اشاعتیں

مارچ 27, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیا مغربی بنگال میں پھر چلے گا ’’دیدی‘‘ کا جادو

آنے والے اسمبلی چناؤ میں مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کا محض سیاسی کیریئر ہی داؤ پر نہیں ہے بلکہ ان کی پارٹی میں ان کا راج کتنا ٹکے گا یہ بھی چناؤ کے نتیجوں پر منحصر ہے۔ممتا کی جیت جہاں انہیں پارٹی کے سب سے بڑے نیتا کے طور پر مضبوط کرے گی وہیں ان کی پارٹی اور ریاست میں بڑھ رہی ناراضگی کتنی بھاری ہے اس کا بھی پتہ چلے گا۔ ٹی ایم سی اب تک ممتا بنرجی کی ایماندارساکھ بتاتی آرہی ہے لیکن کچھ وزرا اور ممبران اسمبلی کے پیسے لیتے ہوئے اسٹنگ سامنے آنے کے بعد سے اس ساکھ پر بھی سوالیہ نشان لگنے لگے ہیں۔ اگر ٹی ایم سی ہارتی ہے تو ممتا کی ایماندار مانی جارہی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔ ممتا کو ایک کڑک ایڈمنسٹریٹر کہا جاتا ہے لیکن لوک سبھا چناؤ میں ٹی ایم سی پر یہ الزام بھی لگے کہ اپنے چناؤ میں گڑبڑیاں کرا کر لوک سبھا کی 34 سیٹیں جیتیں۔ اس پر اس بار چناؤ کمیشن کافی سخت دکھائی پڑ رہا ہے اور مبینہ طور پر ممتا کے اپنے حکام کو ادھر ادھر بھی کررہا ہے۔ اگر ترنمول کانگریس چناؤ میں اچھا نہیں کرتی تو سوال بھی اٹھے گا کہ پہلے چناؤ میں گڑبڑی کا الزام صحیح تھا۔ وہیں پارٹی کے اندر ممتا کی ساکھ ایک تانا شاہ یعنی ڈکٹیٹر

سہارا بیل پر سبل اور سپریم کورٹ بینچ میں تلخ بحث

سرمایہ کاروں کے کروڑوں روپے لوٹانے میں ناکام رہے سبرت رائے 10 ہزار کروڑ کی ضمانت رقم جمع نہیں کرانے کے سبب پچھلے 2 سال سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ انہیں عدالت نے 4 مارچ 2014 کو جیل بھیجا تھا۔ سپریم کورٹ نے پچھلے سال جون میں کہا تھا کہ سہارا گروپ کو سرمایہ کاروں کو36 ہزار کروڑ روپے لوٹانے ہوں گے۔ سہارا کا معاملہ منگلوار کو پھر سپریم کورٹ پہنچا۔ سہارا چیف سبرت رائے کی بار بار ضمانت کی اپیل پر کورٹ نے سخت رویہ اپنالیا۔ چیف جسٹس کی سبراہی والی تین ججوں کی بنچ نے سہارا کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے کہا کہ ضمانت چاہئے تو پیسہ لائیے۔اس کے لئے کورٹ نے سے بی کو سہارا کی ان 86 پراپرٹیوں کو بیچنے کی اجازت دے دی ہے جن کے مالکانہ حق کو لیکر کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ سہارا کئی بار وقت دینے کے باوجود پراپرٹی بیچ کر سرمایہ کاروں کی رقم واپس کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس سے پہلے منگلوار کو سماعت کے دوران سہارا گروپ کی طرف سے پیش ہوئے وکیل کپل سبل نے کئی دلیلیں رکھیں۔ اس پر چیف جسٹس ناراض ہوگئے۔ دلیلوں کے دوران سبل نے کہا کہ سہارا چیف سبرت رائے کو جیل میں دو سال سے زیادہ ہوگئے ہیں جبکہ ان کے خلاف کوئی کیس بھی نہیں ہے او

منیش سسودیا نے دیا عام آدمی کا بجٹ

دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے پیر کو دہلی کا اب تک کا سب سے بڑا 46 ہزار 600 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا۔ سسودیا دہلی سرکار میں وزیر خزانہ بھی ہیں۔ اس بجٹ کو اگر عام آدمی کا بجٹ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ہم یہ اس لئے کہہ رہے ہیں کہ اس بجٹ میں سماج کے تقریباً سبھی طبقات کا خیال رکھا گیا ہے۔ حکومت نے خاص طور پر تعلیم اور صحت پر توجہ دی ہے جس کا خیر مقدم ہونا چاہئے۔ تعلیم ، ہیلتھ و ٹرانسپورٹ میں کل پلان مد کا 57 فیصد خرچ کرنے کی سہولیت رکھ کر قریب 2 گھنٹے کی میرتھن بجٹ تقریر میں سسودیا نے یہ صاف کیا کہ عام آدمی پارٹی کی سرکار میں وسائل بڑھانا اور اصلاحات کے تقاضہ بھی ڈیولپمنٹ ہے۔ انہوں نے کہا جنتا کی سانجھے داری ، بزنس کو آسان کر اور الیکٹرانک پرزوں کے استعمال کی بدولت سرکاری خزانے کی بربادی روکے گی۔ حکومت نے تعلیم پر زور دیکر یہ صاف کردیا ہے کہ وہ پرائیویٹ اسکولوں کی منمانی پر لگام لگانے کی سمت میں گامزن ہے۔ وہ ہر حال میں سرکاری اسکولوں کا اسٹینڈرڈ پرائیویٹ اسکولوں کے برابر لانا چاہتی ہے اور اس سمت میں دہلی سرکار نے کچھ قدم بھی اٹھائے ہیں۔ محلہ کلینکوں کی تعداد بڑھا کر حکومت نے ہیلت

اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے قصاب کو چھڑانے کا پلان تھا

داؤد گیلانی عرف ڈیوڈ ہیڈلی سے 26/11 ممبئی حملے کے معاملے میں جرح کے دوران کئی سنسنی خیز انکشافات سامنے آرہے ہیں۔ ممبئی سیشن کورٹ کے اسپیشل جج جی۔ اے۔سادھو کی عدالت میں جرح کے تیسرے دن ہیڈلی نے بتایا کہ ممبئی حملے کے دوران چاباڈ ہاؤس میں گھسے آتنکیوں کو اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے زندہ پکڑے گئے اجمل قصاب کو رہا کرانے کی ہدایت کراچی سے ملی تھی۔لشکر طیبہ کے دہشت گرد ڈیوڈ ہیڈلی نے جمعہ کو 26/11 معاملے میں جرح کے دوران یہ انکشاف کیا۔ اس سے26/11 آتنکی حملے کے ایک دوسرے سازشی ابو جندال کے وکیل وہاب خاں جرح کررہے ہیں۔ امریکہ سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت میں شامل ہوئے ہیڈلی نے کہا کہ آئی ایس آئی سے وابستہ رہے لشکر کمامنڈر ساجد میر نے اسے یہ بات بتائی تھی۔ ہیڈلی کے مطابق میر نے دہشت گردوں سے کہا تھا کہ اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے اجمل قصاب کو رہا کرنے کی شرط رکھی جائے لیکن قصاب کو چھوڑ کر باقی سارے دہشت گرد مارے گئے۔ ہیڈلی نے اپنی پیدائش کے بعد17 برس لاہور میں گزارے پھر وہ امریکہ آگیا۔ ممبئی حملے میں گرفتار ہیڈلی کا سب سے بڑا انکشاف یہ تھا کہ لشکر کی سازش کو پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسی آئی ا

اتراکھنڈ کی سیاست میں نیا موڑ

اتراکھنڈ میں 15 سال کے اندر4 حکومتیں اور 8 وزرائے اعلی کی رخصتی ہوئی۔ یہ سیاسی عدم استحکام کی صورتحال اتراکھنڈ میں بیاں ہوتی ہے۔ ریاست میں پہلی مرتبہ صدر راج نافذ ہوا ہے تو اس کے لئے ایک اسٹنگ آپریشن، بھاجپا اور کانگریسی سبھی ذمہ دار ہیں۔ مرکز کی سفارش پر ایتوار کے روز صدر نے وہاں راشٹرپتی راج لگادیاہے۔ اسمبلی بھی معطل کردی گئی ہے۔ ریاست میں 9 کانگریسی ممبران کے باغی ہونے کے بعد یہ حالات بنے ہیں۔ ہریش راوت کی رہنمائی والی کانگریس سرکار کو28 مارچ کو اکثریت ثابت کرنی تھی۔ وزارت داخلہ کے مطابق ہریش راوت کی نیوز چینل ’’پلس‘‘ کے چیف امیش کمار کے ذریعے کئے گئے اسٹنگ میں ہریش راوت کا بیڑا غرق کردیا۔ اسٹنگ میں راوت کو ممبران اسمبلی کو خریدتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ جانچ کے لئے یہ سی ڈی ایف ایس ایل لیب چنڈی گڑھ بھیجی گئی۔ جہاں یہ صحیح پائی گئی۔یہ ٹھیک ہے کہ ہریش راوت سرکار کو اکثریت ثابت کرنے کے لئے دی گئی میعاد سے ایک دن پہلے اتراکھنڈ میں اسمبلی کو معطل کرکے صدر راج لگانے کا مرکز کا فیصلہ تھوڑا چونکانے والا ضرور ہے لیکن اس فیصلے اور حالات کے لئے ریاست کی کانگریس کی اندرونی کھینچ تان اور شش و پن

کیا وجے مالیہ کو بھارت لایا جاسکتا ہے

سرکاری بینکوں سے بھاری بھرکم قرض لے کر نہ چکانے والے صنعت کار وجے مالیہ کے خلاف سرکار اپنی حکمت عملی بنانے میں سنجیدگی سے جٹ گئی ہے۔جہاں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے مالیہ کو قرض دینے والے بینکوں کے حکام سے پوچھ تاچھ شروع کردی ہے وہیں وزارت مالیات نے بینکوں کے ساتھ مل کر مالیہ اور ان جیسے دیگر قرضداروں کے خلاف سختی برتنے کی حکمت عملی پر غور کیا ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ بھلے ہی 2 اپریل کو وجے مالیہ سے پوچھ تاچھ کی تیاری کررہا ہو لیکن انہیں لیکر جانچ ایجنسی کا پچھلا تجربہ کافی تلخ رہا ہے۔ ڈیڑھ دہائی پہلے نوٹسوں کی خلاف ورزی کو لیکر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اب بھی مالیہ کے خلاف کارروائی شروع کرنے کو لیکر جدوجہد میں لگا ہوا ہے۔ ’’فیرا‘‘ کے تحت بھیجے گئے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے چار نوٹسوں پر مالیہ نے نہ توتوجہ دی تھی اور نہ ہی پوچھ تاچھ کے لئے حاضر ہوئے ۔ ای ڈی کے ایک سینئرافسر نے بتایا کہ وجے مالیہ نے فارمولہ I- ورلڈ چمپئن شپ میں کنگ فشر برانڈ کے اشتہار پر60 کروڑ روپے خرچ کئے تھے۔ یہ چمپئن چپ 1996,1997 اور 1998 میں ہوئی تھی۔اس کے لئے ہندوستانی ایجنسیوں سے ضروری اجازت نہیں لی گئی تھی۔ اسے اس و

ڈاکٹر پنکج نارنگ کے قتل کا ذمہ دار کون

پریم اور بھائی چارگی کے رنگوں میں لڈو کا رنگ گھل جانے سے اس سال کی ہولی کچھ زیادہ ہی بدرنگ ہوگئی۔ اترپردیش میں جہاں ہولی نے اس سال 47 لوگوں کی جان لے لی وہیں دہلی کے ایک ڈاکٹر کو ہڑدنگیوں نے بے رحمانہ طریقے سے پیٹ کر موت کی نیند سلا دیا۔ وکاس پوری کی گلی میں دھیمی موٹر سائیکل چلانے کی بات کہنے پر ملزمان نے ایک ڈاکٹر کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ اس واردات کے بارے میں کچھ الگ الگ بیان سامنے آئے ہیں لیکن جو اہم بات ابھر کر سامنے آتی ہے اس کے مطابق سڑک پر ایک معمولی کہا سنی نے انتہائی پر تشدد رنگ لے لیا کہ ایک فریق نے لاٹھیوں اور لوہے کی چھڑوں سے مسلح چھوٹی موٹی بھیڑ اکھٹی کرلی۔ جس نے پیٹ پیٹ کر ڈینٹسٹ ڈاکٹر پنکج نارنگ کو مار ڈالا۔ یہ ایک ایسا معاملہ تھا جس شانتیسے سلجھایا جاسکتا تھا لیکن اس نے جس طرح کا مشتعل رخ اختیار کرلیا ویسے واقعات اب اتفاقی نہیں بلکہ عام ہوگئے ہیں۔ چھوٹی ہولی کے دن دہلی میں مارے گئے ڈاکٹر نارنگ کا قصور بس اتنا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ گلی میں کرکٹ کھیل رہے تھے۔ اس دوران گیند پاس سے گزر رہے بائک سوار کو جا لگی جس پر دونوں میں جھگڑا ہوا، اس کے کچھ دیر بعد ہی بائیک وال

آخر کار جموں و کشمیر میں پی ڈی پی بھاجپاسرکار بن گئی

آخر کار لمبے انتظار اور شش و پنج کے بعد جموں و کشمیرمیں محبوبہ مفتی قیادت میں سرکار کے قیام کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ محبوبہ مفتی جموں و کشمیر کی پہلی مہلا وزیر اعلی بنیں گی۔ پچھلے سال 7جنوری کو ان کے والد اور سابق وزیر اعلی مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد محبوبہ نے جو اڑیل رویہ اختیار کیا تھا اس سے جموں و کشمیر ایسے سیاسی تعطل میں پھنس گیا تھا کہ لگتا تھا کہ اب صوبے میں سرکار نہیں بنے گی۔ جنوری میں مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد سے وزیر اعلی کی کرسی خالی ہوگئی تھی یہ خلا پی ڈی پی کو بھرنا تھا اور پارٹی میں اس کے لئے سب سے مضبوط دعویدار محبوبہ مفتی ہی تھیں، جو کہ اب ان کے اتفاق رائے سے انتخاب سے ظاہر ہے لیکن پہلے تو وہ یہ کہہ کر ٹالتی رہیں کہ وہ اپنے والد کی موت سے غمزدہ ہیں اور ایسے میں سرکار کی تشکیل کے لئے پہل نہیں کرنا چاہتیں۔ پھر انہوں نے یہ جتانا بھی شروع کردیا تھا کہ سرکار بنے اس سے انہیں گریز نہیں بھاجپا کو زیادہ ہے۔ مگر آہستہ آہستہ یہ صاف ہوتا گیا کہ ان کی ہچکچاہٹ کے پیچھے انہیں یہ لگ رہا تھا کہ بھاجپا سے اتحاد کے سبب وادی میں پی ڈی پی کا مینڈیٹ کم نہ ہوجائے۔ ڈھائی مہینے کی تا

معجزاتی جیت کے بعد اب آسٹریلیا ٹیم انڈیا کے نشانے پر

ٹیم انڈیا نے ہار کے دہانے سے کامیابی کے ساتھ میچ چھین کر کرکٹ شائقین کو رنگوں سے پہلے ہولی کا زبردست تحفہ دیا۔ اسے کہتے ہیں ہاری ہوئی بازی کو جیت میں بدلنا۔ واقعی ٹیم انڈیا نے بدھ کو ٹی۔ 20 ورلڈ کپ میں دباؤ کے لمحات سے گزرتے ہوئے بنگلہ دیش کو محض 1 رن سے ہرا کر آخری گیند پر سپر اور دلچسپ جیت حاصل کی۔ یہ اس ورلڈ کپ کا اب تک کا سب سے دلچسپ مقابلہ رہا۔رنگوں کے تہوار ہولی پر اس جیت نے ہندوستانی کرکٹ شائقین کی خوشیوں کو اور رنگیلا کردیا۔ ہندوستانی ٹیم نے پہلے بلے بازی کرکے 7 وکٹ پر محض 146 رن بنائے لیکن بنگلہ دیش کی ٹیم 9 وکٹ پر 145 رن ہی بنا سکی۔ جبکہ میچ کا آخری اوور شروع ہوا تو بنگلہ دیش کو جیت کے لئے 11 رن درکار تھے۔ اس کے 4 وکٹ باقی تھے۔ پہلی 3 گیندوں میں 9 رن بنے تو پورے اسٹیڈیم میں خاموشی چھا گئی۔ لوگوں کو سال2007 کا ونڈے ورلڈ کپ یاد آگیا جب بنگلہ دیش نے بھارت کو ہرا کرٹورنامنٹ سے باہر کردیا تھا اس باہر بھی یہ خطرہ منڈرانے لگا تھا۔ چاروں طرف مایوسی چھا گئی۔ لگتا تھا کہ بھارت میچ ہار گیا ہے لیکن تبھی غیر یقینی کے اس کھیل نے بازی پلٹی۔ لگاتار دو چوکے کھا چکے ہاردک پانڈیہ نے اپنی چوتھ

گڈھے میں پھنستا دہلی کا ٹرانسپورٹ سسٹم

راجدھانی میں جام ناسور بنتا جارہا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے دہلی میں ٹرانسپورٹ نظام گڈھے میں پھنس کر رہ گیا ہے۔ گاڑیاں رینگتی نظر آتی ہیں۔ پرگتی میدان کے سامنے واقع بھیرو روڈ پر ایتوار کی شام سڑک دھنس گئی۔ حالانکہ پیر کو اس کی عارضی طور پر مرمت ہوئی لیکن چند منٹوں میں سڑک پھر دھنس گئی۔ اس کی وجہ سے رنگ روڈ سے متھرا روڈکے درمیان گاڑیوں کی آمدورفت بند ہوگئی۔ہم نے دیکھا ہے کہ دہلی میں کہیں بھی جام لگے تو پوری راجدھانی میں گاڑیوں کی لمبی قطار لگ جاتی ہے اور جام کا اثر مشرقی دہلی سے لیکر نوئیڈا سے آنے والی گاڑیوں پر بھی پڑا۔ ابتدائی تفتیش میں سڑک دھنسنے کی وجہ بھیروروڈ پر دہلی جل بورڈ کی پائپ لائن میں اخراج کی وجہ سے سامنے آئی ہے۔ دہلی کے وزیرآب کپل مشرا نے بتایا کہ بھیرو روڈ پر سڑک دھنسنے کا واقعہ دوبارہ نہ ہو اس کے لئے سرکار سنجیدہ ہے اور پورے علاقہ کا جغرافیائی سروے کرانے کا بھی فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ آخر بھیرو روڈ پر اس طرح کے واقعات کیوں ہوتے ہیں؟بتایا تو یہ بھی جارہا ہے کہ بھیرو روڈ کے نیچے پانی و سیور کی لائنیں بچھی ہوئی ہیں۔ ان لائنوں میں اخراج ہو