اشاعتیں

ستمبر 18, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سپا میں جنگ تھمی نہیں یہ توسیز فائر ہے

سماجوادی پارٹی کی اندرونی جنگ میں جنگبندی بے شک ہوگئی ہے لیکن اندر خانہ جنگ جاری ہے۔ ملائم سنگھ یادو کے اس فارمولہ کو چاچا بھتیجے کے ذریعے قبول کرنے کے بعد بھی واویلا رکتا نظرنہیں آرہا ہے۔ سپا کاسنگرام رکنے کے بجائے پھر تیز ہوتا نظر آرہا ہے۔ ایتوار کو رام گوپال کے بھانجے اروند پرتاپ یادو کو پارٹی سے نکالنے کا تنازعہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ اترپردیش پردھان شیو پال یادو نے ٹیم اکھلیش کے 7 بڑے نوجوان لیڈروں کو ڈسپلن شکنی کے الزام میں سپا سے برخاست کردیا۔ ان میں 3 ایم ایل سی، 3 یوتھ تنظیموں کے پردھان اور ایک قومی صدر شامل ہے۔ اس کارروائی ناراض یوا لیڈروں نے استعفے کی جھڑی لگا دی ہے۔ شام تک 250 سے زیادہ عہدیداران نے استعفیٰ دے دیا۔ شیوپال نے سبھی کے استعفے منظور کر لئے۔ ساری لڑائی کی اصل جڑ ہے ٹکٹوں کا بٹوارہ کون کرے گا، پیسے کا بھی کھیل ہے۔ بتایا جارہا ہے پارٹی کا صدر بن جانے کے بعد سے دکھی اکھلیش یادو کو ان کے والد ملائم سنگھ یادو نے ٹکٹ بانٹنے کا اختیار دے دیا ہے حالانکہ اب تک سماجوادی پارٹی کی طرف سے اس بارے میں باقاعدہ کوئی اعلان نہیں ہوا ہے۔ اکھلیش یادو نے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر

فوج کو جانچ کرنی ہوگی کہ آخر کیمپ کا سکیورٹی گھیرا کیوں ٹوٹا

اڑی آرمی کیمپ پر ہوئے حملہ کا تذکرہ پوری دنیا میں ہورہا ہے وہیں ہمیں یہ بھی سوچنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے کہ خطرناک ہتھیاروں سے مسلح 4 دہشت گردوں نے اڑی میں برگیڈ ہیڈ کوارٹر کے سکیورٹی گھیرے میں آخر اتنی آسانی سے کیسے سیند لگادی؟ فوج کی جانچ ٹیم کے سامنے جو سوال ہیں اس میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ تین طرف سے کنٹرول لائن سے گھرے ہونے کے سبب بھاری سکیورٹی والے فوج کے کیمپ میں یہ آتنکی کیسے گھس آئے؟ یہ کیمپ کنٹروورشیل سرحد سے بمشکل پانچ کلو میٹر دوری پر ہے۔ اس کیمپ میں 6 بہار،10 ڈوگرا کی کمپنی کے جوان ٹھہرے ہوئے تھے۔ اس کیمپ کی سکیورٹی مشینری کی جانچ کرنے سے پہلے ہوئے اس اچانک حملے کے لئے یہ مشینری تیاری نہیں تھی۔ یہ بھی تشویش کی بات ہے کہ اس حملہ کے بارے میں پہلے ہی خفیہ جانکاری و الرٹ ملا تھا اور اس کے باوجود یہ حملہ ہوا، جو چونکانے والا ہے۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) جیش محمد کے ان چار آتنک وادیوں کے سمپل اور ان کے پاس سے ملے سامان کا ڈی این اے ٹیسٹ وغیرہ کررہی ہے جنہیں حملہ کی جگہ کے پاس پیر کو دفنایا گیا۔ یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ فوج کو انہیں اتنی جلدی دفنانے کی کیا ضرورت

ابھی تو 15آتنکی ہی مرے ہیں، ایک کے بدلے دو چاہئیں

اڑی میں فوج کی کالا بریگیڈ پر ہوئے آتنکی حملے کے بعد لگتا ہے کہ فوجی انتظامیہ نے دراندازوں کو تلاش کرنے اور مارنے کی آپریشن چالو کردی ہیں۔ ایل او سی کے پہاڑوں پر برف گرنے سے پہلے پاک فوج اپنے جہاں تہاں رکے سبھی دہشت گردوں کو اس طرف دھکیلنے کی فراق میں ہے۔ اس کااندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے بھیجے دہشت گردوں نے دو دن پہلے جس اڑی سیکٹر میں 18 ہندوستانی جوانوں کو موت کی نیند سلادیا تھا وہی سے اس نے منگلوار کو دہشت گردوں کے ایک بڑے گروپ کو دھکیلنے کی کوشش کی اس کوشش کے لئے پاک فوج نے باقاعدہ کور فائرنگ بھی کی لیکن اس بار ہندوستانی فوج تیار تھی اور ہمارے جوانوں نے 10 دہشت گردوں کو مار گرایا اس آتنکی گروپ میں 18 سے 20 دہشت گرد تھے۔ آخر رپورٹ آنے تک ہندوستانی جوان ان کی تلاش میں لگے ہیں اور تبھی دم لیں گے تب سارے آتنکوادیوں کا صفایا نہ ہوجائے۔ خبر ہے کہ مارے گئے ساتھیوں کی لاشوں کو پانے کی خاطر پاک فوج نے اڑی سیکٹر میں گولوں کی برسات کی ہوئی ہیں۔ اڑی میں فوج کے بریگیڈ پر اس بزدلانہ حملہ کا پہلے سے فوجیوں میں بہت غصہ ہے اور وہ سبھی ایک آواز میں اس کا سخت جواب دینے کے حق میں ہے۔سابق ف

اس سر پھیرے تانا شاہ پر لگام کیسے لگے

نارتھ کوریا میں تاناشاہ کم جونگ ان کی حکومت ہے اس نے نیوکلیائی ہتھیاروں اور میزائلیں نہ بنانے کی سبھی بین الاقوامی پابندیاں ماننے سے انکار کردیا اور اپنی ڈیفنس تیاریوں کے ساتھ اس نے امریکہ، جاپان اورساؤتھ کوریا پر حملہ کرنی کی کافی حد تک طاقت حاصل کرلی ہے۔ ساؤتھ کوریا میں جلاوطن حکومت ہے۔ 25 جون 1950 میں نارتھ کوریا نے کوریا کو یہ کرنے کے لئے ساؤتھ کوریا پر حملہ کردیا تھا۔ اس کا ساتھ چین اور سوویت روس نے دیا ۔ ساؤتھ کوریا کا ساتھ امریکی فوج نے دیا ہے۔ 27 جون 1950 کو ساؤتھ کوریا نے معاملہ سیکوریٹی کونسل میں اٹھایا جس نے نارتھ کوریا کو حملہ آور قرار دیا۔ جنگ تین سال چلی ۔ 27 جولائی 1953کو دونوں کوریا کے درمیان غیر فوجی زون بنا کر جنگ روکی گئی۔ دونوں کے درمیان امن معاہدہ نہیں ہوا اور تکنیکی طور پر دونوں ملکوں کے درمیان آج بھی جنگ کے حالات بنے ہوئے ہیں۔ نارتھ کوریا نے ایک بار پھر نیوکلیائی ہتھیار کا تجربہ کیا ہے۔ اس کارستانی پر دنیا بھر میں سخت رد عمل ہوا۔ ساؤتھ کوریا نے کم جونگ نے ان سنک بھری لاپروائی نارتھ کوریا کو تباہی کی طرف لے جارہی ہیں۔ وہی امریکی صدر براک اوبامہ نے نارتھ کوریا پر

اڑی سیکٹر ہی دہشت گردوں کے نشانے پر کیوں

سنیچر کو صبح سویرے ساڑھے پانچ بجے سرحد پارسے گھسے چار دہشت گردوں کا اڑی میں فوج کے بارہویں یونٹ کے بیس پر فدائی حملہ کوئی عام حملہ نہیں تھا۔ یہ بھارت کے کسی بھی فوجی اڈے پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ تھا۔ ا س میں ہم نے18 جوان کھو دئے اور کئی زندگی اور موت کے درمیان لڑ رہے ہیں۔ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ یہ حملہ الرٹ کے باوجود ہوا۔ مرکزی وزارت داخلہ کے پچھلے ہفتے جاری الرٹ میں صاف طور پر کہا گیا تھا کہ دہشت گرد ہوائی اڈوں، فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ بڑی تعدادمیں دہشت گرد گھسنے کی تیاری کی بھی اطلاع تھی اس کے باوجود دہشت گرد بیس کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہے۔ وادی میں دو ماہ سے جاری تشدد آمیز مظاہروں پر ہی سب کی توجہ لگی ہے۔ اس سے دہشت گرد اور دراندازی انسداد گرٹ متاثر ہوئی ہے۔ دو ماہ سے دہشت گردی انسداد مہم قریب رکی ہوئی تھی یہ بھی ایک وجہ رہی اڑی کا یہ بیس کوئی عام فوجی بیس نہیں تھا۔ 12 ویں برگیڈ کا یہ ہیڈ کوارٹر اہم ہے۔ ایل او سی سے لگے اس بیس میں ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ ہے۔اڑی ملٹری بیس ہندوستانی فوج کے برگیڈ کا بڑا ہیڈ کوارٹر ہے جہاں ہر وقت قریب13 ہزار فوجی رہتے ہیں۔ یہ وادی میں سر

بس بہت ہوچکا اب اور نہیں

بس اب اور برداش نہیں۔ بھارت نے پاکستان کے ذریعے چھیڑی گئی اس غیر اعلانانیہ جنگ میں بہت قربانی دے دی۔ ہم نے اپنے بہادر جوانوں کی بہت شہادت دیکھی ہے اب اور زیادہ نہیں دیکھ سکتے، ہمیں اب تو اس کا جواب دینا ہی ہوگا۔ ہمیں پاکستان کو یہ بتانا ہوگا کہ ہم نے ہاتھوں میں چوڑیاں نہیں پہنیں اور ہم اپنے دیش کی سکیورٹی اچھی طرح کرسکتے ہیں۔ ہمیں اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہوگا۔ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ ہر بار یہی ہوتا ہے کہ ان کی سرزمیں سے فدائی حملے ہوتے ہیں ،ہمارے جوان مارے جاتے ہیں اور ہم کوری دھمکیاں دیتے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی جی کہہ دیتے ہیں پاکستان کو اس کا معقول جواب دیا جائے گااورپھر ٹائیں ٹائیں فش ہوجاتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر ہم پاکستان کو اسی کی زبان میں جواب کیوں نہیں دیتے؟ کیا ہم پاکستان سے ڈرتے ہیں؟ یا پھر ہمیں بین الاقوامی ساکھ کی اتنی فکر ہے کہ ہم جوابی کارروائی نہیں کرتے؟ مودی جی آپ اندرا جی سے سبق لیں۔بنگلہ دیش جنگ سے پہلے اندرا نے بہت کوشش کی تھی کہ امریکہ، چین، برطانیہ وغیرہ دیش ہماری پوزیشن سمجھیں اور ہمارا ساتھ دیں لیکن جب انہوں نے دیکھا کوئی ہمارے

لیک سے ہٹ کر بڑھیا فلم ’پنک‘

سنیچر کی شام کو میں نے فلم ’پنک‘ دیکھی۔ سن2012 میں دہلی میں نربھیا کانڈ ہوا تھا جس نے ساری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ اس کے بعد عورتوں کو لیکر قانون بدلا لیکن کیا سماج کا نظریہ بدلا؟ کیا لڑکیوں کے بارے میں دوہرے پیمانے بدلے؟ انہی اشو کو بہت خوبصورتی سے فلم ’پنک‘ میں دکھایاگیا ہے۔ وکی ڈونر، مدراس کیفے اور پیکو جیسی فلمیں بنانے والے سجیت کمار کا شمار بالی ووڈ کے بڑے فلم میکرس میں ہونے لگا ہے۔ سجیت کمار اس فلم کے پروڈیوسر ہیں۔ فلم میں مرد پردھان سماج اور عورتوں کے تئیں ٹوٹلی الگ قسم کی سوچ رکھنے والوں کو اس فلم سے ایک اثر دار پیغام دینے کی زبردست پہل کی گئی ہے۔ فلم میں کئی سوال ایسے اٹھائے گئے ہیں جو سماج میں مرد اور عورتوں کو الگ الگ پیمانے سے دیکھتے ہیں جیسا کہ لڑکیوں کا پہناوا، ان کا ہنس ہنس کا باتیں کرنا، شراب پینی وغیرہ کیا یہ اشارے دیتے ہیں کہ وہ آسانی سے دستیاب ہیں؟ کیا لڑکیوں اور لڑکوں کے لئے الگ الگ سماجی قاعدے ہیں؟ آخر مرد یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ ہر عورت یا لڑکی کو ’’نہ ‘‘کہنے کا حق ہے اور اس کی ’’نہ‘‘ کا سنمان کیا جانا چاہئے۔ چاہے وہ سیکس ورکس ہو، پتنی ہو یا عام ورکنگ کلا

مل ہی گئی شہاب الدین کی ضمانت کو چنوتی

سابق ایم پی و سیوان کے دبنگی لیڈر شہاب الدین کی مشکلیں ابھی ختم نہیں ہوئیں۔ بیشک وہ ضمانت پر فی الحال جیل سے باہر آگئے ہیں لیکن یہ راحت عارضی ہوسکتی ہے۔ شہاب الدین کی ضمانت منسوخ کرنے کی عرضی سپریم کورٹ میں داخل ہوچکی ہے۔ عدالت اس پر پیرکو سماعت کرے گی۔ وکیل پرشانت بھوشن کی عرضی پر پیر کو فہرست میں شامل کرنے کے چیف جسٹس کے حکم کے کچھ دیر کے بعد بہار سرکار نے بھی خطرناک سرغنہ کو پھر سے جیل بھیجنے کی سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے۔ تینوں بیٹوں کے قتل کا درد سہ رہے چندر شیکھر پرساد کی جانب سے پرشانت بھوشن نے یہ عرضی داخل کی ہے۔ چندر شیکھر پرساد نے عرضی میں کہا ہے کہ شہاب الدین کے خلاف 58 معاملوں میں سے 8 میں وہ مجرم قرار دیا جاچکا ہے۔ ان میں سے دو میں عمر قید کی سزا ہوئی ہے اس کے باوجود اسے رہا کردیاگیا ہے۔ ادھر بہار سرکار نے اپنی اپیل میں کہا ہے کہ پٹنہ ہائی کورٹ نے فروری میں دئے گئے اپنے ہی فیصلے کو نظر انداز کردیا جس میں ٹرائل کورٹ سے کہا گیا تھا کہ وہ راجدیو شوشن قتل کانڈ کا مقدمہ 9 ماہ میں پورا کریں۔ صحافی راجدیونجن کی بیوی آشا رنجن انصاف کی درخواست لے کر سپریم کورٹ پہنچی تھیں۔ آشا رن

جسمانی معذوری کے باوجود دیویندر کی شاندار تھرو

برازیل کے شہر ریو ڈی جنیریو میں حال ہی میں ختم ہوئے اولمپک کھیلوں میں بیشک ا س بار ہندوستان کی کارکردگی مایوس کن رہی لیکن اسی شہر میں جاری پیرا اولمپک میں ہمارے کھلاڑیوں نے اولمپک کی مایوسی کافی حد تک بھلا دی ہے۔ ریو پیرا اولمپک میں بھارت کو دوسرا طلائی میڈل دیویندر جھاجھریا نے بھالا(جیولن تھرو) مقابلے میں دلایا ہے۔ دیویندر کا بھالا 12 سال بعد پھر پیرا اولمپک گیم پر سونے کا میڈل تو جیتا ہی ساتھ ساتھ ایک نیا ورلڈ ریکارڈ بھی بنایا۔ دیویندر جھاجھریا پیرا اولمپک گیم میں دوہرا طلائی میڈل جیتنے والے پہلے ہندوستانی کھلاڑی بن گئے ہیں۔ دیویندر نے اس سے پہلے ایتھینس پیرا اولمپک میں بھی طلائی میڈل جیتا تھا۔36 سالہ دیویندر نے 2004ء میں منعقدہ ایتھینس گیم میں 62.15 میٹر بھالا پھینک کر ورلڈ ریکارڈ بنایا تھا۔ 12 سال بعد انہوں نے پھر اس 1-46 مقابلہ میں اپنے ہی ورلڈ ریکارڈ کو بہتر بناتے ہوئے 63.97 میٹر کی دوری ناپی۔دیویندر جھاجھریا کی زندگی کی جدوجہد کی داستاں کسی فلمی کہانی سے کم نہیں ہے۔ راجستھان کے چورو ضلع میں 8 برس کی عمر میں پیڑ پرچڑھتے وقت انہیں 11 ہزار وولٹ کا بجلی کا کرنٹ لگا تھا ۔ اس وقت وہ