ناتھ ترپاٹھی ان کے ساتھیوں سندیپ ،سچن، چندر بھوشن، دیپک،پرکاش،وغیرہ نے ایک ہوٹل میں ایک مہینے تک باری باری سے ریپ کیا ۔اس کے علاوہ ایک بار جب وہ حاملہ ہوئی تو زبردستی اس کا اسقاط حمل کرایا گیا ۔بھدوئی پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 376بی،313اور504اور506کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور جانچ اپر پولیس ایس پی کو سونپ دی گئی تھی خاتون کے بیان اور ہوٹل سمیت تمام نکتوں پر جانچ کے بعد بی جے

گاندھی اور گوڈسے ایک ساتھ نہیں چل سکتے

الگ الگ چناﺅ میں علیحدہ پالیسیوں والی پارٹیوں کےلئے لبھاﺅنے نعرے گھڑنے والے چناﺅی منتظم پرشانت کشور کی بہا رکے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ٹھن گئی ہے جے ڈی یو سے نکل جانے کے 20دن کے بعد پرشانت کشور نے جے ڈی یو اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو پتا چلےّ مانا پھر فوراََ بعد ہی ان کو بھاجپا کا پچھل پنگو کہہ دیا ۔پی کے نے نتیش کمار پر منگلوار کو طنز کرتے ہوئے کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کے اپدیشوں کی بات کرنے والے نتیش کمار ناتھو رام گوڈسے کی آئیڈیالوجی سے اتفاق رکھنے والے لوگوں کے نظریے سے متفق لوگوں کے ساتھ کیسے کھڑے ہو سکتے ہیں؟پرشانت نے پٹنہ میں اخبار نویسیوں سے بات چیت میں تسلیم کیا کہ وہ نتیش کو کئی معنوں میں پتا تلیے ہی مانتے ہیں ۔جے ڈی یو میں شامل کرنے او رپھر پارٹی سے نکالے جانے کا نتیش نے جو فیصلہ لیا ہے وہ اس کو دل سے تسلیم کرتے ہیں ۔اور ان کے تئیں احترام آگے بھی بنا رہے گا ۔جے ڈی یو چیف کے ساتھ اپنے اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے پی کے نے کہا کہ نتیش سے جب بھی باتیں ہوا کرتی تھیں وہ یہ کہتے تھے کہ مہاتما گاندھی ،جے پرکاش نارائن اور رام منوہر لوہیا کی بتائی گئی باتوں کو نہیں چھوڑ سکتے ۔م

خواتین کسی سے کم نہیں ،حکومت اپنا دقیانوسی نظریہ بدلے

آج کے دور میں عورتوں نے ہر سطح پر ہر میدان میں یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ گھر سے لے کر باہر تک کسی بھی محاظ پر پیچیدہ سے پیچیدہ حالات میں کام کرنے میں اہل ہیں ۔ان کی صلاحتیوں کو کٹگھرے میں کھڑا کرنا اپنے آپ میں بے حد افسوسناک ہے اب وہ بھی فوج میں کسی فوجی ٹکڑی کی کمان سنبھال سکیں گی ۔پیر کے روز یہ دور رس تاریخی فیصلہ سپریم کورٹ نے دیا ہے ۔مرکزی سرکار کو فٹکار لگاتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ عورتوں کو لے کر مرکز کی دقیانوسی ذہنیت کو بدلنا ہوگا ۔فوجی کمان میں تقرریوں میں خواتین کو شامل نہ کرنا غیر قانونی ہے جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ و جسٹس اجے رستوگی کی بنچ نے کہا کہ لیڈی افسروں کو فوج کے دس شعبوں میں مستقل کمیشن دیا جائے ۔عدالت نے اسے لے کر مرکز کی پچھلی 25فروری کو مستقل کمیشن پالیسی کو منظوری دی تھی ۔حالانکہ بنچ نے صاف کیا کیونکہ جنگی ذمہ داری کے لئے خاتون افسروں کی تعیناتی ایک پالیسی ساز معاملہ ہے ۔اسے سرکار طے کرے سپریم کورٹ نے کہا کہ 2دسمبر 2011کو ہم نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک نہیں لگائی پھر بھی مرکز نے فیصلے کو لاگو نہیں کیا ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل نہ کرنے کی کوئی وجہ یا جواز نہی

شاہین باغ کو لے کر اگلے سات دن اہم ترین

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شاہین باغ کو لے کر اگلے کچھ دن اہم ترین ہیں ۔شاہین باغ میں شہریت ترمیم قانون اور این آر سی کے خلاف دو مہینے سے شاہین باغ میں چل رہے دھرنے سے متعلق ایک عرضی پر سپریم کورٹ نے جمہوریت میں احتجاج کے حق اور مظاہروں کے ذریعہ عام زندگی ٹھپ کر دینے کے فرق کو بھی مناسب طریقے سے رکھا ۔عدالت کا کہنا تھا کہ جمہوریت نظریات رکھنے کی تو اجازت دیتی ہے لیکن ان کی حدود اور لائن بھی ہیں ۔قابل ذکر ہے کہ شاہین باغ میں مظاہرین نے وہ سڑک بند کر رکھی ہے جو دہلی اور نوئیڈا کو جوڑتی ہے اس سے دہلی اور نوئیڈا کے درمیان سفر کرنے والوں کو مشکلوں کا سامنا کرنا پڑر ہا ہے اس لئے سپریم کورٹ کو کہنا پڑا کہ یہ اشو عام زندگی ٹھپ کرنے سے پریشانی سے جڑا ہے اس نے کہا تھا کہ ایک عام شاہراہ پر طویل مدت کے لئے مظاہرہ نہیں کیا جا سکتا ۔عدالت کی تشویش یہ ہے کہ شاہین باغ کی طرز پر لوگ اگر سماج اور سرکار تک اپنی آواز پہنچانے کے لئے پبلک مقامات پر مظاہرہ کرنے لگیں تو بڑا مسئلہ کھڑا ہو جائے گا ۔عدالت کا کہنا تھا کہ مظاہرے کرنے کے لئے جنتر منتر متعین ہے ۔حالانکہ سپریم کورٹ نے سڑک خالی کرانے کی کوئی ہدایت د

عدم اتفاق جمہوریت کا محفوظ والو ہے !

سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے سنیچر کو ایک اہم ترین بیان دیا اور ان کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب شہریت ترمیم قانون او راین آر سی کے احتجاج میں دیش بھر کے کئی حصوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں جسٹس موصوف نے سنیچر کو کہا کہ عدم اتفاق کو جمہوریت کی حفاظت کے والو کی طرح دیکھنا چاہیے اور عدم اتفاق کو سرے سے ملک مخالف اور جمہوریت مخالف بتا دینا آئینی اقدار کے تحفظ کے بنیادی نظریے پر چوٹ کرتا ہے ۔اور اس پر لگام لگانے کے لئے سرکاری مشینری کاا ستعمال ڈر کا احساس پیدا کرتا ہے ۔جو قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی کرتا ہے ۔انہوںنے منفی رائے کی سرپرستی کی یہ یاد دلائی کہ جمہوری طور سے ایک منتخب سرکار ہمیں ترقی اور سماجی تال میل کے لئے ایک با قاعدہ موقع فراہم کرتی ہے وہ ان اصولوں و شناختوں پر بھی کبھی ایک طرفہ اختیار کا دعوی نہیں کر سکتی جو ہماری کثیر سماج کو تشریح کرتی ہے ۔جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ رائے زنی والے مذاکرہ کی سرپرستی کرنے کا عزم ہر جمہوریت کا ایک ستون ہے ۔اور کامیاب جمہوریت کا ایک ضروری پہلو بھی ہے ۔جمہوریت کا اصلی امتحان ان گنجائشوں کو پورا کرنے کی صلاحیت ہے جہاں ہر شخص بغیر کسی خوف ک

پی ایم مودی پوچھیں گے -کیم چھو ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس مہینے کی 24,25تاریخ کو اپنے دو روزہ دورے پر بھارت تشریف لا رہے ہیں ۔ٹرمپ کے خیر مقدم میں کوئی کمی نہ رہ جائے اس لئے پیسہ پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے اپنے بھارت دورے پر ٹرمپ محض تین گھنٹے کے لئے احمد آباد آئیں گے مگران کے یہ تین گھنٹے گجرات انتظامیہ کو کافی مہنگے پڑ رہے ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق تین گھنٹے کے ٹرمپ دورے کے لئے گجرات انتظامیہ کو 100کروڑ روپئے تک کی رقم خرچ کرنی پڑ رہی ہے یعنی ایک منٹ میں قریب 55لاکھ روپئے ۔کرکٹ اسٹیڈیم سے لوٹنے کے لئے ائیر پورٹ تک خاص طور سے بنائی جا رہی ڈیڑھ کلو میٹر لمبی سڑک پر ہی قریب ساٹھ کروڑ روپئے خرچ ہوئے ہیں اس روٹ اور جگہ کو خوبصورت بنانے کے لئے آٹھ کروڑ روپئے کا بجٹ رکھا گیا ہے ۔راستے میں جتنی جھگیاں آرہی ہیں ان کے ساتھ ساتھ اونچی دیوایں بنائی جا رہی ہیں تاکہ ٹرمپ بھارت کی یہ تصویر نہ دیکھ سکیں یہ دورہ صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی دونوں کے لئے خاص اہمیت رکھتا ہے ۔امریکی کانگریس کے ایوان بالا سنٹ کے ذریعہ مقدمہ چلانے کی کارروائی سے بچنے میں کامیاب ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو اس برس صدارتی چناﺅ کا سامنا کرنا ہے امریکہ

رائے دہندگان نے نفرت کی سیاست کو مسترد کیا

غیر ملکی میڈیا میں عام آدمی پارٹی کی جیت اور بھاجپا کی ہار کی خبریں چھائی رہیں اور انہوںنے مانا کہ رائے دہندگان نے نفرت کی سیاست کو مسترد کیا ہے ۔وہیں وزیر اعظم نریندر مودی کو اشارہ کیا ہے کہ انہیں پارٹی پر اپنا اثر بڑھانے اور ورکروں کو خود قابو کرنے کی کوشش کرنی چاہیے دوسرے الفاظ میں وہ پارٹی اور ورکروں کو امت شاہ کے بھروسے اب نہیں چھوڑ سکتے ۔دی نیویارک ٹائمس نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ نریندر مودی کی راشٹروادی پارٹی کو ایک علاقائی سیاسی پارٹی نے ذبردست شکست دے دی ہے اسے مودی کی پالیسیوں پر فیصلے کی منفی کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے ان پارلیسیوں میں ملک کے اندر مسلم مخالف سی اے اے بھی شامل ہے ۔دراصل مودی کے کئی پالیسیوں کو لے کر دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال اپنی ناراضگی جتا چکے ہیں ۔دہلی کی عآپ سرکار کی تعلیم اور صحت اور بجلی پانی کی پالیسیوں کو لوگوں میں زبردست حمایت دی ہے بھاپا نیتاﺅں کا قومی اشوز پر دہلی چناﺅ لڑنے کی حکمت عملی ناکام ہو گئی ہے اور عوام نے دکھایا ہے ک ریاست کے چناﺅ میں اسے مقامی اشوز میں دلچسپی ہے ۔ناکہ قومی مسئلوں پر یہی وجہ ہے کہ لوک سبھا چناﺅ میں مودی نے دہل

پلوامہ حملے کی برسی پر چھڑی سیاسی جنگ

پلوامہ حملے پر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے بیان پر سیاسی طوفان کھڑا ہو گیا ہے ۔پلوامہ حملے کی پہلی برسی پر جمعہ کو نریندر مودی سرکار پر کانگریس نے جم کر نکتہ چینی کی اور سوال کیا کہ اس واقعہ سے سب سے زیادہ فائدہ کس کو ہوا اس کی جانچ رپورٹ سامنے کیوں نہیں لائی گئی راہل گاندھی نے شہید جوانوں کے جسد خاکی والے تابوت کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ آج جب ہم پلوامہ حملے میں شہید ہوئے چالیس جوانوں کو یاد کر رہے ہیں تو ہمیں یہ پوچھنا ہے کہ اس حملے کی جانچ میں کیا نکلا؟حملے سے وابسطہ سیکورٹی میں خامی کے لئے بھاجپا سرکار میں اب تک کس کو جواب دینا ہے ؟پلوامہ حملے کی برسی پر کمسٹ پارٹی نے واقعہ کی جانچ رپورٹ کے بارے میں یہ سوال کیا اور یہ بتانے کو کہا کہ اس کے لئے کسے جواب دہ ٹھہرایا گیا ہے؟کمیونسٹ نیتا سیتا رام یچوری نے کہا کہ ساتھ ہی پارٹی نے اس حملے میں مارے گئے سی آر پی ایف کے جوانوں کے نام پر بھاجپا پر ووٹ مانگنے کا الزام لگایا ۔انہوںنے پوچھا کہ آتنکی حملے کے سال بھر بعد جانچ رپورٹ کہاں ہے ؟اتنی ساری اموات کے لئے اور خفیہ مشینری کی بڑی ناکامی کے لئے کسے جواب دہ و ذمہ دار ٹھہرایا

19سال بعد پھر نکلا میچ فکسنگ کا بھوت

بھارت اور ساﺅتھ افریقہ کرکٹ میچ فکسنگ کانڈ کے اہم ملزم سنجیو چاﺅلہ کو دہلی پولیس کی کرائم برانچ پولیس کا 20سال بعد لندن سے دہلی لے کر آنا اس نظریے سے بھی اہم ہے کہ اس میچ فکسنگ کے کئی راز کھلیں گے ۔وزارت خارجہ نے گذشتہ سال مارچ میں برٹش حکومت کو سنجیو چاﺅلہ کے بارے میں ایک ڈوزیئر دے کر واپسی کا عمل شروع کیا تھا ۔50سالہ سنجیو چاﺅلہ برطانوی شہری ہے ۔دہلی پولیس کی ٹیم نے اسے عدالت میں پیش کیا عدالت نے اسے پوچھ تاچھ کے لئے بارہ دنوں کی پولیس حراست میں بھیج دیا ۔میچ فکسنگ معاملہ میں سنجیو چاﺅلہ کے پاس کئی سابق کرکٹروں کے راز ہیں ۔ساﺅتھ افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے سے جڑے میچ فکسنگ معاملے میں ماسٹر مائنڈ رہے چاﺅلہ کے کئی ہندوستانی اور بین الاقوامی کرکٹروں کا آنا جانا تھا ۔میچ فکسنگ میں اس وقت کی افریقی ٹیم کے کپتان ہنسی کرونیے سمیت چھ لوگ شامل تھے ۔پولیس نے سنجیو سے پوچھ تاچھ کے لئے سوالات تیار کئے ہیں ،جس کے ذریعہ وہ یہ جاننے کی کوشش کرے گی کہ کرونیے کے ساتھ ساتھ اس میں کن دیگر کھلاڑیوں سے تعلقات بنایے تھے ؟اس سے یہ بھی پوچھا جائے گا کہ میچ فکسنگ میں اُس نے کسی بھارتیہ کھلاڑی سے تو را

حافظ سعید کی سزا ،دباﺅ میں اُٹھایا گیا فیصلہ

لاہو ر کی دہشتگردی مخالف کورٹ کے ذریعے جماعت الدعوہ کے سرغنہ حافظ سعید اور اس کے قریبی کو ساڑھے پانچ سال کی دو سزاﺅں سے اتنا تو ثابت ہوہی گیا ہے کہ بین الاقوامی دباﺅ کا اثر پاکستان کی عمران خان سرکار پر ہے ۔نہیں تو اس کا مقدمہ اس سے پہلے کبھی بھی ٹھیک طریقے سے نہیں چلایا گیا ۔پاکستان کی دہشتگردی مخالف عدالت (اے ٹی ایم)نے سعید اور اس کے قریبی اقبال کو دہشتگردی میں مالی مدد کے دو معاملوں میں ساڑھے پانچ سال کی قید کی سزا سنائی ۔دونوں سز ا ایک ساتھ چلیں گی ۔پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ پاکستان نے اس معاملہ میں سختی دکھائی ہے ،لیکن اس کے پس منظر پر اگر نگاہ ڈالیں تو فی الحال یہ صرف رسم ہی پورا کرنا دکھائی دیتا ہے ۔اب تک جماعت الدعوہ کے چیف حافظ سعید کی کار گزاریاں جگ ظاہر ہونے کے باوجود پاکستان نے اس کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کو لے کر جس طرح کا ٹال مٹول والا رویہ دکھایا تھا اس سے تو نہیں لگتا تھا کہ اسے بچانے کی کوشش اعلیٰ سطح سے کی جا رہی تھی ۔لیکن یہ تبھی تب ممکن تھا جب تک کہ پاکستان کے اس رخ کا اثر اُس کے خلاف بننے والے عالمی ماحول اور اُس سے ہونے والے بڑے نقصان کی شکل میں اس کے سامنے