اشاعتیں

مئی 22, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دہلی بم دھماکہ: چیلنج یا وارننگ

تصویر
  Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 28مئی 2011 کو شائع انل نریندر نئی دہلی کے انتہائی حساس ترین علاقے میں واقع ہائیکورٹ احاطے کے باہر ہوئے بم دھماکے نے کھلبلی مچا دی۔ کھلبلی اس لئے نہیں مچی کہ بم بہت طاقتور نہیں تھا اگر طاقتور ہوتا تو اس کے نتیجے میں زیادہ جان مال کا نقصان ہوتا۔ جہاں یہ واردات ہوئی ہے وہ نئی دہلی میں سب سے زیادہ حساس ترین علاقہ مانا جاتا ہے۔اس سے دو چار کلو میٹر دور راشٹرپتی بھون، نارتھ بلاک اور پارلیمنٹ کی متعلقہ عمارتیں بھی اسی علاقے میں واقع ہیں۔ یہ بم ایسے علاقے میں پھٹا ہے اس نے ان علاقوں کے لئے ایک چنوتی کھڑی کردی ہے۔اسی سے تھوڑی دور واقع نیشنل ڈیفنس کالج بھی ہے۔ یاد رہے شکاگو میں چل رہے مقدمے میں ڈیوڈ ہیڈلی نے اپنے بیان میں اس کالج کو نشانے پر بتایا تھا۔ افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ انٹیلی جنس بیورو نے وارننگ دی تھی کہ اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد سے آتنکی بوکھلائے ہوئے ہیں اور وہ کبھی بھی بدلہ لے سکتے ہیں۔ چار دن پہلے نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کے انچارج کو ڈاک کے ذریعے ایک خط بھی ملا تھا جس میں لشکر طیبہ نام سے کسی نا معلوم تنظیم نے یہ خط بھیجا۔ و

دل دہلانے والا سانحہ

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 28مئی 2011 کو شائع انل نریندر یہ کلیگ ہے اور اس کلیگ میں آدمی اوپر والے کی رحمت کو بھول چکا ہے۔اچھی صحت، اچھا خاندان اور صحیح سلامت بچے ، یہ آج کل خاص معنی نہیں رکھتے۔ ان سب کو تو آدمی مان کر چلتا ہے یعنی ’ٹیک ان فار گارنٹی‘ بہت کم لوگ ہی اوپر والے کا یہ شکریہ کرتے ہیں کہ اس نے آج کا دن صحیح سلامت رکھا۔ کوئی تو پیسے کے لئے بھاگ رہا ہے تو کوئی اقتدار کے لئے، کوئی پاور کے لئے۔ کبھی کبھی ایسا واقعہ سامنے آجاتا ہے جو آدمی کو سوچنے پر مجبور کردیتا ہے۔ ہم کیا پلاننگ کرتے ہیں، کیا بڑی بڑی اسکیمیں یا منصوبے بناتے ہیں جبکہ ہمیں اگلے پل کا پتہ نہیں ہوتا؟ کیا بہار کے مغربی چمپارن کے علاقے بیتیا کے باشندے جو پیلیا کے مرض میں مبتلا تھا ، اس کے خاندان والوں کو معلوم تھا کہ وہ جس ہیلی کاپٹر سے دہلی علاج کرانے جارہے ہیں وہ چھوٹا جہاز گر جائے گا اور سارے مارے جائیں گے؟ اپولو ہسپتال کا ایئر ایمبولنس مغربی چمپارن کے بیتیا کے باشندے مریض راہل راج 20 سال کو لیکر شام پونے چھ بجے پٹنہ سے دہلی کے لئے روانہ ہوتا ہے۔ جہاز میں راہل کے ساتھ اس کے چچیرے بھائی رتنی

کیا پاکستان کے ایٹمی ہتھیار محفوظ ہیں؟

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 27مئی 2011 کو شائع انل نریندر کراچی کے مہران بحریہ کے ہوائی اڈے پر ہوئے آتنکی حملے نے وہاں کی غیر منظم سلامتی اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت کو لیکر بھارت کابے چین ہونا فطری ہے۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اس معاملے میں بھارت کی تشویشات کو ظاہر کردیا ہے۔ بھارت کا خیال ہے کہ فوج کے ہیڈ کوارٹر پولیس ٹریننگ کیمپ کے بعد اب فوجی ہوائی اڈے پر خودکشی حملے جیسی آتنکی واردات روکنے میں پاکستانی مشینری کی ناکامی نے نہ صرف ہندوستان کے لئے تشویش کا باعث ہے بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ مہران اہم ٹھکانا ہونے کے باوجوداور اس سے وابستہ دیگر فوجی اداروں کے دفتر دور نہیں ہیں۔ یہ پاکستانی ایئر فورس کے مسرور مرکز کے قریب 40 کلو میٹر دوری پر واقع ہے۔ یہ نیوکلیائی ہتھیاروں کا ایک ڈپو مانا جاتا ہے۔ ایک ہندوستانی ڈیفنس ماہر کے مطابق پی این ایس مہران پاکستان کے سب سے بڑے بحری ایئر بیس میں شمار ہوتا ہے۔ جدید سازو سامان اور طیاروں سے مسلح اس اڈے پر آتنکیوں کا اتنی آسانی سے حملہ کردینا ، یہ خفیہ ایجنسیوں کی خامیوں کا اشارہ کرتا ہے۔ اندرونی شخص کی م

آنکھ کی پتلی کا حال دیکھ تلملا اٹھے کروناندھی

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 27مئی 2011 کو شائع انل نریندر تمل زبان میں کنی موجھی کا مطلب ہوتا ہے آنکھ کی پتلی۔ ڈی ایم کے چیف ایم کروناندھی نے اپنی اس بیٹی کا نام برے پیار سے رکھا تھا کیونکہ کالی پتلی والی یہ بچی انہیں بہت پسند تھی۔ تبھی تو وہ جب تہاڑ جیل میں اپنی آنکھ کی اس پتلی بیٹی سے ملنے گئے تو گلے سے کنی کو لگاکر ان کی آنکھیں بھر آئیں۔ اور کنی بھی ان کے گلے لگ کر رونے لگیں۔ کنی موجھی کو سہارا دینے کے لئے والد کروناندھی پورے لاؤ لشکر کے ساتھ تہاڑ جیل گئے تھے۔ ان کے ساتھ ان کی اہلیہ ، داماد اور پوتا بھی تھا۔ پارٹی کے 8 ممبرپارلیمنٹ بھی جیل کمپلیکس تک آئے تھے لیکن انہیں جیلر کے کمرے تک جانے کی اجازت نہیں ملی۔ اندر ماں باپ، بیٹی داماد کے آنسو نکل رہے تھے تو باہرکچھ اور ہی نظارہ تھا۔ تہاڑ کی سکیورٹی میں تاملناڈو پولیس کی ڈیوٹی رہتی ہے اس لئے کچھ سپاہی اپنے دیش کے ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑے باتیں کررہے تھے۔ چار سپاہی اور 8 ایم پی رونے کے انداز میں کھڑے تھے۔ جیسے ہی سامنے سے کروناندھی کا قافلہ آیا یہ ممبر پارلیمنٹ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔دو تامل سپاہی بھی اپنے آنسو ن

نکسلیوں کے پاس جدید ہتھیاروں سے تشدد بڑھنے کا اندیشہ

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 26مئی 2011 کو شائع انل نریندر اس میں کوئی شبہ نہیں کہ 26/11 ممبئی حملے کے بعد سے بھارت کے اوپر کوئی بڑا آتنکی حملہ نہیں ہوا لیکن وہیں بڑھتانکسلی تشدد تشویش کا موضوع ضرور ہے۔ ابھی دو دن پہلے چھتیس گڑھ کے گاریابند پولیس ضلع کے اڑیسہ جوڑی سرحدی علاقے میں گشت پر گئے ایک پولیس سپرنٹنڈنٹ سمیت12 پولیس والوں کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ خبروں کے مطابق سبھی نکسلیوں کے حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔ پچھلے دنوں وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا تھا نکسلی مسئلہ بھارت کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ دیش کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ اس نکسلی تحریک سے متاثر ہے۔ نکسلی کھلے عام کہتے ہیں کہ ہماری لڑائی تو نظم بدلنے کے لئے ہے، اقتدار بدلنے کے لئے نہیں۔ ہزاروں لوگ نکسلی اور ماؤوادی تشدد کا شکار ہوچکے ہیں۔ سرکار کی ٹال مٹول کی پالیسی کے سبب ان کا اثر بڑھتا جارہا ہے۔تحریک کو آگے بڑھانے کے لئے جدید ہتھیاروغیرہ خرید رہے ہیں۔ اب تو نکسلی بھی ہتھیار استعمال کرنے لگے ہیں جو بھارتیہ فوج یا نیم فوجی فورس استعمال کرتے ہیں۔ بستر کے گھر نکسلی متاثرہ علاقوں میں نکسلیوں

اسمبلی انتخابات میں مسلم پارٹیوں کو شاندار کامیابی ملی

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 26مئی 2011 کو شائع انل نریندر ہندوستان کے مسلمانوں کے بارے میں میں سمجھتا ہوں کہ یہ بدقسمتی ہی رہی ہے کے سیاست کے میدان میں انہیں اپنے فرقے کی کبھی صحیح لیڈرشپ نہیں ملی۔ بڑی سیاسی پارٹیوں نے ہمیشہ ان کا استعمال کیا اورووٹ بینک کی طرح ان سے برتاؤ کیا۔ اب یہ بات ہمارے مسلمان بھائیوں کو سمجھ میں آرہی ہے وہ اپنے کو سیاسی طور پرمنظم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ اچھی پیش رفت ہے۔ یوں تو آزادی کے بعد سے ہی ہندوستانی سیاست میں چھوٹی موٹی مسلم سیاسی پارٹیاں ہمیشہ میدان میں رہی ہیں لیکن اب انہیں شاندار کامیابی ملنے لگی ہے۔ حال ہی میں ہوئے پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ کے نتائج بتاتے ہیں مسلمان قومی سیاسی پارٹیوں سے مایوس ہوگئے ہیں اور وہ علاقائی مسلم پارٹیوں کے ساتھ اپنی یکجہتی دکھانے لگے ہیں۔ کیرل میں مسلم لیگ او رآ سام میں آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کو ملی کامیابی اور تاملناڈو میں نئی بنی مسلم پارٹی ایم ایس این کو بھی دو سیٹیں ملنا اس کا اشارہ کرتا ہے کہ اس کا اثر اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات پر بھی پڑنا لازمی ہے۔ خاص کر اترپر

اوبامہ کی دھمکی کا پاکستان نے اسی انداز میں دیا جواب

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 25مئی 2011 کو شائع انل نریندر القاعدہ سرغنہ اسامہ بن لادن کی موت کے بعد امریکہ اور پاکستان کے درمیان لفظی جنگ تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ دونوں ایک دوسرے کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ امریکی صدر براک اوبامہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کیلئے امریکہ آپریشن اسامہ کارروائی دوہرانے میں دیر نہیں کرے گا۔ ایک انٹرویو کے دوران اوبامہ نے کہا اپنی سلامتی کے لئے وہ پاکستان میں دوبارہ اپنی فوج بھیجنے سے نہیں چوکیں گے۔ بی بی سی کو دئے گئے انٹرویو میں اوبامہ نے کہا کہ وہ پاکستان کی سرداری کا احترام کرتے ہیں لیکن امریکہ کی سلامتی ان کی پہلی ترجیح ہے وہ کسی کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ ان کے خلاف سازش اور رچی جائے،اس پر امریکہ کارروائی نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر طالبان کا سرغنہ پاکستان میں پایا جاتا ہے تو امریکہ فوج کو دوبارہ بھیجنے میں کوئی قباحت نہیں دکھائے گا۔ انہوں نے پاکستان کو نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے تئیں پاکستان کا جو دوہرا پیمانہ اس کی بڑی بھول ہے۔ اسی وجہ سے بھارت اسے اپنے وجود کے لئے خطرہ محسوس کرتا ہے۔ انہوں

جیسے بیج بوؤگے ویسی ہی فصل کاٹوگے!

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 25مئی 2011 کو شائع انل نریندر پاکستان کے اندرونی حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، شاید ہی اب کوئی دن ایسا جاتا ہو جب وہاں دہشت گردانہ واقعات نہ ہوتے ہوں۔ ایتوار کی رات کو پاکستانی ساحلی شہر کراچی میں انتہائی محفوظ مانا جانے والا ایک بحریہ کا ایئر بیس مہران ہوائی اڈے پر دہشت گردوں سے زبردست حملہ کیا۔ سکیورٹی فورس سے16 گھنٹے مڈ بھیڑ چلی اور تب جاکر پاکستانی کمانڈو نے ان دہشت گردوں پر قابو پایا اور اس ہوائی اڈے کو آزاد کرالیا۔ اس حملے میں 10 سکیورٹی جوان اور4 آتنکی مارے گئے۔ مڈ بھیڑ کے درمیان چار دہشت گردوں نے خود کو اڑالیا۔ کراچی کا یہ حملہ ممبئی میں26/11 حملے جیسا ہی تھا۔ فرق صرف اتنا تھا کہ وہ حملہ بہت بڑا تھا اور طویل چلا تھا، لیکن یہ حملہ چھوٹا اور جلد ختم ہوگیا۔ یہ حملہ اس لئے بھی زیادہ سنگین ہے کیونکہ ایک فوجی ایئر بیس پر حملہ ہوا ہے اور یہاں گھس کر تقریباً15 گھنٹے تک سکیورٹی فورس کا مقابلہ کرکے طالبان نے پاکستانی اقتدار اور فوج کو سنگین چیلنج کیا ہے۔ پاکستان میں فوج ، آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر، پولیس عمارتیں، ملٹری کالج تقریباً سبھی محف

القاعدہ کا مصری کنکشن: سیف العدیل

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily   24مئی 2011 کو شائع انل نریندر القاعدہ سرغنہ اسامہ بن لادن کے مرنے کے بعد اس انتہا پسند تنظیم نے اپنا نیا لیڈر چن لیا ہے۔ القاعدہ کا مصری رابطہ کار سامنے آگیا ہے۔ بن لادن کا جانشین ہے مصر کا ایک سابق فوجی افسر اس کا نام ہے سیف العدیل۔ یہ بن لادن کے مارے جانے کے قریب 15 روز بعد عارضی طور پر لیڈر چنا گیا ہے۔عدیل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ1981 ء میں مصر کے سابق صدر انور سعادات کے قتل کے لئے ذمہ دار تنظیم اسلامک جہاد کا ممبر رہ چکا ہے۔ وہ افغانستان میں 1980 کی دہائی میں سوویت روس کی فوج کے خلاف لڑائی میں بھی شامل رہا۔2001ء میں طالبان کے زوال کے بعد وہ ایران بھاگ گیا تھا۔ سی این این میں دو دہائی سے زیادہ وقت سے القاعدہ سے واقف نعمان کے حوالے سے بتایا کہ سیف العدیل القاعدہ کا روپوش لیڈر ہے۔ خبر کے مطابق العدیل کی تنظیم میں طویل عرصے سے اہم کرداررہا ہے۔ ادھر اسامہ کو زندہ یا مردہ پکڑنے سے امریکہ کی جانب سے اعلان کردہ 25 لاکھ ڈالر یعنی11 کروڑ روپے کا انعام کسی کو نہیں دیا جارہا ہے۔ امریکی حکام نے یہ سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے بتای

۔34سال بعد رائٹرس بلڈنگ میں لوٹے ایشور

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 24مئی 2011 کو شائع انل نریندر مغربی بنگال میں شکروار کو پہلی خاتون وزیر اعلی کی شکل میں حلف لے کرمحترمہ ممتا بنرجی نے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے۔ 34 سال بعدبھگوان مغربی بنگال میں لوٹے۔ ممتا بنرجی نے شکروار کو ٹھیک1.01 منٹ پر ایشور کے نام پر عہدۂ راز داری کا حلف لیا۔ اس سے پہلے لیفٹ مورچہ کے وزراء نے 34 سال کے عہد میں بھگوان کا نام نہیں لیا وہ ہمیشہ حلف آئین کے نام پر لیتے رہے۔ آخر اس وقت 1.01 منٹ کے پیچھے کیا خاص بات ہے؟ نجومیوں کا کہنا ہے کہ یہ وقت ممتا بنرجی کے لئے اچھا ہے جو انہیں پانچ سال کی پوری پاری مکمل کرائے گا اور تھوڑا ہوشیار رہتے ہوئے اپنی حلف برداری تقریب کے بعد عوام کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے روایت توڑ کر ممتا بنرجی راج بھون سے رائٹرس بلڈنگ یعنی وزیر اعلی کے دفتر تک جلوس کی شکل میں پیدل گئیں۔ ان کے حمایتیوں کی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے رائٹرس بلڈنگ کے سبھی دروازے کھول دئے گئے۔ راج بھون میں دوپہر ٹھیک 1بجکر1 منٹ پر گورنر ایم کے نارائنن نے ممتا کو وزیر اعلی کی حیثیت سے عہدے کا حلف دلایا۔ اپنے روایتی ٹریڈ مارک ساڑی، ربڑ ک

پاکستان نے پھر کھیلا بیجنگ کارڈ

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 22مئی 2011 کو شائع انل نریندر چاروں طرف سے گھرے پاکستان نے ایک بار پھر اپنا بیجنگ کارڈ کھیل دیا ہے اور آج کل پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بیجنگ میں ماتھا ٹیکنے گئے ہوئے ہیں۔ چین پچھلے کچھ برسوں سے پاکستان کا کافی بھروسے مندملک بنا ہوا ہے۔ چین نے گیلانی کے موجودگی میں امریکہ کو وارننگ دے ڈالی۔ چین نے امریکہ کوخبردارکرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان سے دور رہے۔ اس کے ساتھ چین نے پاکستان کو بھی یقین دلایا کہ وہ اس کی حفاظت اور مدد کیلئے سب کچھ کرے گا۔ امریکہ پاکستان کی سرداری کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ پاکستان کے ایک انگریزی اخبار ’’دی نیشن‘‘ نے یہ جانکاری دی ہے۔ میڈیا کی ایک خبر میں کہا گیا ہے ایبٹ آباد میں القاعدہ سرغنہ اسامہ بن لادن کے خلاف چلائی گئی امریکی کارروائی کے سلسلے میں چین نے صاف طور پر خبردار کیا ہے کہ پاکستان پر کئے گئے کسی بھی حملے کو وہ چین پر حملہ سمجھے گا۔ یہ وارننگ بھرا پیغام واشنگٹن میں چین امریکہ سیاسی مذاکرات کار اور اقتصادی امور پر ہوئی بات چیت کے دوران رسمی طور سے چینی وزیر خارجہ نے دے دیا ہے۔ امریکہ کی

کنی موجھی بھی پہنچ گئیں تہاڑ

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 22مئی 2011 کو شائع انل نریندر اسپیشل سی بی آئی جج نے شکروار کو ڈی ایم کے ایم پی اور کروناندھی کی بیٹی کنی موجھی اور کلیگنر ٹی وی کے ڈائریکٹر شرد کمار کی ٹو جی اسپیکٹرم معاملے میں ضمانت عرضی مسترد کرتے ہوئے انہیں فوراً گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ کنی موجھی تہاڑ جیل میں بیرک نمبر6 میں رکھی گئی ہیں ، جہاں پاک جاسوس کانڈ میں گرفتار مادھوری گپتا بھی ہیں، کے ساتھ رہیں گی۔ قابل ذکر ہے کہ ٹو جی اسپیکٹرم معاملے میں سابق ٹیلی کمیونی کیشن وزیر اے راجہ، شاہد بلوا، سدھارتھ بلوا اور سنجے چندرا اے ڈی اے جی کے دو اعلی افسر پہلے ہی سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ عدالت نے ہدایت دی ہے کہ 43 سالہ کنی موجھی اور شرد کمار کوسنیچر کو 10 بجے ان کے سامنے پیش کیا جائے۔ کنی موجھی بھی عدالت کا حکم سن کر ایک دم صدمے میں آگئیں اور رونے لگیں۔ ان کے خاندان کے ممبران اور ان کے شوہر اروندر نے ان کا حوصلہ بڑھایا۔ عدلت کے حکم سنائے جانے پر ڈی ایم کے کے کچھ حمایتی رونے لگے اور چلانے لگے اور عدالت نے اپنے 144 صفحات کے حکم میں کہا کہ گواہی دینے والے زیادہ تر لوگ کلیگنر ٹی وی ک