اشاعتیں

جنوری 24, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کوڑے کا پہاڑبنتی ہماری دہلی

راجدھانی دہلی میں کیجریوال سرکاراور دہلی میونسپل کارپوریشن میں رسہ کشی کے درمیان دہلی کوڑے کا پہاڑ بنتی جارہی ہے۔ جمعرات کو قریب ڈیڑھ لاکھ صفائی ملازمین ہڑتال پر رہے۔ اس سے نہ تو اسکولوں میں پڑھائی ہو پا رہی ہے اور نہ سڑکوں پر صفائی۔ اب ایم سی ڈی ملازمین نے دہلی سرکار کے وزرا کے گھروں کے سامنے کوڑا ڈالنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ اس کی ابتدا جمعرات کو دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے گھر کے باہر کوڑا پھینک کر کی۔ منیش سسودیا ، اروند کیجریوال ہائے ہائے کے نعرے ، بچے مر گئے ہائے ہائے کے نعرے بھی لگائے۔ مودی ۔ بی جے پی ہائے ہائے کے نعرے بھی لگے۔ صفائی کرمچاری، نرس و ٹیچر تنخواہیں نہ ملنے پر ہڑتال پر ہیں۔بڑھتی گندگی کو لیکر دہلی ہائی کورٹ میں بدھوار کو بیحد سخت رخ اختیار کرتے ہوئے تینوں میونسپل کارپوریشنوں کو پھٹکار لگا کر پوچھا کہ کیا وہ دہلی کو کوڑے کا پہاڑ بنانا چاہتے ہیں؟ ہائی کورٹ نے یہ سخت ریمارکس دہلی میں کوڑا نپٹانے کے لئے لینڈ فل سائٹوں کے انتظام پربھی کی۔ عدالت نے کہا طے پیمانوں کے مطابق لینڈفل سائٹوں کی زیادہ اونچائی 70فٹ سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے جبکہ موجودہ وقت میں جہاں کو

آخر ہم کیوں نہیں سمجھ پاتے پاکستان کی فطرت

پاکستان سے پتہ نہیں کیوں بھارت کے حکمراں اس بات کی امید کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے اشو پر وہ بھارت سے تعاون کریں گے؟ بار بار پاکستان کی طرف سے منفی برتاؤ ہی سامنے آتا ہے۔ ہم بار بار اس بات پر زور ڈالتے ہیں کہ پٹھانکوٹ۔ ممبئی حملوں کے قصوروار پر سخت کارروائی ہو اور پاکستان ہمیشہ کسی نہ کسی بہانے ان کو ٹال دیتا ہے۔تازہ مثال ہے پاکستان کی ایک عدالت نے اس عرضی کو مسترد کردیا جس میں ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ زکی الرحمان لکھوی اور دیگر مشتبہ افراد کی آواز کے نمونے مانگے گئے تھے۔ اس سے 26/11 حملوں کی سماعت کو جھٹکا لگا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ سال 2008ء میں ہوئے ممبئی حملے کو لیکر ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں نے مشتبہ اور دہشت گردوں کے درمیان بات چیت ریکارڈ کی تھی۔ اس میں مشتبہ آقا دہشت گردوں کو ہدایت دے رہے ہیں۔ سرکاری فریق اس کی تصدیق کے لئے مشتبہ افراد کی آواز کا سیمپل لینا چاہتا تھا تاکہ اسے عدالت میں بطور ثبوت پیش کیا جا سکے۔ عدالت کی دلیل تھی کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے جو ملزمان کی آواز کے سیمپل لینے کی اجازت دے۔وزیر خارجہ سشما سوراج پچھلے مہینے پاکستان گئیں

فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند کا کامیاب دورۂ بھارت

فرانس کے صدر فرانسوا اولاند کا سہ روزہ بھارت دورہ کامیاب رہا۔ یوم جمہوریہ پر مہمانی خصوصی کی حیثیت سے جہاں یوم جمہوریہ پریڈ کو دیکھ کر لطف اٹھایاوہیں انہیں ہندوستان کی صلاحیتوں کا بھی اندازہ لگا۔ پیرس حملے کے بعد اولاند کے اس دورہ کی خاص اہمیت تھی۔ اس بار تو باقاعدہ فرانس کی ایک فوجی ٹکری نے بھی راج پتھ پر پریڈ میں حصہ لیا اور فرانسیسی بینڈ نے بھی پریڈ میں شرکت کی۔ فرانس کے صدر کا یہ دورہ کئی سیکٹرز میں اہم رہا۔ فرانسوا اولاند نے دہشت گردی کے مسئلے پر مودی حکومت کے موقف کی پر زور حمایت کی۔ اسی ماہ کے شروع میں پٹھانکوٹ ایئربیس پر دہشت گردانہ حملے کے تار پاکستان سے وابستہ ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اولاند نے کہا فرانس پٹھانکوٹ حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کو سخت سندیش دیتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کے لئے بھارت کی طرف سے اٹھائے گئے قدم پوری طرح سے جائز ہیں، دلائل پر مبنی ہیں۔انہوں نے کہا بھارت اور فرانس پر ایک ہی طرح کا خطرہ ہے ہتیارے حملہ کرتے ہیں، لیکن وہ ایسی حرکت کے لئے مذہبی آڑ لیتے ہیں۔ ان کا اصلی مقصد نفرت پھیلان

اوبامہ کی پاکستان کو کھری کھری

امریکی صدر براک اوبامہ نے ایک بار پھر دہشت گردی کے مسئلے پر پاکستان کو کھری کھری سنائی ہے۔ ان کا کہنا ہے پاکستان اپنی سرزمیں سے سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی کرسکتا ہے اور ایسا کرنا چاہئے۔ ایک انٹرویو میں اوبامہ نے کہا کہ پاکستان کو اپنی زمین سے چل رہے آتنکی نیٹ ورک کو ناجائز قرار دینے کے ساتھ ہی ان کو پوری طرح تباہ کردینا چاہئے۔ پٹھانکوٹ حملے کے بعد جہاں صدر اوبامہ کی صلاح و وارننگ کا سوال ہے بھارت کے لئے لائق خیر مقدم ہے۔ اوبامہ نے یہ ٹھیک کہا کہ پاکستان کے پاس دنیا کو یہ دکھانے کا موقعہ ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنے کو لیکر سنجیدہ ہے۔ پٹھان ایئربیس پر دہشت گردانہ حملے کو بھارت کی طرف سے طویل عرصے سے جھیلے جارہے ہیں۔گھناؤنی دہشت گردی کی ایک اور مثال قرار دیتے ہوئے ابامہ نے پاک وزیر اعظم نواز شریف سے ملنے کے لئے بھی پی ایم مودی کی تعریف کی۔ جیسا میں نے کہا کہ اوبامہ نے پاکستان کو نصیحت کے ساتھ ہدایت دیتے ہوئے جوکہا اسے اپنے یہاں ہر طرح کے آتنکی نیٹ ورک کو تباہ کردینا چاہئے، وہ لائق خیر مقدم ہے، لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ امریکہ دوہری باتیں کرتا ہے اور اس پر کس

بھاجپا پردھان امت شاہ کیلئے کانٹوں بھری راہ

وزیر اعظم نریندر مودی کے بھروسے مند امت شاہ کو ایتوار کے روز دوبارہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا صدر چن لیا گیا۔ جیسے امیدتھی ان کا انتخاب بلا مقابلہ ہوا۔ حالانکہ امت شاہ کے مقابلے صدر کے عہدے کی دعویداری کیلئے کسی اور لیڈر نے اپنا پرچا داخل نہیں کیا لیکن شاہ کے طریق�ۂ کار سے پہلے ہی ناخوش بھاجپا کے بزرگ لیڈروں نے ان کے چناؤ پروگرام کا بائیکاٹ کر اپنا احتجاج ایک طرح سے جتادیا ہے۔ شاہ کو دوبارہ بی جے پی کی کمان سونپنے کے پیچھے کیا ان کی قابلیت تھی یا پھر نریندر مودیسے قریبی وابستگی؟ حالانکہ مودی۔ شاہ خیمے کا ماننا ہے کہ شاہ کے سیاسی ٹیلنٹ اور ان کی تنظیمی خوبیوں کی بدولت ہی انہیں پارٹی صدر کی دوبارہ سے کمان ملی ہے۔ امت شاہ مئی 2014 میں اس وقت بھاجپا کے پردھان بنے تھے جب اس وقت کے پارٹی صدر راجناتھ سنگھ سرکار میں شامل ہوگئے تھے۔ 51 سالہ امت شاہ کی نئی میعاد 3 سال کی ہوگی۔ بھلے ہی نریندر مودی کے بھروسے کی بدولت بی جے پی کی کمان ایک بار پھر ملی ہو لیکن ان کے لئے مستقبل کی راہ نہ صرف چیلنج بھری ہے بلکہ آسان بھی نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ شاہ اور مودی سرکار دونوں کی پرفارمینس کا اثر پارٹی کے

فائلیں عام ہونے کے بعد بھی نہیں سلجھی نیتا جی کی موت کی گتھی

نیتا جی سبھاش چندر بوس کی 119 میں جینتی پر ان سے جڑی100 خفیہ فائلوں کو سنیچر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے عام کردیا۔ یہ قدم لائق خیر مقدم ہے۔ ایسی اور بھی فائلیں ہیں جن میں سے 25 فائلیں ہرمہینے نیشنل آرکائز ڈیجیٹل شکل میں جاری کرے گی۔ ان فائلوں کے عام ہونے کے باوجود نیتا جی کی موت کی گتھی سے پردہ نہیں اٹھ سکا۔ کہا تو یہ جارہا ہے کہ 18 اگست1945ء تائیپے (تائیوان) میں جاپان کی فوج کے ایک بمبار جہاز سائیگون (ویتنام) ایئر اسٹرپ سے اڑان بھرنے کے20 منٹ بعد ہی تباہ ہوگیا۔ نیتا جی سبھاش چندر بوس اس میں سوار تھے۔ مرکزی سرکار نے اس واقعہ کے تقریباً70 برس بعد نیتا جی سے جڑی 100 فائلیں جنتا کے سامنے رکھی ہیں۔ ان فائلوں کے سامنے آنے سے اب زیادہ شبہ نہیں رہ گیا کہ آزادی کے تقریباً 40 برسوں تک کانگریس کی مختلف سرکاروں نے نیتا جی سے وابستہ معاملے کو دبانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ سوال یہ ہے کہ ان فائلوں کو عام نہ کرکے اتنے برسوں تک معمے سے پردہ نہ اٹھنے دینے کی جوابدہی کس کی ہے؟ آخر اپنے عظیم ہیرو کے بارے میں سچ کونسا دیش نہیں جاننا چاہے گا؟ ممکن ہے اس خفگی سے اور نیتا جی کے خاندان پرخفیہ نظر رکھنے سے

دہلی سرکار کے اعلان کا خیر مقدم ہے

ہیلتھ ایک ایسا سیکٹر ہے جو سب کو سیدھا متاثر کرتا ہے۔ ہر شہری کو اچھی ہیلتھ سروس ملے، سستی دوائیں ملیں یہ ہر سرکار کا فرض بھی ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ دہلی حکومت نے اس سمت میں ٹھوس قدم اٹھایا ہے۔غریبوں کو سرکاری ہسپتالوں میں سستی دوائیں ملیں، ڈاکٹر جو دوا چاہے وہ دستیاب ہو سرکار کی ترجیح یہ ہونا چاہئے ۔ وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اعلان کیا ہے کہ دہلی سرکار کے سبھی اسپتالوں میں 1 فروری سے سبھی دوائیں مفت ملیں گی۔ ابھی ڈاکٹر جو دوا لکھتے ہیں اس کے نہ ملنے کی شکایتیں زیادہ آتی ہیں۔ 1 فروری سے ڈاکٹر جو دوا لکھیں گے وہ ہسپتال میں ہوں گی۔ ہسپتالوں میں ضرورت کی کچھ اور چیزیں بھی ہیں جو فری ہوں گی۔ ڈاکٹر مریضوں سے دستانے، پٹی یا دیگر سامان نہیں منگائیں گے۔ وزیر اعلی اروند کیجریوال نے سرکاری ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور چیف میڈیکل افسروں کے ساتھ میٹنگ کے بعد اخبار نویسوں سے کہا کہ ہسپتال اچھے، ڈاکٹر و ملازم اچھے ہیں لیکن سسٹم خراب ہے جسے ٹھیک کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1 فروری کو ایک ہیلپ لائن نمبر جاری کریں گے۔ اگر دوا نہیں ملے تو فوٹو کھینچ کر اس نمبر پرڈ النے کے لئے لوگوں سے کہا جائے

اوم شری ہنومنتے نمے :جے شری رام

ہمارے شاستروں میں لکھا ہوا ہے کہ اس دور میں سب سے زیادہ پوجا ہنومان جی اور ماتا کی ہوگی۔اس صدی کے آغاز سے ہی سائیں بابا کی پوجا بھی شروع ہوگئی ہے۔ ہنومان جی اور ماتا کے بھگت ساری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں اس لئے ہمیں زیادہ تعجب نہیں ہوا جب اخباروں میں شائع ہوا کہ امریکی صدر براک اوبامہ کو بھی ہنومان جی طاقت دیتے ہیں۔ویسے یہ حیرت میں ڈالنے والی بات ہے کہ ہندوؤں کے عقیدت مند ہنومان دنیا کے سب سے طاقتور مرد اور امریکہ کے صدر براک اوبامہ کو بھی پریرنا دیتے ہیں۔ بھگوان ہنومان کی چھوٹی مورتی ان چنندہ چیزوں میں شامل ہے جنہیں اوبامہ ہمیشہ اپنی جیب میں رکھتے ہیں۔ وہ جب بھی تھکا ہوا یا مایوس محسوس کرتے ہیں تو انہیں ہنومان جی سے پریرنا ملتی ہے۔ براک اوبامہ نے ویڈیو بلاگنگ ویب سائٹ یو ٹیوب کو دئے گئے ایک انٹرویو میں یہ جانکاری دی ہے۔ یہ انٹرویو امریکہ میں ان کے کم عمر حمایتیوں و شہریوں کے لئے یوٹیوب نے جاری کیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ ہنومان جی کی چھوٹی مورتی کو وہ ہمیشہ اپنی جیب میں رکھتے ہیں جب انہیں پریرنا لینے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تب وہ مورتی نکال کر شردھا کے جذبے سے اسے دیکھتے ہیں۔ ایسی چیزیں ان