اشاعتیں

اپریل 16, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

9 ریاستوں میں سی بی آئی کی نو انٹری!

تلنگانہ اورمیگھالیہ سمیت 9 ریاستوں نے چنندہ جرائم کی جانچ کے لئے سی بی آئی کو دی گئی عام رضامندی واپس لے لی ہے ۔مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے لوک سبھا میں بتایا دہلی اسپیشل پولیس ادارہ ایکٹ (DSPE ACT) کی دفعہ 6 کے تحت کسی بھی ریاست کی سرحد کے اندر جانچ کے لئے سی بی آئی کو متعلقہ ریاست کی سرکار سے اجازت لینی ہوگی ۔وزیر موصوف جتیندر سنگھ نے بتایا کہ ریاستوں نے کچھ خاص طرح کے جرائم اور کچھ خصوصی زمرے کے لوگوں کے خلاف جانچ کے لئے سی بی آئی کو ایک رضامندی دے رکھی تھی ۔تاکہ وہ سیدھے کیس کی جانچ کر سکیں ۔حالانکہ چھتیس گڑھ ،جھارکھنڈ ،کیرل ،میگھالیہ ،میزورم ،پنجاب ،راجستھان ،تلنگانہ ،اور مغربی بنگال نے سی بی آئی کو دی گئی عام رضامندی واپس لے لی ہے ۔غیر بھاجپا حکمراں ریاستوں نے سی بی آئی پر اپوزیشن لیڈروں کو چن چن کر نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے ۔عام رضامندی واپس لینے سے سی بی آئی کو ان معاملوں کی جانچ میں کافی دکت آسکتی ہے جن کی قومی اہمیت یا بین ریاستی توسیع ہے ۔یہ دیکھنا ہوگا کہ سی بی آئی ان چنوتیوں کا کس طرح سے سامنا کرتی ہے اور مو¿ثر ڈھنگ سے اپنے فرض کو نبھاتی ہے ۔9 ریاستوں کے عام رضامندی واپ

عتیق کے قاتلوں سے ملئے!

خطرناک جرائم پیشہ شخص عتیق کو سب کے سامنے گولی مارنے والے لڑکوں کی خود کی اپنی کرائم ہشٹری ہے ۔ان تینوں قاتلوں نے پولیس ،میڈیا کے سامنے عتیق اور اس کے بھائی اشرف کو گولیوں سے بھون دیا ۔موقع پر پولیس نے تینوں کو دبوچ لیا ۔لولیش تیواری ،موہت عرف سمیع ،ارون موریہ عرف کالیا تینوخ کے خلاف کرائم کے معاملے چل رہے ہیں ۔لولیش تیواری باندا نگر کوتوالی علاقے کے کیوترا کا رہنے والا ہے اور اس کا پریوار کرائے کے مکان میں رہتا ہے اس کے پتا کا نام یگیہ تیواری ہے اور ایک پروائیویٹ اسکول کی بس چلاتے ہیں ۔لولیش کی ماں کا نام آشا تیواری ہے لولیش چار بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہے ۔لکھنو¿ یونیورسٹی میں فرسٹ ایئر میں فیل ہونے کے بعد لولیش نے پڑھائی چھوڑ دی تھی ۔لولیش کے پتا کی مانیں تو لولیش نے دو سال پہلے ہی ایک لڑکی کو بیچ چوراہے پر تھپڑ مار دیا تھا ۔اس پر چار مقدمے درج ہیں۔ہمیر پور ضلع کے کرارہ تھانہ علاقے کے وارڈ نمبر ۱۱ قصبہ کرارہ باشندہ موہیت سنگھ عرف سمیع کی بھی کرائم کی تاریخ ہے ۔وہ لوٹ مار ایکٹ اور اقدام قتل سے بھری پڑی ہے ۔موہت کے خلاف لوٹ اور اقدام قتل کی کوشش سمیت ۴۱ مقدمے رجسٹرڈ ہیں ۔سنی تھانہ م

اطفال شادی انسداد قانون !

سپریم کورٹ نے خاتون واطفال ترقی وزارت کو اطفال شادی انسداد ایکٹ 2006 کے تقاضوں کو نافذ کرنے کے لئے مرکزی کے اٹھائے اقدامات کے بارے میں صحیح پوزیشن پر رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وی چندر چور ،جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس بی پاردیوالہ پر مشتمل بنچ نے مرکزی سرکار سے اس مسئلے پر مختلف ریاستوں کے اعداد شمار دیکھنے اور اس کے سامنے ایک رپورٹ داخل کرنے کو کہا ہے ۔بنچ سوسائٹی فار انلارج مینٹ اینڈ وائلنٹری ایکشن کی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کررہی تھی اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اطفال شادی ایک صدی پہلے بند ہونے اور 2006 میں نیا قانون بننے کے باوجود 18 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی شادی کرائی جا رہی ہے ۔مرکز کی جانب سے پیش سرکاری وکیل مادھوی دیوان نے کہا کہ لڑکیوں کی شادی کی عمر 21 سال تک بڑھ جانے والی شق والا ایک بل 2001 میں قائمہ کمیٹی کے پاس لٹکا ہوا ہے ۔اس پر بنچ نے کہا کہ یہ بل بھی اطفال شادی انسداد ایکٹ کے مسئلے میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔ ہم وزارت کو اطفال شادی انسداد ایکٹ کی دفعات کو نافذ کرنے کے لئے اب تک اٹھائے گئے قدموں پر ایک رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہیں ۔ (انل ن

رحم کی عرضیوں پر فیصلے میں دیری !

سپریم کورٹ نے کہا موت کی سزا پائے قصور وار رحم کی عرضیوں پر فیصلہ لینے میں زیادہ دیری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔بڑی عدالتوں نے ریاستی سرکاروں اور ان عرضیوں کو دیکھنے والے حکام سے ان پر جلد فیصلہ لینے کی ہدایت دی ہے ۔جسٹس ایم آر شاہ ،جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے کہا کہ بڑی عدالت کے آخری نتیجے کے بعد بھی رحم کی عرضی پر فیصلہ کرنے میں زیادہ ہی دیری ہوئی ہے اس سے موت کی سزا کا مقصد ناکام ہو جائے گا ۔اس لئے ضروری ہے کہ ریاستی سرکار ان معاملوں کو دیکھنے والے افسر پوری کوشش کریں کہ رحم کی عرضیوں پر جلد سے جلد کوئی فیصلہ ہو تاکہ ملزم کو بھی اپنے حشر کا پتہ چل سکے اور متاثرہ کو بھی انصاف مل سکے ۔سپریم کورٹ کی یہ رائے زنی مہاراشٹر سرکار کے بومبے حکم کے خلاف عرضی پر آئی ہے ۔ہائی کورٹ نے ایک عورت اور اس کی بہن کو دی گئی موت کی سزا کو عمر قید میں اس بنیاد پر بدل دیا تھا کہ گورنر کی طرف سے ملزمان کی رحم کی عرضیوں پر فیصلہ نہ کرنے میں ایک غیر ضروری اور نا مناسب تاخیر ہوئی ہے ۔رحم کی عرضی تقریباً سات سال دس مہینے سے لٹکی رہی تھی ۔یہ ہی نہیں بصد احترام صدر جمہوریہ کے پاس بہت سی رحم کی عرضی زیر التواءہیں

پلوامہ : سرکار کی لاپرواہی کا نتیجہ !

جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے نامور صحافی کرن تھاپڑ کو دئیے ایک انٹرویو میں 2019 میں ہوئے پلوامہ حملے کے لئے مرکزی سرکار کو ذمہ دار بتاتے ہوئے کئی سنسنی خیز دعوے کئے ہیں اور الزام لگایا کہ 2019 کشمیر کے پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر ہوا حملہ سسٹم کی نا اہلیت اور لاپرواہی کا نتیجہ تھا ۔ملک نے کرپشن کے تئیں وزیراعظم نریندر مودی کی مبینہ زیرو ٹالرنس پالیسی پر بھی سنگین سوال کھڑے کئے اور دعویٰ کیا کہ پی ایم کو کرپشن سے بہت نفرت نہیں ہے ۔نیوز پورٹل دی وائر کو دئیے انٹر ویو میں انہوں نے جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے اور بی جے پی نیتا رام مادھو سے وابستہ تنازعوں پر بھی بے باکی سے اپنی بات رکھی ہے ۔ستیہ پال ملک کے ان الزامات کے بعد سوشل میڈیا پر اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ کئی دوسرے لوگ بھی سوال کھڑے کرتے ہوئے انٹرویو کی ایک کلپ ٹوئیٹ کئے ہیں ۔کشمیر میں کرپشن کے معاملوں میں جیل جائیں گے کچھ نیتا ۔ملک نے کہا کانگریس نے اپنے سرکاری ٹوئیٹر ہینڈل سے کئے ٹوئیٹ میں پی ایم مودی پر الزام لگایا ہے کہ پلوامہ حملہ اور اس میں چالیس جوانوں کی شہادت سرکار کی غلطی سے ہوئی ہے ۔ٹوئیٹ کے مطا