اشاعتیں

مارچ 24, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

آتنک واد کو بڑھاوا دینے کا کام کررہے ہیں عمر عبداللہ

دہلی پولیس کے ذریعے گرفتار حزب المجاہدین کے جنگجو لیاقت شاہ معاملے میں ایک نیامتنازعہ موڑ اس وقت آیا جب جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے لیاقت معاملے میں وزیر داخلہ سشیل کمار شندے سے بات چیت کی۔اس کے بعد وزیر داخلہ نے لیاقت کی گرفتاری معاملے کو دہلی سرکار سے این آئی اے کو منتقل کردیا۔ عمر عبداللہ نے سوال کیا کیا لیاقت سرنڈر ہونے کے لئے اپنے خاندان کے ساتھ آیا؟ سوال یہ اٹھتا ہے کہ عمر عبداللہ کس منہ سے یہ سوال جواب کرسکتے ہیں؟نیشنل پینتھرز پارٹی کے چیف پروفیسر بھیم سنگھ نے حکومت ہند کو خبردار کیا ہے کہ سرنڈر کردہ آتنکوادیوں کی باز آبادکاری کی پالیسی کے بہانے عمر سرکار آتنک واد کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ جس سے جموں و کشمیر میں آئی ایس آئی کے ادھورے ایجنڈے کو پورا کیا جارہا ہے۔ ایک ایمرجنسی پریس کانفرنس میں پروفیسر بھیم سنگھ نے کئی سوال اٹھائے جنہیں مبینہ باز آبادکاری پالیسی کو سمجھنے کے لئے ان کے جواب دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ کے ساتھ ایک پاکستانی شہری کو نیپال میں داخل ہونے کیسے دیا گیا؟ پھر یہ لوگ سرحد پار کر بھارت میں کیسے داخل ہوئے؟ کیا باز آبادکاری پالیسی پاکستان اور

سہارا گروپ کو دوہرا جھٹکا

سہارا انڈیا گروپ کو منگلوار کو دوہرا جھٹکا لگا ہے۔ اسٹاک ریگولیٹری اتھارٹی سیبی نے جہاں سہارا گروپ کے چیف سبرت رائے اور تین بڑے عہدیداران کو سرمایہ کاروں کوتقریباً24 ہزار کروڑ روپے لوٹانے کے معاملے میں پراپرٹی کی فہرست کو قطعی شکل دینے کے لئے 10 اپریل کو طلب کیا ہے وہیں ہماچل پردیش ہائی کورٹ نے سہارا کی پانچ کمپنیوں کوعام سرمایہ کاروں سے پیسہ جمع کرنے سے روک دیا ہے۔ سیبی نے منگلوار کو اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ اگر سبرت رائے ، اشوک راج چودھری اور روی شنکر دوبے، وندنا بھارگو اس کے سامنے10 اپریل کو پیش نہیں ہوتے تو وہ بغیر سنے ہی ایک طرفہ فروخت کی کارروائی کی شرطیں مقرر کرے گی۔ اس درمیان ہماچل پردیش ہائی کورٹ نے لکھنؤ میں واقع سہارا گروپ اور ان کے یونٹوں کو اپنی اسکیموں کے ذریعے عام لوگوں سے پیسہ لینے پر روک لگا دی ہے۔ سہارا کی پانچ یونٹوں سہارا انڈیا پریوار، سبرت رائے سہارا، سہارا کے کریڈٹ کوآپریٹو سوسائٹی لمیٹڈ، سہارا کوالٹی شاپ یونک پروڈکٹ رینج لمیٹڈ اور سہارا کیو گولڈ آئی لمیٹڈ کے خلاف دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے احکامات دئے۔ معاملے کی اگلی سماعت 22 اپریل مقرر کرتے ہوئے

پرویز مشرف کی وطن واپسی

پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف جان لیوا حملے کی طالبانی دھمکی کے باوجود پاکستان بچانے کاعزم کرکے 8 سال بعد لوٹ آئے ہیں۔ ان کی ہمت اور جذبے کی داد دینی پڑے گی کہ وہ پاکستان میں پیدا ان کے تئیں شک و شبہات کو درکنار کرتے ہوئے پھر تاریخ کو اپنے ساتھ کھڑا کریں گے۔تاریخ دوہرانے کے محاورے کے باوجود واقف کار مانتے ہیں کہ جنرل مشرف کے لئے پاکستان میں اپنے آپ کو پہلے کی طرح کھڑا کرنا آسان نہیں ہوگا۔ اگر پوت کے پاؤں پالنے میں دیکھنا کسی کا ابتدائی عمل کا نتیجہ بنتا ہے تو مشرف کا بے جان خیر مقدم اور ان کا مستقبل کا عکس دکھائی پڑتا ہے۔ جوپاکستان میں11 مئی کو ہونے والے طالبانی چناؤ میں شرکت کرنے کے مقصد سے آئے ہیں۔حالانکہ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ ان کی موجودگی سے چناوی جنگ کی شکل بدل سکتی ہے۔مشکل یہ ہے کہ ان کی پارٹی آل پاکستان مسلم لیگ کا کوئی مضبوط تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے۔ پارٹی میں تجربے کار سیاستدانوں کی کمی ہے۔ اپنے عہد میں مشرف نے جن سیاستدانوں کو تحفظ دیا تھا وہ آج دیگر پارٹیوں سے جڑ گئے ہیں۔ مشرف اپنے لئے کیڈر تک تیار نہیں کرسکے۔ ایک کمزور تنظیمی ڈھانچے کے سہارے مشرف کیا کچھ کرپائیں گے

پونٹی چڈھا کی طرز پر دیپک بھاردواج کا قتل

ریئل اسٹریٹ اور شراب کے بڑے تاجر پونٹی چڈھا قتل کی طرح ہی منگلوار کی صبح ساؤتھ دہلی کے رجوکڑی علاقے کے ارب پتی بلڈر و کاروباری دیپک بھاردواج کو ان کے فارم ہاؤس میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ قومی شاہراہ نمبر8 پر واقع نتیش کنج ہوٹل کے احاطے میں ایک اسکویڈا کار میں آئے تین بدمعاش بھاردواج کو گولی مارکر ہریانہ کی طرف فرار ہوگئے۔ بدمعاشوں نے کار پر ماروتی وین کی فرضی نمبر پلیٹ لگا رکھی تھی۔ دیپک بھاردواج نے 2009ء میں مغربی دہلی سے لوک سبھا کا چناؤ بسپا کے ٹکٹ پر لڑا تھا۔تب ان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کے سبب لوک سبھا کے مقبول امیدواروں میں تھے۔حالانکہ وہ کانگریس کے مہاول مشرا سے چناؤ ہار گئے تھے۔ پولیس کمشنر نیرج کمار نے بتایا کہ صبح8:55 منٹ پر سلور کلر کی اسکویڈا کار میں سوار تین لڑکے رجوکڑی علاقے میں نتیش کنج نامی فارم ہاؤس میں داخل ہوئے۔ وہ شادی کے لئے بکنگ کرانے کے بہانے آئے تھے۔ گیٹ پر انہوں نے گیٹ پرانہوں نے سمت نام سے انٹری بھی کی تھی۔ اس کے بعد کار میں سوار ہوکر اندر چلے گئے۔ صبح تقریباً9:10 منٹ پر گولی چلنے کی آواز آئی۔ اندر کام کرنے والی ایک خاتون جس کا نام آرتی بتایا ج

ہولی منائیں احتیاط بھی برتیں! ہولی مبارک

خوشی اور مسرت کا تہوار ہولی آج ہے۔ دانشور وں کے مطابق یہ تہوار ہر برس پھاگن شوکل کی پورنیما کو منایا جاتا ہے۔ اس میں چندرکال ممنوع ہے۔ دھرم شاستروں کے مطابق پرتیپدا ، چترودرشی آدھی رات کے بعد ہولی کا دہن کی بات کہی گئی ہے۔ ہولی کا دہن کرنا قوم و سماج کے لئے فلاحی رہی گا۔ بڑھتی مہنگائی کا اثر ہولی پر بھی دکھائی پڑ رہا ہے۔ بازاروں میں پچکاری اور گلال خریدنا لوگوں کو کافی مہنگا پڑ رہا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے اس سال گلال کی مانگ میں 40 فیصدی کمی آئی ہے اور اس کی قیمت 15 سے30 فیصدی بڑھی ہے جبکہ پچکاریوں کے لئے بھی لوگوں کو پچھلے سال کے مقابلے میں 20 سے25فیصدی زیادہ دام دینے پڑ رہے ہیں۔ صدربازار کے ایک تاجر کا کہنا ہے پچکاریوں کے کاروبار میں اس سال بھی چینی پچکاریوں کی مانگ زیادہ ہے ۔ دراصل دہلی میں پچکاریوں کا کاروبار 250 سے300 کروڑ روپے کا ہے۔ جو پچکاریاں دہلی میں بنائی جاتی ہیں ان کی مانگ دہلی کے آس پاس کی ریاستوں میں زیادہ ہے۔ ان دنوں دوکانوں میں فلم’ دبنگ ۔2‘ ، ’جب تک ہے جاں‘ ’کھلاڑی نمبر786‘ اور بالی ووڈ اسٹار سلمان خان، سوناکشی کے پوسٹر اسٹیکر تھیم والی چھوٹی بڑی پچکاریاں خریداروں ک

اماموں کی تنخواہ بڑھانے کی مانگ نشانے پر دہلی حکومت اور وقف بورڈ

دہلی سرکار اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین چودھری متین کے خلاف دہلی کی مساجد کے اماموں نے مورچہ کھول دیا ہے۔ کل ہندا مام ایسوسی ایشن کے صدر مولانا ساجد رشیدی نے دہلی حکومت اور دہلی وقف بورڈ پر الزام لگایا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی اماموں کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ ان کا الزام ہے دہلی کی وزیراعلی شیلادیکشت سے امام کئی بار ملنے گئے لیکن انہوں نے ان سے ملنے تک کا وقت نہیں دیا۔ ان کا کہنا ہے دہلی وقف بورڈ کے ماتحت 371 پراپرٹیاں ہیں ، اگر ان کو اماموں کو سونپ دیا جائے تو سرکار کو اماموں کی تنخواہ کا پیسہ ادا کرنے میں کوئی دقت نہیں آئے گی کیونکہ ان املاک پر یا تو قبضے ہیں یا کچھ کرائے پر اٹھی ہوئی ہیں۔ ان سے کم آمدنی کا بہانا کرکے دہلی وقف بورڈ اماموں کی تنخواہ بڑھانے سے بچ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج کی مہنگائی میں 6 ہزار روپے امام کی تنخواہ بہت کم ہے۔ سپریم کورٹ دہلی سرکار اور سینٹرل وقف بورڈ کو آدیش دے چکی ہے کہ وہ موجودہ گریٹ سے اماموں کی تنخواہ ادا کرے لیکن دہلی وقف بورڈ اور دہلی سرکار اس حکم کو تلانجلی دئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا اگردہلی سرکار نے ان کی مانگیں 15

آتنک کے سائے میں راجدھانی دہلی

دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے ہولی سے پہلے فدائی حملہ کرکے دہلی کو دہلانے کی بڑی آتنکی سازش کو ناکام کرنے کا دعوی کیا ہے۔ پولیس نے حزب المجاہدین کے آتنکی سید لیاقت شاہ کو گورکھپور سے گرفتار کر اس کی نشاندہی پر دہلی کے جامع مسجد علاقے میں ایک گیسٹ ہاؤس سے تباہی مچانے کا سامنا برآمد کیا ہے۔ جس میں دھماکوں دستی بم اور ایک اے کے۔56 رائفل شامل ہے۔ گرفتار آتنکی سید لیاقت شاہ عرف لیاقت بخاری جموں و کشمیر کے کپواڑہ کا رہنے والا ہے۔ دہلی پولیس کے جوائنٹ کمشنر(اسپیشل سیل) ایس این شریواستو نے بتایا کہ خفیہ محکمے کو اطلاع ملی تھی کہ لشکر طیبہ ، حزب المجاہدین آتنکی افضل گورو کی پھانسی کا بدلہ لینے میں آتنکی حملہ کرنے کی فراق میں ہیں اور وہ دہلی میں موجود ہیں۔ اس کے بعد لیاقت علی کو گورکھپور میں بھارت۔نیپال سرحد سونالی بارڈر سے گرفتا ر کیا گیا۔ لیاقت کراچی سے نیپال پہنچا تھا۔ اس کی نشاندہی پر پولیس نے دہلی میں واقع حاجی عرفات گیسٹ ہاؤس میں چھاپہ مارا تو دھماکوں سامان لانے والا آتنکی استقبالیہ پر چابی دے کرکھانا کھانے کی بات کہہ کرچلا گیا۔21 مارچ کی رات قریب پونے 11 بجے اسپیشل سیل کی ایک ٹیم اس گیس

گردش میں چلتے بالی ووڈ کے ستارے

بالی ووڈ کے ان دنوں ستارے گردش میں چل رہے ہیں۔ بالی ووڈ کے دھندے کی بات نہیں کررہا ہوں میں تو ستاروں کے ستاروں کی بات کررہا ہوں۔ ادھر سنجے دت جیل جانے کی تیاری کررہے ہیں تو ادھر راجستھان کے جودھپور کی ایک عدالت میں کئی اور ستارے گردش میں پھنستے دکھائی دے رہے ہیں۔ کالے ہرن کے شکار کے معاملے میں سنیچر کے روز بالی ووڈ ستارے سیف علی خان، سونالی بیندرے، نیلم، تبو، ستیش شاہ پر نئے سرے سے الزامات طے کئے گئے ہیں۔ اس معاملے میں ایک دوسرے ملزم سلمان خان علاج کے لئے امریکہ میں ہونے کی وجہ سے عدالت میں حاضر نہیں ہو پائے تھے۔ جودھپور کے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں حاضر ہونے والے ستاروں پر شکار کرنے اور شکاری کی مدد کرنے اور شکار کے لئے اکسانے کے الزامات عائد ہیں۔ان جرائم کے لئے تین سال سے چھ سال کی سزا ہے۔ سبھی ستاروں نے اپنے الزام سے انکار کیا ہے۔ معاملے کی سماعت اب 27 اپریل کو ہوگی۔ ویسے سلمان خان کے پرستاروں کے لئے امریکہ سے اچھی خبر آئی ہے۔ وہ اپنے ہیلتھ چیک اپ کے لئے امریکہ گئے ہوئے تھے۔ سلمان کو ڈاکٹروں نے کلین چٹ دے دی ہے۔ اب سلو کا کوئی آپریشن نہیں ہوگا۔ غور طلب ہے کہ انہیں2011ء می

’پان سنگھ تومر‘۔’وکی ڈونر‘ جیسی فلموں کا سنمان ہونا چاہئے

اس بار کے نیشنل فلم ایوارڈ بالی ووڈ کے لئے اچھی خبر لے کر آئے۔ ہندی سنیما کا سر فخر سے اونچا ہوگیا۔فخر اس لئے نہیں ہے کہ 100 کروڑ کلب کی فلم کو ایوارڈ نہیں ملا بلکہ اس لئے کہ ایوارڈ کے لائق فلموں کا سنمان کیا گیا۔ یہ ان لوگوں کے لئے ایک کرارا جواب ہے جو کسی فن کو محض پیسوں تک محدود کردیتے ہیں۔ ’پان سنگھ تومر‘ اور ’وکی ڈونر‘ جیسی فلموں کو سراہا کر ناظرین نے یہ بھی جتادیا کے مار دھاڑ، پیڑوں کے پیچھے رومانس کرنے یا پھر بیرونی ممالک میں شاندار خوبصورت جگہوں پر شوٹ ہوئی فلمیں انہیں پسند آئیں یہ ضروری نہیں۔ فلم کی کہانی اس میں کردار کو نبھانے کو بھی اب سنمان ملنا شروع ہوگیا ہے۔ یہ اچھا اشارہ اس لئے بھی ہے کیونکہ بالی ووڈ ہی کیوں ورلڈ سنیما اب پوری طرح سے کمرشل ہوتا جارہا ہے اور فلم کی کامیابی محض باکس آفس پر ٹک جاتی ہے۔ اس بار کے ایوارڈ ز نے اس ترمیم کی طرف نشاندہی کی ہے۔ ’پان سنگھ تومر‘ کہانی اور گینگس آف واسے پور، وکی ڈونر جیسی فلم بازو تفریح والی فلمیں نہیں ہیں۔ ’پان سنگھ تومر‘ کے لئے بیسٹ ہدایت کاری کا ایوارڈ لتمنگو پھلیا کو ملنا قابل تعریف ہے۔ انہوں نے فلم کی کہانی کو اس طریقے سے پر

بھارتیہ دباؤ کے سبب اٹلی نے اپنے ملزم مرین واپس بھیجے

کیرل ساحل سے دور دو ہندوستانی ماہی گیروں کے قتل کے ملزم دونوں اطالوی مرین کا جمعہ کے دن ہندوستان لوٹنا ہندوستانی ڈپلومیسی و سپریم کورٹ کے حکم کی وجہ سے ممکن ہوسکا ہے۔ان دونوں اطالوی بحری جوانوں کو بھارت نہ بھیجنے کے اٹلی کے پرانے فیصلے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان جو ڈپلومیٹک بحران کھڑا ہوگیا تھا۔ اب اٹلی کے تازہ فیصلے نے یقینی طور پر اس بحران کو ختم کردیا ہے۔ قابل غور ہے کہ اٹلی نے جب یہ خبر دی کے انتخابات میں ووٹ دینے کیلئے ہندوستانی سپریم کورٹ سے خاص اجازت لیکر اٹلی آنے والے دونوں ملزم اب بھارت نہیں لوٹیں گے تو عدالت ہذا نے اس پر سخت نوٹس لیا اور بھارت نے اٹلی کے مقیم سفیر کو ملک چھوڑنے پر پابندی لگا دی تھی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اطالوی سفیر نے ملزموں کی واپسی کی گارنٹی سے متعلق حلف نامہ دیکر اپنا سفارتی اختیار کھو دیا ہے لیکن جمعہ کو جب دونوں ملزمان واپس بھارت آ گئے تو سبھی نے راحت کی سانس لی ہے۔ یہ بحران غیر متوقع طور پر کھڑا ہوگیا تھا۔اب ایسی نظیر تاریخ میں کہیں نہیں ملتی جس میں کوئی دیش دوسرے دیش کی سپریم کورٹ کے سامنے کوئی وعدہ کرے اور پھر اس سے مکر جائے۔ بھارت کو سمجھ می