اشاعتیں

جولائی 26, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

یعقوب دیش دروہی تھا ، اسے موت کی سزاہی ملنی تھی

یعقوب میمن کی پھانسی کے حق اور مخالفت میں ظاہر کی جارہیں دلیلوں نے دیش کے غیر جانبدار سماج کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کیا دہشت گردی اور قوم دشمنی بھی اب گندی سیاست کے کھیل کے ہتھکنڈوں میں شامل ہوجائیں گے؟ پھانسی کی مخالفت کرنے والے اگر اس بنا پر مخالفت کرتے ہیں کہ دیش سے سزائے موت ختم ہوجانی چاہئے تو اس پر بحث ہوسکتی ہے، لیکن اس بنیاد پر بحث ہوکہ جرائم پیشہ کسی مذہب خاص سے تعلق رکھتا ہے اس لئے اسے نشانہ بنایا جارہا ہے ، سراسر غلط ہے۔ یعقوب میمن ایک دہشت گرد تھا ۔1993 کے بم دھماکوں میں کیا اس کے ساتھیوں نے یہ دیکھ کر دھماکے کئے تھے کہ مرنے والوں کا مذہب کیا ہے؟ یعقوب میمن کو قانونی نقطہ نظر سے جتنے موقعے دئے گئے اتنے شاید کسی دیش دروہی کو نہیں دئے گئے۔ سپریم کورٹ آدھی رات کو بھی بیٹھی تاکہ کوئی بعد میں یہ نہ کہہ سکے کہ سزا پائے گئے شخص کو انصاف نہیں ملا۔ سپریم کورٹ نے 21 مارچ 2013 کو اس معاملے میں اپنا 792 صفحات پر مبنی فیصلہ سنایا تھا۔ ان 792 صفحات کے فیصلے میں اکیلے یعقوب میمن اور اس کی اس بم دھماکوں میں سانجھے داری پر تقریباً300 صفحات تھے۔ بصد احترام عدالت نے یہاں تک کہا یعقوب

گورداس پور آتنکی حملے کے یہ گمنام ہیروز

پنجاب کے گورداس پور میں حملہ کرنے والے دہشت گرد پاکستان سے راوی ندی کے ذریعے ہندوستانی سرحد میں داخل ہوئے تھے اور ایسا لگتا ہے کہ ان کے ارادے تو بہت خطرناک تھے جو پورے نہیں ہوسکے۔ جہاں ہمارے پنجاب پولیس کے جانبازوں نے ان دہشت گردوں کو مار گرایا وہیں کئی اور ہیرو بھی ہیں جنہوں نے اپنی جان پر کھیل کر بے قصوروں کو بچایا۔ ایسا ایک شخص نانک چند آتنکی حملے کے خوفناک منظرکبھی نہ بھولے گا۔ نانک چند نے 80 بس مسافروں کو اپنی جان داؤ پر لگاکر بچا لیا ہے۔نانک چند پنجاب روڈ ویز کی بس نمبر PV06G9569 چلاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وہ بنیال سے اپنی بس لیکرصبح نکلا تھا۔ بس جیسے ہی دینا نگر پولیس تھانے کے آگے پہنچی تو تھانے کی طرف سے سیدھی ایک گولی بس کے اندر آکر لگی۔ اس گولی سے پانچ مسافر زخمی ہوگئے۔اسی درمیان دوسرے دہشت گرد نے بس روکنے کیلئے ہاتھ دیا۔ تبھی انہیں آتنکی حملے کا احساس ہوا اور انہوں نے بس کو بھگالیا۔ پانچ سواریوں کو گولی لگنے سے بس کے اندر چیخ پکار و دہشت کا ماحول پیدا ہوگیا۔ زخمی سواریوں کے پیش نظر ڈرائیور نانک چند سیدھے سول ہسپتال پہنچے۔ تب تک ہسپتال میں آتنکی حملے کی اطلاع پہنچ چکی تھی

پیسہ ہونہ ہو ، علاج پہلے:مودی

وزیر اعظم نریندر مودی نے ایتوار کو دیش میں سڑک حادثوں کے واقعات پر گہری تشویش ظاہر کی۔ آکاش وانی پر نشر ’’من کی بات‘‘ پروگرام میں انہوں نے کہا کہ سرکار جلد ہی سڑک ٹرانسپورٹ اور سکیورٹی بل ، قومی شاہراہ سرکشا پالیسی، نیشنل ہائی وے پروجیکٹس وسڑک حادثوں کے متاثرین کے علاج کیلئے چنندہ شہروں و ریاستی شاہراہوں پر کیش لیس (بے پیسے) علاج کا سسٹم لاگو کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی دو دن پہلے دہلی کے ایک حادثے کے منظر پر میری نظر پڑی اور حادثے کے بعد وہ اسکوٹر ڈرائیور 10 منٹ تک تڑپتا رہا ، اسے کوئی مدد نہیں ملی۔ وزیر اعظم کی تشویش فطری ہے۔اصلیت یہ ہے کہ ہمارے دیش میں قدرتی آفات کے چلتے اتنی اموات نہیں ہوتیں، جتنی سڑک حادثات میں ہوتی ہیں اور اکثر دیکھا گیا ہے سڑک پر پڑے زخمی شخص کی کوئی مدد کرنے نہیں آتا۔ اگر کوئی ہمت کرکے زخمی آدمی کو کسی ہسپتال لے جاتا ہے تو پہلے اس کی پولیس رپورٹ لکھی جاتی ہے اور پھر وہ اگر کسی پرائیویٹ ہسپتال جاتا ہے تو سب سے پہلے اسے پیسہ جمع کرنے کو کہا جاتا ہے۔ دیش میں سڑک حادثات پر تشویش ظاہرکرتے ہوئے مودی نے شہروں اور قومی شاہراہوں پر زخمیوں کے لئے کیش لیس (بے پیسے) ع

رابرٹ واڈرا اشو پر بھاجپا۔ کانگریس میں تلخی بڑھے گی

آپسی ٹکراؤ سے ٹھپ لوک سبھا میں کانگریس کے مشتعل برتاؤ کو دیکھتے ہوئے بھاجپا نے کانگریس کی دکھتی رگ پر ہاتھ رگ دیا ہے۔ جمعرات کو حکمراں فریق کو جوابی حملے کے لئے سونیا گاندھی کے داماد اور پرینکا کے شوہر رابرٹ واڈرا کا اشو اچھال دیا۔ پہلے لوک سبھا اور پھر سلسلہ وار ایک کے بعدایک کئی ریاستوں میں اپنی زمین کھو چکی کانگریس اور اس کے نائب صدر راہل گاندھی اس کی تلاش میں جارحانہ کوششوں پر حکمراں فریق نے اس پر ایسی جگہ حملہ بولا جو اس کو بیک فٹ پر لانے میں فائدے مند رہا۔ چار دن سے پارلیمنٹ کی کارروائی روکنے والی کانگریس کی طرف سے جب ’’بغیر استعفے کے بحث نہیں‘ کا نعرہ دیا گیا تو جواب میں کانگریس حکمراں ریاستوں کے وزرائے اعلی کے مبینہ کرپشن کے پٹارے کھلنے لگے۔پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھاجپا ممبران پارلیمنٹ نے واڈرا کی کارگزاریوں کا پلے کارڈ دکھا کر سونیا ۔ راہل گاندھی کے خاندان کو گھیرا۔ پچھلے کئی دنوں سے یہ خبریں آرہی ہیں کہ ہریانہ سرکار و راجستھان حکومت نے رابرٹ واڈرا کے ذریعے مبینہ طور پر زمین گھوٹالوں کی جانچ تیز کردی ہے۔ان خبروں سے پریشان رابرٹ واڈرا نے مرکزی سرکار پر حملہ کرتے ہوئے کہا

آتنکی حملے سے پھر دہلا پنجاب

پیر 27 جولائی 2015 ہمیشہ یاد رہے گا کیونکہ پیر کو دیش کو دوہرا دھکا لگا ہے۔ صبح صبح خبر آئی پاکستان نواز دہشت گردوں نے پنجاب کے گورداس پور کے دینا نگر میں بھاری حملہ کردیا ہے اور شام ہوتے ہوتے خبر آئی ہندوستان کے میزائل مین، سابق صدر ڈاکٹر اے ۔ پی ۔ جے عبدالکلام اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ بات کرتے ہیں گورداس پور آتنکی حملے کی۔ فوج کی وردی پہنے زبردست ہتھیاروں سے مسلح تین دہشت گردوں نے پیر کو ایک چلتی بس اور ایک پولیس تھانے پر تابڑ توڑ گولیاں برسائیں جس میں ایک پولیس ایس پی سمیت 7 لوگ مارے گئے اور 15 زخمی ہوگئے۔ ریاست میں 8 سال بعد پنجاب میں یہ پہلا آتنکی حملہ تھا۔ مانا جارہا ہے کہ آتنکی پاکستان سے آئے تھے اور جس تیاری کے ساتھ آئے تھے اور جو ہتھیار اپنے ساتھ لائے تھے ان سے لشکر طیبہ کی بو آتی ہے۔ حملہ آوروں کے بارے میں حالانکہ کوئی سرکاری بیان تو ابھی تک نہیں آیا لیکن شبہ ہے کہ وہ جموں اور پٹھانکوٹ کے درمیان بغیر باڑھ کی سرحد کے ذریعے یا جموں ضلع کے چکہیرا کے راستے پاکستان سے بھارت میں گھس آئے تھے۔ اس سے پہلے20 مارچ کو جموں وکشمیر کے کٹھوا ضلع میں جیش محمد کے آتنکی فوج کی وردی میں ایک

جنتا کے مہامہم کی وداعی

بھارت کے سب سے مقبول اور عوام کے صدر،جن جن کے مشعل راہ بھارت رتن ڈاکٹر اے۔ پی ۔جے عبدالکلام اب اس دنیا میں نہیں رہے۔میزائل مین کے نام سے مشہور بھارت رتن کا پیر کی شام انتقال ہوگیا۔83 سالہ ڈاکٹر کلام شیلانگ میں ایک لیکچر کے دوران بے ہوش ہوکر گر پڑے تھے۔ انہیں بیتھنی ہسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قراردے دیا۔ سابق صدر کے انتقال پر 7 دنوں کا سرکاری سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان کے انتقال سے حقیقت میں ایک خلاصا پیدا ہوگیا ہے۔ بہت ہی غریبی میں پلے بڑھے کلام تمام دقتوں سے دوچار ہونے کے باوجود نہ صرف ایک کامیاب سائنسداں ہی بنے بلکہ دیش کے سچے ہتیشی کی شکل میں دیش کے اعلی ترین عہدے پر فائز ہوئے۔ 21 ویں صدی میں جوان ہوتی پیڑھی کے سامنے کلام ایک مشعل راہ کے طور پر سامنے آئے۔ ان کے پاس ایک ویژن تھا دیش کو ترقی یافتہ ملکوں کی برابری میں لاکر کھڑا کرنے کا۔جس چیز کے سہارے کلام نے دیش کو بدلنے کا خواب دیکھا وہ ہے سائنس اور تکنالوجی۔ تکنیک سے ان کے لگاؤ نے صرف نوجوانوں کے درمیان ہی نہیں بلکہ سبھی مذہب اور ذات اور فرقوں کے درمیان انہیں خاصی مقبولیت حاصل ہوئی۔ پنڈت جواہر لال نہرو

آخر کیوں بڑھ رہے ہیں آبروریزی کے واقعات

این سی بی آر کے اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ دہلی میں سب سے زیادہ آبروریزی کے واقعات ہوتے ہیں۔ راجدھانی میں ا وسطا ہرروز چار عورتیں درندگی کے شکار ہوتی ہیں۔ سال 2015 کے پہلے دومہینے میں راجدھانی کے 181 پولیس اسٹیشنوں کے دائرے اختیار علاقوں میں آبروریزی کے 300 اور چھیڑ خانی کے 500 معاملے درج کئے گئے۔ 2014میں آبروریزی کے 269 معاملے درج کئے گئے جب کہ سال 2013 میں یہ تعداد1571 ہوا کرتی تھیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سارے انتظامات اور قوانین کے باوجود ریپ کے معاملے مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ ہم پولیس کو ہی ان کے لئے ذمہ دار ٹھہرادیتے ہیں دیش کے قانون اور نظام انصاف بھی اس کے لئے کم قصوروار نہیں ہے۔ دہلی کے ایڈیشنل سیشن جج ایم سی گپتا نے 21 سالہ لڑکی کااغوا کرنے اور زبردستی شادی کر اس سے آبروریزی کرنے کے ایک شخص کو دس سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اس جرم میں مدد کرنے والی خاتون کو بھی عدالت نے اتنی ہی سزا سنائی۔ ہمارے دیش میں آبروریزی کے قانون نربھایا کانڈ کے بعد سخت کئے گئے یہ 16دسمبر 2013میں ہوا تھا۔ آج تک اتنا وقت گزرجانے پر ایک بھی ملزم کو موت کی سزا نہیں دی جاسکی۔ ابھی معاملہ عدالتوں میں ہی لٹکا ہو

اسپاٹ فکسنگ معاملے میں یہ سبھی ملزم بری؟

آئی پی ایل ۔6 اسپاٹ فکسنگ بدنام زمانے میں دہلی پولیس کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ اس اسپاٹ فکسنگ کانڈ میں پولیس نے آئی پی ایل ٹیم کے کھلاڑیوں ایس سری سنت ، اجیت جنڈیلہ، انکت چوہان سمیت سبھی 36 ملزموں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ اسی چارج شیٹ میں داؤد ابراہیم، چھوٹا شکیل کو بھی ملزم بنایا گیا تھا۔ اس وقت کے پولیس کمشنر نیرج کمار نے آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ معاملے کا انکشاف کرنے کے لئے انڈیا ہیپی ٹیٹ سینٹر میں باقاعدہ ایک ہال بک کرایا تھا۔ نیرج کمار نے پورے لاؤ لشکر کے ساتھ میڈیا سے کھچا کھچ ہال میں جم کر اپنی پولیس کی پیٹھ تھپھپائی تھی لیکن سنیچر کو آئے فیصلے کو پولیس کی جانچ پر ہی سوالیہ نشان لگا ڈالیں۔ پٹیالہ ہاؤس میں ایڈیشن سیشن جج نینا بنسل کی عدالت نے اس معاملے میں فیصلہ سنایا۔ عدالت نے جیسے ہی بھگوڑا قرار ملزمان کو چھوڑ کر باقی 36لوگوں کو الزام سے بری کردیا۔ عدالت میں موجود کھلاڑی ایس سری سنت پھوٹ پھوٹ کررونے لگیں۔ وہی کوٹ روم موجود دیگر ملزم ایک دوسرے سے مل کر مبارکباد دینے لگے۔ فیصلے کے کچھ وقت بعد ہی بی سی سی آئی نے اعلان کیا کہ کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی جاری رہے گی اس معاملے میں

دہلی میں سرکار کا مطلب ہے ’’لیفٹیننٹ گورنر‘‘

دہلی وومن کمیشن کے چیئرمین کے عہدے پر سواتی مالی وال کی تقرری پر لیفٹیننٹ گورنر اور کیجریوال سرکار کے درمیان پیدا ہوا تنازعہ وزیر اعلی اروند کیجریوال کی ہی دین ہے۔ دہلی سرکار جان بوجھ کر راجیہ پال اور مرکزی سرکار سے ٹکرانے کے مدعے اٹھاتی ہے۔دہلی کے وزیر اعلی کو اچھی طرح پتہ ہے کہ آئین کے مطابق دہلی کے اہم عہدوں پر تقرری صرف لیفٹیننٹ گورنر ہی کرسکتے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے بھی جناب کیجریوال نے سواتی مالیوال کو وومن کمیشن کا چیئرمین بنادیا۔ جب گزشتہ دنوں49 دنوں کی کیجریوال سرکار تھی تب انہوں نے صحیح طریقہ اپنایا تھا۔تب وہ مذکورہ وومن کمیشن کی چیئرمین برکھا سنگھ کو ہٹانا چاہتے تھے۔ انہوں نے تب لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کو خط لکھ کر یہ مانگ کی تھی ، جسے جنگ صاحب نے نامنظور کردیا تھا۔پر وہ صحیح طریقہ اور پروسیجر تھا۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ انہیں سیدھی تقرری کا اختیار نہیں ہے، پھر بھی انہوں نے سواتی مالیوال کی تقرری کردی اور بلاوجہ ٹکراؤ پیدا کردیا۔ نتیجہ انہیں منہ کی کھانی پڑی۔  لیفٹیننٹ گورنر نے دو ٹوک کہہ دیا کہ دہلی میں سرکار کا مطلب ہے لیفٹیننٹ گورنر۔ مالیوال کی تقرری کے معاملے میں لیفٹیننٹ

نتیش تو چندن ہیں اور سانپ کون ہے

عالمتوں کے ذریعے اپنے سیاسی حریفوں پر کرارے حملے کرنے میں ماہربہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کی تازہ ٹوئٹ میں راجیہ میں سیاسی پارے کو پھر چڑھا دیا ہے۔نتیش نے رحیم کے ایک دوہے کے ذریعے خود کو چندن قراردیا جس پر لپٹے رہنے والے سانپوں کے زہر کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ سانپ کسے کہا گیا ہے اسے لیکر دن بھر بیانات و قیاسات کا بازار گرم رہا۔ یہی اندازہ لگایاگیا کہ اشارہ راشٹریہ جنتادل سپریمو لالو پرساد یادو کی طرف تھا۔مخالفین نے ا سے ایک نیا موقعہ مان کر کھلے عام بیان بازی شروع کردیں۔ بار بار گلے ملنے اور زہر پی کر بھی بھاجپا کا ورودھ کرنے کی حد پر نتیش کو وزیر اعلی کا امیدوار گھوشت کرنے والے لالو کے ساتھ گٹھ بندھن پر نتیش کی مشکل کو آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے۔ لالو کے جنگل راج کو اکھاڑنے والے وکاس پرش کا عکس بچانا ان کی اور پارٹی کارکنان کی بڑی چنوتی ہے۔ نتیش نے لکھا ’’جو رحیمن اتم پرکرتی، کا کری سکت کرسنگ،یداں وش ویاپت نہیں، لپٹے رہت بھجنگ‘‘ لالو نے اسے بھاجپا کیلئے بتایا۔ حالانکہ انہوں نے نتیش سے اس کی وضاحت کرنے کی بات بھی کہی۔ خود پر شکنجہ کستے دیکھ کر نتیش نے بھی وضاحت کی کہ ٹوئٹ لالو کے سلس