اشاعتیں

ستمبر 21, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

214 کول بلاکوں کا الاٹمنٹ منسوخ!

آخر کار سپریم کورٹ نے کوئلہ کھانوں کی وہ سبھی الاٹمنٹ منسوخ کردی ہیں جن کومنمانے ڈھنگ سے سال1993 سے لیکر2010 تک بانٹا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 218 کول بلاکوں میں سے سرکاری کمپنیوں سے وابستہ4 کوئلہ کانوں کو چھوڑ کر باقی214 کو کھلی اور مقابلہ جاتی نیلامی کیلئے راستہ صاف کردیا ہے۔ جن 46 کھانوں کو ان سے کوئلے کی پیداوار شروع ہونے کی بنیادپر راحت ملنے کی تھوڑی امید تھی سپریم کورٹ نے انہیں کوئی بھی رعایت نہیں دی۔ حالانکہ ان کھانوں سے وابستہ کمپنیوں کو آئندہ چھ مہینے تک پیداوار جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے تاکہ کوئلے کی موجودہ قلت اور نہ بڑھ جائے کیونکہ ان کھانوں کے الاٹمنٹ میں منمانی ایک گھوٹالے کی شکل لیکر سامنے آچکی تھی اس لئے اسی طرح کے فیصلے کی امید کی جارہی تھی اس لئے اور بھی کیونکہ خود مرکزی سرکار نے یہ کہا تھا کہ ایسے کسی فیصلے سے اسے اعتراض نہیں ہوگا۔ ایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں کوئلہ کھانوں کی الاٹمنٹ منسوخ ہونا پالیسیوں کو نافذ کرنے میں منمانی برتنے کے مضر اثرات کی علامت ہے۔ قدرتی وسائل کے معاملے میں اس طرح کی منمانی اور جانبدارانہ رویہ تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن اس حقیقت کو بھی

کیا چین میں اقتدار کی لڑائی چل رہی ہے؟

مشرقی لداخ کے چمارمیں جس طرح سے چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے جوانوں کی سرگرمیاں جاری ہیں ، اس سے ان کے صدر جنپنگ کے دورہ بھارت سے پیدا جوش ہوا میں اڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ جنپنگ کی زبان پھر سے بدلی ہوئی ہے۔ بھارت کا نام لئے بنا وہ اپنی فوجوں کو علاقائی جنگ جیتنے کے لئے تیار رہنے کی صلاح دے رہے ہیں۔ یہ وہ ہی شی ہیں جنہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے چمار میں چینی فوجیوں کی دراندازی اور وہاں اڈے جمانے پر اعتراض پر اپنے فوجیوں کو فوراً واپس لوٹنے کے اشارے دئے تھے۔ حالانکہ آدیش کے باوجود چینی فوجی پوری طرح سے نہیں لوٹے ہیں۔ جن ملکوں میں برائے نام جمہوریت ہے وہاں فوج کا رول بہت مضبوط رہا ہے چاہے وہ پاکستان ہو یا چین۔دونوں ملکوں کی حکومتوں اور وہاں کی فوج کے درمیان فرق صاف دکھائی پڑتا ہے اور یہ فرق کہیں نہ چاہ کر بھی پیدا کیا جاتا ہے۔ پاکستان جمہوری حکومت اور بھارت سے تعلقات کو لیکر بہت سنجیدہ ہے۔ نواز شریف چاہتے ہیں کہ بھارت سے ان کا تعلق اچھا ہو۔ انہوں نے پچھلے مہینے اس بات کو صاف طور پر کہا تھا کہ بھارت سے تعلقات بہتر بنانا بہت ضروری ہیں ۔ مگر پاکستانی فوج مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتی

افغانستان کا باعث تشویش مستقبل!

ایک پڑوسی ملک دوست ہونے کے ناطے بھارت کو افغانستان کی اندرونی سیاست پر گہری نگاہ رکھنی ہوگی۔ ویسے بھی اگر امریکہ وہاں سے جاتا ہے تو اس کے نتائج سے بھی ہندوستان کو اثر انداز ہونا پڑے گا۔ افغانستان میں مہینوں سے جاری سیاسی تعطل آخر کار مثبت سمجھوتے کے ساتھ ختم ہوگیا ہے۔ صدر کے دونوں امیدواروں کے درمیان اقتدار کی تقسیم کا معاہدہ کروا کر امریکہ نے افغانستان میں اپنا مقصد حاصل کرلیا ہے لیکن اس عمل میں جمہوری طریقے پر چناؤ کی توقعات کو ضرور دھکا لگا ہے۔ سمجھوتے کے تحت اشرف غنی صدر بنیں گے جبکہ ان کے حریف عبداللہ عبداللہ کو سرکار کے چیف ایگزیکٹو کا عہدہ ملے گا۔یہ عہدہ وزیر اعظم جیسا ہوگا جسے کافی اختیارات حاصل ہوں گے۔ لیکن کیا قومی اتحاد کی سرکار کی جمہوری ساکھ بھی ہوگی یہ تو آنے والا وقت بتائے گا۔ اپریل میں ہوئے چناؤ کی طالبان نے مخالفت کی تھی اس کے باوجود عام لوگوں نے بھاری تعداد میں حصہ لیا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ افغانستان کی عوام میں اپنی سرکار کو چننے اور جمہوری نظام کے قائم ہونے کی کتنی قوت خواہش ہے۔ لاکھ ٹکے کا سوال ہے کیا نئی سوال افغان عوام کی توقعات پر کھری اتر سکے گی؟ حقیقت یہ ہ

بروقت اور صحیح مدد ملتی تو مقصود شاید بچ جاتا!

راجدھانی میں واقع چڑیا گھر میں منگل کو ایک انتہائی تکلیف دہ حادثہ ہوا۔ دوپہر قریب1 بجے ایک نوجوان جو چڑیا گھر گھومنے آیا تھا۔ سفید شیر کی تصویر لینے کے لئے اس کے باڑے کی دیوار پر چڑھا اور اندر پھسل گیا اور سوکھی کھائی میں گر گیا۔ 20 سالہ نوجوان مقصود شیر سے بچنے کیلئے قریب10 منٹ تک سفید شیر کے سامنے ہاتھ جوڑ کر امید کرتا رہا کہ شاید وہ بچ جائے اور اسے بچا لیا جائے۔ لیکن جب آس پاس کے لوگوں نے شیر کو اس سے دور کرنے کی کوشش میں پتھر بازی شروع کی تو شیر بگڑ گیا اور مقصود پر حملہ کرکے اس کی گردن پکڑ کر دور لے گیا۔ وہاں اس نے اسے بڑی بے رحمی سے مار ڈالا۔ ایک چشم دید نے سارا سین بیان کرتے ہوئے بتایا ہم سب لوگ چڑیا گھر گھوم رہے تھے۔ تبھی ہم نے دیکھا کہ ایک لڑکا سفید شیر وجے کے باڑے میں جھانک رہا ہے۔ وہ آگے کی طرف بار بار جھک رہا تھا۔ وہاں باڑے کی اونچائی کم تھی اتنے میں وہ لڑکا باڑے کے اندر جا گرا جو نالہ بنا ہوا ہے اس میں پانی نہیں تھا لڑکا اسی میں گرا۔ اتنے میں سفید شیر لڑکے کے پاس آٹپکا۔ لڑکا چپ چاپ بیٹھا رہا اور ہاتھ جوڑ کر معافی مانتا رہا یا اوپر والے سے دعا کرتا رہا کہ اسے بچا لے۔ تھ

اسرو کی تاریخی کامیابی ہے’’ منگل مشن‘‘!

بدھ کے روز یعنی 24 ستمبر کی صبح جب دیش نیند کے خمارسے اٹھا ہی تھا کہ بھارت منگل کی دہلیز تک پہنچ چکا تھا۔ یہ خوشی اور فخر کی بات ہے کہ بھارت دنیا کا پہلا دیش ہے جو اپنی پہلی ہی کوشش میں ایسا کرنے میں کامیاب رہا۔ مریخ تک پہنچنے والے امریکہ ، روس اور یوروپ کی کئی کوششوں کے بعد ہی منگل کے مدار میں کئی علامتیں پائی گئی تھیں۔ تین سال پہلے چین بھی ایسی کوشش میں ہار چکا ہے۔ اس لئے اس کامیابی تک پہنچنے والے ہم پہلے ایشیائی ملک ہیں۔ زمین سے مریخ کی اوسطاً دوری تقریباً22 کروڑ50 لاکھ کلو میٹر ہے۔ اس دوری کو منگل یان (مریخ شٹل) نے قریب 80 ہزار کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے اس سفر کو طے کیا۔ منگل یا ن کو پچھلے سال5 نومبر کو 2 بجکر36 منٹ پر اسرو نے سری ہری کوٹا خلائی مرکز سے روانہ کیا تھا۔ اسے کولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل (پی ایس ایل وی) C25 کی مدد سے چھوڑا گیا تھا۔ اس پر 450 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔ اس منگل یان کا وزن 1350 کلو ہے۔ اس کو چھوڑے جانے کے بعد سے اس کے سفر میں 7 تبدیلیاں کی گئیں تاکہ یہ منگل کی سمت میں اپنا سفر جاری رکھ سکے۔ اس مہم کے پیچھے بھارت کا مقصد ہے کہ اس مشن کے تحت خلائی سائنس ک

چدمبرم اور ان کی بیوی تفتیشی ایجنسیوں کے راڈار پر!

مرکز میں تبدیلی اقتدار سے یوپی اے عہد میں ہوئے گھوٹالوں کی جانچ میں تیزی آنا فطری ہی بات ہے۔ یوپی اے حکومت میں جانچ ایجنسیوں پر حکمراں فریق کا دباؤ بنا ہوا تھا جو اب ختم ہوگیا ہے۔ جانچ ایجنسیاں بغیر کسی دباؤ کے اپنا کام کر سکتی ہیں اس کے نتیجے اب سامنے آنے لگے ہیں۔ پہلے نشانے پر ہیں سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم اور ان کا خاندان۔ ایئرٹیل میکسس معاملے میں چل رہی سماعت کے دوران سی بی آئی نے بتایا کہ سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کے ذریعے ٹو جی سودے میں ایک آئی پی بی کو منظوری دی تھی۔ یہ منظوری دینا غلط تھی۔ معاملے کی جانچ افسر نے اسپیشل جج اوپی سینی کو بتایا کہ 80 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری جو 3500 کروڑ روپے بنتی ہے، ایک آئی پی بی کو منظوری دینا غلط تھا۔ اس کی جانچ ہورہی ہے کہ 2006ء میں ایئر ٹیل میکسس سودے میں چدمبرم نے کیسے غیر ملکی سرمایہ کاری ریگولیٹری بورڈ کو منظوری دے دی؟ اس نے کہا کہ وزیر خزانہ کو 600 کروڑ روپے تک کی منظوری دینے کا اختیار تھا لیکن چدمبرم نے80 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی جو قریب3500 کروڑ روپے بنتی ہے۔ چدمبرم نے یہ منظوری کیوں دی اس پر جانچ چل رہی ہے۔ ادھر کروڑوں روپے کے شار

اور اب پاکستان میں بھی پیدا ہوا ایک ’پپو‘ بلاول بھٹو!

پاکستان پیپلز پارٹی کے نوجوان چیئرمین بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری کے بیٹے بلاول بھٹو نے کشمیر کے بارے میں ایک ایسا بیان دیا ہے جس وجہ سے وہ مذاق کا موضوع بن گئے ہیں۔ بلاول نے جمعہ کو ملتان میں پارٹی کے ورکروں سے خطاب میں کہا تھا میری پارٹی بھارت سے پورا کا پورا کشمیر حاصل کرے گی۔ میں اس کا ایک انچ حصہ بھی نہیں چھوڑوں گا۔ دیگر صوبوں کی طرح پورا کشمیر پاکستان کا حصہ ہے، ہم اسے بھارت سے واپس لے کر رہیں گے۔ اس دوران سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ لگتا ہے کہ اب پاکستان کوبھی ایک ’’پپو‘‘ مل گیا ہے۔ ایک وقت تھا کہ بلاول کے نانا ذوالفقار علی بھٹو نے بھی کہا تھا پاکستان ہندوستان سے ایک ہزار سال تک جنگ جاری رکھے گا۔ دراصل پاکستانی لیڈروں کے سر پر سے کشمیر کا بھوت اترتا نہیں دکھائی پڑ رہا ہے۔ ایسا شاید اس لئے بھی کہ کٹر پسندوں اور آئی ایس آئی اور فوج کی تکڑی میں پھنسا اصلی اقتدار تک جمہوری پارٹی اور سرکاروں کی ویسی پکڑ نہیں بن پائی جیسی بھارت میں ہے جبکہ کٹر پسند آئی ایس آئی اور فوج کا گٹھ جوڑ بھارت مخالف تیوروں سے عوام کو ورغلائے رکھنے کے ساتھ ہی

پرشانت بھوشن نے سی بی آئی ڈائریکٹر سنہا کو بری طرح پھنسایا!

ٹو جی اور کوئلہ گھوٹالے کے ملزمان سے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر ملنے کے الزام میں بری طرح پھنس گئے سی بی آئی کے ڈائریکٹر رنجیت سنہا۔ متنازعہ گیسٹ رجسٹر میں درج ناموں کی فہرست میں خامیوں سے ہی بچاؤ کا راستہ نکالنے کی کوشش میں ہیں۔ اس دوران یہ الزام سنہا پر لگانے والی رضاکار تنظیم سی پی آئی ایل نے اطلاع دینے والوں کا نام بتانے سے انکار کردیا۔ تنظیم نے وسل بلوور کی سکیورٹی حوالہ دیتے ہوئے اس کی پہچان اجاگر کرنے سے منع کردیا۔ حالانکہ مفاد عامہ کی دوہائی دیتے ہوئے کورٹ سے درخواست کی ہے کہ رنجیت سنہا کو ٹو جی معاملے کی جانچ سے الگ کیا جائے۔ سی پی آئی ایل نے یہ بات سپریم کورٹ میں داخل اپنے حلف نامے میں کہی۔ عدالت میں جمعہ کو کشیدہ صورتحال اس وقت بن گئی جب سی بی آئی ڈائریکٹر کے وکیل کے رویئے سے بری طرح جھلائے چیف جسٹس نے انہیں سخت وارننگ دے ڈالی۔ ججوں نے کہا کہ سماعت 17 اکتوبر تک ٹال دی ہے تاکہ ہم دونوں معاملوں پر مرکزی حکومت کا نظریہ جان سکیں۔ رنجیت سنہا کے خلاف عرضی پر قریب ڈیڑھ گھنٹے تک سماعت کے دوران دونوں فریقین کے بیچ تلخ الفاظ کا استعمال ہوا۔ جانچ ایجنسی کے ڈائریکٹر کے وکیل کو تیز آوا

اسکاٹ لینڈ کی’ نا‘، علیحدگی پسندوں کیلئے ایک سبق ہے!

ہندوستانی بر صغیر سمیت دنیا کے مختلف علاقوں میں مملکتوں کو تقسیم کرنے والا برطانیہ خود ٹوٹنے سے بال بال بچ گیا۔ اگرچہ صرف چار لاکھ اسکوائٹش باشندے یعنی لکھنؤ کے کسی محلے کے برابر آبادی والے اسکاٹ لینڈ کی آبادی کے حق میں رائے دیتے تو گریٹ برطانیہ ٹوٹ جاتا۔ اسکاٹ لینڈ نے ریفرنڈم میں 55 فیصدی لوگوں نے ’نہیں‘ ووٹ دیا۔ یعنی وہ اسکاٹ لینڈ سے الگ نہیں ہونا چاہتے۔ برطانیہ ہی نہیں پورے یوروپ کی سانس اس بات کو لیکر اٹکی ہوئی تھی کہ اگر اسکاٹ لینڈ الگ ہوگیا تو کیا ہوگا؟ یہ پچھلے کافی وقت سے لگ رہا تھا کہ حکمراں اور اپوزیشن کی طاقت تقریباً برابر ہے اس لئے آزادی چاہنے والوں اور انگلینڈ کیحمایتی رائے رکھنے والوں کا یہ مقابلہ کانٹے کا تھا۔ 10 دن میں ایسی تبدیلی آئی کہ ’ہاں‘ کو ’نہیں‘ میں ووٹ دے دیا۔ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی جذباتی اپیل نے ماحول کو بدلنے میں کافی مدد کی۔کیمرون ملی بینڈ اور نک استک نے انگلینڈ کو زیادہ اختیارات دینے کے عہد نامے پر دستخط کئے۔السٹریل گارلنگ کے ساتھ برطانوی میڈیا نے بھی اس معاملے میں زور دار مہم چلائی۔ مہارانی ایلزبتھ نے بہت سوچ سمجھ کر ووٹ دینے کی اپیل کی تھی۔ نوجوانو

بال وواہ آبروریزی سے بھی بدتر لعنت،اس کا سماج سے خاتمہ ضروری!

دیش میں سماجی برائیوں کی فہرست میں بال وواہ ایک بڑی لعنت ہے۔ دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ اس سے نجات پانے کے لئے تمام سرکاری کوششیں فیل ہوگئی ہیں۔ بدقسمتی یہ ہے تمام قوانین کے چلتے آئے دن بال وواہ کے معاملے اکثر سامنے آتے رہتے ہیں۔ بال وواہ ہو آبروریزی سے بھی بدتر برائی بتاتے ہوئے دہلی کی ایک عدالت نے کہا کہ اسے سماج سے پوری طرح سے ختم کیا جانا چاہئے۔ اس میں کم عمر کی بچیوں کی شادی کرنے کے لئے لڑکی کے والدین کے خلاف معاملہ درج کرنے کوکہا۔ میٹرو پولیٹن مجسٹرین شیوانی چوہان نے لڑکی کے والدین کے ذریعے اس کے شوہر اور سسرال والوں کے خلاف جہیز کے لئے اذیت کے معاملے کی سماعت کے دوران یہ ہدایت دی ہے۔ جہیز دینا اور لینا قانون کے تحت جرم ہے۔ عدالت نے پولیس کو ہدایت دی کہ کم عمری میں شادی کی روک تھام قانون اورج ہیز انسداد قانون کی ضروری شقات کے تحت 14 سالہ لڑکی کے والدین اور اس کے سسرال والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ سسرال والوں کے خلاف گھریلو اذیتوں کا معاملہ پہلے سے ہی درج ہے۔ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ نے کہا بال وواہ آبروریزی سے بھی بدتر برائی ہے اورا سے سماج سے پوری طرح ختم کیا جانا چاہئے۔ اگر سر

یاد رہے چین کے دو چہرے ہیں دوستی کرو پر ساودھانی سے!

ایسا بھارت کی تاریخ میں کم ہی ہوا ہے جب کسی دیش کا راشٹرپتی اپنے بھارت کادورہ کسی دوسرے بھارتیہ شہرسے کرے۔ میں بات کررہا ہوں چین کے راشٹرپتی شی جنپنگ کی جنہوں نے اپنی بہت ہی اہم بھارت یاترا احمد آباد سے شروع کی۔ عام طورپر کوئی بھی راشٹرپتی جب بھارت دورہ پر آتا ہے تو وہ سب سے پہلے نئی دہلی آتا ہے پر یہ نریندر مودی کا کرشمہ ہی ہے جس نے دنیا کے سب سے طاقتور دیش کے صدر کو سب سے پہلے احمد آباد آنے کے لئے تیار کرلیا۔بھارت اور چین کے اعلی رہنماؤں میں جس طرح احمد آباد میں جھولا جھولا اس سے ایک دوسرے کے تئیں بھروسہ جتایا ہے۔وہ ایشیا کے ہی لئے نہیں پوری دنیا کیلئے اہم ہے۔جس طرح چین کو بھارت سے تمام امیدیں ہیں اسی طرح بھارت کو بھی اس سے ہیں۔ پردھان منتری نریندر مودی کی شکھر بیٹھک میں پیغام بہت صاف تھا۔ دنیا کے دوسب سے بڑے ترقی پذیر ملکوں کے نیتا آپسی تعلقات میں موجودہ حالات کو بنائے ہوئے نہیں رکھنا چاہتے۔ باجود اس کے کہ جنپنگ کے دورے کے دوران لداخ کے چمار سیکٹر میں پیپلز لبریشن آرمی کے گھس آنے سے تناؤ بنا ہوا ہے دونوں نیتاؤں نے آپسی رشتوں کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔ جس دن جنپنگ دہلی آئے تھے اسی