اشاعتیں

ستمبر 11, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سپا میں رسہ کشی کتنی فطری کتنی ڈرامہ بازی

اترپردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے جس طرح سے غیر قانونی کھدان اور کرپشن کے الزامات سے گھرے اپنے دو کیبنٹ وزیروں گائتری پرجاپتی اور راج کشور سنگھ کو برخاست کیا تب یہ اندازہ شاید ہی کسی کو تھا کہ سماجوادی پارٹی کے اندر چھڑی خانہ جنگی کتنی آگے بڑھ جائے گی؟وزرا کو ہٹانے کے پیچھے الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے صوبے میں ناجائز کھدان کی سی بی آئی جانچ پر روک لگانے سے انکار بیشک ایک بڑا سبب رہا ہو لیکن ان کے اس قدم کے سیاسی نفع نقصانات بھی تھے۔ وہ جانتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اگر انہیں 2017ء کا اسمبلی چناؤ جیتنا ہے توعوام کے سامنے ایک صاف ستھری ،ایماندار ساکھ پیش کرنی ہوگی۔ اس لئے کسی بھی داغی وزیر کو وہ چناؤ میں نہیں اتارنا چاہتے۔ اس سے پہلے دبنگ مختار انصاری کی جماعت قومی ایکتا دل کا سماجوادی پارٹی میں انضمام بھی ان کے احتجاج کے سبب نہیں ہوسکا۔ انتظامیہ پر اپنی پکڑ مضبوط کرنے کے مقصد سے اکھلیش نے چیف سکریٹری کو بدل ڈالا۔ معاملہ یہیں تک نہیں رکا۔ صوبہ میں اقتدار کے کئی مرکز کے عام تصور کو بدلنے کیلئے چاچاؤں کے اثر سے انتظامیہ کو چست کرنے کے لئے اکھلیش نے چاچا شیو پال یادو کے اہم محکمے واپس

تو اس لئے پاکستان چین پر قربان ہے

یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ چین پاکستان کے آپسی رشتے گہرے ہوتے جارہے ہیں۔ بھارت کے خلاف چین پاکستان کو ہر طرح کی ممکنہ مدد کررہا ہے۔ تازہ واقعہ میں بھارت کے مقابلے پاکستانی فوج کو مضبوط کرنے کے لئے چین نے اسے 8 ڈیزل زمرے کی آبدوز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کو یہ آبدوز 2028ء تک ملیں گی۔ پاکستان کی اگلی پیڑھی کی آبدوز پروگرام کے چیف اور سینئر بحریہ افسر نے اسلام آباد میں ڈیفنس امور کی پارلیمانی کمیٹی کے ممبران کو یہ جانکاری دی ہے۔ یہ سودا چار سے پانچ ارب ڈالر کا ہے۔ مانا جارہا ہے کہ چین بیحد کم داموں میں آسان قسطوں میں یہ رقم اپنے سدا بہار دوست پاکستان سے لے گا۔اپریل میں پاک بحریہ کے افسر نے کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں 8 آبدوز میں سے 4 بنانے کا ٹھیکہ بھی حاصل کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی فوج پیپلز لبریشن آرمی ٹائپ 038، اور ٹائپ041 زمرے کی جن روایتی آبدوز کا استعمال کرتی ہے ان کا ہلکا ایڈیشن پاکستان کو دیا جائے گا۔ یہ سودا ایسے وقت ہوا ہے جب بھارت کو فرانس سے ملنے والی نیوکلیائی توانائی سے چلنے والی اسکارپین آبدوز کا ڈاٹا لیک ہوا ہے۔ ان آبدوز کے شامل ہونے کے ساتھ ہند م

کشمیرمیں اب کٹر پسنداسلامی تنظیم کا ہاتھ

آتنکی کمانڈر برہان وانی کی موت کے بعد سے کشمیر میں جاری تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ پچھلے دو مہینے سے دہشت گردی کا ایک ایسا نیا دور شروع ہوا ہے کہ دہائیوں بعد ایسے حالات پیدا ہوئے ہیں جس نے 90 کی دہائی کی یادوں کو تازہ کردیا ہے۔ اس تازہ تشدد کے دور نے یہ ثابت کردیا ہے کہ کشمیر کے اسلامی کٹر پسندوں نے آزادی کے نام پر جہاد چھیڑ رکھا ہے۔ لوگوں کو بھارت کے خلاف اکسانے والا علیحدگی پسند یا صرف ہڑتالی کلینڈر جاری کرنے تک سمٹ چکا ہے۔یہ جو پرتشدد مظاہرے ہو ہرے ہیں، ایک ساتھ پانچ پانچ جگہ پر سکیورٹی فورس پر حملہ کئے جارہے ہیں، اس کے پیچھے تمام کشمیر میں شریعت کا خواب دیکھنے والی جہادی تنظیموں نے کمان اپنے ہاتھ میں لے لی ہے۔جماعت اسلامی ،سوت الاسلام اور سوت العالیہ، سوت الحق، جماعت اہل حدیث سمیت مختلف مذہبی تنظیموں کے ذریعے مشترکہ طور سے گزشتہ دو ماہ سے وادی کے مختلف حصوں میں دیش مخالف ریلیاں ، جلسے، روڈ شو کئے جارہے ہیں۔ریلیوں کو خطاب کرنے والوں میں بیشک حریت نیتا بھی شامل ہیں لیکن اہم مقرر جہاد کا سبق پڑھاتے مختلف اسلامی آئیڈیالوجی کے عالم و مولوی ہی رہتے ہیں۔ پاکستان سے ناطہ کیا لا الہ

اس طرح سوشل میڈیا نے لگائی کاویری پانی میں آگ

کاویری کے پانی نے ایک بار پھر آگ لگادی ہے۔ تامل نوجوان کو سوشل میڈیا میں ایک کمینٹ سے شروع ہوا ٹکراؤ پیر کو پرتشدد ہوگیا۔ کرناٹک میں تمل نمبر کی اور تاملناڈو میں کرناٹک نمبر کی 105 سے زیادہ گاڑیاں آگ کے حوالے کردی گئیں۔50 سے55 دوکانوں کو لوٹ لیا گیا۔ اس دوران فائرننگ میں ایک شخص کی موت ہوگئی۔ کرناٹک کے سی ایم سدارمیا کے گھر پر لوگوں نے پتھر پھینکے۔ الگ الگ مقامات پر 200 سے زیادہ لوگ حراست میں لئے گئے۔ بنگلورو سمیت کئی شہروں میں اسکول، کالج بند کردئے گئے۔ کاویری آبی تنازعے کو لیکر ہوئے آندولن کے سبب تقریباً 25 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہونے کا اندازہ ہے۔ تازہ جھگڑا سپریم کورٹ کے اس حکم کے احتجاج میں ہے جس کے تحت تاملناڈو کو 12 ہزار کیوسک پانی (پہلے 15 ہزار کیوسک دینے کی ہدایت تھی) 20 ستمبر تک روزانہ دینا ہے۔اس پر کرناٹک میں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر تمل بولنے والے افراد کی جان مال پر حملے کئے اس کو دیکھتے ہوئے 1991ء کے نسلی تشدد کی یاد تازہ ہوگئی۔ تین دن میں ہی تملوں کی سینکڑوں کروڑ کی املاک کو تباہ کردیاگیا جبکہ سپریم کورٹ نے تو اپنے تازہ حکم میں15 ہزار کیوسک پانی کی جگہ 12 ہزار کیوسک پ

سوشاسن کمار عرف نتیش کمار حالات کے مکھیہ منتری

ضمانت پر چھوٹنے کے بعد آر جے ڈی کے سابق ایم پی اور سیوان کے دبنگ محمدشہاب الدین کا جیل سے باہر آنے پر جس طریقے سے خیر مقدم ہوا اور جو ان کے بیان ہیں اس سے سوشاسن کمار عرف نتیش کمار کی پریشانیاں بڑھنا فطری ہی ہیں۔ اس دبنگی نے سنیچر کو 11 سال جیل میں رہنے کے بعد باہر آتے ہی پارٹی صدر لالو پرساد یادو کی جم کر تعریف کر ڈالی۔ آر جے ڈی کی قومی کمیٹی کے ممبر شہاب الدین کو لالو کا قریبی مانا جاتا ہے۔ شہاب الدین نے کہا ان کے لئے لالو پرساد نیتا ہیں، ہم سب ان کے پیچھے پوری مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ نتیش کمار وزیر اعلی ہیں لیکن قومی لیڈر نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا ان کے نتیش کمار سے کبھی بھی اچھے تعلقات نہیں رہے۔ لالو پرساد یادو کی تعریف کرتے ہوئے نتیش کمار کو جس طرح کے حالات کا وزیر اعلی بتایا وہ ایک طرح سے بہار میں اقتداری سیاست کی اندرونی سچائی ہے۔اسمبلی چناؤ میں جے ڈی یو کی سیٹیں آ ر جے ڈی سے کم ہونے کے باوجود نتیش وزیر اعلی بنے کیونکہ ان پر اتفاق رائے پہلے ہی ہو چکا تھا۔ اس کے علاوہ لالو خود تو وزیر اعلی نہیں بن سکتے تھے اور آر جے ڈی کی مجبوری یہ بھی تھی کہ اس کے پاس کوئی متبادل بھروسے مند چہ

بدفعلی کے30فیصد معاملے ’’لو ان ریلیشن شپ‘‘سے جڑے ہیں

راجدھانی دہلی میں ہر مہینے اوسطاً 50 سے زیادہ بد فعلی کے معاملے درج ہورہے ہیں اور پریشان دہلی پولیس نے ان معاملوں کی اصلیت سامنے لانے اور ان پر لگام لگانے کے لئے ایک خاص رپورٹ تیار ہی ہے۔ پیش ہے اس رپورٹ کے اہم حصے۔ لو ان ریلیشن میں رہنے والی عورتوں کے ذریعے بدفعلی کے معاملے درج کرانے میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ اس سال دیش کی راجدھانی دہلی میں تقریباً 30فیصدی معاملے لو ان ریلیشن شپ سے جڑے ہیں۔دہلی پولیس کی اس رپورٹ کے مطابق سال2014ء میں لو ان ریلیشن میں رہنے والے کے خلاف بدفعلی کا فیصد قریب17 فیصدی تھا لیکن سال2015ء میں یہ بڑھ کر 25.5 فیصد تک پہنچ گیا۔ اس سال تو اگست تک ہی یہ تعداد 30.21 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ کچھ معاملوں میں کئی برس تک ساتھ رہنے کے بعد عورت نے اپنے ساتھی پر بدفعلی کا مقدمہ درج کرادیا۔ نیہال بہار میں 5 اکتوبر 2013 ء کو ایک لڑکی نے فیز بک پر دوستی کے بعد لڑکے کے ساتھ لو ان ریلیشن میں رہنے کے بعد شادی پر رضامندی نہ بننے پر بدفعلی اور دھوکہ دھڑی کا معاملہ درج کرادیا۔ مگر کورٹ میں لڑکی بیان سے پلٹ گئی اور کہا کہ ایک واقف کار کے کہنے پر میں نے الزام لگائے تھے۔ مالویہ نگر م

21 ممبران اسمبلی کی ممبر شپ کو خطرہ،سنکٹ میں آپ

دہلی ہائی کورٹ نے پچھلے مہینے جب اہم فیصلے میں یہ واضح کیا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ ہی دہلی کے ایڈمنسٹریٹو چیف ہیں، تبھی صاف ہوگیا تھا کہ عام آدمی پارٹی کی اروند کیجریوال سرکار کے ایسے ہر فیصلے پر بجلی گر سکتی ہے جو اس نے لیفٹیننٹ گورنر کی اجازت کے بغیر لیا ہے۔ اس لئے ہائی کورٹ کے ذریعے 21 پارلیمانی سکریٹریوں کی تقرری منسوخ کرنے کے تازہ فیصلے پر کوئی تعجب نہیں ہوا۔ اس فیصلے نے بہرحال عام آدمی پارٹی کو مشکل میں ضرور ڈال دیا ہے۔ دہلی سرکار کے 21 پارلیمانی سکریٹریوں (ممبران اسمبلی) کے سامنے اب ممبر شپ کا خطرہ لگاتار منڈراتا جارہا ہے۔ ان کی ممبر شپ کو لیکر سینٹرل چناؤ کمیشن نے فیصلہ ریزرو رکھا ہوا ہے۔ اب کمیشن کو ہائی کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لینا ہے۔ دہلی سرکار کے ان21 ممبران اسمبلی (پارلیمانی سکریٹریوں) کا معاملہ پچھلے 56 سال سے تنازعوں میں پھنسا ہوا ہے۔ فائدے کے عہدے میں پھنسے ان ممبران اسمبلی کو بچانے کے لئے دہلی سرکار ہر ممکن قدم اٹھا رہی ہے۔ معاملہ دوہرے فائدے کا ہے۔ آئین کی دفعہ 102(1)(a) کے تحت پارلیمنٹ یا ممبر اسمبلی ایسے کسی عہدے پر نہیں رہ سکتا جس پر رہتے ہوئے اسے تنخواہ ب

پانچ سال کی عمر میں پیر گنوایا 21 سال میں گولڈ میڈل لایا

بھارت کے 100 سے زیادہ کھلاڑی پچھلے مہینے ریو اولمپک میں ایک گولڈ میڈل تک نہیں لا سکے۔ ایک سلور اور ایک تانبہ میڈل ہی پر دیش کو تسلی کرنی پڑی۔ وہیں اس کے برعکس ایک معزور ایتھلیٹ نے ریو میں جاری پیرا اولمپکس میں بھارت کے لئے گولڈ میڈل جیت کر شہریوں کا سینا فخر سے چوڑا کردیا۔ محض پانچ سال کی عمر میں اسکول جاتے وقت بس حادثہ میں دائیاں پیر گنوانے والے تاملناڈو کے سیلم ضلع کے پیریاوادا گاؤں کے رہنے والے مریپن تھنگا ویلو نے 21 سال کی عمر میں ریو پیرا اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر تاریخ رقم کردی۔ جذبہ ، سنگھرش اور حوصلے جیسے لفظوں کو نیا باب دیتے ہوئے اس ہندوستانی نے ٹی۔42 ہائی جمپ مقابلے میں 1.89 میٹر کی چھلانگ لگا کر پیلا تمغہ جیتا۔ ورلڈ چمپئن امریکہ کے سیم گیریو نے 1.86 میٹر اونچائی سے کودنے کے ساتھ دوسرے مقام پر رہے۔ اس ایوینٹ میں بھارت کے ہی ورون سنگھ نے تانبہ میڈل جیتا۔ یہ پہلی بار ہے کہ ایک ہی ایونٹ میں دو ہندوستانی کھلاڑیوں نے میڈل جیتا۔ٹی۔42 کلاسی فکیشن جسم کے نچلے حصے میں معزوریت اور پیر کی لمبائی یا موومنٹ میں فرق سے متعلق ہے۔ اسی کیٹگری میں بھارت کے شرد کمار چھٹے مقام پر رہے۔ ایک

فلیکسی فیئر بڑھوتری واپس کرو

ریلوے نے راجدھانی، شتاپدی اور دورنتو کے مسافروں کو زور کا جھٹکا دیا ہے اورکرایوں میں اضافہ کردیا ہے۔ یہ اضافہ فوری طور پرپریمیم کی طرز پر ہے۔ اس سسٹم کو فلیکسی سسٹم کا نام دیا ہے۔ اس کے تحت ہر 10فیصد تک برتھ اور سیٹ بکنگ کے بعد 10فیصد اصل کرایا اور بڑھے گا۔ یہ زیادہ سے زیادہ50 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ یہ اضافہ9 ستمبر سے نافذالعمل ہوگیا ہے۔ اس اضافے کا احتجاج ہونا فطری ہے۔ نہ سہولیات بڑھی ہیں نہ ٹرینوں کا لیٹ ہونے کا سلسلہ بند ہوا ہے۔ راجدھانی دورنتو اور شتاپدی دیر سے نہیں چلتی ایسا بھی نہیں ہوا۔ اس اضافے کے پیچھے دلیل یہ دی جارہی ہے کہ اے سی پریمیم ٹرینوں میں سفر کرنے والے تو کوئی بھی بوجھ اٹھا سکتے ہیں۔ اگر ان ٹرینوں کا اتنا کرایہ ہوجائے گا تو مسافر ٹرین کی جگہ تھوڑا زیادہ پیسہ دے کر ہوائی سفر کیوں نہیں کرنا پسند کریں گے؟ مجھے یاد ہے کہ فروری میں جب ریل منتری سریش پربھو جی اپنا ریل بجٹ پیش کررہے تھے تو آپ نے یقین دلایا تھا کہ ہماری ساری توجہ مسافروں کے لئے سہولتیں بڑھانے اور ٹرینوں میں اضافہ اور رفتار بڑھانے پر ہوگی لیکن حقیقت یہ ہے نہ تو سہولیات بڑھی ہیں، نہ ٹرینوں کا لیٹ چلنے کا سلسل

پرسنل لاء بورڈ کی دلیلیں تو حافظ سعید جیسی

ایک مسلم خاتون وکیل نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کرکے کہا ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ، بھارتیہ مسلم مہلا آندولن اور حافظ سعید و ان کی تنظیم جماعت الدعوی عرف لشکر طیبہ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان سبھی کی آئیڈیالوجی ایک ہی ہے۔ اس خاتون وکیل کو سپریم کورٹ نے تین طلاق سے جڑے معاملوں میں دخل دینے کی اجازت دی ہے۔ خاتون وکیل نے تین طلاق کو غیر اسلامی بتایا ہے ۔ معلوم ہوکہ تین طلاق کی شرعی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا ہے کہ اس معاملے میں داخل عرضی کو خارج کیا جانا چاہئے۔ عرضی میں جو سوال اٹھائے گئے ہیں وہ جوڈیشیل ریویو کے دائرے میں نہیں آتے۔ ساتھ ہی کہا ہے کہ پرسنل لاء کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ حلف نامہ میں آگے کہا گیا ہے کہ پرسنل لاء کو سوشل ریفارم کے نام پر دوبارہ نہیں لکھا جاسکتا۔ بورڈ کے مطابق مسلم سماج میں تین طلاق کو چیلنج کرنے والی عرضی سپریم کورٹ کے دائرے سے باہر ہے۔غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے تین طلاق کے خلاف اس سے پہلے کئی اور عرضیاں دائر کی گئی ہیں جس میں تین طلاق کو غیر آئینی اور منمانا بتایا گیا ہے۔ اتراکھنڈ