اشاعتیں

اپریل 24, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اتراکھنڈ میں صدر راج برقرارعدالت نے پوچھے سوال

اترکھنڈ میں صدر راج جاری رہے گا اور 29 اپریل کو اسمبلی میں ہونے والے فلو ر ٹیسٹ پر بھی روک برقرار رہے گی۔ سپریم کورٹ نے بدھوار کواپنی سماعت کے دوران اتراکھنڈ میں صدر راج ہٹانے کے نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلے پر لگی روک کو جاری رکھنے کا فیصلہ لیا۔ جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس شیو کیرتی سنگھ کی ڈویژن بنچ نے اپنے فیصلے میں کئی اہم سوال اٹھائے ہیں۔ بنچ نے کہا لاکھ ٹکے کا سوال ہے کہ کیا اسمبلی کی کارروائی کی بنیاد پر مرکزی کیبنٹ اتراکھنڈ میں صدر راج لگانے کی سفارش کرسکتا ہے؟ گورنر کے کردار پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں اور صاف صاف الفاظ میں کہا گیا ہے کہ گورنر نے آرٹیکل 175(2) کے تحت فلور ٹسٹ روکنے کا پیغام بھیجا تھا؟ اور کیا گورنر ایسا کرسکتے ہیں؟ یہ بھی سوال کیا گیا کہ فلور ٹیسٹ میں دیری ہونا کیا صدر راج نافذ کرنے کی بنیاد ہوسکتی ہے؟کیا منی بل گورنر کے پاس بھیجنے میں دیری صدر راج کی بنیاد ہوسکتی ہے؟ ریاست میں بل پاس ہوا تھا یا نہیں، کیا دہلی سے طے کیا جائے گا؟ اس کے علاوہ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اسٹنگ آپریشن صحیح ہے تو بھی یہ صدر راج کی بنیاد نہیں ہوسکتا۔ پہلے ہی ایس آر بومئی اور رامیش پرساد کے س

طلاق، کثیر شادی نظام میں اصلاح کی پہل کریں علماء

ایک ساتھ تین بار طلاق کہہ کر طلاق دینے اور کثیر شادیوں پر روک لگانے کی بحث کے درمیان دیش کی کئی مسلم انجمنوں کے نمائندے، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے کہا ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور علماء اس میں اصلاح کے لئے پہل کریں۔ لیکن حکومت اور عدالتوں کا دخل نہیں ہونا چاہئے۔ سپریم کورٹ میں سائرہ بانوں نامی خاتون کی طرف سے ایک ساتھ تین طلاق و کثیر شادی کے خلاف دائر عرضی پر عدالت عظمیٰ کے ذریعے مرکزی حکومت سے جواب مانگے جانے پر یہ بحث چھڑ گئی ہے۔ مشاورت کے چیئرمین نوید حمدی نے کہا کہ اس معاملے پر ایک ساتھ تین طلاق پر مسلم پرسنل لاء بورڈ کو گہرائی سے غور کرنا چاہئے،ایران اور سعودی عرب جیسے ممالک میں اس پر بات چیت ہوئی ہے اور تبدیلی بھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا ایک ساتھ تین بار طلاق کہہ کر طلاق دینے کا نظام خاص طور سے بھارت ، پاکستان اور بنگلہ دیش میں ہے۔ پاکستان میں قانون کے ذریعے اس میں تبدیلی کی گئی ہے لیکن ابھی بنیادی سطح پر یہ عمل میں نہیں آسکی ہے۔حمید نے کہاکہ علماء دین کو اس پر غور کرنا چاہئے کہ قرآن اور شریعت کے دائرے میں رہ کر اس میں کیا اصلاح ہوسکتی ہے۔ مسلم سماج کے ایک حصہ کی یہ

ہیلی کاپٹر ڈیل:رشوت دینے والا جیل میں اور لینے والے

اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹرسودے میں اٹلی کی ایک عدالت کی طرف سے رشوت دینے والوں کو قصوروار قرار دینے کے فیصلے سے بھارت کی سیاست میں ایک نیا طوفان کھڑا ہونا فطری ہی ہے۔ اگستا ویسٹ لینڈ کانگریس کے لئے کہیں دوسرا بوفورس کانڈ نہ بن جائے۔ فیصلے میں اس کی تفصیل ہے کہ 12 ہیلی کاپٹروں کے سودے میں کروڑوں روپے کی دلالی دی گئی۔ بتادیں کہ اگستا ویسٹ لینڈ کی اصل کمپنی اٹلی کی فممکینیکا نے 3600 کروڑ روپے کی لاگت پر12 وی آئی پی ہیلی کاپٹروں کا سوداکیا تھا۔ 2010ء میں ہوئے اس سودے میں اٹلی کی جانچ ایجنسی نے رشوت خوری کا الزام لگاتے ہوئے وہاں کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ۔بعد میں جانچ کی آنچ بھارت تک پہنچی۔ معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے اس وقت کے وزیر دفاع اے کے انٹونی نے 2013ء میں سی بی آئی سے جانچ کرانے کی درخواست کی تھی۔ الزام ہے کہ سودے میں ہیلی کاپٹروں کی کوالٹی کا پیمانہ بدلنے اور سودے کو قطعی شکل دلانے کے سلسلے میں ہندوستانی افسروں ، لیڈروں کو رشوت دی گئی۔ الزام ہے کہ سابق ایئر فورس چیف ایئر مارشل ایس پی تیاگی اور ان کے رشتہ داروں کو قاعدے بدلنے اور ڈھیل دینے کے عوض میں موٹی رقم بطور رشوت دی گئی۔ 65سے

راجدھانی میں بڑھتے ہٹ اینڈ رن حادثے

دہلی کے ایک طرف ہٹ اینڈ رن کے واقعات بڑھ رہے ہیں تو ادھر سڑکوں پرغنڈہ گردی کے معاملے اکثر سرخیوں میں چھائے رہتے ہیں۔ ہماری راجدھانی کی سڑکیں قبر گاہ بنتی جارہی ہیں۔ دہلی میں ہٹ اینڈ رن کے 2015 ء میں 1567 لوگ مارے گئے جبکہ سال2014ء میں 1671 لوگوں کی جان گئی۔ ان میں 50 فیصدی سے زائد معاملہ ہٹ اینڈ رن کے تھے۔ ان کی اہم وجہ تیز رفتار اور شراب پی کر گاڑی چلاناہے۔ حال ہی میں دھولہ کنواں علاقہ میں ایک نا معلوم گاڑی کی ٹکر سے بائک سوار تین لڑکوں کی موت ہوگئی۔ انہی دنوں دہلی کے سول لائن علاقے میں ایک نابالغ نے اپنی مرسڈیز سے سڑک پر چلتے ایک نوجوان کو کچل دیا۔ مرکزی محکمہ ٹرانسپورٹ کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق ہٹ اینڈ رن کے زیادہ تر واقعات رات میں ہوتے ہیں کیونکہ رات کو سبھی شاہراؤں پر مقامی پولیس اور ٹریفک پولیس نہیں رہتی اس وجہ سے ملزم ڈرائیور موقعہ پر حادثہ کرکے فرار ہوجاتا ہے۔ ہٹ اینڈ رن میں ویسے بھی سزا بہت کم ہے۔ ملزم کے خلاف لاپرواہی سے ہی موت کا معاملہ درج ہوتا ہے اور اس میں زیادہ سے زیادہ سزا دو سال ہوتی ہے۔ نئے موٹر ایکٹ کے مسودے میں ملزم ڈرائیوروں کے خلاف سخت کارروائی کی کوئی بات نہیں ک

زخمی اختر خاں کو چھوڑ داغی پولیس بھاگی

اترپردیش کی پولیس کی ساکھ پر ایک بار پھر داغ لگا ہے۔ بلند حوصلہ بدمعاشوں نے پیر کو تڑکے دادری کوتوالی میں واقع نئی آبادی میں شاطر بدمعاش کے گھر دبش مارنے گئے دروغہ اختر خاں (48 سال) کو گولی سے اڑادیا۔ انسپکٹر ہوم سنگھ یادو کی رہنمائی میں گئی پولیس پارٹی ساتھی دروغہ کو گولی لگتے ہی موقعہ سے فرار ہوگئی۔شہید دروغہ کے مامو کا الزام ہے کہ ڈیڑھ گھنٹے تک اختر موقع پر لہو لہان پڑے رہے۔ بعد میں مقامی لوگوں نے انہیں ہسپتال پہنچایا جہاں انہیں مردہ قراردے دیا گیا۔ اختر دادری کوتوالی کی کوٹ چوکی کے انچارج تھے۔ واردات کی جگہ کوتوالی سے مشکل سے 400 میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ بدمعاش جاوید و فرقان اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ فرار ہوگئے۔ بنیادی طور سے علیگڑھ کی فردوس کالونی کے باشندے اختر خاں سپاہی سے ترقی پا کر دروغہ بنے تھے اور کوٹ چوکی پر 6 مہینے سے تعینات تھے۔ ایتوار کی رات پولیس کو نئی آبادی محلہ میں شاطر بدمعاش جاوید کے پاس بھاری مقدار میں ہتھیار ہونے کی اطلاع ملی اور پیر کی صبح 4 بجے انسپکٹر ہوم سنگھ یادو کی رہنمائی میں 12 پولیس والوں کی ٹیم نے چھاپہ ماری کی۔ جاوید اپنے ساتھی فرقان کے گھر میں چھپا ہ

وادی میں فوج کو بدنام کرنے میں کام آرہا ہے خلیج کا پیسہ

جس طرح وادی کشمیر میں پچھلے ایک عرصے سے علیحدگی و دہشت گردانہ سرگرمیاں تیزی سے بڑھی ہیں اس سے یہ لگتا ہے کہ کچھ عناصر ایسے ہیں جو لڑکوں کو بھڑکا رہے ہیں۔ وادی میں موجود دہشت گرد نیٹورک خون خرابے کے بجائے لوگوں کو بھڑکا کر فوج اور سکیورٹی فورس کو بدنام کرنے کی منظم حکمت عملی پر کام کررہے ہیں۔ خفیہ ایجنسیوں نے وزارت داخلہ کو بھیجی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندواڑہ کی واردات دہشت گردی اور علیحدگی پسندی نیٹورک کا نتیجہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق وادی میں موجود مرکز مخالف گروپ جموں و کشمیر میں پی ڈی پی ۔ بھاجپا سرکار کے لئے دباؤ رکھنے کے لئے ان کرتوت میں برابر کا شریک ہے۔ ادھر خلیجی ممالک سے حوالہ کے ذریعے آرہا پیسہ کشمیر وادی میں ہماری سکیورٹی فورس کی دقتیں بڑھا رہا ہے کیونکہ خبر ہے کہ زیادہ تر ناجائز پیسہ کا استعمال صدیوں پرانی صوفی روایت سے نوجوانوں کو ہٹا کر انہیں کٹر پسندی کی طرف لے جانے کیلئے بنیاد بنانے میں ہورہا ہے۔ کشمیر وادی کے کئی حصوں میں مذہبی انجمنیں ابھر رہے ہیں۔ سکیورٹی تجزیوں کے مطابق یہ انجمنیں زیادہ تر نوجوانوں کو راغب کررہی ہیں۔ اس میں مذہب کی اس شکل کو پیش کیا جارہا ہے جس پر ممنوعہ

9/11 حملہ کو لیکر امریکہ ۔ سعودی عرب آمنے سامنے

امریکہ کو کچھ مہینوں کے بعد نیا صدر ملنے والا ہے، لیکن موجوہ صدر براک اوبامہ کے سامنے شاید اپنے کیریئر کی سب سے بڑی چنوتی آکھڑی ہوئی ہے۔مسئلہ 9/11 آتنکی حملہ سے جڑا ہے جس میں حملہ آوروں کو مدد پہنچانے میں سعودی عرب کا کردار آیا ہے۔ ایسے میں سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا امریکی پارلیمنٹ میں وہ بل پاس ہوگا جس میں سعودی عرب کے خلاف امریکی عدالت میں مقدمے کی بات شامل ہے۔ امریکہ کی سیاست میں صدارتی چناؤ کا ان دنوں تذکرہ ضرور ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ سنجیدہ غورو خوض اوبامہ انتظامیہ کو سعودی عرب کے خلاف امریکی کورٹ میں مقدمہ کرنا پڑ رہا ہے۔ امریکی پارلیمنٹ کے نچلے ایوان ’’کانگریس‘‘ میں ایسا بل لانے کی تیاری ہے جس میں سعود ی عرب کو 9/11 نیوریاک حملوں میں آتنک وادیوں کی مدد کرنے کیلئے شبہ کی نظروں سے دیکھا جارہا ہے۔ اس میں صاف تذکرہ ہے کہ سعودی عرب نے اپنے چینل کے ذریعے امریکہ میں موجود دہشت گردوں کو نہ صرف ٹریننگ میں مدد دلائی بلکہ انہیں مالی مدد بھی پہنچائی۔ یہی بڑی وجہ ہے کہ حملہ کے15 سال بعد میں 9/11 حملہ کے ذمہ دار اور مددگار پر کارروائی کا عمل جاری ہے۔کانگریس میں یہ بل اس لئے لایا جاسکتا ہے ک

غیر قانونی دھارمک مقامات کے پیچھے آستھا نہیں پیسہ کمانا ہے

سپریم کورٹ نے دیش بھر میں سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر ناجائز طریقے پر پوجا استھلوں کی موجود گی پر افسران کی لاچاری کو لیکر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا یہ بھگوان کی توہین ہے۔ جسٹس گوپال گوڑا اور جسٹس ارون مشرا کی بنچ نے کہا کہ آپ کو اس طرح کے ڈھانچوں کو گرانا ہوگا۔ ہمیں پتہ ہے کہ آپ کچھ نہیں کررہے ہیں۔ بنچ نے سماعت کے دوران یہ بھی کہا کہ سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر ناجائز طور سے بنے مندروں کے پیچھے لوگوں کی آستھا نام کی کوئی چیز نہیں ہے بلکہ لوگ اس کی آڑ میں پیسہ کما رہے ہیں۔ قریب 7 سال پہلے سپریم کورٹ نے خالی زمین پر قبضہ کر ناجائز طریقے سے بنائے گئے پوجا استھلوں کے خلاف سخت گائڈ لائنس و ہدایات جاری کی تھیں۔ تب عدالت نے کہا تھا کہ سڑکوں، گلیوں ،پارکوں ، پبلک مقامات پر مندر، چرچ، مسجد یا گورودوارے کے نام پر ناجائز تعمیرات کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ لیکن اتنے برس بعد بھی اگر سپریم کورٹ کے حکم پر تعمیل یقینی نہیں کرائی جاسکی تو اس کے لئے ذمہ دار کون ہے؟ اور اس کے لئے کس کو ذمہ دار مانا جائے؟ ایسا لگتا ہے کہ ریاستی حکومتوں کے پاس ایسا نہ کرنے کا کوئی نہ کوئی بہانہ تو تیار رہتا ہی ہے اور اس پر برسوں ع

نواز شریف بنام راحیل شریف

پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور طاقتور فوجی چیف راحیل شریف کے درمیان ٹکراؤ لگاتار بڑھتا جارہا ہے۔ تختہ پلٹ کے اندیشوں کے درمیان نواز شریف نے جنرل شریف کو ڈرامائی طریقے سے چنوتی دی ہے۔ اپنی سرکار کو کمزور کرے کی کوشش کرنے والوں پر برستے ہوئے نواز نے کہا ہے کہ ان کا سر صرف اللہ اور عوام کے سامنے جھکتا ہے۔ ایک ڈرامائی ٹی وی خطاب میں شریف نے کہاکہ میری جوابدہی صرف اللہ اور عوام کے تئیں بنتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پناما پیپرس لیک میں اپنے اور اپنے خاندان کے ممبران کے نام آنے کی افواہ سے میں دکھی ہوں۔اس معاملہ میں کسی بھی جانچ کے لئے پوری طرح سے تیار ہوں۔ پاک فوجی چیف جنرل راحیل شریف کے ذریعے 6 اعلی فوجی افسران کو بدعنوانی کے الزام میں نکالنے کے بعد نواز شریف نے نیشنل ٹی وی کے ذریعے اپنی صفائی دی۔ آرمی چیف نے افسران کو برخاست کرتے ہوئے کہا کہ آتنک واد کے خلاف لڑائی بدعنوانی کے رہتے نہیں جیتی جا سکتی۔ مانا جارہا ہے کہ راحیل شریف کا اشارہ نواز شریف کی طرف تھا۔ انہوں نے کہا کہ آتنک کے خلاف جاری ہماری جنگ بدعنوانی کے رہتے جیتی نہیں جاسکتی اس لئے بدعنوانی کو جڑ سے مٹانے کی خاطر ہم سب کو

کانگریس کے بھگوا آتنک واد کی نکلتی ہوا

کانگریس کی مشکلیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔عشرت جہاں معاملے کے بعد سمجھوتہ دھماکہ معاملے میں ایک نئے خلاصے سے کانگریس ایک بار پھر بیک فٹ پر آنے پر مجبور ہے۔ دراصل نیشنل انویسٹی گیش ایجنسی (این آئی اے) نے منگلوار کو سنسنی خیز خلاصہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ معاملہ میں لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت کے خلاف کوئی ثبوت ہی نہیں ہے اور نہ ہی پروہت کو کبھی آروپی بنایا گیا تھا۔اس کے باوجود پروہت کا نام جان بوجھ کر معاملہ میں گھسیٹا گیا۔ این آئی اے نے کہا ہے کہ حالانکہ پروہت کے خلاف مالیگاؤں دھماکہ معاملے میں جانچ ابھی جاری ہے۔بتادیں کہ18 فروری 2007ء کو ہریانہ کے پانی پت کے پاس اٹاری ایکسپریس (سمجھوتہ ایکسپریس) میں ہوئے بم دھماکہ میں 8 لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔ ان دھماکوں میں 68 لوگوں کی جانچ چلی گئی تھی۔ این آئی اے ڈائریکٹر شرد کمار نے کہا سمجھوتہ دھماکہ معاملہ میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔ پروہت کبھی ملزم تھا ہی نہیں۔  مجھے حیرانی ہے کہ ان کا نام سمجھوتہ دھماکہ معاملہ سے کیوں جوڑا گیا؟ کرنل پروہت نے اس مہینے کے شروع میں وزیر دفاع منوہر پاریکر کو خط لکھ کر کہا ہے ان کے خلاف اس

راشٹرپتی راجہ نہیں ،ان کے فیصلے پر بھی نظرثانی ہوسکتی ہے

اتراکھنڈ میں راشٹرپتی شاسن لگائے جانے کے مرکزی سرکار کے فیصلے کی سنوائی کررہے نینی تال ہائی کورٹ کے ذریعے راشٹرپتی شاسن کے نوٹیفکیشن کو رد کر دینے کے بعد ہریش راوت سرکار کی بحالی تو ہوگئی لیکن یہ فیصلہ مرکزی سرکار کے لئے ایک بڑا جھٹکا بھی ہے۔ راشٹرپتی شاسن سے قبل کی صورتحال بحال کرنے سے ہائی کورٹ کے حکم میں جمہوریت اور ہمارے پارلیمانی اور فیڈرل سسٹم کوبہتر طور پر چلانے کے کئی سبق ہیں۔ یہ سبق خاص کر ایسے دور میں ضروری ہوگئے ہیں جب ہمارا پارلیمانی ڈیموکریسی سسٹم کئی طرح کے سوالوں میں گھرتا جارہا ہے۔ سیاسی سبقت حاصل کرنے کی ہوڑ اس قدر کڑواہٹ بھرا ماحول پیدا کررہی ہے کہ قائم شدہ مریاداؤں اور سنستھانوں کا خیال رکھنے کی ضرورت بھی نہیں سمجھی جارہی ہے۔ بیشک مرکزی سرکار اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چنوتی دے گی لیکن اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ اس فیصلے سے مودی سرکار اور بھاجپا کوزبردست دھکا لگا ہے۔ بھاجپا کے منتظم کار یہ کہہ کر اپنا بچاؤ نہیں کرسکتے کہ یہ کانگریس کا اندرونی معاملہ ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ وجے بہو گنا اور ہرک سنگھ راوت کی لیڈر شپ میں ہریش راوت کے خلاف ہوئی بغاوت کے بعد بھاجپا ات

میرا اگلا ٹارگیٹ ہے ریو اولمپک میں میڈل جیتنا

22 سال کی جمناسٹ دیپا کرماکر نے کچھ مہینے بعد ہونے والے ریو 2016 اولمپک کے لئے کوالیفائی کرکے تاریخ رچ دی ہے۔ یہی نہیں اس بھارتیہ جمناسٹ نے اگلے ہی دن اولمپک ٹیسٹ مقابلے میں گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی بھارتیہ مہلا بھی بن گئی ہیں۔52 سال میں پہلی بار کسی بھارتیہ نے جمناسٹ میں اولمپک کیلئے کوالیفائی کیا ہے۔ آخری بار 1964ء میں ایسا ہوا تھا۔ دیپا نے یہاں تک پہنچنے کے لئے لمبا و سخت سنگھرش کیا ہے۔ دیپا جب 6 سال کی تھی تبھی سے ان کے پتا نے سوچ لیا تھا کہ وہ اسے جمناسٹ بنائیں گے لیکن اس میں ایک دقت تھی دیپا کے پیر کے تلوے سپاٹ تھے۔ ایسے پیروں کی وجہ سے ایتھلیٹ کے لئے پیر جمانا، بھاگنا یا کودنا آسان نہیں ہوتا۔ پیروں میں گھماؤ لانا بھی ناممکن ہوتا ہے۔ اس کے باوجود دیپا کی ضد تھی کہ کچھ بھی ہوجائے وہ جمناسٹک نہیں چھوڑے گی آخر کار دیپا کے پتا نے جو بھارتیہ اسپورٹس اتھارٹی میں ویٹ لفٹنگ کوچ تھے، نے اسے اگرتلہ کے وویکانند جم میں ٹریننگ کے لئے بھیجا لیکن اس جم میں ڈھنگ کے اکوپمنٹ نہیں تھے اور پیر لگا کر والر کی تیاری کرنی پڑتی تھی۔جم میں بارش میں پانی بھرجاتا، چوہے اور کوکروچ بھی آجاتے۔ ان سب کے باو