اشاعتیں

ستمبر 22, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

راجیوگاندھی کاخواب تعبیر :جافنہ خطے میں نئی صبح کا آغاز

25 برس سے بھی زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی میں تباہ ہوچکے سری لنکا کے شمالی صوبے میں ہوئے چناؤ میں سورگیہ راجیو گاندھی کا خواب تعبیر ہوگیا ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ راجیوجی کی یہ خواہش تھی کہ جافنہ کا حل جمہوری چناؤ ہیں نہ کے پربھاکرن کی بندوقیں۔ ایک بار جب انہوں نے ہندوستانی امن فوج جافنہ بھیجی تھی تو میں ان سے ملنے گیا تھا۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ امن فوج کی لبریشن ٹائیگرز بہت مخالفت کررہی ہے کہیں یہ قدم ہمیں بھاری نہ پڑ جائے۔ تو سورگیہ راجیو نے کہا تھا کہ سری لنکا کو اگر تباہی سے بچانا ہے اور جافنہ کے تملوں کو بچانا ہے تو جافنہ خطے میں چناؤ ہونے چاہئیں تبھی وہاں قیام امن ہوگا۔ اس کے بعد کیا ہوا یہ تاریخ ہے۔ راجیو جی کو اپنی جان کی قیمت چکانی پڑی۔ پورے واقعے کو ’مدراس کیفے ‘فلم میں جان ابراہیم نے خوبصورتی سے پیش کیا ہے۔ قارئین کو اگر پورے واقعے کی جانکاری چاہئے تو یہ فلم ضرور دیکھیں۔ ان انتخابات میں تمل پارٹیوں کی شاندار کامیابی نے ایک بار پھر وہاں کے تمل اکثریتی علاقے کی آزادی سے وابستہ چنوتیوں کو سامنے لا دیا ہے۔ پانچ تمل پارٹیوں کے اتحاد ،تمل راشٹریہ یونائیٹڈمحاذ، یونائیٹڈ پیپل

نیروبی حملے میں برطانوی و امریکی دہشت گرد؟

کینیا کی راجدھانی نیروبی میں ممبئی جیسا دہشت گردانہ حملہ منگلوار کو چوتھے دن بھی نہیں ختم ہوپایا۔ پیر کو کینیا کے صدر اوہوروکے یوہوٹا نے کہا تھا کہ سبھی بندوقچی مار دئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ویسٹ گیٹ مال کو دہشت گردوں سے آزادکرایالیاگیا ہے۔ مال پر فوج نے اپنا کنٹرول کرلیا ہے لیکن منگلوار کو مال میں پھر سے دھماکے سنائی دئے ہیں۔ دہشت گرد تنظیم الشباب نے دعوی کیا ہے کہ ابھی اس کے پاس کچھ یرغمال ہیں لیکن وہ پوری طرح سے محفوظ ہیں۔ تنظیم نے دھمکی دی ہے کہ جب تک کینیا صومالیہ سے اپنی فوجیں نہیں ہٹا لیتا اس کے حملے جاری رہیں گے۔ تنظیم نے کینیا کے حکام کے دعوے کو غلط بتاتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں کوئی امریکی یا برطانوی شامل نہیں ہیں۔ اس سے پہلے کہا گیا تھا پانچ امریکی اور برطانوی وائٹ ونڈو اس حملے میں شامل رہے ہیں۔کینیا کی وزیر خارجہ آمنہ محمد نے بتایا کہ حملہ آور امریکہ سے آئے تھے اور وہ بنیادی طور پر امریکی صوبے سینیٹا اور میسوری سے تعلق رکھتے تھے۔ مال سے بچ کر بھاگے لوگوں میںآتنکی بھی ہیں اور 65 لوگوں کی ابھی تلاش ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یا تو وہ محفوظ نکل گئے ہیں یا پھر مال کی پانچ

پہلی بار بھاجپا میں نظر آیا اتحاد طاقت اور مودی کابڑھتا طوفان!

بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھوپال میں ہوئی ریلی کئی معنوں میں اہمیت کی حامل رہی۔نریندر مودی کے وزیر اعظم عہدے کی امیدواری کے بعد یہ بھوپال میں پہلی ریلی تھی۔ جس طرح سے راجدھانی بھوپال میں لاکھوں لوگ جمع ہوئے وہ یہ صاف اشارہ دے رہے تھے کہ مودی کا طوفان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ بیشک کانگریس مودی کو طول نہ دے اور کہے کہ مودی فیکٹر 2014 ء لوک سبھا چناؤ میں کوئی خاص اثر نہیں ڈالے گا لیکن جس طرح نوجوان طبقہ مودی کی ریلیوں میں آرہا ہے اس سے لگتا ہے کہ وہ مودی کے دیوانے ہورہے ہیں۔ یہ نوجوان طبقہ شاید بی جے پی سے اتنا نہ جڑا ہو لیکن نریندر مودی سے جڑتا ضرور آرہا ہے۔ بھوپال ریلی میں سینئرلیڈر ایل۔کے۔ اڈوانی شیوراج سنگھ چوہان، راجناتھ سنگھ و دیگر بی جے پی کے لیڈرشاید پہلی بار اتنی تعداد میں اسٹیج پر موجودتھے۔ اس سے پہلے دو تین باتیں ابھر کر سامنے آئی ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ اس سے پارٹی میں اتحاد کا اشارہ ملتا ہے۔ سارے اختلافات کے باوجود سب کا اکٹھا ہونا پارٹی کے لئے ضروری ہے۔ دوسری بات جیسا اڈوانی چاہتے تھے کے ان ریاستوں کا چناؤ ان وزرائے اعلی کی وہاں کی سرکار (مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ) کی کارکردگی پرلڑا جا

درگا شکتی ناگپال نے اکھلیش سرکار کو تھوک چاٹنے پر مجبور کیا!

آخر کار ایس ڈی ایم درگا شکتی کو شکتی مل گئی۔ اکھلیش یادو سرکار کو تھوک کر چاٹنا پڑا۔ وزیر اعلی اکھلیش یادو نے درگا شکتی ناگپال کی معطلی واپس لیتے ہوئے ان کی بحالی کردی۔ ایس ڈی ایم صدر کے عہدے پر رہتے ہوئے درگا کو 27 جولائی کو معطل کیا گیا تھا۔ حالانکہ سرکار کا کہنا تھا کھادل پور میں واقع ایک مذہبی عبادتگاہ کی دیوار گرانے کے معاملے میں انہیں معطل کیا گیا لیکن مانا جارہا تھا کے ریت مافیا کے دباؤمیں درگا کی معطلی کی گئی تھی۔ یہ ہی وجہ رہی کے نہ صرف مقامی سطح پر ریاستی سرکار کو اس کی مخالفت جھیلنی پڑی بلکہ قومی سطح پر بھی سپا کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ درگا پنجاب کیڈر کی آئی ایس افسر ہیں اور بعد میں انہوں نے یوپی کیڈر لے لیا اس لئے پنجاب سرکار نے انہیں اپنے یہاں لینے کی پیشکش کی تھی۔ یہ ہی نہیں آئی ایس ایسوسی ایشن بھی درگا شکتی ناگپال کی حمایت میں ریاستی حکومت کے سامنے آ گئی تھی۔ نہ صر سیاسی اور سماجی تنظیمی سطح پر اس کا معاملہ اٹھابلکہ سپریم کورٹ تک پہنچایا گیا۔ ایک طرف جہاں درگا کی معطلی کی مخالفت ہورہی تھی وہیں سپا اپنی ضد پر اڑی تھی۔ سپا نیتا یوپی ایگرو کے چیئرمین نریندربھاٹی نے تو

15 ہزار کروڑخرچ والی اسکیم ’’آدھار کارڈ ‘‘پر سوالیہ نشان؟

آدھار کارڈ سرکاری فائدہ اسکیم کا فائدہ پہنچانے کے لئے ضروری نہیں ہے۔ بصد احترام سپریم کورٹ نے پیر کو یہ حکم دیا۔ اس سے سرکار کو سبھی لوگوں کو آدھار نمبر دینے کی اسکیم کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ جسٹس جی ۔ایس۔ چوہان اے ایس بوپ ڈے کی ڈویژن بنچ نے حکومت سے یہ بھی کہا کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کے کسی ناجائز شہری کو نہ ملے۔بنچ کرناٹک ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس ایس۔ کے بدھا سوامی کی مفاد عامہ کی عرضی پر غور کررہی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کو خاص پہچان نمبر یو آئی ڈی دینے کی آدھار اسکیم غیر آئینی ہے کیونکہ اس کے بارے میں اب تک کوئی قانون نہیں بنا۔ عرضی کے مطابق سرکار بھلے ہی یہ کہہ رہی ہو کہ آدھار کارڈ بنوانا آپ کی خواہش پر ہے چاہے تو اسے بنوائیں نہ بنوائیں مگر جس طرح سے اسے اسکیموں کا فائدہ لینے کے لئے ضروری بتایا جارہا ہے اس سے آدھار کا دعوی جھوٹا ثابت ہورہا ہے۔ لوگ کئی کئی گھنٹے لائن میں لگ کر آدھار نمبر حاصل کررہے ہیں۔ لوگوں کو یہ ڈر ہے کہ کہیں یہ نمبر نہ ہونے کے سبب انہیں اسکیم سے محروم نہ کردیا جائے؟ دیش میں ناجائز طور سے گھسے لوگوں کو بھی پہچان نمبر دیا جارہا ہے۔ قومی سکیورٹی کے

پاکستان میں مذہبی تشدد میں اب تک 800 سے زائد اموات!

پاکستان میں غیر مسلم اقلیتوں پر اکثر حملے ہوتے رہتے ہیں۔ اس کے پیچھے ان غیرمسلموں کو ملک سے بھگانا مقصد ہے یا ماردینا۔ ایتوار کو پاکستان کے پیشاور شہر میں ایک تاریخی گرجا گھر پر فدائی حملہ آوروں نے تابڑ توڑ گولیاں چلائیں۔ پیشاور میں واقع سینٹس چرچ میں طالبان کے دو فدائین آتنکیوں کے حملے کے وقت چرچ میں 600-700 لوگ تھے۔ اس حملے کے بعد عیسائیوں نے پاکستان میں جگہ جگہ مظاہرے شروع کردئے ہیں۔ حملے میں عورتیں، بچوں سمیت کم سے کم42 لوگ مارے گئے ۔ 140 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ حملہ اس وقت ہوا جب ایتوار کے معمولاتی دعائیہ کے بعد گرجا گھر سے باہر نکل رہے تھے۔ اسے پاکستان کی تاریخ میں عیسائی فرقے پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ مانا جارہا ہے۔ پیشاور کے کمشنر صاحبزادہ محمدانیس نے بتایا کے تشدد زدہ کوہاری گیٹ ضلع میں واقع قدیم اس گرجا گھر پر حملے سے آس پاس کی عمارتیں بھی تباہ ہوگئیں۔ اقلیتوں پر پاکستان میں مسلسل حملے بڑھ رہے ہیں۔ پیشاور میں 11 ستمبر کو خالصہ نمبرون کے سابق ناظم جان گل کے مکان کے باہر نامعلوم لوگوں نے بم پھینکا تاکہ علاقے میں خوف پیدا ہوجائے اور اقلیتیں علاقہ چھوڑ کر چلی جائیں۔ پیشاور کے علاق

وگیان بھون سے نصیحت لینا آسان ہے اسے بنیادی سطح تک لاؤ تم مانیں!

فرقہ وارانہ نفرت دور کرنے کے لئے بلائی گئی قومی ایکتا پریشد کی میٹنگ کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے مظفر نگر فسادات کو سیاسی نفع نقصان کے نظریئے سے دیکھنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور ساتھ ہی کہا فساد کرنے یا پھیلانے والوں پر سخت کارروائی ہو، چاہے وہ کسی بھی پارٹی کا کیوں نہ ہو۔ کشتواڑ، مظفر نگر، نوادہ میں فرقہ وارانہ فسادات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی سرکاروں کو ایسے واقعات سے سختی سے نمٹنا چاہئے اور بھی بہت کچھ کہا۔ وگیان بھون میں بلائی گئی قومی ایکتا پریشد کی میٹنگ میں تقریر کرنے میں اور اصلیت میں بہت فرق ہے۔ وزیر اعظم نے جوکہا اس سے سبھی متفق ہوں گے اور ہونا بھی چاہئے لیکن کیا حقیقت میں ایسا ہورہا ہے؟ ہم وزیر اعظم سے بھی پوچھتے ہیں کہ آج پورے دیش میں فرقہ وارانہ شورش کیلئے ذمہ دار کون ہے؟ کیا مرکزی حکومت اور اس کی خوش آمدی اور ووٹ بینک کی سیاست اس کے لئے ذمہ دار نہیں ہے؟ جب تک مرکزی حکومت یہ کہے کہ دیش کے وسائل پر طبق�ۂ خاص کا پہلا حق ہے ان کو بڑھاوا دینے کے لئے مختلف اسکیمیں چلائی جائیں، ان کی پڑھائی کے لئے خاص سہولیات دی جائیں تو دیش کے باقی طبقے کیا سمجھیں گے

کیا بابا رام دیو کو ریڈ الرٹ کے سبب لندن میں روکا گیا؟

یوگ گورو بابا رام دیو کو لندن کے ہیتھرو ہوائی اڈے پر روکنے اور پوچھ تاچھ کی وجہ سے ابھی تک صاف نہیں ہوا کہ بابا رام دیو کو روک کر ان سے امیگریشن اور کسٹم حکام نے 6 گھنٹے سے زیادہ پوچھ تاچھ کیوں کی تھی؟ اگلے دن سنیچر کو بھی پوچھ تاچھ کا سلسلہ جاری رہا۔ سنیچروار کو بابا اپنے ایک برطانوی ایم پی کے ساتھ ہوائی اڈے پوچھ تاچھ کے لئے پہنچے تھے۔ تھوڑی دیر بعد ہی انہیں جانے کو کہہ دیا گیا۔ دو دن کی اس پوچھ گچھ میں ابھی تک تفصیل سامنے نہیں آ سکی کہ اس کا کیا مقصد تھا؟ ذرائع کے مطابق رام دیو سے دوسرے دن ویزا کے بارے میں سوال کئے گئے تھے۔ موضوع تھا ٹورسٹ ویزا یا بزنس ویزا۔ حالانکہ پوچھ تاچھ کے اسباب کو لیکر الگ الگ دعوے کئے جارہے ہیں۔ اس سے پہلے رام دیو نے بھی کہا کہ انہیں پوچھ تاچھ کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران بھارت سرکار سے ان کی کوئی مدد نہیں کی گئی۔ بابا نے الزام لگایا کے ان کے خلاف ریڈ الرٹ جاری کر برطانوی حکام کو گمراہ کیا گیا تھا۔ بابا نے دعوی کیا کہ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں شامل نہیں ، نہ ہی کوئی غلط کام کیا۔ بابا نے کہا انہوں نے کسٹم حکام سے مسلسل اس پوچھ ت

ممبئی 26/11 کی طرز پرنیروبی میں غیر مسلموں پر آتنکی حملہ!

سنیچر کو کینیا کی راجدھانی نیروبی کے ایک شاپنگ مال میں ایک زبردست دہشت گرد حملہ ہوا جو اب تک جاری ہے۔ اس حملے نے ہمیں ممبئی26/11 حملے کی یاد تازہ کرادی ہے۔ اسی طرز پر اس حملے میں القاعدہ حمایتی صومالی دہشت گردوں نے غیر ملکیوں اور سفارتکاروں کے درمیان مقبول ترین ویسٹ گیٹ سینٹر مال پر 26/11 حملے کی طرز پر دستی بم پھینکتے ہوئے اے۔کے47 سے اندھادھند گولیاں برسائیں۔ جس میں 72 لوگوں کی موت ہونے کی خبر ہے۔ قریب 200 لوگ اس حملے میں زخمی ہوئے ہیں ان میں چار ہندوستانی ہیں۔ بھیڑ بھرے مال میں داخل ہوئے دہشت گردوں نے وہاں لوگوں کو یرغمال بنا لیا۔ چونکہ یہ مال یہودیوں کا ہے اور یہاں پر بہت سے یہودی غیر ملکی نژاد لوگ جاتے ہیں اس لئے اسرائیلی فوج بھی وہاں پہنچ چکی ہے اورکینیا کے فوجیوں کے ساتھ مال سینٹر کو بحال کرانے کے لئے مورچہ سنبھالا ہوا ہے۔ قریب ایک ہزار لوگوں کو محفوظ طریقے سے نکال لیاگیا ہے۔ تادم تحریر 49 لوگ لا پتہ بتائے جاتے ہیں۔ نیروبی میں 1998ء کے بعد سب سے خوفناک حملہ ہے۔ چشم دید کے مطابق صومالیہ اسلامی انتہا پسند تنظیم الشباب کے 10سے 15 دہشت گردوں نے اپنے چہرے پر کالے نقاب ڈھنکے ہوئے تھے

مظفر نگر فساد میں ہوئی گرفتاریوں پر اٹھے کچھ ضروری سوال؟

مظفر نگر فسادات کے معاملے میں گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ اشتعال انگیز تقریریں کرنے کے الزام میں بھاجپا ممبر اسمبلی سنگیت سوم ،بی ایس پی ایم ایل اے نور سلیم رانا کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ نور سلیم کو لکھنؤ میں ایک دن پہلے گرفتار کیا گیا اور بھاجپا کے سریش رانا کو گہری سکیورٹی میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے سبھی ملزمان کو14 دن کی جوڈیشیل ریمانڈ میں جیل بھیج دیا ہے۔ ان کی ضمانت پر 23-24 ستمبرکو سماعت ہوگی۔سنگیت سوم میرٹھ سردھنہ حلقے اور نور سلیم رانا مظفر نگر کے چرٹھاول اسمبلی حلقے سے ممبر اسمبلی ہیں۔ سوم پر کوال گاؤں میں مبینہ طور پر ویڈیو سی ڈی جاری کرنے کے ساتھ اشتعال انگریز تقریریں کرنے کا بھی الزام ہے جبکہ نور سلیم پر مظفر نگر کے چرٹھاول میں بھڑکاؤ تقریریں کرنے کا الزام ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ آج تک اسٹنگ آپریشن میں اعظم خاں کا نام آنے کے باوجود نہ تو وہ ملزم بنائے گئے اور نہ ہی کوئی کارروائی ہورہی ہے۔ جن16 لیڈروں کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کئے گئے تھے ان میں سے4 بھاجپا کے ایم ایل اے ہیں جن پر فساد بھڑکانے کا الزام ہے۔ان میں کانگریس کے نیتا بھی ہیں جبکہ ایک سپا کے نیتا ک