اشاعتیں

مئی 5, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دواﺅں پر ہے منوہر لال کھٹر کی ساکھ

قومی راجدھانی دہلی سے لگے صنعتی شہر فریدآبادلوک سبھا حلقہ میں بھاجپا کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے دھریندروں کے درمیان تکونہ مقابلہ ہے چھٹے مرحلے میں یہاں بارہ مئی کو پولنگ ہوگی بھاجپا سے مرکزی وزیر کرشن گوپال گوجر مسلسل دوسری بار میدان میں ہیں ۔تو کانگریس کے اوتار سنگھ بڑھانا مسلسل چوتھی مرتبہ چناﺅی میدان میں اپنا مستقبل آزما رہے ہیں ۔2014کا چناﺅ کرشن گوپال گوجر نے کانگریس کے اوتار سنگھ بڑھانا سے 4.76فیصد ووٹوں سے ریکارڈ جیت حاصل کی تھی بڑھانا تین بار فریدآباد سے اور ایک مرتبہ میرٹھ سے کانگریس کے ٹکٹ پر چناﺅ جیت چکے ہیں حالانکہ اس مرتبہ یہاں 27امیدوار کھڑے ہیں ۔اہم مقابلہ بھاجپا کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے پردیش صدر نوین جے چند کے درمیان ہے ۔ایک طرف راجستھان دوسری طرف پنجاب بیچ میں ہے ہریانہ کا سرسا حلقہ یہ سیٹ پچھلی بار انڈین نیشنل لوک دل کے چرن جیت سنگھ روڑی نے جیتی تھی انہیں پھر سے انڈین نیشنل لوک دل نے اتارا ہے بھاجپا نے سنیتا دگل جبکہ کانگریس نے اشوک تونر اور عآپ جے جے پی اتحاد نے نرمل سنگھ کو موقع دیا ہے اس سیٹ پر چرن جیت سنگھ نے پچھلے چناﺅ میں اپنے حریف کانگریس کے پردھان ڈا

پہچان،وراثت اورکیرئیرسب کچھ دواﺅں پر ہے

موجودہ چناﺅ میں ہریانہ کی حصار لوک سبھا سیٹ صوبے کے سیاسی خاندانوں کے چناﺅی گھمسان کے چلتے ہائی پروفائل بن گئی ہے ۔یہاں سے بی جے پی کے ٹکٹ پر آزادی سے پہلے متحدہ پنجاب کی سیاست کرنے والے سر چھوٹو رام کے نواسے برجیندر سنگھ میدان میں ہیں ان کے سامنے جے جے پی سے سابق نائب وزیر اعظم چودھری دیوی لال کے پڑپوتے اور ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اوم پرکاش چوٹالہ کے پوتے دشینت سنگھ چوٹالہ اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ بھجن لال کے پوتے اور کانگریس کے سینر لیڈر کلدیپ بشنویی کے چھوٹے بیٹے بھویہ وشنویی کھڑے ہیں جاٹ اکثریتی علاقہ میں ریاست کے سرکردہ لیڈروں کی کنبہ ذاتی وراثت کے درمیان یہ مقابلہ دلچسپ بن گیا ہے دشینت سنگھ اور برجیندر سنگھ جاٹ چہرے ہیں جبکہ بھویہ وشنویی غیر جاٹ امیدوار ہیں ۔حصار کے امیدواروں کا ایک یہی دلچسپ پہلو نہیں ہے ۔تینوں امیدواروں سے جڑے کئی اور پہلو بھی ہیں جن کے چلتے یہ سیٹ سرخیوں میں ہے تنیوں امیدواروں کی بھی ہریانہ میں موجودہ ممبر اسمبلی ہیں برجیندر سنگھ کی ماں اور چودھری ویرندر سنگھ کی بیوی پریم لتا بھی ممبر اسمبلی ہیں تو دشینت کی ماں نینا چوٹالہ ڈوالی اور بھویہ کی ماں رینگو

یہاںہڈا پریوار کا بول بالا ہے

ہریانہ کی رہتک لوک سبھا سیٹ اس مرتبہ بھی ہڈا پریوار کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ روہتک میں اس مرتبہ کانگریس امیدوار دیپندر ہڈا کے لئے راہ آسان نہیں ہوگی یہاں ان کا مقابلہ بھاجپا امیدوار اروند شرما سے ہے ۔بھاجپا نے ان کے لئے رہتک میں پوری طاقت جھونک دی ہے ۔حالانکہ جن نائک جنتا پارٹی امیدوار پروین دیشوال بھی میدان میں ہیں ۔روہتک کی جاٹ اثر والی سیٹ پر کانگریس کے بھوپیندر سنگھ ہڈا اور خاندان کا دبدبہ ہے ۔ہڈا کی وجہ سے جاٹ ووٹ کانگریس کے کافی قریب ہے ۔ان کے بیٹے جیتندر ہڈا نے پچھلی مرتبہ مودی لہر میں بھی یہ جیت حاصل کی تھی یہاں جاٹ بنام غیر جاٹ مدعہ ہے اس حلقہ میں 35فیصد جاٹ چھ فیصد پنجابی دس فیصد بنیا اور آٹھ فیصد برہمن آٹھارہ فیصد دلت ہیں ۔آپ جے جے بھی اتحاد نے پردیپ دیشوال اور انڈین نیشنل لوک دل میں دھرم ویر فوجی کو اتارا ہے بھاجپا نے اروند شرما کو بھلے ہی لاکھ روہتک میں اتارا ہو لیکن یہاں سے کانگریس کو پوری ٹکر دینے کی کوشش جاری ہے ۔سا تھ ہی بھاجپا اپنی پوری تنظیم کی طاقت سے چناﺅ لڑ رہی ہے ۔روہتک میونسپل کارپوریشن چناﺅ میں ملی جیت کا بھی اسے فائدہ ملے گا ۔جے جے پا اور کانگریس کے جاٹ امید

دو سیاسی گھرانوں میں بادشاہت کی جنگ

قومی راجدھانی دہلی سے محض 32کلو میٹر کی دوری پر بسا آئی سیکٹر کا گڑھ گورو گرام فی شکس آمدنی میں چنڈی گڑھ اور ممبئی کے بعد تیسرے نمبر پر آتا ہے ہریانہ کو اپنے اس شہر پر بہت فخر ہے گورو گرام ایسا آئی ٹی ہب بن چکا ہے جس کا راستہ دیش دنیا کے کئی بڑے شہروں تک پہنچتا ہے ۔یہاں گورو درونا چاریہ پانڈوں کوتعلیم تھی جس کے بعد یودھشٹر نے اپنے گرو درونا چاریہ کو گو رو گرام تحفے میں دیا تھا ۔نام بھلے ہی بدل گیا ہو لیکن چناﺅ کمیشن کے ریکارڈ میں گورو گرام کے بجائے اب بھی گرگاﺅں درج ہے ۔بھاجپا نے ایک بار پھر مرکزی وزیر مملکت اندرجیت سنگھ کو میدان میں اتارا ہے وہیں کانگریس نے چار بار ایم پی رہے راﺅ اندر جیت کو چنوتی دینے کے لئے سابق وزیر کیپٹن اجے سنگھ یاد وکو اپنا امیدوار بنایا ہے انڈین نیشنل لوک دل نے صنعت کار ویرندر رانا کو ٹکٹ دیا ہے ۔تو وہیں جن نائک پارٹی نے عآپ سے اتحاد کے بعد سوشل انٹر پرنیور ڈاکڑمحمود خان پر داﺅں کھیلا ہے ۔راﺅ اندر جیت 2014میں کانگریس چھوڑ کر بھاجپا میں آئے تھے وہ پچھلے سال سے مودی سرکار میں وزیر ہیں بھاجپا کو راﺅ کی صاف ستھری ساکھ سے جیت کی پوری امید ہے وہ کیپٹن اجے سنگھ یادو

کیا آستھاکی نگری میں ذات برادری تجزیہ حاوی ہوگا؟

گنگا جمنا سرسوتی کے سنگم کو اپنے آغوش میں سمائے الہٰ آباد دھارمک طور سے اہم ترین ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی طور سے بھی اہم ہے ۔کنبھ میلے کا اتعقاد اسے آستھا کا مرکز بناتا ہے تو دیش کو دو وزیر اعظم دے کر سیاست میں اپنی اہمیت ثابت کی ہے الہٰ آباد میں بارہ مئی کو چناﺅ ہونا ہے بھاجپا نے یہاں سے ریتا بہو گنا جوشی کو میدان میں اتارا ہے ان کے مقابلے پر سپا کے راجیندر سنگھ پٹیل اور کانگریس کے یوگیش شکل ہیں ۔لکھنو چھاونی سے ممبر اسمبلی ریتا بہو گنا جوشی یوگی آدتیہ ناتھ کی سرکار میں مہیلا خاندانی بہبود اور زچگی اور ٹورزم وزیر ہیں ۔اتحاد کے تحت سپا نے پہلی بار راجیندر سنگھ پٹیل کو یہاں سے امیدوار بنایا ہے وہیں سال 2009میںبھاجپاکے ٹکٹ پر لوک سبھا چناﺅ لڑ چکے یوگیش شکلا اس مرتبہ کانگریس کے ٹکٹ پر چناﺅ لڑ رہے ہیں وہ 60983ووٹ پاکر تیسرے مقام پر رہے تھے ۔بھاجپا سے ٹکٹ کٹنے کے بعد باغی ہو گئے اور اب وہ کانگریس کے ٹکٹ پر چناﺅ لڑ رہے ہیں ۔بتا دیں کہ 2014کے لوک سبھا چناﺅ میں بھاجپا کے شیاما چرن گپتا 313772ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے اور سپا کے ریوتی رمن سنگھ دوسرے نمبر پر تھے جنہیں 251763ووٹ ملے جبکہ تیسرے ن

اکھلیش اور بھوجپوری سپر اسٹار میں مقابلہ

سپا-بسپا کا گڑھ مانی جانے والی اعظم گڑھ لوک سبھا سیٹ سے امیدوار سپا چیف اکھلیش یادو کی پوزیشن کو ذات برادری تجزیہ کے پیش نظر بے حد مضبوطی مل رہی ہے ۔حالانکہ بھاجپا امیدوار دنیش لال یادو نرہوا اکھلیش کو راشٹرواد پردھان منتری مودی اور بطور اداکار اپنی مقبولیت کے تحت سخت ٹکر دے رہے ہیں ۔واقف کاروں کی مانےں تو بھاجپا نے اعظم گڑھ کے ذات برادری کے حساب کتاب کو ذہن میں رکھ کر ہی بھوجپوری فلموں کے سپر اسٹار نرہوا کو اکھلیش کے خلاف میدان میں اتارا ہے ۔بہر حال وہ بڑا الٹ پھیر کر سکتے ہیں جب وہ اس سیٹ پر فیصلہ کن یادو ووٹوں میں اچھی خاصی سیندھ ماری کر سکیں نرہوا کا دعوی ہے کہ انہیں اعظم گڑھ سے اس بار یادو سمیت سبھی طبقوں کی حمایت مل رہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ میرے آنے سے اکھلیش جی کے سارے تجزیے بگڑ گئے ہیں ۔میرے ساتھ سماج کا ہر طبقہ ہے میں یہاں کنبہ پرستی اور ذات پات کی سیات ختم کرنے ہی آیا ہوں اب اعظم گڑھ میں وکاس کی سیاست ہوگی ۔دوسری طرف سپا کا کہنا ہے کہ اعظم میں نرہوا کو جنتا سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔اور بھاجپا نے انہیں امیدوار بنا کر یہاں ایک طرح سے سپردگی کر دی ہے اور اکھلیش یادو کو ایک طرح

مغربی دہلی سیٹ پر بھاجپا کانگریس کے درمیان کانٹے کی ٹکر

دیش کی راجدھانی دہلی میں لوک سبھا چناﺅ میں پولنگ کی تاریخ جیسے جیسے قریب آرہی ہے ویسے ویسے مغربی دہلی کے مقابلے میں تصویر بھی صاف ہوتی جا رہی ہے ۔مغربی دہلی پارلیمانی سیٹ پر ذات ،اور علاقائی تجزیوں کو جائزہ لینا تنیوں پارٹیوں کے امیدواروں کے لئے اس بار آسان نہیں ہوگا ۔اس سیٹ پر بھاجپا نے پرویش ورما کو جبکہ کانگریس نے مہاول مشرا اور عام آدمی پارٹی نے بلویر جھاکڑ کو کھڑا کر کے لڑائی کو تکونہ بنا دیا ہے لیکن لڑائی بھاجپا کے پرویش ورما اور کانگریس کے مہاول مشرا کے درمیان ہے ۔2014میں مودی لہر میں پرویش ورما نے شاندار جیت حاصل کی تھی پرویش ورما اپنی چناﺅ مہم میں پانچ سال کے کام کو ضرور گنا رہے ہیں ۔لیکن اس دوران نریندر مودی سرکار کے کام کاج کا بار بار ذکر کرنا لیکن بھاجپا کے حکمت عملی سازوں کا ماننا ہے کہ بہت بڑی تعداد میں ووٹر مودی کے نام پر ووٹ ڈالیں گے کانگریس کے مہاول مشرا کے لے یہ پوزیشن اچھی ہے کہ کانگریس نہ تو مرکز میں اور نہ دہلی اسمبلی اور نہ ہی ایم سی بی میں اقتدار میں ہے ۔لہذا ان کے لئے تمام مسائل کا ٹھیگرا بھاجپا اور عام آدمی پارٹی پر پھوڑنا آسا ن ہے حالانکہ ان کے پاس بھی گنانے

تینوں ہی بڑی پارٹیوں نے یہاں نئے چہروں پر داﺅں کھیلا ہے

شمال مغربی دہلی لوک سبھا سیٹ دہلی کی اکلوتی محفوظ سیٹ ہے جو 2008میں حد بندی کے بعد وجود میں آئی تھی یہاں تنیوں بڑی پارٹیوں نے اس مرتبہ نئے چہروں کو میدان میں اتار کر مقابلہ کو دلچسپ بنا دیا ہے ۔بھاجپا،کانگریس اور عآپ کے امیدوار پہلی بار لوک سبھا چناﺅ لڑ رہے ہیں یہاں ادیت راج کی جگہ بھاجپا نے صوفی گلو کار ہنس راج ہنس کو میدان میں اتارا ہے ۔وہیں عام آدمی پارٹی نے راکھی برلانگ کی جگہ مقامی لیڈر گگن سنگھ کو اتارا ہے ۔کانگریس نے راجیش للوٹھیا کو امیدوار بنایا ہے ۔لوک سبھا چناﺅ کو دیکھیں تو دس اسمبلی سیٹ پر بھاجپا آگے رہی تو تین پر عآپ آگے رہی مودی لہر نے کانگریس پارٹی تیسرے نمبر پر تھی ۔شمال مغربی دہلی سیٹ میں منگول پوری ،سلطانپوری ،ناگلوی اور نریلا سیٹ میں دلتوں کی تعداد زیادہ ہے ۔وہیں روہنی ،ریٹھالا ،بادلی علاقہ میں کاروباری طبقہ کی تعداد زیادہ ہے ۔دہلی کا علاقہ جڑے ہونے کے سبب اس حلقہ میں جاٹوں کا رجحان اہم رہتا ہے لوک سبھا 2014کے چناﺅ میں 13لاکھ 53181ووٹوں میں سے بھاجپا کو 6لاکھ 27ہزار 529جبکہ عآپ کو 5لاکھ 22ہزار 842اور کانگریس کو1لاکھ 57ہزار 242ووٹ ملے تھے ۔کہنے کو تو یہ حلقہ راجدھان

بی جے پی کےلئے مغربی بنگال میں یہ سیمی فائنل چناﺅ ہے

اڑیشہ کے ساحلی علاقوں میں بھاری نقصان پہنچانے والے سائکلون طوفان فینی بے شک تھم گیا ہے مگرپڑوسی ریاست مغربی بنگال کی سیاست میں اس نے چناﺅی سنگرام تیز کر دیا ہے ۔مغربی بنگال میں ابھی دو مرحلوں کا چناﺅ باقی ہے گھاٹال ،مدنا پور ،پرولیا ،کاٹھی،تعلک ،بادورا،اور وشنو پور میں 12مئی کو ووٹ پڑیں گے وزیر اعظم نریندر مودی اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ و ترنمول کانگریس کے چیر مین ممتا بنرجی میں واک یودھ تیز ہو گیا ہے ۔وزیر اعظم نے پیر کو ریاست میں ایک چناﺅ ریلی میں کہا کہ طوفان سے پیدا زمینی حالات کا جائزہ لینے کے لئے ریاست کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو دو مرتبہ فون کیا تھا مگر ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا دوسری طرف ممتا نے بھی ایک چناﺅ ی ریلی میں صفائی دی کہ وہ طوفان کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے کھڑگ پور میں تھیں اس لئے وزیر اعظم سے فون پر بات نہیں کر سکی ۔ممتا نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ میں نریندر مودی کو اپنا پردھان منتری تک نہیں مانتی دراصل دیش کے موجودہ لوک سبھا چناﺅ کے لئے بھلے ہی مرکز میں بھاجپا سرکار بنانے کی لڑائی ہو مغربی بنگال میں اس کے لئے یہ سیمی فائنل میچ ہے ۔پانچ مرحلوں میں زبردست

گوجر ،جاٹ ،پروانچلی ووٹوں کے ہاتھ میں جیت کی کنجی

ساﺅتھ دہلی کی لوک سبھا سیٹ پر تکونہ مقابلہ ہے ۔بھاجپا نے رمیش بدوڑی کو ایک بار پھر موقعہ دیا ہے کانگریس نے مکے باز بیجندر سنگھ کو جبکہ عام آدمی پارٹی نے راگھو چڈھا کو میدان میں اتارا ہے بیدوڑی تنیوں امیدواروں میں سب سے زیادہ تجربے کار ہیں ۔راگھو چڈھا چارٹرڈ اکاﺅنٹینٹ ہیں کانگریس بھاجپا،کے مقابلے میں راگھو چڈھا کا زیادہ چناﺅ پرچار ہے اور وہ پروانچلیوں میں اپنی بات کافی حد تک پہنچانے میں کامیاب رہے ہیں بدوڑی کا کہنا ہے کہ جنتا ایک بر پھر نریندر مودی کی قیادت میں سرکار بنانے جا رہی ہے اور ہمارا ٹارگیٹ یہ ہے کہ اس جیت کا فرق پچھلے سے دو گنا زیادہ ہو وہیں راگھو چڈھا کا کہنا ہے کہ میں بجیندر کا سیاست میں خیر مقدم کرتا ہوں اور نوجوانوں کو سیاست میں آنا چاہیے لیکن وہ ایک غلط پارٹی سے سیاست میں آئے ہیں بیجندر کہتے ہیں پرینکا گاندھی کی سادگی سے میں بہت متاثر ہوں اور ان میں مجھے اندرا گاندھی کی خوبی نظر آتی ہے برجیندر سنگھ اپنی مہم میں ٹھیٹ دیسی اور دیہاتی لہجے میں لوگوں سے بات کرتے ہیں وہ معیاری زندگی کو بہتر بنانے ہیلتھ اور تعلیم اور سہولیات کو اشو بنا رہے ہیں رمیش بدھوڑی اپنی ریلیوں میں میٹر

اس تکونی لڑائی میں کون بازی مارئے گایہ کہنا مشکل ہے ؟

جھلسنے والی گرمی کے درمیان مشرقی دہلی پارلیمانی حلقہ کا سیاسی پارہ انتہا پر پہنچ گیا ہے ۔تنیوں بڑی سیاسی پارٹیوں بھاجپا کانگریس عام آدمی پارٹی نے سیاسی بساط بچھا دی ہے تنیوں کے امیدوار اب آمنے سامنے ہیں اس تکونی لڑائی میں اگر اروندر سنگھ لولی جیتے تب یہ چالیس سال بعد دہلی سے کسی سکھ کو لوک سبھا میں پہنچانے کی تاریخ رقم کر دے گی ان کا مقابلہ بھاجپا کے گوتم گمبھیر اور عام آدمی پارٹی کی نیتا آتیشی سے ہے تنیوں میں ایک دوسرے پر الزام تراشیوں ،شکوا شکایتوں کی بوچھار میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش میں ہیں دوسری طرف آج انسانیت ترقی اور راشٹرواد کے درمیان اپنے نمائندے کی تلاش کر رہا ہے ۔دلچسپ یہ ہےکہ مشرقی دہلی کے تکونے مقابلے کی سیدھی لڑائی دکھانے کی حکمت عملی پر تنیوں پارٹیاں کام کر رہی ہیں عام آدمی پارٹی کا دعوہ ہے کہ ان کا سیدھا مقابلہ بھاجپا سے ہے تو کانگریس بھی سیدھی لڑائی بھاجپا سے بتا رہی ہے ۔وہیں بھاجپا بھی عام آدمی پارٹی کو تیسرے نمبر کا کھلاڑی بتاتی ہے اور اس کی جگہ بھاجپا اپنا سیدھا سیاسی حریف کانگریس کو مان رہی ہے ۔آتیشی عآپ امیدوار پچھلے چھ مہینے سے اپنی چناﺅ مہم میں لگی ہیں

سیاست میں گراوٹ کی انتہا

یہ تو انتہا ہوتی جا رہی ہے کہ چناﺅ مہم کے دوران الزام تراشیاں تو ہوتی رہتی ہیں لیکن معاملہ ماں باپ تک پہنچ جائے یہ کسی مہذب سماج کو شاید قبول نہ ہو وہ بھی جب آپ ایسے شخص کے بارے میں اتنی گھٹیا رائے زنی کریں جو اب اس دنیا میں نہ ہو اور جس نے دیش کی خاطر جان دے دی ہو میں بات کر رہا ہوں پردھان منتری نریندر مودی کے سورگیہ راجیو گاندھی کے بارے میں تبصرے کی ۔لوک سبھا چناﺅ کے پانچویں مرحلے سے ایک دن پہلے مودی نے پرتاپ گڑھ کی چناﺅ ریلی میں بو فورس گھوٹالے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے راجیو گاندھی پر بنا نام لیے نکتہ چینی کی تھی مودی نے کہا تھا آپ کے (راہل گاندھی)پتا جی کو آپ کے درباریوںنے باجے گاجے کے ساتھ مسٹر کلین بنا دیا تھا لیکن دیکھتے دیکھتے کرپٹ نمبر 1کی شکل میں ان کی زندگی کا خاتمہ ہو گیا ۔نامدار یہ غرور آپ کو کھا جائے گا یہ دیش غلطیاں معاف کرتا ہے مگر گھوٹالے بازوں کو کبھی معاف نہیں کرتا مجھے وزیر اعظم کے تبصرے پر مایوسی اور افسوس بھی ہوا مجھے معلوم ہے کہ راجیو گاندھی ،وی پی سنگھ کے ان بے بنیاد الزامات سے کتنے دکھی تھے ،مجھے کئی بار ان کے درد کا احساس بھی ہوا وہ بے قصور تھے اور دیش کی عدال

نئی دہلی سیٹ کا نتیجہ کاروباری اور سرکاری ملازم طے کریں گے

دیش کی سب سے وی وی آئی پی سیٹ نئی دہلی میں اس مرتبہ چناﺅی مقابلہ بھی وی وی آئی پی ہونے والا ہے ۔اس سیٹ پر سال2014کے لوک سبھا چناﺅ میں کانگریس کے امیدوار اجے ماکن کو ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔اور بھاجپا کی نیتا میناکشی لیکھی نے انہیں ہرایا تھا ۔ایک بار پھر دونوں آمنے سامنے ہیں ۔بھاجپا نے میناکشی لیکھی کو کانگریس نے اجے ماکن کو اور عام آدمی پارٹی نے برجیش گوئل کو بسپا نے سشیل وگیرا، کو میدان میں اتارا ہے ۔پہلی بار ہے میدان میں چار بڑے امیدوار اترے ہیں ۔نئی دہلی سیٹ پر سب سے زیادہ مرتبہ بھاجپا ایم پی چنے گئے ہیں ۔پارٹی نے ایک بار پھر میناکشی لیکھی کو چناﺅ میدان میں اتار کر سیاسی داﺅں چلا ہے سال 1952میں پہلی مرتبہ اس سیٹ پر سچیتا کرپلانی ایم پی بنی تھیں وہیں سابق و سورگیہ پی ایم اٹل بہاری واجپائی اس سیٹ سے 1977اور1980میں ایم پی رہ چکے ہیں ۔وہیں 1989اور 1991کے چناﺅ میں لال کرشن اڈوانی ایم پی بنے تھے جبکہ 1992میں ہوئے چناﺅ میں فلم اداکار سورگیہ راجیش کھنہ کامیاب ہوئے تھے ۔نئی دہلی کے زیادہ تر علاقوں میں پانی کا بڑا مسئلہ ہے خاص کر جھگی علاقوں میں پانی کی قلت ہر سال دیکھنے کو ملتی ہے یہا

تاریخی چاندنی چوک سیٹ پر کون کرئے گا تاریخ رقم؟

چاندنی چوک پارلیمانی سیٹ دہلی کی سب سے پرانے پارلیمانی حلقوں میں سے ایک ہے اس سیٹ پر بی جے پی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن پھر سے امیدوار ہیں وہ دوسری مرتبہ یہاں سے چناﺅ لڑ رہے ہیں انہوںنے منموہن سرکار میں مرکزی وزیر رہے کپل سبل و عآپ لہر پر سوار ہو کر عآپ نیتا آشوتوش کو ہرایا تھا ۔کانگریس کے سرکردہ امیدوار جے پرکاش اگروال چاندنی چوک میں جانی پہچانی شخصیت ہیں ۔وہ اس سیٹ سے تین مرتبہ ایم پی رہ چکے ہیں ۔انہوںنے نارتھ ایسٹ سیٹ کی بھی نمائندگی کی ہے ۔مہذب اور ملنسار طبیت کے حامی جے پی نے ریاستی کانگریس صدر سمیت کئی ذمہ داریاں نبھائی ہیں ۔جے پی کہتے ہیں کہ وہ چاندنی چوک میں پلے بڑھے ہیں اور ان کے پریوار کو چاندنی چوک میں سبھی جانتے ہیں ۔اور حلقہ کی ہر پریشانی سے وہ بخوبی واقف ہیں وہیں مرکزی وزیر رہے ڈاکٹر ہرش وردھن کی ساکھ بھی صاف ستھری ہے ۔وہ بی جے پی کے ایک سینر لیڈر مانیں تو پچھلے چناﺅ میں ان کو مسلم علاقوں میں کافی ووٹ ملا تھا ۔اور اس بار بھی پارٹی کو امید ہے کہ وہ مودی سرکار کے کام کاج کا چناﺅ میں انہیں فائدہ ملے گا۔عام آدمی پارٹی نے قریب چھ مہینے پہلے ہی پنکج گپتا کو چاندنی چوک س

نارتھ ایسٹ دلّی ہاٹ سیٹ بنی

قومی راجدھانی دلی کی نارتھ ایسٹ سیٹ صحیح معنوں میں 2019بڑے مقابلے والی ہائی پروفائل سیٹ بن گئی ہے ۔منفی اثر کے باوجود ٹکٹ کٹنے کی قیاص آرائیوں کے درمیان بھاجپا نے اپنے پردیش صدر اور اداکار منوج تیواری کو پندرہ سال سی ایم رہتے ہوئے وکاس کا دوسرا نام کہلائی جانے والی شیلا دکشت کی مقبولیت اور عام آدمی پارٹی سے جڑنے کی کوشش کرنے والی ریاست میں برسراقتدار عآپ کے نیتا دلیپ پانڈے کے دعوں سے اس سیٹ پر لڑائی دلچسپ ہو گئی ہے ۔پورے ہندوستان کی طرح منوج تیواری کو مودی کی ساکھ کا ہی سہارا ہے ۔پانچ سال ایم پی رہے منوج تیواری نے باقی سب کچھ کیا ہے لیکن اپنے پارلیمانی حلقہ پر بالکل توجہ نہیں دی ۔مسلم و پسماندہ لوگوں کی اکثریت والے اس پارلیمانی حلقہ میں تین اہم امیدوار برہمن ہیں ۔یہی نہیں منوج تیواری اور دلیپ پانڈے خود کو پروانچلی اور شیلا دکشت خود کو پوروانچل کی بہو بتاتی ہیں ۔وکاس کے پیمانے پر باقی دہلی سے بہت پیچھے چھوٹی شمال مشرقی دہلی میں تینوں نیتاﺅں سے اپنی سیا سی بساط بچھا دی ہے ۔عآپ امیدوار دلیپ پانڈے گذشتہ قریب چھ مہینے سے اس علاقہ کی گلی گلی کی خاک چھان رہے ہیں وہیں بھاجپا اور کانگریس کے ا

بڑا چناﺅی دنگل: سلطانپور

سلطانپور لوک سبھا حلقہ میں اس مرتبہ مقابلہ بے حد دلچسپ ہے ۔پیلی بھیت ،سے سات مرتبہ ایم رہیں مینکا گاندھی کے مقابلے میں کانگریس امیدوار ڈاکٹر سنجے سنگھ ہیں وہ 2009سے یہاں ایم پی رہے ہیں وہیں گٹھ بندھن سے بسپا امیدوار چندربھان سنگھ ہیں جو یہاں سے کئی بار ممبر اسمبلی رہ چکے ہیں ۔ان میں بھاجپا امیدوار مینکا گاندھی اپنے بیٹے ورون گاندھی کے ذریعہ کرائے گئے ترقیاتی کاموں کو سامنے رکھ کر لوگوں کے درمیان ہیں جبکہ ڈاکٹر سنجے سنگھ اور چندربھان سنگھ مقامی ہونے پر خود اعتمادی سے لبریز ہیں ۔سلطانپور میں کل 18لاکھ 11ہزار 770ووٹر ہیں ان میں 9لاکھ 47ہزار 618مرد اور 8لاکھ 64ہزار 59عورتیں ہیں ۔16ویں لوک سبھا کے چناﺅ میں سلطانپور کے ووٹروں نے ورون گاندھی کو 4لاکھ دس ہزار ووٹ دئے تھے ۔جبکہ کانگریس کے موجودہ امیدوار ڈاکٹر سنجے سنگھ کی بیوی امیتا سنگھ صرف 42ہزار ووٹوں سے تشفی کرنی پڑی تھی ۔ایسے میں کانگریس کے کبھی گڑھ رہے سلطانپور میں کانگریس کی موجودہ صورتحال کا تجزیہ کرنا مشکل نہیں ہے ۔رہی بات 16ویں لوک سبھا کے چناﺅ کی تو اس سیٹ سے سپا بسپا کے امیدواروں کو ملے ووٹوں کے مقابلے بھی کم دلچسپی نہیں ہے ۔بسپا

چوکا لگانے اور کھاتہ کھولنے کی لڑائی

دھرم کرم و موکش کی نگری سارڑن حلقہ گوتم رشی کی تپو بھومی ہے ۔اور ددھیچ رشی بھی یہاں کے تھے۔دوسری طرف سیاسی طور سے لوک نائک جے پرکاش نارائن کی سمپورن انقلاب کی تاریخ یہاں کے چپے چپے کو آج بھیطاقتوربنائے ہوئے ہے۔لوک سبھا چناﺅ میں یہاں بارہ امیدوار ہیں اہم مقابلہ این ڈی اے امیدواربھاجپا کے قومی ترجمان و ایم پی راجیو پرتاپ روڑی اور مہا گٹھ بندھن کے امیدوار و آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو کے سمدھی چندرکا رائے کے درمیان نظر آرہا ہے ۔سابق وزیر اعلیٰ دورغہ پرسادرائے کے لڑکے مدرکا رائے اس حلقہ سے ممبر اسمبلی ہیں ۔روڑی یہاں سے چوتھی بار چناﺅ جیتنے کے لئے مشقت کر رہے ہیں ۔دوسری طرف چندرکا کی چنوتی لالو کی سیاسی کرم بھومی سارڑن کو پھر سے حاصل کرنا ہے ۔یہاں ووٹر خاموش ہیں سارڑن میں چھ مئی کو ووٹ پڑنے ہیں ۔جے پی راجیندر اور بھوجپوری کے شیکسپیر بھکاری ٹھاکر جیسی وبھوتیوں کو اپنی گود میں سمائے سارڑن گنگا گنڈک اور سرجیو ندیوں سے گھر ا ہے ۔بابا ہریہر ناتھ ،ابھا مندر ،اور عالمی شہرت یافتہ سونپور پربھومیل ہے۔سے بھی ان کی پہچان ہے چھ وزیر اعلیٰ دینے والے اس پارلیمانی حلقہ میں اس مرتبہ دو دھرندر تال ٹھوک ر

اب 12سیٹوں پر شہ-مات کا کھیل شروع

راجستھان کے پہلے مرحلے کی پولنگ ہونے کے بعد اب لڑائی کا مرکز راجدھانی جے پور بن گیا ہے ۔ریاست کی باقی بچی جن سیٹوں کے لئے چھ مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے اس میں راجدھانی جے پور اور اس سے وابسطہ سیٹیں شامل ہیں ۔آخر مرحلے والی 12سیٹوں میں سب سے دلچسپ مقابلہ جے پور دیہات سیٹ پر ہو رہا ہے ۔یہاں لڑائی دیش کا نام روشن کرنے والی دو نامور شخصیتوں کے درمیان ہے ۔بھاجپا کی طرف سے نشانہ باز سلور میڈل ونر راجوردھن سنگھ راٹھور ہیں ۔تو دوسری طرف کانگریس کے ٹکٹ پر گولڈ میڈل ونر کرشنا پنیا لڑ رہی ہیں ۔راٹھور 2014میں سیاست میں آئے تھے ۔اور اسی سیٹ سے ایم پی بن کر مرکز ی وزیر بنے ہیں ۔ادھر کرشنا پنیا 2018کے اسمبلی چناﺅ میں کانگریس کے ٹکٹ پر چورو ضلع کی سبل پور سیٹ سے ممبر اسمبلی ہیں ۔پارٹی نے انہیں جے پور دیہات سے میدان میںراجوردھن سنگھ روٹھور کے خلاف اتارا ہے ۔جے پور دیہات کی چناﺅ ی لڑائی کو ذات پات کے تجزیوں کی وجہ سے کانٹے کی ٹکر مانا جا رہا ہے ۔اس سیٹ پر قریب پانچ لاکھ جاٹ ووٹ ہیں ۔اور کرشنا پنیا بھی جاٹ ہیں۔اس کے علاوہ ایک لاکھ مسلمان ووٹ ہیں ۔جو کانگریس کے حامی مانے جاتے ہیں ۔جے پور دیہات میں آٹھ اسم